عبدالمصور چغتائی
شہر میں سناٹا چھایا ہوا ہے۔ ہر طرف گھٹاٹوپ اندھیرا ہے۔ خاموشی ہی خاموشی
ہے۔ روشنیوں کے شہر میں بھی تاریکیوں کا بسیرا ہے.... لوگ ٹانگ پہ ٹانگ
رکھے جمائیاں لے رہے ہیں.... پورے شہر میں بجلی نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کا
کاروبار زندگی ٹھپ ہوچکا ہے.... فیکٹریاں، کارخانے بند پڑے ہیں۔ ایک بجلی
نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کا کاروبار اور ملک کی معیشت بیٹھ چکی ہے۔ ملک کے
قریبا ہر فرد کو بجلی کی ضرورت ہے.... وہ اپنی روزمرہ زندگی میں کہیں نہ
کہیں بجلی کو کام میں لاتا ہے.... ایک چھوٹے سے گھر سے لے کر ملک کے صدر تک
ہر شہری، پنکھے، بلب، ایئرکولر، اے سی وغیرہ چلا کر گرمی کی شدت کو کم کر
رہا ہے۔
لیکن بدقسمتی سے ملک میں بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ نے ایک عام شہری کی زندگی کو
اجیرن بنادیا ہے۔ وہ لوگ جن کا کاروبار چلتا ہی بجلی پر ہے ان کا کاروبار
زندگی ٹھپ ہوچکا ہے اور ان کیلئے دو وقت کے کھانے کا انتظام کرنا ایک مسئلہ
بن گیا ہے عام دیہاتوں میں 16 سے 20 گھنٹے تک عوام کو گرمی میں تڑپایا جاتا
ہے جبکہ شہروں میں 8 سے 12 گھنٹے تک لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے۔ اِدھر عوام کا یہ
حال ہے، اُدھر ارباب اختیار بند اے سی کمروں میں بیٹھ کر زندگی کے مزے لوٹ
رہے ہیں۔ یہاں غریب بجلی نہ ہونے کی وجہ سے دو وقت کی روٹی کو ترس رہا ہے۔
اس کے معصوم بچے دو لقمے کھانے کو بلک رہے ہیں۔ عوام پوسٹرز اور بینرز چھاپ
کر سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ جبکہ صاحبان اقتدار ”وہی ڈھاک کے تین پات“۔
یہ ڈھنڈورا پیٹا جارہا ہے کہ لوڈ شیڈنگ پانی کی قلت کی وجہ سے ہے۔ باور
کرایا جارہا ہے کہ ہمارے پاس بجلی کی پیداوار کم جبکہ اس کی کھپت زیادہ
ہے.... حالانکہ ادھر سیلاب آرہے ہیں۔ دریاﺅں میں پانی جوبن پر ہے۔ ندی نالے
پانی سے بھرچکے ہیں.... ہمارے میں ملک میں پانی کو محفوظ کرنے کیلئے ڈیم
کیوں نہیں بنائے جاتے.... ہم اپنے پڑوسی ملک سے سبق کیوں نہیں سیکھتے....
انڈیا میں پانی کو محفوظ کرنے کیلئے 36 کے قریب ڈیم بنائے گئے جن سے وہ
پانی کو محفوظ کرنے کے ساتھ ساتھ بجلی بھی پیدا کرتے ہیں اور لوڈشیڈنگ کی
مصیبت سے بھی دور ہیں....
اگر ہمارے ملک میں بجلی کے بے جا استعمال کو ہی درست کرلیا جائے جو لوگ
بجلی کا بل ادا نہیں کرتے اور بے دریغ بجلی صرف کرتے ہیں، ان پر کڑی نگرانی
کرکے ان سے بجلی کے بلز وصول کیے جائیں اور بے استعمال سے روکا جائے تو ملک
میں ہم بڑھتی ہوئے لوڈ شیڈنگ پر کافی حد تک قابو پاسکتے ہیں۔ ہمارا
کاروبار، معیشت پروان چڑھ سکتے ہیں۔ اسی طرح ارباب اقتدار اپنی بڑھتی ہوئی
خواہشات کو لگام دیں اور اپنے روز مرہ کے خرچ میں ذرا کمی لائیں۔ بجلی کا
استعمال ضرورت کے مطابق کریں تو ہم لوڈشیڈنگ سے کم از نجات پاسکتے ہیں اور
ہماری صنعت ترقی کرسکتی ہے.... |