اے شجر کے سوکھے پتوں۔۔

خزاں کے جھڑتے پتوں کا زوال سے عروج تک جانے کی اک امید۔

شجر کے سوکھے پتے بہت اداس ہیں سنا ہے خزاں کی رت آئی ہے لگتا ہے تنہا ہیں، محسوس ہوتا ہے کوئی خوشی بچھڑ گئی ہے معلوم ہوتا ہے زندگی کی دوڑ میں بھاگتے بھاگتے تھک گئے ہیں شاید ہار گئے ہیں یا ڈر گئے ہیں پر جھک گئے ہیں دیکھنے میں افسردہ ہیں ہیں نا امید ہیں مایوس بھی ہیں دیکھو گر گئے ہیں ٹوٹ گئے ہیں ہیں دیکھنے والی ہر آنکھ کہہ رہی ہے خزاں ہے۔۔ لیکن مجھے لگتا ہے زوال ہے۔۔۔۔ زوال؟؟
ہاں زوال!! ہر عروج کے بعد کا زوال ہر عروج سے پہلے کا زوال ہاں ہر عروج سے پہلے کا زوال ہر کامیابی سے پہلے کی آزمائش ہرجیت سے پہلے کی ہار اور ہر خوشی سے پہلے کا دکھ۔
اے شجر کیوں اداس ہے؟ کیوں مایوس ہے؟ اپنوں نے چھوڑا ہے؟ ساتھی بچھڑے ہیں؟ یا ایک بار پھر کامیابی نے منہ موڑا ہے؟ یا زندگی کی حسین شام بے وفا نکلی ہے؟
اے شجر کیوں خاموش ہےآ مل بیٹھیں دکھ بانٹے۔۔ شجر کے سوکھے پتوں کیوں اداس ہوتے ہو کیوں مایوس ہوتے ہو اک بار سر اٹھا کر تو دیکھو دیکھو سامنے کھڑے حسین صبح کے آفتاب کو دیکھو روشنی کی ایک نئی کرن تمہیں خوش آمدید کہتی ہے۔۔
اے شجر اک راز بتلاؤں۔۔۔ان مع العسر یسرا۔۔۔۔
ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے جیسے ہر رات کے بعد ایک صبح ہے ہر خزاں کے بعد بہار ہے۔ تمہیں کھلنا ہے نکھرنا ہے اک بار پھر راج کرنا ہے یہ تو میرے رب کا وعدہ ہے تو پھر مایوس کیوں ہوتے ہو کیوں ڈرتے ہو تیرا رب ہے نہ تیرے ساتھ تو پھر تنہائی کیسی اپنوں نے چھوڑا ہے رب نے تو نہیں رب تو دل میں بستا ہے ایک بار رب کو پا کر دیکھ پھر سے جینے لگے گا پھر سے خوشیاں لوٹ آئیں گی تیرا جھکنا تیرا ڈرنا تیرا بچھڑنا تیرا گرنا غور سے سن تیرے رب کی پکار ہے وہ تجھے تھامنا چاہتا ہے ہاتھ بڑھا تھام میرے رب کی رسی کو رب کی محبت ہر محبت سے افضل ہے بس رب کو اک بار اپنا بنا کے دیکھ جیت تیری ہے یہ بہار تیری ہے بس آزمائش سے گزر کے دیکھ میرا رب کہتا ہے۔۔۔
ارشاد نبوی:
جب رب نے اپنے بندے کو بہترین سے نوازنا ہو تو وہ اسے آزمائش سے گزارتا ہے۔۔۔

 

Nayyab khalid
About the Author: Nayyab khalid Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.