جھوٹ شور مچاتا ہے

حسیب اعجاز عاشر
ایک کلک، ایک فارورڈ، ایک اسکرین شاٹ اور پھر سچ اور جھوٹ کی سرحدیں دھندلا جاتی ہیں,آج خبر سچ ہونے سے پہلے وائرل ہونا زیادہ اہم بن چکی ہے۔پچھلے کچھ عرصہ سے سوشل میڈیا اور بعض غیر ذمہ دار پلیٹ فارمز پر کئی ایسی خبریں گردش میں ہیں جنہوں نے نہ صرف عوام میں شدید غلط فہمیاں پیدا کیں بلکہ معاشرے میں بداعتمادی، انتشار اور باہمی نفرت کو بھی ہوا دی۔ افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ ان خبروں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں تھا، مگر انہیں اس مہارت سے پیش کیا گیا کہ جھوٹ سچ کا روپ دھار گیا۔یہ ایک خطرناک رجحان ہے۔ جھوٹ کو اتنی بار دہرایا جائے کہ لوگ اسے سچ ماننے لگیں۔ اسلام ہمیں صرف جھوٹ بولنے سے ہی نہیں روکتا بلکہ بغیر تحقیق کے خبر پھیلانے کو بھی ایک سنگین گناہ قرار دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:"اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لائے تو تحقیق کر لیا کرو، کہیں ایسا نہ ہو کہ نادانی میں کسی قوم کو نقصان پہنچا دو، پھر اپنے کیے پر پشیمان ہو۔"(سورۃ الحجرات: 6)۔۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا:"آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات بیان کرتا پھرے۔"(مسلم)
آج ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم ہر سنی سنائی بات کو بغیر سوچے سمجھے آگے بڑھا دیتے ہیں، چاہے وہ کسی کے کردار پر حملہ ہو، کسی ادارے پر الزام ہو یا کسی طبقے کو بدنام کرنے کی کوشش۔ اس لاپرواہی کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ معاشرے میں بدگمانیاں بڑھتی ہیں، لڑائی جھگڑے جنم لیتے ہیں، اور قومی یکجہتی کمزور ہو جاتی ہے۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ کچھ باشعور سیاسی عناصر جان بوجھ کر جھوٹی خبریں گھڑتے ہیں، انہیں سنسنی خیز انداز میں پیش کرتے ہیں، اور پھر خود کو “حق کی آواز” کہلواتے ہیں۔ ان کا مقصد اصلاح نہیں بلکہ انتشار ہے۔ یہ لوگ پاکستان کے سیاسی ماحول کو مسلسل غیریقینی کی فضا میں دھکیلنا چاہتے ہیں،تاکہ عوام کنفیوژن کا شکار رہیں، اداروں پر اعتماد متزلزل ہو، اور ریاست کمزور نظر آئے۔لیکن تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان کے سکیورٹی ادارے اور ذمہ دار ادارے ہمیشہ کی طرح آج بھی چوکنے ہیں۔ وہ بروقت حقائق سامنے لا کر عوام کو آگاہ کرتے ہیں، جعلی آڈیوز، ایڈیٹ شدہ ویڈیوز اور من گھڑت خبروں کو بے نقاب کرتے ہیں۔ مگر مسئلہ یہ ہے کہ جھوٹ کی رفتار سچ سے کہیں زیادہ تیز ہے۔ جب تک سچ اپنی جگہ بناتا ہے، جھوٹ اپنا کام کر چکا ہوتا ہے۔ سچ شائستگی سے آتا ہے، دلیل کے ساتھ آتا ہے، مگر جھوٹ شور مچاتا ہے، جذبات بھڑکاتا ہے اور ہجوم اکٹھا کر لیتا ہے۔
جھوٹ نہ صرف ایک اخلاقی برائی ہے بلکہ یہ ایمان کو بھی کھوکھلا کر دیتا ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا:"مومن سے خطا ہو سکتی ہے، مومن سے کمزوری ہو سکتی ہے، مگر مومن جھوٹا نہیں ہو سکتا۔"آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ڈیجیٹل تقویٰ کو اپنائیں۔ جس طرح ہم حلال و حرام کے معاملے میں محتاط رہتے ہیں، اسی طرح خبر، پوسٹ اور ویڈیو کے معاملے میں بھی محتاط ہوں۔ ہر چیز پر ردِعمل دینا ضروری نہیں، ہر بحث میں کودنا دانشمندی نہیں، اور ہر وائرل چیز سچ نہیں ہوتی۔
ہمیں یہ بھی سمجھنا ہوگا کہ اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہے، مگر جھوٹ اور بہتان جمہوریت نہیں بلکہ فتنہ ہے۔ اگر ہماری سیاسی وابستگی ہمیں جھوٹ کا دفاع کرنے پر مجبور کر دے تو یہ سیاست نہیں، یہ اندھی تقلید ہے۔
خدارا تھوڑا تو سوچیئے کہ ایک کلک سے ایک گناہ اپنے نامہ اعمال میں شامل کرنا ہے جو کئی گناہوں کو ہمارے کھاتے میں ڈال دے گا یہ تھوڑا ٹھہر کر تھوڑا سوچ کر تھوڑی تحقیق سے کام لینا ہے کیونکہ ایک جھوٹی خبر ایک دل، ایک رشتہ، ایک قوم کو زخمی کر سکتی ہے۔
Haseeb Ejaz Aashir | 03344076757
Haseeb Ejaz Aashir
About the Author: Haseeb Ejaz Aashir Read More Articles by Haseeb Ejaz Aashir: 148 Articles with 160377 views https://www.linkedin.com/in/haseebejazaashir.. View More