تمام پاکستانیوں 25 جولائی 2018 کا دن یاد ہوگا جب تبدیلی
کے نعرے لگ رہے تھے اور سال 2019 کے پہلے روز ہی حکومت نے مہنگائی کے بم
گرانے شروع کئے پھر بجٹ آیا اس میں مزید اضافہ ہوا 2020 شروع ہوا تو پھر
مہنگائی کا تحفہ ملا پھر بٹ مزید مہنگائی 2021 آیا کچھ نہ بدلا پھر وہی
مہنگائی عوام توقع کررہی تھی کہ حکومت اپنی مدت سے آدھاوقت گزار چکی ہے تو
اب منی بجٹ میں شاید کوئی ریلیف مل جائے تو ان کو بتانا چاہتا ہوں کہ
اگرکوئی یہ سوچتایا سمجھتا ہے نامنہاد صادق امین کہ ان کے لئے کچھ کرپائیں
گے تویہ ان کی بھول ہے۔ہم نے تو تبدیلی کی کروٹ۔ مہنگائی رے مہنگائی تبدیلی
نہیں صرف مہنگائی ملے جیسے کئی تحریروں کے ذریعے عوام کو آگاہی دی کیونکہ
ہم نے تبدیلی کے اندازدیکھ کر کہہ دیاتھاکہ سونامی دور میں کہیں سے خیرکی
کوئی امیداورتوقع نہیں رکھنی چاہئیے لیکن کچھ نادان پھربھی یہ سوچ اورسمجھ
رہے تھے کہ آج نہیں توکل کپتان ان کے لئے من سلوا منگوائیں گے آسمان سے مفت
کی بجلی لے آئیں گے۔کپتان آسمان سے من سلوا اور بجلی تونہیں لائے البتہ
مہنگائی، غربت،بیروزگاری،لاقانونیت اوربھاری بھرکم بجلی وگیس بلوں کی صورت
میں وہ جوسوغات لیکر آئے ہیں وہ بھی آسمانی بجلی سے کم تھوڑی نہ ہے۔اسی وجہ
سے تواب عوام کے ساتھ خواص کوبھی دن میں تارے ہی تارے نظرآرہے ہیں۔پہلے
آسمانی بجلی کے جھٹکے ملے بچی ہوئی کسرمنی بجٹ کی صورت میں پوری ہوگئی اس
کے بعدبھی اب اگرکسی کو تبدیلی کا(۔۔۔۔) ہے اور اگر کوئی ان
ایماندارحکمرانوں سے کسی خیراوربھلائی کی کوئی امیداورتمنارکھتاہے تو وہ
ایک لمحہ کیلئے سوچے وہ اپنے بیوی بچوں کے حقوق جائز طریقے سے پورے کررہا
ہے۔ خان صاحب صرف اپنے پانچ سال پورے کرنا چاہتے ہیں اس لیے صدر زرداری کی
طرح چپکے سے وقت گزار رہے ہیں جو تین سال میں عوام کے لئے کچھ نہ کرسکے وہ
اب کیاکرلیں گے۔گزشتہ ہفتہ جماعت اسلامی، پی ڈی ایم، ن لیگ،
پیپلزپارٹی،عوامی رکشہ یونین ودیگرجماعتوں نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں
میں اضافہ کے خلاف مظاہرے کیے مگرحکومت کے کانوں پرجوں تک نہ رینگی۔ لوگ
تین سال سے مہنگائی ،غربت اوربیروزگاری کی بھٹی میں جل رہے ہیں لیکن
حکمرانوں کوبجائے اس آگ کو بجھانے کے اس پر مہنگائی کا تیل چھڑک
کرہواپرہوادے رہے ہیں۔ منی بجٹوہی تیل ہے جو عوامکو مہنگائی کی بھٹی میں
جلتے ہووں کو مزید جلائے گا عوام پہلے ہی مہنگائی،غربت اور بیروزگاری کے
ہاتھوں فاقوں پرمجبور ہیں اوپرسے ظالم منی بجٹ اورنت نئے ٹیکسزکے ذریعے ان
کے ناتواں کندھوں پرمزیدبوجھ لادتے اورڈالتے جارہے ہیں۔منی بجٹ اور حکومت
کے گیت گانے والوں کوکیاپتہ کہ بھوک کی سختی اورغربت کی چپیڑیں کیاہوتی ہے؟
کپتان،ان کے کھلاڑیوں کیلئے اس طرح کے ہزاروں منی بجٹ بھی آئیں تب بھی ان
کے گھروں کے چولہے کی آگ کم نہیں ہوگی کیونکہ اس میں عوام کا خون جل
رہاہوتا ہے جلتے اوران کے ہمارا ملک غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزارنے
والوں کیلئے کچھ نہیں کرتی اگر کوئی وزی مشیر کہیں جائیں تو گنے چنے لوگوں
کو ہی نوازا جاتا ہے باقی سب تماشائیوں کی طرح منہ تکتے رہ جاتے ہیں
وزیرمشیر اور ان کء ساتھ والے پانچ دس فیصدکونکال کر مسئلہ باقی ان نوے
فیصدکے لئے ہے جوآج بھی آٹا،چینی،دال اورگھی کے بھاؤ سے باہرنہیں نکل
پارہے۔غریبوں کی زندگی تو آٹے سے شروع ہوکردال اورچینی پرختم ہوتی ہے۔اب
انہیں اگرآٹا،چینی،دال اورگھی بھی نہ ملے توخودسوچیں ان کے شب وروزپھرکیسے
گزریں گے؟ہم قلم کار اپنی قلم بھی چلاتے ہیں اور روزی روٹی کیلئے تگ و دو
بھی کرتے ہیں مہنگائی پہلے کیاکچھ کم تھی کہ اوپرسے ان غریبوں پرمنی بجٹ
کابم بھی گرادیاگیا۔سب کہتے ہیں خان ایماندار ہے مگرجتنا ظلم خان کی
حکمرانی میں اس ملک کے اندرغریبوں کے ساتھ ہورہاہے وہ عوام کاکوئی حکمران
ومہربان نہیں کرسکتا۔حکمران تواپنی رعایاکی مکمل دیکھ بھال اورروزمرہ
ضروریات کاخیال بھی رکھتے ہیں۔یہ کیسے حکمران ہیں کہ جوتین سال سے
رعایاکاہی خون نچوڑ رہے ہیں۔ایک بات تو واضع ہوگئی ہے کہ موجودہ حکومت صرف
عوام پرمہنگائی کے بم برسانے اورانہیں بھوک،افلاس اورفاقوں سے مارنے کے
علاوہ اورکوئی کام نہیں۔حکومت سے پہلے عمران خان صاحب حضرت عمرفاروقؓ کے
جیسی ریاست مدینہ کاتصوراورخاکے پیش کرتے تھے لگتا ہے کرسی ملنے کے بعدحضرت
عمرفاروقؓ کی حکمرانی اوراندازحکمرانی کوبھول گئے ہیں۔پیارے خان۔۔آپ
کوشائدیاد نہیں تو ہم آپکو یاد دلاتے چلیں کہ حضرت عمرفاروقؓ صرف دن کی
روشنی میں حکومت نہیں کرتے تھے بلکہ وہ راتوں کواٹھ کررعایاکی خیرخیریت بھی
معلوم ودریافت کیاکرتے تھے۔وہ سنگ مرمرسے بنے تین سوکنال کے کسی محل اورتاج
محل میں اس طرح شاہانہ زندگی نہیں گزارتے تھے اس وقت نا ٹی وی تھی نہ ریڈیو
اور نہ ہی اخبار پھر بھی ان کی حکومت اورخلافت میں مغرب سے مشرق اورشمال سے
جنوب تک رعایامیں کون کس حال میں ہے۔حضرت عمرفاروقؓ سے بہتریہ کوئی نہیں
جانتاتھا اورخان صاحب آپ کی حکومت میں عوام کس حال میں ہے آپکو الیکٹرانک
میڈیا پرنٹ میڈیا سوشل میڈیا اور درجنوں سیکرٹری بھی نہیں بتاتے کہ میں آپ
کی رعایاکاکیاحال ہے۔ کپتان کوآج اپنی اس رعایاکی کوئی خبراورکوئی پرواہ
ہو۔خبراورپرواہ تودورکپتان کواگررعایاکاذرہ بھی کوئی احساس ہوتاتووہ ان
غریبوں پرمنی بجٹ کے ذریعے اس طرح مہنگائی کی گولے باری نہ کرتے۔منی بجٹ نے
ثابت کردیا کہ خان کواپنی 22کروڑ رعایا کی کوئی خبرنہیں اورنہ ہی کوئی
پرواہ۔جسے فکر،پرواہ اورخبر نہیں ان سے کسی خیراوربھلائی کی امیدرکھی
جاسکتی ہے۔ کل جب منی بجٹ منظور ہوا اپوزیشن بہت شور واویلا کررہی تھی صرف
اس لیے کہ عوام کو بتائیں کہ ہم آپ کے ہمدرد ہیں مگرعوام کو سب پتا ہے کہ
حکومت والے ہوں یااپوزیشن والے سب کواپنامفادعزیز ہے اور سب اپنی سیاست
اورمنافقت کاکھیل کھیل رہاہے لیکن غریب اتنے بے آسراتونہیں۔جن کاکوئی نہیں
ہوتاان کااﷲ توہوتاہے اور آکے ہاں دیرہے مگراندھیرنہیں۔ جناب خان صاحب آپ
کے حق میں کئی ہمارے رائیٹرز لکھتے ہیں کہ آپ ایماندار ہیں آپ کے وزیرمشیر
بھی کہتے رہتے ہیں مگر آپ کو ایک بات بتاتا چلوں غریب آدمی کو اس سے فرق
نہیں پڑتا ملک کا قرض کتنا ہے اس کو یہ فرق پڑتا ہے آٹا چینی گھی کتنا
مہنگا ہو گیا ہے اس یہ فرو نہیں پڑتا نیب نے کس سے کتنی رقم نکلوا لی اسے
اس چیز سے فرق پڑتا ہے دالیں گیس بجلی کے ریٹ کہاں پہنچ گئے ہیں خدارا اب
آپ کی حکومت کا تھوڑا سا وقت رہ گیا ہے اب تو سکون کا سانس لینے دو شاید ہی
کوئی ترس کھاکے آپکو ووٹ ڈال دے۔
|