چین ، عالمی معاشی سرگرمیوں کا محرک

حالیہ برسوں کے دوران چین کی تیز رفتار معاشی ترقی کو ماہرین ایک معجزہ قرار دیتے ہیں، اس کی سب سے اہم وجہ چینی قیادت کی اقتصادی سماجی پالیسی سازی میں تسلسل اور استحکام ہے۔چین کی یہ کوشش ہے کہ اپنی ترقی سے دنیا کے ایسے ممالک کو بھی مستفید کیا جائے جو ترقی کے سفر میں قدرے پیچھے ہیں۔اس کی ایک عمدہ مثال چین پاکستان اقتصادی راہداری بھی ہے۔آج سی پیک کے تحت دونوں ممالک کے درمیان تعاون دنیا میں "عوامی مفاد" پر مبنی تعاون کا ماڈل بن چکا ہے ۔ اس منصوبے کے تحت پہلے ہی 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جا چکی ہےجبکہ توانائی کے منصوبوں نے نیشنل گرڈ میں 5300 میگاواٹ کا اضافہ کیا ہے اور مزید 3500 میگاواٹ بھی نیشنل گرڈ میں شامل ہو جائیں گے۔سی پیک کی تعمیر نے پاکستان کو بجلی کی قلت کے حامل ملک سے بجلی سرپلس ملک میں تبدیل کر دیا ہے، جس سے پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری ہو رہی ہیں اور پاکستان میں بجلی کی پیداواری لاگت اور اس کی مجموعی قیمتوں میں کمی آئی ہے۔ بجلی کی پیداواری صلاحیت نے رہائشی اور صنعتی استعمال کے لیے اضافی بجلی فراہم کی ہے ، جس سے پاکستان کو بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ سے نجات پانے میں مدد ملی ہے۔پاکستان میں توانائی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے بعد سی پیک کے اعلیٰ معیار کی ترقی کے نئے مرحلے سے پاکستان میں صنعت کاری کا عمل شروع ہو گا، صنعتی شعبے میں بجلی کی طلب میں اضافہ ہو گا، اور پھر مصنوعات کی مقامی سطح پر تیاری اور برآمدات کے اہداف حاصل ہوں گے جس سے پاکستان معاشی تبدیلی کی صلاحیت حاصل کر سکے گا۔سی پیک کے دوسرے مرحلے میں دونوں ممالک کے درمیان زراعت، صحت، غربت میں کمی سمیت کئی شعبوں میں مزید تعاون کیا جائے گا جبکہ لوگوں کو روزگار کی فراہمی اور غربت سے نکلنے میں مدد ملے گی۔

یہ تو ہو گئی پاکستان کی بات اب اگر دنیا کے لیے چین کی اہمیت کا اندازہ لگایا جائے تو آج چین کی بیرونی تجارت کا حجم 2021 میں 6.05 ٹریلین ڈالر تک پہنچ چکا ہے اور پہلی مرتبہ 6 ٹریلین ڈالر کی حد کو عبور کیا گیا ہے۔یوں سب سے بڑے تجارتی ملک کے طور پر چین کی حیثیت مزید مستحکم ہو چکی ہے۔تاہم ، یہ شاندار کامیابی اتنی آسانی سے حاصل نہیں ہوئی ہے۔چین نے وبا کی روک تھام اور کنٹرول اور اقتصادی ترقی کے حوالے سے دنیا میں اپنی پہلی پوزیشن کو برقرار رکھا ہے۔پیداوار اور کھپت کی طلب نے بیرونی تجارت کی مستحکم ترقی کو مضبوط حمایت فراہم کی ہے۔ اسی دوران ، عالمی معیشت نے بحالی کا رجحان برقرار رکھا ہے اور بیرون ملک طلب میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، جس سے چین کی بیرونی تجارت کو نئی سطح تک پہنچنے میں مدد ملی ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ چین کی طبی مصنوعات اور ادویات کی برآمدات میں 101.2 فیصد اضافہ ہوا ہے جس نے وبا کے خلاف عالمی جنگ میں بھرپور حمایت فراہم کی ہے۔چین نے ایک بڑے ذمہ دار ملک کا کردار بخوبی نبھاتے ہوئے دنیا کے ساتھ انسداد وبا تعاون جاری رکھا ہے۔ گزشتہ ایک سال میں، چین نے 120 سے زائد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کو ویکسین کی دو ارب سے زائد خوراکیں فراہم کی ہیں، یوں چین دنیا میں ویکسین فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ وبا پھیلنے کے بعد سے چین کی جانب سے عالمی برادری کو فراہم کیے گئے لاکھوں فیس ماسک، حفاظتی سوٹس، ٹیسٹ کٹس اور ویکسین کی خوراکوں نے وبا سے لڑنے میں مدد کی ہے اور عالمی اقتصادی بحالی میں سہولت فراہم کی ہے۔

اسی طرح چینی حکومت کی سلسلہ وار پالیسیوں کی بدولت عالمی سطح پر اقتصادی تجارتی سرگرمیوں کو بھی نمایاں فروغ ملا ہے۔ 2021 میں، چین اور اس کے بڑے تجارتی شراکت داروں کے درمیان درآمدات و برآمدات کی مستحکم ترقی دیکھی گئی ہے۔ ان میں "بیلٹ اینڈ روڈ" سے وابستہ ممالک کے ساتھ درآمدات اور برآمدات تیزی سے بڑھی ہیں اور شرح اضافہ 23.6 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ماہرین کے نزدیک شاندار برآمدات چین کی معیشت کا ایک ستون بن چکی ہیں۔

چین کے وسیع تر کھلے پن نے دنیا کو اقتصادی ترقی کے نئے مواقع فراہم کیے ہیں جبکہ چین نے اپنی معیشت کو مزید کھولنے کی خاطر دسمبر کے آخر میں اپنی مارکیٹ تک رسائی کو آسان بنانے کے لیے مسلسل پانچویں سال غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے دو منفی فہرستوں کو مختصر کیا ہے ۔ چین اعلیٰ معیار اور کھلے پن کو وسعت دینے، غیر ملکی مالی اعانت سے چلنے والے اداروں کی مزید حمایت ، ملٹی نیشنل کمپنیوں کو مزید سرمایہ کاری کے لیے راغب کرنے اور 2022 میں بڑے غیر ملکی سرمایہ کاری کے حامل منصوبوں کے جلد نفاذ میں سہولت فراہم کرنے کے لیے پر عزم ہے .ایک لچکدار چینی معیشت نے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو یقین دلایا ہے کہ چین عالمی ترقی اور معاشی سرگرمیوں کا ایک طاقتور انجن ہے۔تاہم ، گزشتہ برس کی طرح رواں سال بھی عالمی وبا کے اتار چڑھاو اور پیچیدہ بیرونی ماحول کی وجہ سے دنیا کی طرح چین کی معاشی ترقی کو مزید غیر یقینی، غیر مستحکم اور غیر متوازن عوامل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ لیکن جو بات یقینی ہے وہ یہ ہے کہ چین کی طویل مدتی اقتصادی ترقی کے بنیادی اصول تبدیل نہیں ہوں گے جو مستحکم معاشی ترقی کے لیے انتہائی معاون ہیں۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1125 Articles with 422944 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More