چھاتی کا سرطان


انٹرویوڈاکٹر فاطمہ (پبلک ہیلتھ کنسلٹنٹ پنجاب یونیورسٹی لاہور )

بریسٹ کا کینسر خواتین خود اپنا معائنہ کر کے بروقت بیماری کا پتہ چلا سکتی ہے۔ عورت کو معاشرے میں اہم مقام حاصل ہے اور عورت کسی بھی گھرانے میں ایک بنیادی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ۔ اگر خدانخواستہ گھر میں خواتین کی سربراہ یعنی ماں بیمار پڑ جائے تو پورے گھر کا نظام درہم برہم ہو جاتا ہے۔ عورت کو اﷲ تعالیٰ نے ایک اہم مقام بخشا ہے ۔عورت کے پاؤں کے نیچے جنت بنا کر اسے معاشرے کا ایک اہم رکن سمجھا جاتا ہے ۔ اور اسکی صحت صرف اور صرف گھر کے بنیادی نظام کو ٹھیک طریقے سے چلانے کے لیے ضروری نہیں بلکہ جہاں باقی افراد خانہ کا خیال یہ اکیلی رکھتی ہے ہر افراد خانہ کی ذمہ داری یہ بھی ہے کہ و ہ بھی ان چیزوں کا خیال رکھے اور ماں یعنی عورت کے حقوق کا برابر خیال کیا جائے ۔ بریسٹ کینسر خواتین کی زندگی کے لیے بہت بڑا مسلہ ہے ۔ اگر اس مرض کی بروقت تشخیص ہو جائے تو اسکا علاج ممکن ہے ۔ اس وقت ہمارے ملک میں ہر نو میں سے ایک خاتو ن بریسٹ کینسر کا شکار ہوتی ہے ۔ پچھلے 10سے 15سالوں کے دوران اس مرض میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جسکی وجہ سے اسکے کنٹرول کے سلسلے میں مختلف اگاہی مہم چلائی جاتی ہیں۔ خاص طور پر اسے بیلک ربن سے منسوب کیا جاتا ہے اور پنک ربن کی اس مہم کو مختلف سکولز اور کالجز لیولز پر آرگنائز کیا جاتا ہے ۔ جہاں ان خواتین میں بلوغت کے آغاز سے ہی سیلف بریسٹ معائنہ کی مکمل مہارت دی جاتی ہے ۔تاکہ اس سے نہ صرف بیماری کی بروقت تشخیص ہو سکے بلکہ آگا ہی مہم سے بچیوں کو اندر اس بیماری سے متعلق معلومات کا ذخریہ بھی موجود ہو۔ اس کے علاقہ اس میں بہت سے کیسز ہسپتالوں نے کیسیز سے متعلقہ کافی آگاہی پروگرام کا انعقاد بھی کیا جس میں مختلف بچیوں کو ان کالجز میں مدعو کیا جاتا ہے۔ تاکہ آگاہی پروگرام کے سلسلے میں وہ سیلف بریسٹ معائنہ سے استفادہ ہو سکے پوری دنیا میں اگر ہم صرف براعظم ایشیاء کی بات کرے تو اس براعظم کے ملک پاکستان میں بریسٹ کیسز کے کیسز بہت زیادہ ہیں ۔ جسکی بڑی وجہ صرف یہ ہے کہ اس کیسز کی آگاہی موجود نہیں ہے ۔ اس ہم کا آغاز اسلیے کیا گیا تاکہ بریسٹ کیسز کے حوالے سے بچیوں کو مکمل آگاہی دی جائے تا کہ وہ گھر پر رہ کر اس کو با آسانی نشاندہی کر سکے ۔ آجکل کے زمانے کی بچیاں کافی حد تک خود اعتمادی رکھتی ہیں۔ اور وہ ہچکچاتی نہیں ہیں لہذا اگر چھاتی میں کہیں بھی مسلہ آتا ہے تو وہ خود اعتمادی کے ساتھ فوراً ڈاکٹر سے رجوع کر سکتی ہیں۔ ہر بیماری اس قسم کی ہے کہ لڑکی نہ بہن بھائی والد اور بعض اوقات شوہر کیساتھ بھی شیئر کرنے سے گھبراتی ہے تاکہ کہیں کو ئی اور مسلہ کھڑا نہ ہوجائے اور ابتدائی مراحم میں ہی خواتین کی زندگی کو بچایا جا سکے۔ یہ ہماری دراصل خواتین کی بیماری ہے لیکن یہ مردوں کو بھی ہو سکتی ہے۔ کیسز کے مریضوں میں 99فیصد خواتین بریسٹ کیسز کا شکار ہوتی ہیں زیادہ تر خواتین جو کہ بریسٹ کیسز یعنی چھاتی کے سرطان کیساتھ رپورٹ ہوتی ہیں وہ ڈاکٹر حضرات کے پاس چوتھی سٹیج پر آتی ہیں جبکہ بہت زیادہ دی ہوچکی ہوتی ہے۔ اور کیمو تراپی کروا کروا کر نہ صرف ان کا برا حال ہو جاتا ہے بلکہ زندگی بچنے کے مواقع بھی بہت کم رہ جاتے ہیں لہذا جس طرح خواتین بچوں کے لیے وقت نکالتی ہیں شوہر کے لیے وقت نکالتی ہیں رشتہ داروں کے لیے وقت نکالتی ہیں انھیں چاہیے کہ وہ اپنے جسم کے لیے بھی 5منٹ ضرور نکالیں اور ہر مہینے ماہواری کے ایام کے بعد فوراً بریسٹ معائنہ ضرور کرے۔آگاہی مہم میں نوجوان خواتین اور لڑکیوں کوسیلف بریسٹ کا معائنہ کرنا سکھایا جاتا ہے ۔ تاکہ ماہواری کے شروع کے ایام میں جب ہارمونل سائیکل میں تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں ہیں۔ تو اس وقت فوری طور پر بغل اور بازو کے اطراف میں گلٹی کا معائنہ کیا جائے اگر کسی بھی قسم کی پھنسی ، پھوڑا یا بغل میں گلٹی محسوس ہوتی ہے تو یہ خطرہ کی علامت ہے ۔ لہذا اس ابھرے ہوئے گوشت کی بروقت تشخیص ضروری ہے تا کہ کسی بڑے نقصان سے بچا جا سکے ۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر بازو میں کسی قسم کی سوزش ہے تو اس سوزش سے بچنے کے لیے بھی ہمیں فوری طور پر ڈاکٹر کو معائنہ کروا لینا ضروری ہے ۔ کیونکہ اگر یہ سوزش یا گلٹی کیسز کی ہو بھی تو ابتدائی مرحلے میں ہی اسے شعائیں لگا کر یا ادویات کے ذریعہ سے جلایا جا سکے ۔ مختلف قسم کی ہارمونل ادویات اور کورسز موجود ہیں جو کہ نہ صرف کیو تھراپی کے طور پر استعمال ہوتے ہیں بلکہ مختلف شعاعیں لگا کر بھی ان ٹشوز کو جلایا جاتا ہے تا کہ اس خاص حصے کو فوری طور پر باقی جسم سے الگ کیا جا سکے اور بڑے نقصان سے بچا جا سکے۔ عمر بڑھنے کیساتھ ساتھ بھی اس بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔ لہذا ان سب میں اس بیماری کی تشخیص ضروری ہے ۔ بریسٹ کیسز یا چھاتی کا سرطان خواتین میں پایا جانے والا سب سے عام کیسز ہے ۔ یہ مرض چونکہ خواتین میں زیادہ پایا جاتا ہے۔ لہذا اس ضمن میں عالمی ادارہ صحت کے ایک اندازے کے مطابق WHOکے مطابق تقریباً 2ملین خواتین اس وقت بریسٹ کینسر کا شکار ہیں۔ پاکستان کا شمار بدقسمی سے ان ایشیائی ممالک میں ہوتا ہے جہاں ہر سال تقریباً36.1خواتین بریسٹ کینسر کا شکار ہوتی ہیں ۔ جن میں سے 16.5خواتین بروقت علاج نہ ہونے کے باعث موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔ بریسٹ کینسر کی چند اہم علامات ، بریسٹ کینسر یعنی چھاتی کے سرطان کے کچھ اہم علامات ہیں جن میں چھاتی یا بغل میں گلٹی کا ہونا۔
چھاتی کے سائز اور شکل میں تبدیلی
چھاتی کا سرخ ہو جانا اور چھاتی کا جلد کا موٹا ہو جانا
نپلز کا اندر ہو جانا
پوری چھاتی یا کسی حصے میں سوجن
نپلز سے خون کے علاوہ خاص قسم کا رطوبت کا بہنا ۔
بریسٹ کینسر کی چند اہم وجوہات موجود ہیں۔ جن میں
موٹاپا
غیر متوازن خوراک
ماؤں کا اپنا دودھ نہ پلانا
اضافی ہارمونز اور مانع حمل کی ادویات کے باقاعدگی سے استعمال
بڑھتی عمر
بانجھ پن
ماہواری کا جلد ہونا یا دیر سے ختم ہونا
تابکاری
وراثت یا قریبی رشتہ داروں میں کسی کو بریسٹ کینسر کا ہونا
X-Rayاوردوسری تابکاری شعاعوں کا بار بار استعمال ۔
پہلے بچے کا 30سال سے زائد عمر میں پیدا ہونا شامل ہے۔
ایک جدید تحقیق کے مطابق چھاتی کے سرطان سے بچنے کے لیے پیاز کو کھانا لازمی جز بنا لیں۔ اور حال میں ہی کی جانے والی تحقیق کے مطابق سرخ پیاز چھاتی کے سرطان میں ڈھال کا کام کر سکتی ہے ۔
کینڈا کی یونیورسٹی آف گویلف میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق سرخ پیاز کینسر کے خلاف بھرپور مزاحمت کر سکتی ہے اور کینسر کے خلیات کو پیدا ہونے سے روکتی ہے ۔ سرخ پیاز میں موجود اہم کرکب کوئٹس کینسر اور امراض قلب سمیت بے شمار امراض میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اور یہ سرخ پیاز کینسر کے خلیوں کے آپس میں رابطے کو روکتا ہے ۔بلکہ انکے لیے ایسا ماحول بناتی ہے کہ وہ مزید افزائش نہ کرسکے۔ اور سرخ پیاز نہ صرف چھاتی کے سرطان بلکہ بڑی آنت کے بھی بہت سے سرطان کو کنٹرول کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے ۔
بد قسمتی سے پاکستان میں چھاتی کے سرطان کے مریضوں کی تعداد تشویشناک حد تک بڑھ گئی ہے ۔ چھاتی کے سرطان سے متعلق آگاہی پھیلانے والے ایک غیر سرکاری ادارے پنک ربن کے پاکستان میں فوری رابطہ کا ر جناب سپیشل کواآرڈینیٹر کے مطابق پاکستان میں چھاتی کے سرطان سے متاثرہ مریضوں کی تعداد ایشاء کے تمام ملکوں میں سے سب سے زیادہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ہر سال 90 ہزار سے اس مرض کے لیے ہسپتال میں رابطہ کرتی ہیں اور یاد رہے کہ اس تعداد میں وہ خواتین شامل نہیں کسی مجبوری کے وقت علاج کی سہولت کو استعمال کی وجہ سے ہوسکتیں۔ایک اندازے کے مطابق ہرسال 40 ہزارخواتین اس مرض سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں کے ماہرین کے مطابق ہر نو میں سے ایک کو چھاتی کے ساتطان کا خطرہ ہوتا ہے چھاتی کے سرطان کے مریض کی تعداد تک اضافہ ہو رہا ہے۔پاکستان میں سرطان کے حوالے سے کسی قسم کے تحقیق ہو رہی ہے جس سے اس بات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے پاکستان میں ان خاندانوں کی وجوہات کے تحت یہ مرض فروغ پا رہا ہے اسی کے ساتھ پاکستان میں چھاتی کے سرطان کے سے فیکٹرز اینیمل بے حاصل ہیں کہ ہم ہیں جنہیں کنٹرول کرکے نہ ہم صرف کے نزدیک اس بیماری پر وقت بروقت قابو پا سکتے ہیں نئی نسل میں اس حوالے سے اہم اہم اقدامات بھی کر سکتے ہیں۔ حال میں ہی پاکستان کے اعلی تعلیم کے کمیشن سے ایک معاہدہ ہوا ہے جس کے صحت چھاتی کے سرطان کے حوالے سے مقامی طور پر لیتے کی کی جا سکے گی لہو گرامی کے ذریعے کے سرطان کا آسانی سے آج اس لگایا جا سکے گا ماہرین کے مطابق سرطان وہ واحد ہماری ہے کی جلد 10 صحت کائنات اس سے بھی زیادہ ہوتے ہیں لیکن اس مرض کے حوالے سے گاہی نہ ہونے کی وجہ سے مرد خاص طور پر خواتین شرم کی وجہ سے ڈاکٹر سے رجوع نہیں کرتی۔ایئر فریشر کا زیادہ استعمال کیسنر کا باعث۔ لند ن کی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق گھروں میں ایئر فریشر کا زیادہ استعمال بریسٹ کینسر کا باعث بن سکتا ہے ۔ برطانیہ کی جانے والی تحقیق کے مطابق جن گھروں میں فریشر کا استعمال زیادہ کیا جاتا ہے وہاں بریسٹ کینسر کا خطرہ بیس فیصد تک بڑھ جاتا ہے ۔ تحقیق کا کہنا ہے ایئر فریشر کے بلاکس جو خوشبو کے بخارات خارج کرتے ہیں اس خطرے کو زیادہ بڑھادیتے ہیں ماہرین نے خواتین کا خبردار کرتے ہوئے گھروں میں صفائی کے لیے استعمال ہونے والے کیمیکلز کو صحت کے لیے خطرناک قرار دیا ہے ۔
بریسٹ کینسر سے بچاؤ کے لیے اہم اقدامات:
حال میں ہی کی جانے والی ایک ریسرچ کے مطابق سرخ پیاز نہ صرف کیسنر کے خلیات کے خلاف نہ صرف مزاحمت کرتا ہے بلکہ انھیں مزید پیدا ہونے سے بھی روکتا ہے۔ سرخ پیاز کیساتھ ساتھ مائی رنگوں کے پیازوں کو بھی کینسرزدہ خلیوں پر تحقیق کے لیے استعما ل کیا گیا لیکن سرخ پیاز کی افادیت اس حواکے سے بہت اہم قرار پائی۔ ایک ریسرچ کے مطابق سرخ پیاز کینسر کے خلیوں کے درمیان آپس میں نہ صرف رابطے کو منقطع کرتی ہے ۔جبکہ انکے لیے ایک ایسا ماحول بنا سکتی ہے جس میں وہ مزید افزائش نہ پا سکے۔ سرخ پیاز صرف چھاتی کے ہی نہیں بلکہ بڑی آنت کے کینسر کے بہت سے امراض میں بھی معاون ثابت ہوتی ہے ۔
میٹا سٹیٹک بریسٹ کینسر اور اسکی علامات:
یہ کیسز چھاتی سے شروع ہو کر جسم کے دوسرے حصوں میں پھیل جاتا ہے یہ بریسٹ کیسز کا چوتھا سٹیج کہلاتا ہے ۔ اس بیماری کو ختم تو نہیں کیا جا سکتا لیکن اس سے صحیح علاج سے زندگی کے کچھ ساتھ تو بڑھا ئے جا سکتے ہیں۔
اسٹیج 4کے بعد مریض کس حد تک صحت یاب ہوگا۔ اس چیز کا دارومدار اسکے مرض کی نوعیت پر ہوتا ہے ۔
ریسرچ کے مطابق میٹا سٹیٹک بریسٹ کینسر کے 85فیصد مریض 5سال یا اس سے بھی زیادہ عرصے تک زندہ رہتے ہیں۔ جدید تحقیق کے مطابق جدید طریقہ علاج سے میٹا سٹیٹک بریسٹ کینسر کے مریضوں کی زندگی میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے ۔ اور انکا طرز زندگی بھی بہتر ہو سکتا ہے ۔
بریسٹ سے یہ کینسر ان جگہوں پر پھسلتا ہے مثلاً دماغ،پھیپھڑے ،ہڈیاں،جگر ۔ہمارا ملک پاکستان اگرچہ ترقی پذیر ممالک کی صف میں ہے اور اس وقت سب سے زیادہ شرح اموات دل کے عارضہ سے ہوتی ہے جبکہ دوسری طرف پاکستان میں شرح اموات کی دوسری بڑی وجہ چھاتی کا سرطان ہے ۔ اور ایک رپورٹ کے مطابق ایک کروڑ سے زیادہ خواتین اس وقت چھاتی کے کینسر میں مبتلا ہو رہی ہیں۔ لہذا چھاتی کے کینسر سے آگاہی کے لیے اس مرض کو پر پلیٹ فارم پر بتا یا جانا بہت ضروری ہے ۔ ڈاکٹر ز میڈیا این جی اور کی ذمہ داری ہے کہ ہر پلیٹ فارم پر اس کی مناسب آگاہی پھیلائی جائے اور نوجوان نسل کو اسکے رسک فیکٹرز اور بچاؤ کے لیے ہرقت احتیاطی تدابیر کے لیے عمل بروئے کار لایا جائے ۔ ہر سال تقریباً 50ہزار خواتین چھاتی کے کینسر سے موت کو منہ میں چلی جاتی ہیں۔ ماہواری کے فوراً بعد چھاتی کے معائنہ کی عادت کو عام بنایا جائے اور میمو گرافی کے کلچر کو بھی عام کیا جا سکے تاکہ بروقت تشخیص سے اہم نقصانات سے بچا جا سکے۔
دنیا بھر میں عورتوں میں موت کی اہم وجوہات میں سے ایک اہم وجہ چھاتی کا کینسر ہے ۔ پاکستان میں اورینس کی کمی کی وجہ سے بریسٹ کینسر کی شرح زیادہ ہے۔ تقریباً ہر سال 90,000نئے کیسز تشخیص ہو رہے ہیں۔ جس میں سے 40,000ابتدائی سٹیج پر مر جاتے ہیں۔
بریسٹ کینسر یا رسولی دراصل چھاتی کے خلیات میں غیر ضروری ٹشوز کے گچھے کی شکل میں جمع ہونے سے بنتی ہے ۔
انٹرنل کینسر، بریسٹ کینسر عام قسم کے ہیں جسکی شروعات زیادہ تر دودھ کی نالیوں کے درمیان ہوتی ہیں اسکے علاقہ بعض خواتین کینسر کا شکات بھی ہوتی ہیں جو کہ دودھ کی قیلوں میں پیدا ہوتا ہے۔
بریسٹ کینسر کی علامات کیا ہیں۔
1۔ پہلی علامت میں چھاتی میں گلٹی کا بننا شامل ہے ۔
2۔ چھاتی کے سائز میں باشکل میں تبدیلی
3۔ چھاتی کے مخصوص حصے میں کی ظاہری حالت میں تبدیلی ۔
4۔ چھاتی کہ جگہ گڑھوں یا جھرلیوں کا ہونا ۔
5۔ چھاتی کے اندر گلٹی کا سوجھنے کا احساس
6۔ نپل سے مواد کا خارج ہونا ۔
7۔ نپل یا اس کے ارد گھرد دانے ظاہر ہونا۔
8۔ نپل کا الٹا یا ٹیڑھا ہو جانا۔
اس وقت کونسی خواتین خطرے میں ہیں۔
تمام خواتین میں بریسٹ کینسر پیدا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں ۔ درج ذیل وجوہات کی بنا پر بعض خواتین میں بریسٹ کینسر کے خطرے دوسری دوسری خواتین کے نسبت زیادہ ہوتے ہیں۔ ایسی خواتین جنکی والدہ ، نانی ، دادی ،بہن یا خالہ میں سے کوئی بریسٹ کینسر کا شکار رہ چکی ہوں۔ ان میں خطرہ زیادہ ہو جاتا ہے ۔ خواتین میں عمر بڑھنے کیساتھ ساتھ بریسٹ کینسر کا خطرہ زیادہ ہو جاتا ہے ۔ایسی خواتین جن کو ایک چھاتی کا کینسر کا شکار رہ چکی ہو ان کی دوسری چھاتی میں کینسر کا امکانات بڑھ جاتا ہے ۔ بارہ سال کی عمر سے پہلے ماہواری کا آغاز ماہواری میں تاخیر 50سال کی عمر کے بعد جن خواتین نے کسی بچے کو جنم نہیں دیا ہوا یا جن کے ہال پہلا بچہ تیس ساتل کی عمر کے بعد پیدا ہوا ہو۔ بریسٹ کینسر سے متعلق معلومات کب تک حاصل کرنی چاہیے؟دراصل اس آگاہی کا کوئی مخصوص وقت نہیں ہے ۔ یہ آپ پر منحصر ہے ۔ چھاتی کے معائنے کا بہترین وقت ماہواری کے ختم ہونے کے بعد 2سے 3دن کے بعد کا وقت ہوتا ہے۔
حاملہ ہونے کی صورت میں بھی اپنی چھاتی کا باقاعدگی سے معائنہ کرتی رہیں۔ ماہواری بند ہونے کے بعد بھی چھاتیوں کے ازخود معائنہ کے لیے اپنی سہولت کے مطابق پہلے کس بھی دن مثلاً ہر ماہ کی پہلی تاریخ کا انتخاب کیا جا سکتا ہے ۔
چھاتی کا از خود معائنہ :
اچھی صحت کے لیے آپ کو معلوم ہونا اشد ضروری ہے کہ آپکی چھاتی دیکھنے یا محسوس کرنے میں کیسی ہونی چاہیے۔
نارمل کیا ہے اور آپکو تبدیلی کا فوراً پتہ چل سکے۔ ہر ماہ خود سیلف بریسٹ معائنہ کے لیے وقت نکالے اور 5منٹ کے وقت درکار ہے۔ اور اس 5منٹ میں آپ اپنی ذات کے لیے وقت نکال کر مسلہ کا بروقت حل تلاش کر سکتے ہیں ۔ یاد ہے کہ 10میں سے 9گلٹیاں بے ضرر ہوتی ہیں۔ بریسٹ کینسر کے حوالے سے بہت سے بے بنیاد باتیں اور کہانیاں مشہور ہیں تاہم چھاتی میں کوئی بھی غیر ضروری تبدیلی محسوس کرتے تو ڈاکٹر سے رجوع کرے۔
سیلف بریسٹ معائنہ کا طریقہ :
اس مقصد کے لیے ایک روشن کمرے کا انتخاب کرے جہاں آپ خود کو پر سکون محسوس کرے اور اس طرح مکمل روشنی کا بتائے گئے طریقے کے تحت معائنہ کرے اور ڈاکٹر سے رجوع کرے۔
میمو گرافی
میمو گرافی چھاتی کا خاص قسم کا ایکس رے ہے جو کہ گلٹی سے متعلق معلومات فراہم کرتا ہے ۔
چھاتی کے کینسر کی اقسام
پاکستان میں چھاتی کے کینسر کی مختلف اقسام ہیں۔
چھاتی دراصل عنصائے تولیدی کا ایک اہم حصہ ہے ۔ جن خواتین زچگی کے بعد بچے کا مناسب وقت تک دودھ پلاتی ہیں ان میں اس مرض کی شرح کم ہے ۔ اور جو خواتین اس چیز سے پرہیز کرتی ہیں وہ زیادہ تر اس بیماری میں مبتلاہوتی ہیں۔ اگرچہ مردوں میں بھی یہ بیماری پائی جاتی ہے لیکن خواتین میں زیادہ عام اور قابل غور ہے۔
چھاتی کے کینسر کی اقسام
چھاتی کے کینسر کی مختلف اقسام ہیں۔
1۔ Benignکینسر یعنی بے ضرور کینسر یہ کینسر آہستہ آہتہ پورے جسم میں پھیل سکتا ہے اگر کنٹرول نہ کیا جائے۔
2۔ پستان کی نالی کا کینسر۔یہ خاص طور پر ان نالیوں میں موجود ہوتا ہے ۔
3۔ غدودوں کا کینسر
4۔ پستان کا اعصابی کینسر یہ اعصابی خلیوں میں ہوتا ہے ۔
5۔ پستان کی چربی کا کینسر یہ پستان موجود چکنائی کے خلیات میں ہوتا ہے۔
6۔ پستان کا ریسے دار کینسر یہ ریشے دار عنصلات میں ہوتا ہے ۔
7۔ مہلک کینسر یہ وہ کینسر ہے جو کہ چھاتی سے نکل کر جسم کے باقی اعضا میں بھی پھیل جاتا ہے اور مہلک سے خطرناک قسم میں پایا جاتا ہے ۔
حالیہ ایک تحقیق کے مطابق وہ خواتین جو چھاتی کے سرطان سے مبتلا ہونے کے بعد سرجری کے مرحلے سے گزر چکی ہیں انھیں چاہیے وہ پورے دن میں دو بار چائے کو ضرور استعمال کریں جسکی وجہ سے ان میں سے دوبارہ کینسر ہونے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے ۔
Tamakifenاور کافی کا اجتماعی اثر۔ سائنسدانوں کے تحقیق کے مطابق جو انھوں نے جنوبی سوئیڈن کے 600مریضاؤں پر کی بہت اہم نتائج حاصل ہوئے۔ Tamaxpenکسی فین اور کافی دسل کراسی اینٹی کینسر دوائی کے اثر کا دو گناہ زیادہ کر دیتی ہے ۔ اور کسی مین دوائی زیادہ تر بریسٹ کینسر کے ہماری کے بعد مریضوں کو دی جاتی ہے۔ ٹیموکسی فین دوالیٹروجن ریبسٹر میں داخل ہو کر ہارمون کو کینسر کے خلیات تک پہنچنے سے روک دیتی ہے ۔ جسکا مطلب ہے کہ رسولی یا تو بہت سست رفتاری سے بڑھتی ہے یا مکمل طور پر اسک افزائش رک جاتی ہے ۔ جموعی طورپر کافی میں موجود خاص مرکب کیفین سر طانی خلیات کو مزید افزائش کرنے سے روکتا ہے ۔ ہاروڈ میڈیکل یونیورسٹی کا آنکالوجی ڈیپارٹمنٹ کے کی جانے والی تحقیق سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ وہ خواتین جو دن میں 2سے 3پیالیاں کافی کی استعمال کرتی ہیں۔ ان میں چھاتی سمیت جلدی امراض کا خطرہ بھی کافی حد تک کم ہو جاتا ہے ۔ بلکہ ان خواتین سے 20فیصد کم ہو جاتا ہے جو پورے دن میں بالکل بھی یا مہینے میں ایک دفعہ کافی کا استعمال کرتی ہیں۔ امریکی ایسوسی ایشن آف کینسر ریسرچ کی سالانہ کانفرنس میں پیش کی گئی تحقیق کے مطابق روزانہ خوراک میں وٹامن اور معدنی اجزا شامل کرنے سے طویل عرصے تک چھاتی کے کینسر میں مبتلا ہونے سے بچا جا سکتا ہے ۔ 700خواتین پر کی گئی تحقیق کے نتائج سے ظاہر ہوا ہے کہ جن خواتین کی غذا میں وٹامن سیلمنٹ اور معدنی اجزاء باقاعدگی سے شامل رہے ان میں دیگر خواتین کی نسبت30فیصد چھاتی کے کینسر میں مبتلا ہونے کا تناسب سامنے آیا ہے ۔ ماہرین کے مطابق کیلشیم انسانی جسم کے ڈی این اے جس میں200سے زیادہ پروٹینز شامل ہوتے ہیں خلیوں کو صحیح کرتا ہے ۔ جن کی خرابی انسانی جسم میں کینسر کی رسولیاں پیدا کرنے کا باعث بھی بنتی ہیں۔ اس لیے خوراک میں موجود کیلشیم چھاتی کے کینسر کی رسولیاں کے بننے کے عمل کو 40فیصد تک روک سکتا ہے ۔

 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Rukhsana Asad
About the Author: Rukhsana Asad Read More Articles by Rukhsana Asad: 47 Articles with 24936 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.