(بلڈ ٹیسٹ کروانے سے پہلے یہ پڑھ لیں)
دو سال پہلے پاکستان جانا ہوا ہر سال کی طرح میں نے بلڈ ٹیسٹ کروانے کے لئے
اپنے دوست کو کال کی جس کے پاس کسی لیباریٹری کی فرنچائئز ہے اس نے میرا
خون نکالا اور یہ کہہ کر چلا گیا کہ کل رزلٹ آ جائے گا میں یوکے واپسی کی
تیاری میں لگ گیا دوسرے دن اس کا فون آیا اور مجھے کہا کہ ایک بری خبر ہے
تمہاری بلڈ رپورٹ ٹھیک نہیں آئی میں نے پریشان ہو کر پوچھا بھائی کیا ہوا
وہ کہنے لگا کہ تمہارے گردے ٹھیک کام نہیں کر رہے آج ہی کسی ڈاکٹر سے رابطہ
کرو میں نے اسے کہا کہ بھائی مجھے تو کوئی ایسا سمٹ نہیں دکھائی دے رہا
اپنے جسم میں جس سے یہ پتا چلے کہ میرے گردے کام نہیں کر رہے وہ کہنے لگا
بھائی رپورٹ تو یہی بتا رہی ہے میں نے یوکے واپس آنا تھا اس لئے پاکستان
کسی ڈاکٹر کی پاس نہیں گیا یوکے آ کر پہلا کام یہی کیا اپنے ڈاکٹر کے پاس
گیا گردوں کے مطلقہ سارے ٹیسٹ کروائے لیکن الحمدو للّٰہ کسی قسم کا کوئی
مسئلہ سامنے نہیں آیا میں نے اسی وقت پاکستان اپنے دوست کو کال کی اور اسے
بتایا کہ میرے تو سارے ٹیسٹ بلکل ٹھیک آئے ہیں اس نے جواب دیا یار اصل میں
تمہارا خون جس دن لیا تھا وہ میری جیب میں ہی پڑا رہا اور دوسرے دن ٹیسٹ کے
لئے بھیجا اس لئے شاید رزلٹ ٹھیک نہیں آیا ہو گا
بھائیو ساری کہانی بیان کرنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ سارا قصور ڈاکٹرز کا
نہیں ہوتا مریض کو موت کے منہ تک لے جانے میں لیبارٹریوں کا بھی ہاتھ ہوتا
ہے اگر میں یوکے میں اپنے ٹیسٹ نہ کرواتا اور سیدھا پاکستان کسی گردوں کے
سپیشلسٹ کے پاس جاتا تو اس نے ٹیسٹ دیکھ مجھے دوائی دینی تھی اور اس دوائی
سے گردوں پر تو اثر ہونا ساتھ کسی اور مسائل پیدا ہو جانے تھے اور ساری عمر
دوائیاں کھاتے کھاتے گزر جانا تھا اس لئے ایک سے زیادہ لیبارٹریوں سے ٹیسٹ
کروا کر پھر کسی بھئ ڈاکٹر کے پاس جائیے اور اگر میری بات مانیں تو کوئی
بھی مسائلہ پیدا ہو تو لیباریٹری جانے سے پہلے ایک ماہ روزے رکھ کر دیکھ
لیں شکریہ
|