ریٹائرڈ قائدین کوریٹارڈ ہونا پڑیگا!

بھارت کے مسلم قیادت کی بات کی جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ مسلمانوں کے سیاسی ،ملّی اور دینی قائدین ہرگز بھی یہ نہیں چاہتے ہیں کہ مسلمانوں کی دوسرے مرحلے یعنی سکینڈلیول لیڈرشپ کی تشکیل ہو،ہرادارے،تنظیم اور کمیٹی میں دیکھا جائے تو وہاں پربزرگ ترین شخصیات ہی صدروسکریٹری اور دوسرے اعلیٰ منصب پر فائزہیں۔کہنے کو تو یہ لوگ ا س بات کے دعویدارہیں کہ ہم خدمت کیلئے یہ کام کررہے ہیں اور ہمیں کسی طرح کی خواہش نہیں ہے،ممکن ہے کہ انہیں ان عہدوں کے علاوہ اور کسی بھی طرح کی خواہش نہیں ہے۔لیکن سوال یہ ہے کہ آخر کیونکر یہ لوگ عمرکے آخری مرحلے میں رہ کربھی عہدوں سےدستبردارہونانہیں چاہتے۔جب قوم میں آئی اے ایس،آئی پی ایس بننے کی صلاحیت رکھنے والے نوجوان موجودہیں،جب قوم میں بڑی بڑی صنعتوں کو چلانے کے قابل لوگ موجودہیں توکیونکر تنظیموں،اداروں،مسجدوں اورمدرسوں کو چلانے کیلئے افرادنہیں ملے گیں۔تاریخ کا مشاہدہ کیاجائے تو انقلابات لانے والے نسلیں نوجوانوں میں سے تھیں اور اُن میں سےبھی ایسے نوجوان جو سنِ بلوغت یا جوانی کی دہلیز پر قدم رکھ چکے تھے انہوں نے ہی سلطنتیں فتح کی تھیں،کیونکہ ان کے سرپرستوں نے انہیں آگے کے لیڈر بنانے کیلئے تربیت دی تھی،مگر ہم آج یہ دیکھ رہے ہیں کہ ہمارے ملی ،سیاسی اور دینی قائدین کو اگر کسی نشست میں لے جاناہے توانہیں نوجوانوں کے کاندھوں کے سہارے جلسہ گاہ یا نشست گاہ تک پہنچاناپڑرہاہے۔اندازہ لگائیے کہ جو قائد اپنی صحت پر توجہ دیکر دوسروں پر منحصرہوتو وہ قوم کا بوجھ کیسے اٹھائیگا؟۔ہم یہاں کسی کی کمزوریوں کامذاق نہیں اڑارہے ہیں اورنہ ہی یہ کہہ رہے ہیں کہ بزرگوں میں قیادت کی طاقت نہیں رہتی ،بلکہ یہ کہہ رہے ہیں کہ بزرگوں کے سائے میں نوجوانوں کی پرورش ہونی ہے اور قیادت کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔بزرگوں کا تجربہ ،حکمت،صلاحیت اور صبر واستقلال کو لیکر نوجوانوں کو ابھاراجاسکتاہے۔مگر یہاں پر ایسے حالات بالکل بھی دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔ہماری کئی تنظیموں کے سرپرست ،صدور اور امیر آج ضعیف العمرکے آخری مرحلے میں ہیں اور بہت سو کو تو ان عہدوں پر رہتے ہوئے ہی دنیا سے گذر جانے کے تعلق سے دیکھایا سنا گیاہے۔آج حالات بدل رہے ہیں،سنگھ پریوارکی ہی بات لیں کہ کس طرح سے وہاں پر ایک سنچالک جسے صدریا کنوینیر کہتے ہیں وہ اپنے ماتحت نوجوانوں کی پوری ٹیم تیارکرتاہے۔چہرہ بزرگ کا رہتاہے لیکن پس پردہ کام کرنے والے نوجوان ہوتے ہیں۔مسلمانوں کی کونسی ایسی تنظیم ہے جو اس طرح کی لیڈرشپ کوتیارکررہی ہے،چند ایک جماعتیں موجودہیں مگر وہاں پر افرادکی قلت ہے اورکارکنوں کی کمی ہے تو اُن کے یہاں سب لیڈر سب کارکن ایک ہیں۔مگر مدرسوں کے کمیٹیوں کے ذمہ داروں کو دیکھیں،مسجدوں کے ذمہ داروں کو دیکھیں،فلاحی وسیاسی تنظیموں کو دیکھیں ،سب کے سب جگہ پر ریٹارڈ ہونے والے افرادہی ذمہ دار بنے بیٹھے ہیں۔مسلمانوںکو اس وقت ایسے لوگوں کی قیادت کی ضرورت ہے جو تعلیم یافتہ،مضبوط ارادے والے ہوں،فیصلہ خودکا کرنے والے ہوں،دور اندیش ہوں،نوجوان ہوں،قیادت،شجاعت اور امامت کی صلاحیت رکھتے ہوں ،اس کیلئے اب بزرگوں کو اپنے عہدوں سے ہٹنا پڑیگایا کم ازکم اپنی نگرانی میں نوجوانوں کو تیارکرناپڑیگا۔


 

Muddasir Ahmed
About the Author: Muddasir Ahmed Read More Articles by Muddasir Ahmed: 269 Articles with 176453 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.