مسلم لیگ ن کے قائدین کو صائب مشورہ

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے بلاول زرداری بھٹو کے پشاور میں جلسہ عام کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کے قائدین کو مخلصانہ مشورہ دیا ہے کہ وہ خود کو سنٹرل پنجاب تک محدود کرنے کی بجائے خیبرپختونخوا کی طرف بھی توجہ کریں اور وہاں کے عوام کو اپنا ہمنوا بنا کر اپنی جماعت کو قومی جماعت بنائیں ۔ اگر مخلصانہ طور پر دیکھا جائے تو یہ مشورہ نہایت فائدہ مند ہے ۔ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ مسلم لیگ ن کے حقیقی اور اصل قائد میاں محمد نواز شریف ہی تھے جو الیکشن کے دنوں میں درجنوں شہروں کا نہ صرف چکر لگایا کرتے تھے بلکہ وہاں کے عوام کو اپنے منشور اور پروگرام سے متعارف کرواکریہ بتاتا نہیں بھولتے تھے کہ نواز شریف آپ سے دور نہیں ہے۔ میں اس بات کا خود گواہ ہوں کہ میں نے انہیں جتنے بھی خطوط لکھے جن میں تنقید اور تجاویز بھی تھیں، انہوں نے نہ صرف میری تجاویز کو تحسین کی نگا ہ سے دیکھا بلکہ وزیراعظم کے لیٹرپیڈ پر جواب بھی دیا ۔ وہ خطوط آج بھی میرے پاس موجود ہیں ۔میں سمجھتا ہوں حقیقی لیڈر کو ایسا ہی ہو نا چاہیے ۔جو سیاسی رہنما ء عوام سے فاصلہ پیدا کرلیتے ہیں وہ خود کو ایک دائرے تک محدود کرلیتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ نوازشریف کے دور میں چاروں صوبوں میں مسلم لیگ ن کی حکومتیں قائم تھیں ۔ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں بھی مسلم لیگ ن کی حکومتیں قائم رہ چکی ہیں۔جب سے نواز شریف منظر سے غیب ہوئے ہیں اور قیاد ت کا تاج میاں شہبارشریف کے سرپر رکھا گیا ہے، ن لیگ کی مقبولیت سمٹتے سمٹتے سنٹرل پنجاب تک محدود ہوکر رہ گئی ۔بلکہ سنٹرل پنجاب سے بھی سو فیصد ن لیگ کے پاس نہیں ہے ۔حیرت کی بات تویہ ہے کہ نہ شہباز شریف خود دوسرے صوبوں کا دورہ کرکے وہاں کے عوام اور لیڈروں سے رابطہ کرتے ہیں اور نہ مریم نواز جو عوامی مقبولیت کے اعتبار سے شہباز شریف سے کہیں زیادہ مقبول اور ہر دلعزیز نظر آتی ہیں ، انہیں آرگنائزر بناکر چاروں صوبوں میں مسلم لیگ ن کو نئے سرے سے آرگنائز یشن کا اہم ترین کام سونپا جارہا ہے۔ اگر ہم ن لیگ کی مرکزی قیادت کی فہرست کو دیکھتے ہیں تو ن لیگ کے مرکزی صدر میاں شہباز شریف ہیں جن کا تعلق سنٹرل پنجاب کے مرکز لاہور سے ہے ، سنیئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی ہیں ،مری کے رہنے والے ہیں ۔ ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز لاہور میں رہتی ہیں جو سنٹرل پنجاب کا مرکزی شہرہے ۔ اب آتے ہیں مسلم لیگ ن کے مرکزی جنرل سیکرٹری کی جانب ۔اس عہدے پر احسن اقبال براجمان ہیں ان کا تعلق بھی سنٹرل پنجاب کے ایک ضلعی شہر ناروال سے ہے۔ جبکہ مرکزی جوائنٹ سیکرٹری عطا تارڑہیں انکا تعلق وزیر آبا د سے ہے ۔اس لئے یہ بات وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ مسلم لیگ ن حقیقی معنوں میں سنٹرل پنجاب کی نمائندہ جماعت بن کر رہ گئی ہے ۔وہ مسلم لیگی قائدین جن کا تعلق دوسرے صوبوں سے تھا مثلا اقبال جھگڑا، صابر شاہ ، سردار مہتاب عباسی ، ذولفقار خاں کھوسہ ، ثنا اﷲ زہری ، عبدالقادر بلوچ ،غوث علی شاہ، چودھری نثارعلی خاں اور جاوید ہاشمی وغیرو ۔وہ سب کے سب اپنے گھروں تک محدود ہوکر رہ گئے ہیں۔ یہ وہ لوگ تھے جن کی وجہ سے مسلم لیگ ن حقیقی معنوں میں قومی جماعت کہلاتی تھی اور چاروں صوبوں میں یکساں مقبول بھی تھی ۔اب ن لیگ کے قائدین کی نااہلی ملاحظہ فرمائیں کہ خیبر پختونخوا میں 19دسمبر کو بلدیاتی الیکشن ہورہے تھے۔مسلم لیگ ن کے کسی مرکزی رہنما ء نے وہاں جانے اور وہاں کے عوام کو مسلم لیگ ن کا پیغام دینے کی کوشش ہی نہیں ۔میں یہ بات یقین سے کہتا ہوں کہ اگر نواز شریف پوری طرح ملک میں ایکٹو ہوتے تو مسلم لیگ ن کی بے بسی کا جو حال آج ہے، کبھی ایسا نہ ہوتا ۔ وزارت عظمی دور دور تک بھی دکھائی نہیں دیتی اور نہ مسلم لیگ ن کے پاس اکیلے قومی اسمبلی کی اتنی نشستیں ہیں کہ وہ وزیراعظم کے خلا ف تحریک عدم اعتماد لاسکیں ، لیکن وقت سے پہلے ہی وزارت عظمی کے امیدوار کے بارے میں شاہد خاقان عباسی نے اعلان کرکے نہ صرف بے وقت کی راگنی چھیڑی ہے بلکہ ان کے اس اعلان پر اسی وقت نواز شریف اور مریم نواز کے ترجمان نے یہ کہنا ضروری سمجھا کہ وزرات عظمی کا فیصلہ قیادت ، اورپارلیمانی پارٹی کرے گی ۔ایک ہی جماعت کے دو سیاسی رہنماؤں نے متنازعہ بیان دے کر فواد چودھری کے لیے موقع فراہم کردیا کہ وہ بھی (کرکٹ کی زبان ) میں اٹھتے ہوئے بال بھی شارٹ ضرور ماریں اور انہوں نے یہ کہہ کر لیگی قائدین کے چہرے پر تھپڑ مارنے کی کامیاب کوشش کی ہے کہ شاہد خاقان عباسی اور محمد زبیر کے متضا د بیانات سے مسلم لیگ ن میں انتشار صاف دکھائی دیتا ہے ۔یہ وہ جماعت ہے جو اٹھتے بیٹھتے قومی الیکشن کروانے کا مطالبہ کرتی ہے جبکہ اسکی اپنی تیاری صفر دکھائی دیتی ہے ۔مسلم لیگ ن کے قائدین سے میرا مشورہ یہی کہوں گاکہ پہلے خیبرپختونخوا، سند ھ، کراچی اور بلوچستان کا دورہ کرکے وہاں وسیع بنیادوں پر تنظیم سازی کریں اور وہاں کے ناراض اور جیتنے والے امیدواروں کو اپنے ساتھ ملاکر پھر وزارت عظمی کے خواب دیکھیں ۔جاتی عمرہ میں بیٹھ کر وزارت عظمی نہیں ملتی۔
 

Aslam Lodhi
About the Author: Aslam Lodhi Read More Articles by Aslam Lodhi: 802 Articles with 784325 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.