حقیقت ہے یا پھر فسانہ

دنیاسے کرونا سے پیداہونے والا خوف و ہراس ختم ہونے میں نہیں آرہا یہ بھی کہاجارہاہے کہ کرونا کی نئی شکل امیکرون پہلی وباء سے زیادہ خوفناک ہے کرونا کو حیاتیانی ہتھیار بھی کہاجارہاہے جس سے لوگوں پرحکمرانی کی جانے کی افواہیں بھی گردش کررہی ہیں کیا یہ سچ ہے اس کی سچائی جاننے کے لئے ماضی کو کھنگالناپڑے گا جولائی 2020ء میں CNBC نیوز نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ ونی پیگ کی لیبارٹری سے ایک چینی خاتون سائنسداں ، اس کے شوہر اور ان کے چند پوسٹ گریجویٹ طلبا کو حراست میں لیا گیاہے۔ اس خبر کے ایک ماہ کے بعد CNBC نے مزید خبر دی کہ مذکورہ سائنسدان جوڑے نے ایبولا اور Henipah کے وائرس ائر کینیڈا کی پرواز کے ذریعے 31 مارچ کو چین بھیجے تھے۔ خبر کے مطابق وائرس کی شپمنٹ کے لئے تمام قواعد و ضوابط پر عمل کیا گیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ اسی شپمنٹ کے ذریعے کورونا وائرس بھی ووہان کی لیبارٹری بھجوایا گیا۔ CNBC کی ایک اور فالو اسٹوری میں بتایا گیا کہ ڈاکٹر چی نے 2017-18 کے دوران چین کے پانچ دورے کئے جس میں چین کی لیول 4 کی نئی لیبارٹری کے ٹیکنیشینوں اور سائنسدانوں کو تربیت فراہم کی گئی۔ یہ سائنسدا ن جوڑا اب بھی زیر حراست ہے۔کورونا کا پیٹنٹ وائرس ونی پیگ کی لیبارٹری کے علاوہ انگلینڈ کی لیبارٹری سے اور بھی کئی ممالک کی لیبارٹریوں کو فراہم کیا گیا ہے جس میں آسٹریلیا بھی شامل ہے۔ اگر واقعی چین کی خفیہ ایجنسی کی رپورٹ سچ ہے تو انتہائی خوفناک ہے اب تو اس عفریت سے کوئی بھی محفوظ نہیں رہے گا انسانیت کے دشمن جب چاہیں جہاں چاہیں کسی بھی ملک کو تباہ وبربادکرکے رکھ سکتے ہیں اگر امریکہ،برطانیہ اور کینیڈا کے اشتراک سے یہ خوفناک تجربہ کیا گیا ہے تو سمجھ لینا چاہیے ان ممالک نے ایک تیر سے کئی نشانہ ٹھیک ٹھیک لگائے ہیں
ووہان میں Zhengdian Scientific Park of Wuhan Institute of Virology میں Wuhan National Biosafety Laboratory لیول 3 اور لیول 4 واقع ہیں۔لیبارٹری میں لیول کی درجہ بندی کسی بھی وائرس کو محفوظ رکھنے کے انتظامات کے حوالے سے کی جاتی ہے۔ووہان کی لیبارٹری میں کورونا وائرس پہنچانے میں دو چینی سائنسدانوں کا نام لیا جاتا ہے۔ Dr. Xiangguo Qiu جو ماہر وائرس بھی تھی، 1996 میں کینیڈا مزید تعلیم کے لئے آئی۔ ڈاکٹر چی کا شوہر Keding Cheng اس وقت کینیڈا کے شہر ونی پیگ کی لیبارٹری میں بطور بائیولوجسٹ کام کرتا ہے۔ یہ دونوں میاں بیوی ایبولا اور سارس وائرس پر تحقیقی کام کرتے رہے ہیں۔
بہرحال چین کی خفیہ ایجنسی کی رپورٹ میں یہ سنسنی خیزانکشاف کیاگیا ہے کہ کورونا وائرس برطانوی لیبارٹری میں تیار ہوا اور امریکہ میں رجسٹرڈ کیا گیا اور پھر کینیڈا کی لیبارٹری سے ائر کینیڈا کی پرواز کے ذریعے باقاعدہ طور پر ووہان کی لیبارٹری میں پہنچایا گیا۔ تحقیق کے مطابق کورونا وا ئرس کو ایک حیاتیاتی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا کام انگلینڈ کے Pirbright Institute نے شروع کیا۔ Pirbright Instituteکے اس پروجیکٹ کے مالی مددگار Bill and Melinda Gates Foundationاور Johns Hopkins Bloomberg School of Public Health۔ کورونا وائرس کو باقاعدہ امریکا میں Pirbright Institute نے پیٹنٹ بھی کروایا۔ اس کا پیٹنٹ نمبر 10, 10,701 تھا۔ جنوری میں امریکا میں پہلے کیس کے دریافت ہوتے ہی یہ پیٹنٹ ختم کردیا گیا۔ کورونا وائرس جسے امریکا کے ادارے The Centers for Disease Control and Prevention (CDC)نے 2019-nCoV کا نام دیا ہے ، سے بچاؤ کے لیے 18 اکتوبر 2019میں ہی نیویارک میں کمپیوٹر پر مشق کرلی گئی تھی۔ مذکورہ مشق کا انتظام بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاؤ نڈیشن ، جان ہوپکنز سینٹر فار ہیلتھ سیکوریٹی نے ورلڈ اکنامک فورم کے اشتراک سے کیا تھا۔ اس مشق جس میں پارلیمنٹ ، بزنس لیڈروں اور شعبہ صحت سے تعلق رکھنے والے افراد نے حصہ لیا تھا ، اس امر کی مشق کی گئی کہ کورونا وائرس کے وبا کی صورت میں پھیلنے کی صورت میں اس سے بچاؤکیسے ممکن ہے اس مشق کو Event 201کا نام دیا گیا۔ یہ ایک فل اسکیل ایکسرسائیز تھی جو چین کے وسطی علاقے ووہان میں پہلا کیس رپورٹ ہونے سے چھ ہفتے قبل کی گئی تھی۔ یہ بات بھی نوٹ کرنے کی ہے کہ کورونا وائرس سے بچاؤکی کمپوٹر پر مشق کا اہتمام کرنے والی تنظیمیں وہی تھیں جو اس وائرس کے پیٹنٹ کے مالک ادارے کو فنڈز فراہم کررہی تھیں۔ اور اب یہی ادارے اور تنظیمیں کورونا وائرس کی ویکسین پر کام کررہے ہیں۔ 18 اکتوبر کو ہونے والی مشق کے شرکاء میں دنیا کے بڑے بینکوں ، اقوام متحدہ ، بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاؤنڈیشن ، جانسن اینڈ جانسن ، لاجسٹیکل پاور ہاؤ سز، میڈیا کے نمائندوں کے علاوہ چین اور امریکی ادارے CDC کے نمائندے بھی شریک تھے۔
معروف جریدے کانومسٹ میگزین اپریل 2020 شمارے میں 5 خفیہ پلانز کا اعلان کیا گیاتھا جس نے بہت سے اسرار سے پردہ ہٹادیا اور پوشیدہ سوالات کے جواب مل گئے ہیں کانومسٹ میگزین کے اس مضمون میں پانچ یہودی پلانز کو ڈی کوڈ کا تذکرہ کیا گیاہے جسے دلچسپ بھی ہے خوفناک بھی اور اسے ہولناک بھی کہا جاسکتاہے نمبر 1 : Everything is Under Control اس کے معنی ہیں "ہر چیز طے شدہ منصوبے کے مطابق ہمارے کنٹرول میں ہے"۔ ایک طرف پوری دنیا کرونا سے ڈر کر گھروں میں بیٹھی ہوئی ہے، حکومتیں سکڑ کر دارالحکومتوں تک محدود ہو گئیں، جبکہ عوام کو دو وقت کی روٹی کے لالے پڑ گئے، کئی ممالک کو اپنی حیثیت برقرار رکھنے کے خطرے کا سامنا ہے لیکن آپ غورکریں وہیں یہودی میگزین فخریہ کہتا ہے کہ Everything is Under Control. یہ بات عقلمندوں کے کان کھڑے کرنے کے لئے کافی ہے۔ کرونا وائرس کے ذریعے جس جال کو بچھایا گیا ہے وہ بالکل توقعات کے عین مطابق پورا ہو رہا ہے تبھی تو یہودی میگزین فخریہ کہتا ہے کہ سب کچھ طے شدہ منصوبے کے مطابق ان کے کنٹرول میں ہے۔ نمبر 2 : Big Government اس سے مراد عالمی حکومت ہے۔ اس بڑی حکومت کو یہودی دانا بزرگوں کی خفیہ دستاویزات دی الیومیناٹی پروٹوکولز میں "سپر گورنمنٹ" کے نام سے بار بار بیان کیا گیا ہے۔ اس کی تفصیلات بھی ہولناک ہیں جن کے مطابق پوری دنیا کی ایک ہی "عالمی سپر گورنمنٹ" بنائی جائے گی جس کا حکمران فرعون و نمرود کی طرزپر پوری دنیا پر اپنے مسیحا کے ذریعے حکمرانی کرے گا اگر بغورجائزہ لیا جائے تو کہاجاسکتاہے یہ صیہونی منصوبہ جس پر نہ جانے کب سے عمل ہورہاہے اقوام متحدہ کی صورت میں ان کی عالمی حکومت بن چکی ہے محض اس کا اعلان نہیں کیا گیا اس منصوبے کے تحت یہ بھی ہوسکتاہے کہ مستقبل میں کسی بھی وقت دنیا میں کرائسز پیدا کرکے (جیسے اس وقت ہیں) اقوام متحدہ کو ایک عالمی سپر حکومت میں تبدیل کر دیا جائے اگر ایسا ہوگیا تو اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں کو وزارتوں میں تبدیل کرکے اسے عالمی سپر گورنمنٹ قرار دے دیا جائے گا اور اس حکومت کی باگ دوڑ یہودی النسل ایسے شخص کے ہاتھ دی جائے گی جو دجال کے لئے ہیکل سلیمانی تعمیر کرے گا اور یہودیوں کو چھوڑ کر باقی پوری دنیا کی اقوام کو اپنا غلام بنا لے گا۔ اب موجودہ صورت ِ حال کے تناظرمیں اس بات پر بھی غورکیا جائے تو کئی گتھیاں سلجھتی ہوئی محسوس ہوں گی کیونکہ برطانوی وزیراعظم سے لیکر بہت سے عالمی رہنماؤں نے اب کھل کر کہنا شروع کر دیا ہے کہ ایک عالمی حکومت بننی چاہیے لگتا ہے یہ سب اسی عالمی سپر گورنمنٹ بنانے کی راہ ہموار کر رہے ہیں تاکہ دنیا پر حکمرانی کی جاسکے اب پوری دنیا ویکسین دینے والوں کی ہدایات پرعمل کررہی ہے جس سے وہ ایک طرح سے ان کے آگے سرنگوں ہوگئی ہے ۔

نمبر 3 : Liberty لبرٹی کا مطلب ہے "آزادی"۔ یہاں شاید آزادی سے مراد دنیا کو جو آزادی حاصل ہے اس کا کنٹرول اس "خفیہ ہاتھ" کے پاس ہونا چاہیے ہوسکتاہے جو اکانومسٹ نے بطور علامت اپنے کور فوٹو پر نمایاں کیا ہے۔ یہ وہ "خفیہ ہاتھ" ہیں جو پس منظرمیں رہنے کے باوجود پوری دنیا کو چلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جس کا عملی مظاہرہ ہماری آنکھوں کے سامنے ہے آپ ان خفیہ ہاتھوں کو یہودیوں کے 13 خفیہ خاندان فرض کرلیں تو ساری کہانی آپ کی سمجھ میں آتی چلی جائے گی اس وقت پوری دنیا کی معیشت، زراعت، میڈیا، حکومت الغرض ہر چیز کی باگ دوڑ ان کے ہاتھوں میں ہے ، ورلڈ بینک ہو یا آئی ایم ایف یہ تمام ادارے ان کے فنڈز سے چلتے ہیں اقوام متحدہ کے تمام ا خراجات یہی کررہے ہیں، اقوام متحدہ کے تمام بڑے اداروں کے سربراہاں ان کے اپنے لوگ اور یہودی النسل ہیں یہی وجہ ہے کہ اقوام متحد ان کے گھر کی لونڈی ہے کیونکہ روز روشن کی طرح یہ بات عیاں ہے کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک جیسے ادارے درحقیقت اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ہی ہیں آج یہ 13 یہودی خاندان اپنے مسیحا کے انتظار میں ہیں جس کے بارے حال ہی میں اسرائیلی یہودی ربی اور یہاں تک کہ اسرائیلی سرکاری وزراء بھی اعلان کر چکے ہیں کہ مسیحا اسی سال آ رہا ہے۔ حتی ٰ کہ ایک نے تو یہ بھی کہہ دیا ہے کہ وہ مسیحا سے ملاقات بھی کر چکا ہے اور بتا دیا کہ مسیحا اسی سال کسی بھی وقت آ جائے گا۔ یعنی یہ لوگ جانتے ہیں کہ مسیحا کون ہے لیکن اس کا فی الحال اعلان نہیں کیاجارہا۔ نمبر 4 : وائرس اس کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ "کرونا وائرس" کا کنٹرول بھی اسی "خفیہ ہاتھوں" میں ہے۔ آج جبکہ پوری دنیا وائرس کے خوف سے کانپ رہی ہے تو یہ لوگ کون ہیں جو کہتے ہیں کہ وائرس ان کے قابو میں ہے؟ یا ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ وائرس کے ذریعے انہوں نے پوری دنیا کو اپنے قابو میں کر رکھا ہے اس ضمن میں اسرائیلی وزیر دفاع بانگ ِ دہل کہتے ہیں کہ ہمیں وائرس سے کوئی پریشانی نہیں ہے اسکی تو ویڈیو بھی وائرل ہو چکی ہے جب 70 فیصد آبادی کرونا وائرس سے متاثر ہوجائے گی تو پھر یہ وباء ازخود ختم ہو جائی گی یہ اس بات کابرملا اعتراف ہے کہ کچھ لوگ پہلے سے جانتے ہیں کہ اتنے فیصد آبادی متاثر ہو گی لیکن انہیں کسی قسم کی انہیں پریشانی بھی نہیں ہے یہ اس بات کی علامت بھی ہے کہ پردے کے پیچھے وہ بہت کچھ جانتے ہیں جب ہی تو بالکل مطمئن ہیں اسی لیے نہ لاک ڈاؤن کرتے ہیں نہ ہی انہیں کوئی پریشانی ہے بلکہ اعلانیہ کہتے ہیں کہ وائرس ان کے قابو میں ہے۔ نمبر 5 : The Year Without winter اس کو اگر ڈی کوڈ کریں تو اس کا مطلب ہو گا کہ اس سال دنیا کو موسم سرما گھروں میں قید رہ کر گزارنا پڑ سکتا ہے۔ یعنی دنیا موسم سرما کے مزے اس سال نہیں لے سکے گی۔ کمال کی بات یہ ہے کہ کرونا وائرس پر بنی فلم Contagion میں بھی ایک ڈائلاگ بالکل ایسا ہی سننے کو ملتا ہے جب ایک لڑکی ویکسین کی عدم دستیابی پر اکتاتے ہوئی کہتی ہے کہ یعنی اس سال میرا موسم سرما برباد ہو جائے گا کیونکہ مجھے گھر میں قید رہ کر گزارنا ہو گا جس سے ظاہرہوتاہے اکانومسٹ میگزین، کانٹیجئین فلم اور موجودہ صورتحال کا آپس میں بہت گہرا تعلق ہے۔

ملک چین اتنااقتصادی طورپر مضبوط ہورہاتھا کہ عالمی طاقتوں کے لئے خطرہ بن گیاتھا اس طرح کورونا وا ئرس کو ایک حیاتیاتی ہتھیار کے طور پر استعمال کر کے اسے سبق سکھانے کی کوشش کی گئی ہے دوسرا سرکشی کرنے والوں کو ایک خاموش پیغام دیاگیاہے کہ تمہارے ساتھ بھی ایسا ہوسکتاہے سب سے بڑھ کر کورونا وا ئرس کے موجد اس کی ویکسین تیارکرکے ہرسال اربوں کھربوں روپے کمارہے ہیں یعنی نیا کاروبار،نئی منڈیاں اور نئے گاہک ۔ خوفناک بات یہ ہے کہ کورونا وا ئرس پرہی موقوف نہیں اب نئے نئے حیاتیاتی ہتھیار ایجادہوں گے جس کیلئے تختہ ٔ مشق انسان ہی بنیں گے خوف وہراس الگ اس کا مطلب ہے مستقبل کا انسان انتہائی خطرے میں ہے اس کا مستقبل محفوظ نہیں اس سے بچنے کا واحدراستہ یہ ہے کہ مسلم ممالک دورِ حاضرکے چیلنجزکا مقابلہ کرنے کیلئے زیادہ سے زیادہ تعلیم کو فروغ دیں ہنگامی بنیادوں پر تعلیمی بجٹ چارگناکردیاجائے سکول،کالجز اور یونیورسٹیوں میں تعلیم اتنی آسان،سہل اور سستی کردی جائے کوئی بھی علم کا طالب وسائل نہ ہونے کے سبب اعلیٰ تعلیم سے محروم نہ رہے یہ بھی ضروری ہے کہ دنیاکی بہترین یونیورسٹیوں کا سلیبس اورعالمی سکالرزکی کتب کا ترجمہ قومی زبان اردو میں کرکے رائج کیا جائے جس دن ہماری حکومتوں نے یہ کام کرلئے یقین جانئے ہمیں دنیا کی کوئی طاقت کسی بھی میدان میں شکست نہیں دی سکتی۔

 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Sarwar Siddiqui
About the Author: Sarwar Siddiqui Read More Articles by Sarwar Siddiqui: 462 Articles with 338360 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.