لمحہ فکریہ ۔۔۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی سالانہ کرپشن رپورٹ


ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل عالمی سطح پر کام کرنے والا سب سے بڑا اینٹی کرپشن نیٹ ورک ہے۔ یہ ایک بین الاقوامی، غیر سیاسی، غیر جماعتی، غیر منافع بخش، غیر سرکاری تنظیم ہے جس کا صدر مقام برلن، جرمنی میں واقع ہے۔ اس کے دنیا بھر میں 90 سے زائد National Chapter کام کر رہے ہیں۔Transparency International Pakistan کراچی میں واقع ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے National Chapter میں سے ایک ہے۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے مطابق انکا ایک وژن ہے جس میں حکومت، سیاست، کاروبار، سول سوسائٹی اور عوام کی روز مرہ زندگی بدعنوانی سے پاک ہوں۔انکے مقاصد میں ’’ہمارا مشن پاکستان میں بدعنوانی سے نمٹنے اور حکومت، سیاست اور کاروبار کے ایک موثر اور شفاف نظام کے قیام کے لئے اداروں، قوانین اور طریقوں کو فروغ دینے اور ان کی ترقی کے لئے ایک شراکت دار سماجی تحریک کی تخلیق اور تقویت ہے‘‘۔ہر سال کی طرح ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل دنیا بھر کے ممالک میں پائی جانے والی کرپشن کے حوالہ سے سالانہ کرپشن انڈیکس جاری کرتی ہے۔ رواں ماہ جاری انڈیکس کے مطابق پاکستان کے حوالہ سے ہوشربا اور انتہائی مایوس کن حقائق منظرعام پر آئے ہیں۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے Corruption Perceptions Index 2021 کے مطابق پاکستان سال 2021 میں سال 2020 کی نسبت کرپشن میں بے پناہ اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ سال Corruption Perceptions Index 2020 کے مطابق پاکستان کی درجہ بندی 180 ممالک میں 124 ویں نمبر پر تھی جبکہ سال 2021 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کرپشن بڑھی ہے اور نئی درجہ بندی کے مطابق پاکستان کی درجہ بندی 180 ممالک میں 140 ویں نمبر پر آئی ہے۔ جبکہ سال 2019 کی رپورٹ کے مطابق کرپشن کے حوالہ سے پاکستان کی درجہ بندی 180 ممالک میں 120ویں نمبر تھی۔یاد رہے کرپشن کی درجہ بندی کے حوالہ سے 2018 میں پاکستان 180 ممالک میں 117 ویں نمبر پر، 2017 میں بھی 180 ممالک میں 117 ویں نمبر پر، 2016 میں 176 ممالک میں 116 ویں نمبر پر، 2015 میں 168 ممالک میں 117 ویں نمبر پر، 2014 میں 175 ممالک میں 126 ویں نمبر پردرجہ بندی تھی۔اسی طرح پاکستان پیپلز پارٹی کے دورحکومت کی بات کی جائے تو سال 2013 میں 175 میں 127ویں نمبر پر، 2012 میں 174 ممالک میں 139ویں نمبر پر، 2011 میں 183ممالک میں 134ویں نمبر پر، 2010 میں 178ممالک میں 143ویں نمبر پر، 2009 میں 180 ممالک میں 139ویں نمبر درجہ بندی تھی۔گویا پاکستان تحریک انصاف کی حکومت سے پہلے گذشتہ پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت میں آج کے مقابلہ میں کم کرپشن پائی گی۔جبکہ دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین وزیراعظم پاکستان جناب عمران خان گاہے بگاہے اپنی سب سے بڑی حریف جماعت پاکستان مسلم لیگ ن پر کرپشن کے الزامات لگاتے رہتے ہیں۔ پچھلے دنوں قوم سے براہ راست ٹیلوفونک رابطہ کے دوران بھی عمران خان صاحب نے پاکستان مسلم لیگ ن کو حرف تنقید بنایا اور اسکی لیڈرشپ کو کرپٹ ترین قرار دیتے رہے۔ اسی طرح عمران خان صاحب بطور اپوزیشن لیڈر سابقہ حکومتوں پر کرپشن کی طعنہ زنی کرتے رہے ہیں۔یقینا پی ٹی آئی کی جانب سے اس تنظیم کی ساکھ پر کوئی انگلی بھی نہیں اُٹھا سکتا کیونکہ عمران خان صاحب کے بطور اپوزیشن لیڈر بیانات آج بھی یوٹیوب کی زینت ہیں جس میں عمران خان صاحب ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی Corruption Perceptions Index کا حوالہ دیکر کر حکومت وقت پر تنقید کیا کرتے تھے۔اور سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے عمران خان صاحب کے انہی بیانات کو اپنی ویب سائٹ کے صفحہ اول پر نمایا ں طور پر جگہ دی ہوئی ہے تاکہ جوشخص بھی Corruption Perception Index کا مطالعہ کرنے کے ارادہ سے ویب سائٹ کا وزٹ کرے وہ عمران خان صاحب کے ان بیانات کو ضرور دیکھے۔ مگر اسی ادارہ کی جانب سے جاری رپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی کے دور حکومت میں کرپشن انڈیکس کے مطابق پاکستان میں کرپشن میں اضافہ ہونا انتہائی افسوسناک پہلو ہے۔ گزشتہ دنوں وزیر اعظم کے احتساب کے مشیر شہزاد اکبر صاحب نے استعفی دے دیا جبکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم کی جانب سے شہزاد اکبر کی ناقص کارکردگی کی بنا پر استعفی دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ یہ پہلو انتہائی افسوسناک اور شرمناک ہے کہ گذشتہ سال کے مقابلہ میں پاکستان کی درجہ بندی میں پورے 16 نمبرتنزلی سامنے آئی ہے۔ یہ بات بھی اب صیغہ راز نہیں رہی کہ عمران خان صاحب کی زیر قیادت حکومت وقت سابقہ حکمرانوں کے خلاف کرپشن کا کوئی ایک مقدمہ بھی عدالتوں میں ثابت نہ کرسکی۔ حکومتی وزراء مشیران ہاتھوں میں دستاویزات لہرا لہرا کا پریس کانفرنسیں اور میڈیا ٹاکس توکرتے ہوئے دیکھائی دیئے مگر عدالتوں میں کوئی ثبوت پیش نہ کرسکے جس کی بناء پر سابقہ حکمرانوں کے خلاف کرپشن ثابت نہ ہوپائی۔ جبکہ دوسری طرف پی ٹی آئی حکومت میں کرپشن کے میگا سکینڈلز میڈیا کی زینت بنتے رہے کبھی گندم سکینڈل، کبھی چینی سکینڈل تو کبھی ادویات،پٹرول، کھاد، ایل پی جی، رنگ روڈ سکینڈلز کی بازگشت سامنے آئی مگر ان سکینڈلز پر مٹی پاؤ حکمت عملی کے تحت خاموشی اختیار کرلی گئی۔ گندم و چینی سکینڈلز پر خود وزیراعظم عمران خان صاحب نے کمیٹیاں تشکیل دیں مگر اسکے نتائج صفر بٹہ صفر دیکھنے کو ملے۔بحیثیت اک عام پاکستانی ہم سب کے لئے پریشان کن بات یہ ہے کہ پی ٹی آئی جو کرپشن فری پاکستان بنانے کا نعرہ لیکر مسنداقتدار پر براجمان ہوئی اسی پارٹی کی حکومت میں Corruption Perceptions Index کے مطابق وطن عزیز میں کرپشن میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ عمران خان صاحب کے لئے یہ لمحہ فکریہ ہونا چاہئے اور انکو سب اچھا کی رپورٹ دینے والے وزراء اور مشیران کو اپنے قریبی حلقہ سے ہٹاکر پارٹی سے وفادار ساتھیوں کو آگے لانا چاہئے۔محترم عمران خان صاحب ابھی بھی وقت ہے ورنہ بہت دیر ہوجائے گی۔اﷲ کریم پاکستان اور پاکستانیوں کے حال پر رحم فرمائے۔ آمین ثم آمین




 

Muhammad Riaz
About the Author: Muhammad Riaz Read More Articles by Muhammad Riaz: 207 Articles with 163343 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.