عمر بھر تیرے لئے ہونگی دعائیں خالد

عمر بھر تیرے لئے ہونگی دعائیں خالد
حسیب اعجاز عاشرؔ
خدا کا ذکر کریں ذکر مصطفےٰؐ نہ کریں
ہمارے منہ میں ہو ایسی زبان خدا نہ کرے
آپﷺ سے اظہار محبت کیلئے نعت بہترین انتخابِ اظہار ہے۔خوش نصیب ہیں وہ ہستیاں جنہیں دوجہان کا مالک اپنے فضل و کرم سے مدحتِ حمدونعت کیلئے منتخب کرلیتا ہے اِن خوش نصیبوں کی ایک طویل فہرست ہے جو نعت خوانی جیسے بے مثل فن و ہنر کے طفیل ابدی شہرت حاصل کرتے آرہے ہیں،اِن میں ایک روشن نام خالد حسنین خالدؒ کا بھی ہے۔
خوش لحانی تو خدداد صلاحیت ہوتی ہے لیکن نعت خوانی کے تقدس کو معتبر رکھنے کیلئے ادائیگی، طرز، تلفظ اور کلام کے انتخاب کے ساتھ ساتھ دل میں عشق مصطفےٰ بھی ہونا لازم ہے اور یہ سب خصوصیات خالد حسنین خالد ؒ کی نعت خوانی کا حسین متزاج رہیں۔ عشق رسولﷺ آپ کے ظاہر پر ایسا چڑھااور باطن میں ایسا اُترچکا تھا کہ ہر دینی و روحانی محفل کی رونق بنے رہے۔یہ خالد حسنین خالدؒ کا ہی خاصہ رہا کہ اُنہوں نے زندگی کے ہرموڑ پر اپنے آپ کو مادیت پرستی کے چنگل سے بچائے رکھا اور اپنی اہلیت،ذہانت،صلاحیت، توانیاں گویا اپنی ساری زندگی آپﷺ کی شان میں نعت خوانی کیلئے نچھاور کر دی۔آپ نے جس اندازو جذبے سے فروغِ نعت و حبِ رسولﷺ کیلئے نسل نو میں عشق کو غالب کرنے کا اسلوب اپنائے رکھا ہرلحاظ سے لائقِ تحسین اور قابل رشک ہے۔لیکن اب بوجھل دل کے ساتھ یہ الفاظ کیسے سپرد قرطاس کروں کہ دلوں کواب گرما دینے اور روح کو منور کردینے والی یہ ہستی سپردخاک ہوچکی۔
تو نے دل اہل محبت کے وہ گرمائے ہیں
عمر بھر تیرے لئے ہونگی دعائیں خالد
خالد حسنین خالد کو 18 دسمبر 2021ء کوجب دینی و ترویج کیلئے اپنے قائم کردہ ادارے جامعتہ المصطفیٰ کی حدود میں سپرد خاک کیا گیا تو رقت آمیز مناظر تھے کم و بیش سوالاکھ افراد ثنا ء خوانِ مصطفی،م مداحِ درِ حبیب، سچے عاشقِ رسول ؐکے آخری دیدار کیلئے بے تاب تھے،عاشقانِ رسولﷺ کی آہیں اور سسکیاں کلیجہ چیر رہی تھیں۔خالد حسنین خالد تو ہم سے بچھڑ گئے مگر اِنکی پرسوز آواز ”مدینہ مدینہ، غم ہو گئے ودھیرے اور سنہری جالیاں“سمیت دیگرنعتیں کی صورت قیامت تک اُمت مسلمہ کے قلب و روح کو سرور بخشتی رہیں گی۔
ثنا خوانوں کے نور عین خالد
خدا بخش تجھے حسنین خالد
اور تیرے جانے سے بزم نعت والے
نظر آ رہے ہیں بہت بے چین خالد
چاہنے والوں کی آنکھیں آج بھی یہ سوچ کر پرنم ہیں کہ یہ سحرانگیز خوبصورت آواز اب نعتیہ محافل میں سماعتوں کو نہیں ملے گی،خالد حسنین خالدؒ کو یاد کرنے کے بہانے اُنکے عقیدت مندوں کی جانب سے حلقہ مداحِ حمدوثناء میں تعزیتی ریفرنسز کا سلسہ جاری ہے۔گزشتہ دنوں چیئرمین نعت فورم انٹرنیشنل سرور حسین نقشبندی اور ڈائریکٹر حسان بن ثابت نعت ریسرچ سینٹر ڈاکٹر فخر الحق نوری کی خصوصی کاوشوں کی بدولت بھی چیئرمین منہاج القرآن سپریم کونسل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کے زیر سرپرستی منہاج یونیورسٹی لاہور میں ڈپٹی چیئر مین منہاج یونیورسٹی لاہور ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی زیر صدارت تعزیتی ریفرنس بیادِ سفیرِ عشقِ،مداحِ حبیبﷺ خالد حسنین خالدؒ کا اہتمام کیا گیا۔
نظامت کے فرائض الحاج سرور حسین نقشبندی نے بڑی خوش اسلوبی سے سرانجام دیئے۔محفل سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ عالم باعمل سچے عاشق رسول ﷺ خالد حسنین خالد بلاشبہ فن نعت کے درخشندہ آفتاب تھے‘ان کے یوں اچانک وصال سے فنِ نعت رسول مقبول ﷺکا ایک باب بند ہوگیا، مرحوم فن نعت میں ایک عالمی جامعہ کا درجہ پاچکے تھے۔ الحاج خالد حسنین خالد ؒنے جس انداز و اسلوب میں نعت خوانی کے ایمان افروز کلچر کی ترویج کے لئے بے لوث خدمات سے ہر دل میں عشق رسول ﷺ کے چراغ روشن کئے رکھے، ہماری تاریخ ان کو سنہری حروف میں ہمیشہ یاد رکھے گی۔ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری،ڈاکٹر حسین محی الدین قادری،ڈاکٹر فخرالحق نوری،علامہ محمدشہزاد مجددی،خواجہ غلام قطب الدین فریدی،تسلیم احمد صابری، صفدر علی محسن، قاری محمد یونس قادری، مرغوب احمد ہمدانی، اخترحسین قریشی سمیت دیگر نے اپنے اظہار خیال میں خالد حسنین خالدؒ کی خدمات کو بھرپورخراجِ تحسین پیش کیا۔خالد حسنین خالدؒ کے دیرینہ دوست سردار خالدافسرخان اور علامہ نوید حیدری نے آپؒ کے ساتھ گزرے حسین و یادگار لمحات کو سماعتوں کی نذر کیا۔منتظم محفل الحاج سرور حسین نقشبندی نے اپنے اظہا رخیال میں کہاکہ خالد حسنین خالد صرف ایک نعت خوان ہی نہیں،بلکہ ایک دبستان نعت تھا۔اپنے لہجے،اپنے انداز اور اپنے آہنگ کا خود موجد اور خود ہی خاتم۔ اس کی آواز سن کر کسی اورکی آواز کا گمان نہیں ہوتا تھا،اس کے لحن کے گداز اور اس کی آواز کے لوچ سے بس اس کا عکس ہی نمایاں ہوتا تھا۔اس نے نعت خوانی کی پوری روایت کو پہلے اپنے اندر جذب کیا،پھر اس سے اپنا ایک الگ اور نیا رنگ تخلیق کیا جو صرف اس کا اپنا تھا۔
نعت خوانی موت بھی ہم سے چھڑا سکتی نہیں
قبر میں بھی مصطفٰےؐ کے گیت گاتے جائیں گے
خالد حسین خالدؒ کے تعزیتی ریفرنس کو قلم بند کرتے ہوئے گزشتہ دو سال میں وفات پانے والی یہ شخصیات”قاری کرامت علی نعیمی، قاری عبدالغفار نقشبندی، قاری نور محمد، سید منظور الکونین، سعید ہاشمی، محبوب ہمدانی، راجہ رشید احمد،محمد یوسف میمن،ذوالفقار علی حسینی، محمد راشد اعظم، شرافت علی قادری، حافظ محمد حنیف بگا اور سیف علی چشتی“بھی یادوں کے دریچوں پر دستک دے رہی ہیں۔اللہ تعالیٰ اِن کی خدمات کو بھی قبول و مقبول فرمائے اور کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے۔آمین ثم آمین
Haseeb Ejaz Aashir
About the Author: Haseeb Ejaz Aashir Read More Articles by Haseeb Ejaz Aashir: 121 Articles with 114945 views https://www.linkedin.com/in/haseebejazaashir.. View More