حاجی یونس انصاری گاہے بگاہے اپنے بیانات کی وجہ سے خبروں
میں رہتے ہیں وہ اور ایم پی اے اشرف علی انصاری حالیہ دنوں میں وزیر اعظم
عمران خان سے دوبار مل چکے جبکہ وزیر اعلیٰ سردار عثمان بزدار اور گورنر
پنجاب چوہدری سرور کے ساتھ ملاقاتیں بھی ہوئی ہیں انصاری ہاؤس کے ذرائع کے
مطابق بعض ایسی ملاقاتیں بھی ہوئی ہیں جنہیں خفیہ رکھا جا رہا ہے اور انہیں
اخبارات کی زینت بننے نہیں دیا گیا گذشتہ دنوں وزیر اعظم عمران خان سے
گورنر ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں حاجی یونس انصاری گوجرانوالہ میں قبضہ
مافیا کے حوالے سے ہونے والی کارروائیوں کے بارے گفتگو کرتے ہوئے جب انہیں
یہ باور کرایا گیا کہ چڑیا گھر اراضی کیس کے ملزمان کو ایوان صدر میں ہیرو
آف گوجرانوالہ کا ایوارڈ دیا گیا تھا تو وہ دنگ رہ گئے اور انہوں نے معاملے
پر ایکشن لینے کے لئے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کو موقع پر ہدایت دی تھیں اس
حو الے سے ایک بڑے صنعتکار گروپ کا نام بھی لیا گیا اور انصاری برادران نے
وزیر اعظم عمران خان سے مزید کارروائیوں کے بارے میں اصرار کیا اس موقع پر
بعض قومی سلامتی کے امور اور ملکی مسائل بھی زیر غور آئے جس پر تفصیلی بات
چیت کے لئے وزیر اعظم نے انصاری برادران کووزیر اعظم آفس مدعو کیا جہاں
ہونے والی گفتگو کو بارہا استفسار کے باوجودحاجی یونس انصاری اور ایم پی اے
اشرف علی انصاری نے میڈیا کے ساتھ شیئر کرنے ے گریز کیا ہے انصاری ہاؤس کے
ذرائع کے مطابق اس ملاقات میں وزیر اعظم کو مشکلات کے بھنور سے نکلنے کے
لئے ملک کو ریاست مدینہ کے ماڈل میں ڈھالنے کے لئے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت
پر زور دیا اور اسٹیبلیشمنٹ کے ساتھ تعلقات کی بہتری کے علاوہ ملکی مسائل
پر تفصیلی غورو خوض کیا گیا وزیر اعظم کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں عوام
کو ریلیف دینے کے لئے کم از کم 100یونٹ بجلی کا بل معاف کرنے کی تجویز بھی
پیش کی گئی سیاسی حلقے یہ سمجھنے سے قاصر ہیں حاجی یونس انصاری جن کے پاس
پارٹی کا کوئی عہدہ نہیں ہے اور وہ قومی یا صوبائی اسمبلی کے رکن بھی نہیں
ہے وزیر اعظم ، وزیر اعلیٰ اور گورنر پنجاب کے ساتھ ان کی ملاقاتیں کیوں
اور کیسے ہو رہی ہیں اور انہیں اتنے بڑے پروٹوکول کی وجہ کیا ہے حاجی یونس
انصاری برملاکہتے رہے ہیں کہ بڑے ملکی فیصلے اب گوجرانوالہ میں ہوں گے ان
کی اس بات کا کیا مطلب ہے کیا وہ وقت آگیا ہے کہ گوجرانوالہ کی شخصیات کی
قومی امور تک رسائی ممکن ہو چکی ہے ،یقین سے کہنا مشکل ہے لیکن انصاری
برادران کی حالیہ ملاقاتوں کے بعد اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ وزیر اعظم کے تعلقات
میں نیا موڑ صاف دیکھا جا سکتا ہے سوال یہ ہے کہ کیا انصاری برادران نے
اسٹیبلشمنٹ اور وزیر اعظم کے درمیان موجود مبینہ دراڑ کو دور کرنے میں اپنا
کوئی کردار ادا کیا ہے اورکیا انکے ذریعے وزیر اعظم کو اہم پیغام بھیجا گیا
ہے انصاری برادران کا کردار مقامی سیاست میں محض ایک ایم پی اے شپ تک محدود
سیاسی گھرانے کا ہے یا اس سے زیادہ ؟ انصاری برادران کے مخالفین پی ٹی آئی
حکومت جانے کے بعد سیاسی طور پرانکا مستقبل روشن نہیں دیکھتے کیا حکومت
جانے کے بعد انصاری برادران اپنا سیاسی مقام مرتبہ اور پروٹو کول برقرار
رکھ سکیں گے یہ وہ سوالات ہیں جن کے جوابات کے لئے آئندہ کی سیاست اور اسکے
بد لتے ہوئے تیور وں کا جائزہ لینا ہو گا اور دیکھنا ہو گا کہ گوجرانوالہ
کے انصاری برادران آئندہ کی سیاست میں اپنے اور گوجرانوالہ کے لئے کتنا حصہ
بنا پاتے ہیں،حالیہ ملاقاتوں کے بعد ایک بات واضح ہے ہوئی ہے کہ وزیر اعظم
عمران خان اورانکی حکومت کے سر پرلٹکتی تلوار ہٹ گئی ہے، وزیر اعظم عمران
خان کی اعلیٰ عسکری قیادت کے ساتھ خوشگوار ملاقات بھی اس بات کی تصدیق کے
لئے کافی ہے
|