مذہبی ہم آہنگی وقت کی ضرورت

 وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کرپشن مسلم دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ ہے،معاشرے کو کرپشن اور جنسی جرائم کا سامنا ہے، بد قسمتی سے بدعنوان قیادت کرپشن کو قابلِ قبول بنا دیتی ہے،معاشرے کو کرپشن اور زیادتی کے واقعات کے خلاف لڑنا ہو گا نوجوانوں اور بچوں کے لیے جس قسم کی معلومات دستیاب ہے اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی پاکستان نے کہا کہ پاکستان سمیت زیادہ تر اسلامی ممالک کو ایک جیسے مسائل کا سامنا ہے،عمران خان نے کہا کہ موبائل فون کی وجہ سے ہمیں مسائل کا سامنا ہے کیونکہ موبائل فون سے معلوماتی مواد کے ساتھ فحش مواد بھی ملتے ہیں زیادتی کے واقعات خواتین کے ساتھ بچوں کے ساتھ بھی ہو رہے ہیں اور بہت سارے معاشروں کو اس صورت حال کا سامنا ہے، پاکستان سمیت مسلم ممالک کو ایک جیسے مسائل درپیش ہیں جبکہ اسکے ساتھ ساتھ پاکستان میں مذہبی ہم آہنگی کی بھی اشد ضرورت ہے خاص کر توہین مذہب کے حوالہ سے ہمیں بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ کچھ مفاد پرست عناصر اپنی ذاتی دشمنیوں کی بنیاد پر بھی ایسے لازامات عائد کرتے رہتے ہیں کچھ عرصہ قبل لاہور کے ایک مقامی ہوٹل میں اسی موضع پر ایک سیمینار بھی منعقد ہوا تھا فرینڈز ویلفیئر کونسل (رجسٹرڈ) کوٹ ادو کی طرف سے ہونے والے مذہب, امن اور قومی یکجہتی کے عنوان سے سیمینار کی صدارت نیو ہوپ آرگنائزیشن کی چیئرپرسن و سابق ایم پی اے سیمل کامران نے کی تھی اور تقریب کے مہمان خصوصی چیئرمین ہیومن رائٹس نیو ہوپ ویلفیئر آرگنائزشن روحیل اکبر تھے اس موقعہ پر سیمل کامران نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں توہین مذہب اور توہین رسالت کے بہت سارے مقدمات میں ذاتی عناد کے عنصر کا دخل ہوتا ہے. مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے کے لیے توہین رسالت کے قوانین کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے اور اس قانون کو ذاتی دشمنیاں نکالنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے برسوں پہلے اسلام آباد کی رہائشی ایک ذہنی طور پر معذور نا بالغ لڑکی رمشا مسیح پر توہین مذہب کا الزام لگایا گیا، جو بعد میں جھوٹا ثابت ہوا. پاکستان میں اب تک توہین رسالت کے جرم میں کسی کو پھانسی کی سزا نہیں ہوئی لیکن متعدد لوگوں کو جن پر توہین رسالت کا الزام لگا انھیں انتہا پسند عناصر نے ہلاک کر دیا ایک مسیحی خاتون آسیہ بی بی نے توہین رسالت کے الزامات میں آٹھ سال جیل میں کاٹے. آسیہ بی بی کی سزا کے خلاف بین الاقوامی سطح رد عمل سامنے آیا تھا۔ آسیہ بی بی کو آخر کار سپریم کورٹ سے رہائی ملی اور جس کے بعد وہ بیرون ملک چلی گئیں۔ آسیہ بی بی کے حق میں فیصلے پر ایک مذہبی رہنما کے کہنے پر ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے شروع ہو گئے تھے جبکہ امن اور قومی یکجہتی کے فروغ میں جامعات، مذہبی سکالرز، آئمہ اور میڈیا کا کردار نہایت اہم ہے فی الوقت اس امر کی اشد ضرورت ہے کہ اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لیے اسلام کا اصل پیغام دنیا میں عام کیا جائے وقت آگیا کہ امت مسلمہ امن و اتحاد کے ذریعے خود کو تباہی سے بچاے انہوں نے زور دیا کہ علما کرام، آئمہ اور اساتذہ کے امن اور قومی یکجہتی کے پیغام کو عام کرنا ہوگا۔اسی سیمینار سے اپنے خطاب میں چیئرمین ہیومن رائٹس نیو ہوپ آرگنائزیشن روحیل اکبر نے کہا کہ اسلام اور پاکستان بھائی چارہ،محبت، تعمیر، ترقی اتحاد اور خوشحالی کا بیانیہ ہے ہمیں ہم عصروں سے سیکھنا ہوگا، جن قوموں کی آج تعریف ہوتی ہے آج ہمیں متشددانہ رویوں کے خلاف کھڑے ہونے کی ضرورت ہے توہین رسالت کے جن ملزمان کو ضلعی یا مقامی عدالتوں سے سزا سنا دی جاتی ان کی اپیلیں اکثر اعلی عدالتوں میں منظور کر لی جاتی ہیں۔ مقامی عدالتوں کے ججوں کو اکثر ڈرایا اور دھمکایا جاتا ہے اور مقدمات میں سقم ہونے کے باوجود انھیں اپنی مرضی کے فیصلے سنانے پر مجبور کر دیا جاتا ہے ہائی کورٹ میں مسماۃ کوثر جو ایک مسیحی سکول میں کام کرتی ہیں اور ان کے اپاہج شوہر کا مقدمہ لاہور ہائی کورٹ میں طویل التوا کا شکار رہا۔ ہائی کورٹ کے جج بھی اس خوف کا شکار تھے کہ کہیں ان کو نشانہ نہ بنا دیا جائے یورپی پارلیمان نے اپریل میں ایک قرار داد کے ذریعے پاکستان سے ان قوانین میں ترمیم کرنے اور مسماۃ کوثر کے مقدمے کو خارج کرنے کا مطالبہ کیا تھا ان کا مذید کہنا تھا کہ چند سال قبل توہین رسالت کے ملزماں کی پیروی کرنے والے ایک وکیل راشد رحمان کو انتہا پسندوں نے ہلاک کر دیا تھا۔ قتل و غارت اور فساد پھیلانے والے عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے کسی کو بھی اجازت نہ ہو کہ وہ مذہب کا کارڈ استعمال کرکے قانون کو ہاتھ میں لیں مسلم اکثریتی ملک پاکستان میں ایک انتہائی حساس نوعیت کا معاملہ ہے اور توہین رسالت قانون کے تحت ایک قابل تعزیر جرم ہے جس کی زیادہ سے زیادہ سزا پھانسی ہے۔معروف مذہبی سکالر پیر غلام شبیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ توہین مذہب کے خلاف کارروائی ریاست کا استحقاق ہے اقلیتوں کو اسلام اور آئین کے دیے ہوئے حق کسی کو چھیننے نہیں دیں گے بلکہ امن اور قومی یکجہتی کے ذریعے بین المذاہب و بین المسالک ہم آہنگی کو عام کیا جاے گا۔استقلال پارٹی کے سربراہ سید منظور علی گیلانی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امن کے فروغ میں پاکستان کا کردار انتہائی اہم ہے مذہبی رواداری وقت کی اہم ضرورت ہے، اسلام محبت اور انسانیت کے احترام پر زور دیتا ہے۔تقریب میں چوہدری جاوید،ندیم بٹ،ملک ندیم،ساجدہ میر،زاہدہ انصاری،لبنی ملک اور مسز ملک سمیت دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔

 

Choudhry Javed
About the Author: Choudhry Javed Read More Articles by Choudhry Javed: 25 Articles with 20530 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.