بروز پير، کراچی کے شہر صدر میں اے آر وائے نیوز پر سرعام
کی ٹیم نے رشوت خور آئی بی کے افسران کے خلاف اسٹنگ آپریشن کیا تھا اقرار
الحسن تمام ثبوت ليكر جن میں آئ بی کے اہلکار رشوت لیتے نظر آرہے ہیں ۔ان
سب ثبوت کو لے کر اقرارالحسن اور سرعام کی ٹیم آئی بی کے افسران کے پاس
شکایت ليكر گئے اور جب اقرار الحسن شکایت کے لیے آئی بی کے افسران کے پاس
گئے تو انہوں نے بجائے اپنے غلطی ماننے کے اقرارالحسن ،اور ان کے ساتھیوں
پر حملہ کردیا ۔اقرارالحسن نے بتایا کی انہیں برہنہ کر کے ان کی ویڈیوز
بنائی گئیں تاکہ ہم انہیں بے نقاب نہ کریں، لیکن اچھا اور حق پر بولنے والا
صحافی کبھی کسی کی دهمكی سے نہیں ڈرتا ، وه اپنی جان خطرے میں ڈال سکتے ہیں
، مر بھی سکتے ہیں لیکن سچ کو سامنے لا کر سکون کا سانس لیتے ہیں ۔ انہوں
نے بتایا کہ ان کے ساتھیوں کو نازک اعضاہ پر کرنٹ دیا گیا ، اقرارالحسن کی
میڈیکل رپورٹ سامنے آگئی ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہے ان پر تشدد گیا ہے۔دماغ
پر بھی کافی چوٹ آئ ہے ۔ اقرارالحسن اور ان کے ساتھیوں کو عباسی شہید
ہسپتال ایمرجنسی کی حالت میں لیا گیا تھا ۔ان کی ایک پسلی بھی ٹوٹ گئی ہے۔
اینکر اقرارالحسن پر جس طرح جسمانی تشدد کیا گیا آج سے پہلے کبھی کسی صحافی
پر ایسا حملہ نہیں کیا گیا سوال یہ ہے کہ کیا وه رشوت خور افسران انسان
نہیں تھے؟ پاکستانی نہیں تھے ؟ كيونکہ جس طرح انہوں نے سر عام ٹیم کے افراد
پر تشدد یہ اس طرح کوئی پاکستانی نہیں کر سکتا ۔ اقرار نے کرپشن کو ختم
کرنا چاہا تو ان کی زندگی خطرے میں پڑگئی ۔ان کا قصور صرف یہ تھا کہ انہوں
نے یہ سب رشوت خوروں کو بے نقاب کیا۔ ۔ہماری وزیر اعظم عمران خان سے اپيل
ہے کہ آئی بی افسران اور اس واقعے میں ملوث تمام افراد جنہوں نے اقرار ا
لحسن اور ان کے ساتھیوں پر تشددکیا ان سب کو معطل کرنے کے ساتھ ساتھ سزا
بھی دی جائے۔ وزیراعظم آفس کی ہدایت پر ڈائریکٹر آئی بی رضوان شاہ سمیت
پانچ آئی بی افسران کو معطل کردیا گیا ہے۔ معطل اہلکاروں میں سٹینو ٹائپسٹ
محبوب علی، انعام علی، سب انسپکٹر رجب علی اور ہیڈ کانسٹیبل محمد خاور شامل
ہیں۔ افسران کو معطل کرنے سے کام نہیں چلے گا ۔اگر ان کے خلاف سخت کاروائی
نہ کی گئی تو پاکستان میں رہنے والے ہر صحافی کو جان کا خطرہ ہے ۔ ان کالی
بھیڑیوں کو سخت سزا دی جاۓ اوردنیا کو بتا دیا جاۓ کہ انصاف صرف غریب کے
لیے نہیں بلکہ مجرم کے لیے ہے اور قانون کی نظر میں سب برابر ہیں ۔
|