سیکولر بھارت کا اصلی روپ

نام نہادسیکولربھارت میں مسلمان،سکھ اور دیگر اقلیتوں کے ہونے والے نارواسلوک،مظالم، معاشی استحصال،جنسی درندگی اور فسادات میں قتل و غارت کسی سے بھی ڈھکی چھپی نہیں یہ بھارتی معاشرے کے چہرے کے وہ داغ ہیں جس نے اسے بدنما بنادیاہے جبکہ بھارت دلت برادری جسے "اچھوت’’ بھی کہا جاتا ہے کو صدیوں سے نام نہاد اونچی ذات کے ہندوؤں کی طرف سے منظم ظلم وجبر کا سامنا ہے۔بھارت میں ذات اور پات اور ہندو ثقافت کے نظام تحت اونچی ذات کے ہندو دلتوں کو یکساں حقوق نہیں دئیے جاتے ہیں۔بھارت کے بعض دیہات میں دلتوں کو جوتے پہننے ، سائیکل یا گھوڑے پر سوار ہونے، اونچی ذات کے ہندوؤں کے سامنے اپنی بارات لے جانے یا اونچی ذات کے ہندؤں کے مندر میں پوجا کرنے کی اجازت نہیں ہے۔گزشتہ کچھ برس کے دوران دلتوں پر ڈھائے جانیوالے مظالم کے جائزے کے دوران اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ ہندو سماج میں دلتوں کے ساتھ جانوروں سے بھی بدتر سلوک کیا جاتا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے بشمول پولیس اور عدلیہ ہمیشہ اونچی ذات کے ہندو مجرموں کی حمایت کرتے ہیں۔بھارت میں 2011ء میں کی گئی مردم شماری سے پتہ چلتا ہے کہ بھارت کی دلت آبادی کا تقریبا نصف حصہ چار ریاستوں میں مقیم ہے۔ اتر پردیش شیڈول کاسٹ کی مجموعی طورپر 20.5 فیصد آبادی کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے ، جب کہ دلت ہندوستان کی آبادی کا تقریبا 16.6 فیصد ہیں۔اتنی بڑی تعداد میں ہونے کے باوجود دلتوں کو ہمیشہ اونچی ذات کے ہندوؤں کے ہاتھوں بے عزتی، ظلم و تشدد اور انکی خواتین کو عصمت دری کا خوف رہتا ہے کہا جاتاہے دلت خواتین دنیا میں سب سے زیادہ مظلوم ہیں۔ مودی کے ہندوستان میں دلت خواتین کو عصمت دری اور بھوک کے علاوہ اور کچھ نہیں ملتا۔حال ہی میں ریاست اترپردیش میں متھرا کے علاقے کوسی کلاں میں جسم فروشی سے انکار کرنے پر دلت لڑکی کو اغواء کر کے زیادتی کا نشانہ بنایا گیاتھا۔ اب کشمیر میڈیاسروس کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیاہے کہ بھارت میں دلت خواتین کو اکثر عصمت دری کانشانہ بنایا جاتا ہے کیونکہ اعلی ذات کے ہندو سمجھتے ہیں کہ انہیں ان کی عصمت دری کرنے کا حق حاصل ہے۔ بھارت میں روزانہ اوسطاً 3 دلت خواتین کی عصمت دری اور 2 کو قتل کیا جاتا ہے۔ بھارت میں دلت لڑکیوں کے خلاف ہونے والے حملوں کو پولیس اور میڈیا اکثر نظرانداز کردیاجاتاہے فسطائی راشٹریہ سوائم سیوک سنگ کے زیراثر مودی حکومت بھارت کو ایک ہندو راشٹر میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ تاہم ملک میں دلتوں کو جو ہندوؤں کی آبادی کا تقریباً ایک چوتھائی ہیں کو مساوی شہری نہیں سمجھا جاتا اور انہیں اونچی ذات ہندوؤں کے مندروں میں داخل ہونے کی بھی اجازت نہیں ہے جبکہ قدیم ہندوستان میں اچھوت، دلت اور شودروں کو ذرا ذراسی بات پرہولناک سزائیں دی جاتی تھیں حتی ٰ کہ گیتا اور رامائن سننے کے جرم میں ان کے کانوں میں سیسہ پگھلاکرڈال دینا معمولی بات سمجھی جاتی تھی اس قسم کا سلوک کسی نہ کسی اندازمیں آج بھی روا رکھا جارہاہے یہی وجہ ہے کہ نام نہادسیکولربھارت میں مسلمان،سکھ اور دیگر اقلیتوں کا براحال ہے مودی سرکارکے دور کو ایک سیاہ دور سمجھا جارہاہے جس میں اقلیتوں اور چھوٹی ذات کے لوگوں کا معاشی،معاشرتی،جنسی اور مذہبی استحصال کیاجارہاہے ظلم وبربریت اور جبرکے دور زیادہ دیر تک نہیں چل سکتا اس لئے دلوں میں بھارتی حکمرانوں کے خلاف لاوا آتش فشان بنتا جارہاہے جو پھٹا تو بھارت ٹکرے ٹکرے ہو جائے گا۔
 

Ilyas Mohammad Hussain
About the Author: Ilyas Mohammad Hussain Read More Articles by Ilyas Mohammad Hussain: 474 Articles with 353555 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.