(صحت کارڈ سے ہونے والے دو طرح کے علاج ثانوی علاج اور ترجیحی علاج کی مکمل
تفصیلات)
پنجاب حکومت نے صوبہ بھر کی عوام کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے انکے
شناختی کارڈ کو ہی ہیلتھ کارڈ میں تبدیل کردیا ہے اب تقریبا ہر شہری مشکل
وقت میں سرکاری یا پھر کسی بھی پرائیویٹ ہسپتال سے اپنا علاج کرواسکے گا
ورنہ توبیماری کے علاج معالجے کیلئے غریب خاندان بے بسی کا شکار ہوجاتے ہیں
اس کا اندازہ وہی کرسکتے ہیں جن پر یہ گزرتی ہے لوگ اپنے پیاروں کے علاج کے
لیے اپنا سب کچھ بیچ دیتے تھے مقروض ہوجاتے تھے مریض بھی چلاجاتا تھا اور
گھر بھی تباہ ہوجاتے تھے اب پنجاب کا ہر شہری نیا پاکستان صحت کارڈ سے دس
لاکھ تک علاج کی سہولیات سے مستفید ہوسکے گانیا پاکستان صحت کارڈ غریب عوام
کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں ہے پاکستان کی تاریخ میں صحت کے شعبہ میں سب سے
بڑے منصوبے کے آغازپر وزیراعلی پنجاب سردارعثمان بزدارخراج تحسین کے مستحق
ہیں جنہوں نے صحت کے معاملات پر خصوصی توجہ دی اور کھلے دل سے عوام کی صحت
کے لیے بجٹ رکھا ہے نیا پاکستان صحت کارڈ 440ارب روپے کا تاریخ ساز فلاحی
منصوبہ ہے جس سے 10لاکھ روپے کے سالانہ مفت علاج کی سہولت ہو گی سابق حکومت
میں شعبہ صحت کا بجٹ 169ارب روپے تھا جسے بزدار حکومت نے بڑھا کر 399ارب
روپے کر دیا ہے اسکے ساتھ ساتھ پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار لاہور سمیت
پسماندہ اضلاع میں 8مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال بن رہے ہیں ملتان نشتر ٹو ، ڈی
جی خان میں کارڈیالوجی انسٹی ٹیوٹ، رحیم یار خان میں شیخ زید ہسپتال ٹو اور
راولپنڈی میں انسٹی ٹیوٹ آف یورالوجی بن رہے ہیں راولپنڈی اور بہاولپور میں
ڈینٹل کالج بنائے جارہے ہیں لاہور میں فیروزپور روڈ پر ایک ہزار بیڈ کے نئے
ہسپتال کے قیام کا منصوبہ زیر غور ہے جبکہ 3ہسپتالوں کی 400بیڈز کی نئی
ایمرجنسیز بنیں گی بزدار سرکار نے 3برس میں 25ہسپتال بنائے ہیں 158مراکز
صحت کو اپ گریڈ کیا چنیوٹ، حافظ آباد اور چکوال میں نئے ڈسٹرکٹ ہسپتالوں کے
ساتھ ساتھ منڈی بہاؤالدین کے ڈی ایچ کیو ہسپتال کے نامکمل منصوبے کو بھی
پایہ تکمیل تک پہنچایا اور 3سال میں 78نئی صحت کی سہولتیں قائم کیں ڈسٹرکٹ
ڈویلپمنٹ پیکیج میں ہیلتھ کے 91نئے ترقیاتی منصوبے شامل کئے گئے مزدور اور
محنت کش طبقے کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کرنے کے لئے نئے
ہسپتال بنانے پر بھی توجہ دی گئی صرف تین سال میں 9نئے ہسپتال بنائے اس وقت
پنجاب میں 23سوشل سیکورٹی ہسپتال ہیں جہاں ہر رجسٹرڈ مزدور اور محنت کش کو
مفت علاج معالجے کی بہترین سہولتیں میسر ہیں ۔صحت کارڈ سے دو طرح کے علاج
ہوتے ہیں ثانوی علاج اور ترجیحی علاج۔ ثانوی علاج میں زچگی شامل ہے جس میں
نارمل ڈیلیوری سی سیکشن / آپریشن زچگی کی پیچیدگیاں پیدائش سے پہلے چار بار
معائنہ پیدائش کے بعد ایک بار معائنہ،نوزائیدہ بچے کا ایک بار معائنہ اوراس
میں داخلے سے ایک دن قبل کی کی ادویات اور ہسپتال سے اخراج کے بعد مزید
پانچ دن کی ادویات بھی شامل ہیں۔ ترجیحی علاج میں شامل بیماریاں امراض قلب
کا علاج ، ذیابیطس سے متعلق پیچیدگیوں کا علاج ، حادثاتی چوٹیں یعنی ہڈیوں
کی ٹوٹ پھوٹ کا علاج ، سڑک کے حادثے علاج ،دل ، جگر ، گردے پھیپھڑوں کا
علاج ،یرقان کا علاج ، کالے یرقان کا علاج ، کینسر کا علاج ، اعصابی نظام
کی جراحی، آخری درجے ہر گردوں کی بیماری کا علاج ترجیحی علاج میں ہسپتال کے
اخراج کے بعد ایک بار مفت معائنے کی سہولت بھی موجود ہے یہ وہ تمام
بیماریاں ہیں جن کا علاج صحت کارڈ کے ذریعے ممکن ہے مقرر کردہ ہسپتال میں
پہنچتے ہی صحت سہولت پروگرام کا نمائندہ ہسپتال کے استقبالیے پر آپ کی
رہنمائی کے لیے موجود ہوگا نمائندہ آپ کے قومی صحت کارڈ کی جانچ کے بعد آپ
کو متعلقہ شعبے کے متعلق رہنمائی بھی کریگا اس کے علاوہ اگر مریض پینل کردہ
ہسپتال میں دوران علاج فوت ہو جائے ، تو اسکی تجہیز و تدفین کے لیے مبلغ
10,000 روپے ادائیگی کی جائیگی ۔ پاکستان بلخصوص پنجاب میں صحت کے شعبہ میں
انقلاب لانے کا سہرا بلاشبہ وزیر اعظم عمران خان،وزیر اعلی پنجاب سردار
عثمان بزدار اور وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کے سر ہے جنکی کوششوں سے یہ سب
کچھ ممکن ہوسکا ورنہ تو آج سے تین سال پہلے بھی پاکستان میں 1279 ڈسٹرکٹ
ہسپتال، 5527 بیسک ہیلتھ یونٹ(بی ایچ یو)، 747 مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال اور
1400 ٹی بی کے سنٹر جبکہ پنجاب میں 34 ڈسٹرکٹ ہسپتال،88تحصیل ہیڈ کوارٹر
ہسپتال اور23ٹیچنگ ہسپتال تھے جہاں علاج معالجے کی بجائے ڈاکٹروں کی
لڑائیاں ،مریضوں کے جھگڑے ،ادویات کا فقدان اور ٹیسٹوں کا بحران رہتا
تھاایک ایک بیڈ پر تین اور چار مریض لیٹے ہوتے تھے ایمرجنسیاں مریضوں سے
بھری رہتی تھیں اب پنجاب میں کم از کم یہ مسئلہ تو نہیں رہا نئے ہسپتالوں
کی تعمیر سے اور ہیلتھ کارڈ کے اجرا سے عوام کوعلاج کے سلسلہ میں درپیش
پریشانیاں کسی حد تک کم ہو جائینگی نیا پاکستان صحت کارڈ سے سرکاری
ہسپتالوں میں مریضوں کا رش بھی کم ہوجائیگا کیونکہ اس کارڈ سے مریض کسی بھی
پرائیوٹ ہسپتال سے بھی اپنا علاج کرواسکتا ہے بلاشبہ پی ٹی آئی حکومت نے
نئے پاکستان میں نئے صحت کارڈ کا اجرا کرکے عوام کی خدمت کا ایک اور وعدہ
پورا کردیا ہے ۔
|