جموں کشمیر

کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کو ڈھائی سال مکمل ہونے کو ہیں اور کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا کچھ پتہ نہیں

کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کو ڈھائی سال مکمل ہونے کو ہیں اور کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا کچھ پتہ نہیں وہ نہیں جانتے کہ وہ کتنی دیر اس غلامی کی زنجیروں میں قید رہیں گے کیوں کہ بھارت جموں کشمیر کو چھوڑنے والا نہیں اسے وہ اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتا ہے اور اس پر وہ اربوں ڈالر خرچ کرتا ہے اور وہ کسی قیمت پر بھی وہ اسے اپنی فوج ہٹانے کو تیار نہیں کشمیری پاکستان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں اور اور بھارت ان کو اپنا بنانا چاہتا ہے ظلم کا یہ سلسلہ کئی برسوں سے چلتا آ رہا ہے آئے دن ان کی فوج کسی نہ کسی کشمیری کو خون میں رنگ دیتی ہے کشمیریوں کے اپنے کاروباروں کو تباہ کر دیا گیا ہے اور جگہ جگہ پر شراب کی دکانیں کھولی جا چکی ہیں اور منشیات کے کئی اڈے بھی قائم ہو چکے ہیں گینگ وار ریپ جیسے سماجی جرائم میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے اور خود کشی کے سینکڑوں کیس سامنے آئے ہیں کشمیر کے جھنڈے کو اتار کر جگہ جگہ بھارتی ترنگے لگا دیے گئے ہیں جو سراسر ظلم اور بربریت کا منہ بولتا ثبوت ہے آئیے ہم جموں کشمیر کے رقبے پر تھوڑی سی نظر ڈالتے ہیں
جموں و کشمیر برصغیر پاک ہند کے انتہائی شمال میں جنوبی وسط ایشیا کے قلب میں واقع ہے اس کی سرحدیں پانچ ممالک کے ساتھ ملتی ہیں پاکستان افغانستان، روس، چین، اور بھارت ، اس ریاست کی سات سو میل لمبی سرحد پاکستان کے ساتھ ملتی ہے ریاست کا مجموعی رقبہ 8447 مربع میل ہے اس میں 2 میدانی علاقے ہیں ایک وادی کشمیر جو 84 میل لمبی اور 25 میل چو ڑی ہے اور دوسرا میدانی علاقہ جموں کا ہے

ہم پاکستانی کشمیر کو اپنی شہ رگ اور کشمیر کے مسلمانوں کو اپنا بھائی مانتے ہیں مگر ہماری شہ رگ کو روزانہ کاٹا جاتا ہے ہمارے بھائیوں کا روزانہ خون بہایا جاتا ہے ہماری بہنوں بیٹیوں کی عزتوں کو روز لوٹا جاتا ہے اور جب دل کرتا ہے انکو گھروں سے اٹھا کر یا تو جیل میں ڈال دیا جاتا ہے یا ظلم کر کر کے اسکو مفلوج بنا دیا جاتا ہے اور جو کوئی بھی آزادی کے لیے آواز بلند کرتا ہے یا تو اس پر جھوٹی ایف آئی آر بنا دی جاتی ہے یا کوئی اور جھوٹا کیس بنا کر اسکی آواز کو دبا نے کی کوئی کسر نہیں چھوڑی جاتی ہر روز کوئی نہ کوئی بھائی شہید ہوتا ہے محتاط اندازے کے مطابق اب تک ایک لاکھ سے زیادہ کشمیر ی بھائیوں بہنوں کو شہید کیا جا چکا ہے ہزاروں گھروں کو تباہ و برباد کر دیا گیا ہے مسجدوں میں نمازوں پر پابندی بھی لگائی گئی ہے ہر روز کوئی نیا قانون بنا کر کشمیریوں پر لاگو کر دیا جاتا ہے بلکہ یوں کہیں کہ ان پر اب سانس لینا بھی محال کر دیا گیا ہے اور جو کوئی بھی کشمیر کے لئے اپنی آواز بلند کرتا ہے چاہے وہ کہیں سے بھی ہو اس پر دہشت گردی کا لیبل لگا دیا جاتا ہے اور ان کا گودی میڈیا اس خبر کو ایسے چلاتا ہے جیسے آسمان ٹوٹ کر زمین پر آگیا ہو اور ہمارا میڈیا بس کبھی ایک آدھی خبر نشر یا شائع کر دیتا ہے میری تمام میڈیا چینل اور اخبار اور بالخصوص ہماری ویب سے درخواست ہے کہ کشمیر کا مسئلہ جو پچھلے 74 سالوں سے ابھی تک حل نہیں ہوا اس کے لئے آواز بنیں کشمیری بھائی بہنیں ہمارے منتظر ہیں اور ہماری طرف امید بھری نگاہوں سے دیکھ رہے ہیں کہ کب ہمارے پاکستانی بھائی ہم کو آزاد کروائیں، ہو سکتا ہے ہماری چھوٹی سی کوشش ہمارے کشمیری بھائیوں کے لیے آزادی کا ایک چھوٹا سا چراغ بن جائے اور ہماری آواز ہمارے حکمرانوں تک پہنچ جائے ہو سکتا ہے ہماری اس کوشش کو اللہ تعالی قبول فرما لیں ہو سکتا ہے آنے والے دنوں میں کشمیر آزاد ہو جائے اور نہیں تو کل اللہ کے حضور ہمیں اس بات کی شرمندگی تو نہیں اٹھانا پڑے گی کہ ہم نے اپنے کشمیری مسلمان بھائیوں کی مدد کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا تھا
 

Munir Anjum
About the Author: Munir Anjum Read More Articles by Munir Anjum: 23 Articles with 21724 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.