دیوار مہربانی سے دیوار احساس تک، حکومتیں بدلیں نام بھی بدل گیا

 ’اگر آپ کو ضرورت نہیں تو چھوڑ جائیے اور اگر ضرورت ہے تو لے جائیے‘ دیوار مہربانی کا آغاز ایران کے شہر مشہد سے 2015میں ہوا ، کہا جاتا ہے کہ کسی شخص نے ایران کے شہر مشہد میں سردی میں غریبوں کو کپکپاتے دیکھا تو ایک رات کو اس نے پینٹ اور برش سے شہر کی مرکزی شاہراہ ’سجاد بلیوارڈ ‘ پر ایک دیوار کو پینٹ کیا اس پر ’دیوار مہربانی ‘ لکھا ،چندکھونٹیاں لگا ئیں اور اپنے گھر سے لائے فالتو کپڑے اُن پر لٹکا ئے اور چلا گیا ، صبح کو شہریوں کو یہ اچھوتا خیال و اندازحیران کر گیا ، لوگ گھروں سے فالتو کپڑے لائے اور چپ چاپ کھونٹیوں پر لٹکانے لگے ، مستحق ،غریب افراد کی مدد کے اُچھوتے خیال کو دیگر شہروں کے لوگوں اپنانا شروع کیا ، ہمسایہ ملک ایران سے وطن عزیز پاکستان کے بڑے شہروں لاھور ، راولپنڈی ، پشاور ، کوئٹہ میں بھی اس طرز کی دیواریں مختص کرنے کا سلسلہ شروع ہوگیا ، سال 2016سابقہ حکومت کے دور میں اس نام سے مختلف شہر وں میں دیواریں مختص کی جانے لگیں ، اس دیوارکا مقصد معاشرے میں مہربانی کے تصور کو عام کرنا اور ضرورت مندوں خاص طور پر بے گھر افراد کی ضرورت بنا مانگے پوری کرنا تھا ۔’دیوارِ مہربان‘ جہاں شہری عطیہ کردہ کپڑے اور جوتے چھوڑ جاتے اور ضرورت مند اپنی ضرورت اور پسند کے مطابق وہاں سے چیزیں اٹھا لیتے ،سانچ کے قارئین کرام !سماجی رابطے کی ویب سائٹوں پر تہران کی ’دیوارِ مہربانی‘ کو اس قدر پذیرائی ملی کہ دنیا کے کئی دوسرے شہروں میں ایسی دیواریں بنائی گئیں، وطن عزیز پاکستان کے شہر اوکاڑہ میں بھی سال 2017میں اوکاڑہ پریس کلب کے سامنے سی ایم آرہائی سکول کی بیرونی دیوار کواس مقصد کے لیے مختص کیا گیا ،ایک سال بعد حکومت بدلی دیوار مہربانی بھی چار سال تک دیگر شہروں کی طرح اوکاڑہ سے غائب ہوگئی ، سال 2021کا آخر اور 2022کا آغاز دیوار مہربانی کو دیوار احساس کے نام سے لے آیا ، پنجاب حکومت کے خصوصی دلچسپی نے ماہ جنوری 2022میں دیوار احساس کو سوشل ویلفیئر اینڈ بیت المال کے زیر اہتمام چلانے کے لیے احکامات جاری کیے مختلف شہروں کی انتظامیہ نے حکومت کے احکامات کا بجا لانے کے لیے چند گھنٹوں میں ’دیوار احساس ‘ بنانے کا سلسلہ شروع کیا ،پنجاب حکومت کی ہدایات کی روشنی میں شہراوکاڑہ میں گرلز کالج روڈ پر واقع پناہ گاہ کی بیرونی دیوار کو دیوار احساس کا نام ایک بڑے بورڈ پر خوبصورت فلیکس لگا کر جنوری کے پہلے عشرے کے آخری دنوں میں کردیا گیا ،ڈپٹی ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر اشیاق احمد خاں کو سماجی تنظیموں (این جی اوز) اور مخیر حضرات کے تعاون سے چلانے کی ہدایات جاری کی گئیں ،ڈپٹی ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر اشیاق احمد خاں نے حکومتی ہدایات کی روشنی میں محکمہ کے دیگر افسران سوشل ویلفیئر آفیسر ابرار علی ، سوشل ویلفیئر محمد عارف جج ، مینجرصنعت زار ذوالفقار علی ناز،ڈسٹرکٹ آفیسر انڈسٹری پرائس ویٹس اینڈ میرز خالد جاوید بھٹی نے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے مخیر حضرات کے تعاون سے کامیاب کر دیکھایا ،اب تک سینکڑوں افراد اس سے مستفید ہو چکے ہیں ، انتظامی افسران کمشنر ساہیوال ڈویژن علی بہادر قاضی ،ڈپٹی کمشنر اوکاڑہ کیپٹن ریٹائرڈ محمداعجاز علی، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو مدثر فارقلیط، اسسٹنٹ کمشنراوکاڑہ راشد نعمت کھوکھر نے بارہا اس دیوار کے انتظامات کو بہتر انداز میں چلانے کے لیے یہاں کا دورہ کیا ،سانچ کے قارئین کرام ! سے گزارش ہے کہ ہمارے گھروں میں بڑی تعداد میں خواتین‘ مرد وں اور بچوں کے فالتو کپڑے اورجوتے سالہا سال پڑے رہتے ہیں جو اب ہمارے استعمال میں نہیں ، لیکن ابھی تک بالکل نئی حالت میں پڑے ہیں ، اوراسی طرح دیگر روزمرہ ضرورت کی ایسی اشیاء پڑی رہتی ہیں جن کی ہمیں ضرورت نہیں، اگر ہم ’دیوار احساس ‘ کے ضرورت مندوں کیلئے مہیا کر دیں تو یہ بڑے اجرو ثواب کی بات ہوگی، اس طرح ہم ضرورت مند بھائیوں کی مدد کرسکتے ہیں ، دیوار احساس کے لیے مخیر حضرات اور این جی اوز کی جانب سے دیے گئے عطیات کا باقاعدہ ریکارڈ محکمہ سوشل ویلفیئر کے پاس ہے امید ہے آئندہ حکومتوں کی تبدیلی سے یہ سلسلہ نہیں رکے گا ٭

 

Muhammad Mazhar Rasheed
About the Author: Muhammad Mazhar Rasheed Read More Articles by Muhammad Mazhar Rasheed: 88 Articles with 71649 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.