معروف شاعر ممتاز راشد لاہوری کے اعزاز میں تقریب کا اہتمام

تقریب میں حکم الدین ویلفیئر فاؤنڈیشن کی جانب سے ممتاز راشد لاہوری کو فخر ادب ایوارڈ سے بھی دیا گیا

ممتاز راشد لاہوری صاحب سے میرے ذاتی تعلقات ہیں ان سے جب بھی ملاقات ہو وہ بڑے خلوص سے ملتے ہیں ان کی اس محبت کی وجہ سے ان کا انٹرویو بھی کر چکا ہوں انٹرویو سے مجھے ان کے بارے میں مزید جاننے کا موقع ملا ممتاز راشد صاحب سے مشاعروں میں ملاقات ہوتی تھی لیکن اب میں اپنی ذاتی مصروفیت کی وجہ سے مشاعروں میں کم ہی جانا ہوتا ہوں لیکن جب بھی وقت ملے ضرور شرکت کرتا ہوں کیونکہ مجھے ان شعراء سے سیکھنے کو بہت کچھ مل جاتا ہے اور مجھ جیسے طالب علموں کو ان سینئر شاعروں کے مشاعروں میں شرکت ضرور کرنی چاہیئے ممتاز راشد صاحب اپنے ہر مشاعرے کی مجھے دعوت دیتے ہیں گزشتہ دنوں بھی مجھے ممتاز راشد صاحب کی جانب سے ایک دعوت نامہ ملا کہ ان کے اعزاز میں ایک تقریب کا اہتمام کیا جا رہا ہے اور مجھے بھی اس میں آنے کی دعوت ہے تو میں نے بخوشی قبول کی اور آنے کا وعدہ کیا وہ اب تک خود بھی کئی مشاعرے کروا چکے ہیں اور وہ جو بھی پروگرام کرواتے ہیں اس کی دعوت مجھے ضرور دیتے ہیں یہ ان کا بڑا پن ہے اور مجھے بھی ایسے ہی لوگ پسند آتے ہیں جو سادگی کو اپنا شعار بناتے ہیں اس پروگرام کی دعوت مجھے ممتاز راشد صاحب کے علاوہ اس پروگرام کے آرگنائزر جناب توقیر اسلم صاحب نے بھی خاص طور پر دی تھی ۔

ممتاز راشد لاہوری صاحب کافی عرصہ قطر میں رہے لیکن ان کا دل لاہور کے ساتھ ہی دھڑکتا رہا انہوں نے قطر میں بھی مشاعروں میں بھر پور حصہ لیا اور خود بھی پروگرام آرگنائز کرتے رہے اور اسی روایت کو انہوں نے برقرار رکھتے ہوئے آج بھی لاہور میں سب سے زیادہ پروگرامز کرتے ہیں اگر میں یہ کہوں کہ وہ ادب کی خدمت میں کوشاں ہیں تو غلط نہ ہو گا کیونکہ آج کل اس مہنگائی کے دور میں کوئی بھی پروگرام کرنا مشکل بلکہ مشکل ترین ہے لیکن وہ اپنی دھن میں لگے ہوئے ہیں اور اپنا کام بخوبی نبھا رہے ہیں ممتاز راشد صاحب ایک ماہنامہ" خیال و فن "کے مدیر بھی ہیں اس کے علاوہ شعر و نثر کی تیس سے زائد کتابوں کے مصنف بھی ہیں ممتاز راشد صاحب کی کچھ کتابیں میرے پاس بھی ہیں جو واقعی تحسین لائق ہیں میں ننے ان کو مختلف ادبی تقریبات اور مشاعروں میں بھی سنا ہے آپ ایک اچھے شاعر ہیں ۔حاجی حکم دین ویلفیئر سوسائٹی کے زیر اہتمام ممتاز راشد لاہوری صاحب کے اعزاز میں پروگرام منعقد کروایا گیا اس پروگرام کا اہتمام و نقابت محترم توقیر اسلم صاحب نے کی جو ایک ڈرامہ نگار ہیں پروگرام کے مہمان خصوصی فلم کے معروف لکھاری محترم ناصر ادیب صاحب اور ان کی شریک حیات ایم پی اے محترمہ ز آمنہ الفت صاحبہ تھیں اس کے علاوہ حکم الدین ویلفیئر فاؤنڈیشن کے چیئرمین حاجی اصغر علی ملک بھی مہمان خاص تھے محترمہ نرگس ناہید ایڈوکیٹ اور مسلم لیگی راہنما صفیہ اسحق بھی رونق افروز تھیں۔پروگرام کا وقت شام چار بجے کا تھا میں اور کچھ میرے اور شاعر دوست وقت پر پہنچ گئے تھے لیکن افسوس کے تمام لوگ وقت مقررہ سے لیٹ آئے جس کی وجہ سے پروگرام ساڑھے پانچ بجے شروع کیا گیا ہماری قوم کی ترقی پذیری کی ایک وجہ وقت بھی ہے کیونکہ ہم کوئی بھی کام وقت پر کرنے کے عادی نہیں ہیں پروگراموں اور تقریبات میں لیٹ جانا اب ایک رواج بن چکا ہے اور ہم نئے نئے رواج بھی بنانے کے ماہر ہیں ۔اس تقریب میں اقبال راہی ،فراست بخاری،پروفیسر محمد عباس مرزا،پروفیسر ڈاکٹر ایوب ندیم،عدل مہناس لاہوری ،امجد رسول امجد،پروین سجل،ثوبیہ خان نیازی،اسرایٰ اسلم،ایم آر مرزا،محمد جمیل،بیگم شہزاد منیر،ناہید باجوہ اور راقم ڈاکٹر چوہدری تنویر سرور نے شرکت کی ۔اس کے علاوہ بھی دیگر خواتین و حضرات تقریب میں شریک ہوئے۔تقریب سے پہلے ممتاز راشد لاہوری صاحب نے اپنی کتاب "لاہوری ٹپے" مجھ سمیت بیس شرکاء میں تقسیم کی اس لئے کچھ لوگوں نے ممتاز راشد صاحب کی شخصیت کے ساتھ ساتھ" لاہوری ٹپے" کو بھی اپنا موضوع بنایا اور اس میں سے ٹپے بھی پڑھ کر سنائے۔

پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا تلاوت کلام پاک کی سعادت محترم محمد جمیل صاحب حاصل کی۔جب مجھے دعوت دی گئی کہ میں بھی اسٹیج پر آ کر راشد صاحب کے بارے میں کوئی بات کروں تو میں سب سے پہلے راشد صاحب کو مالا پہنائی اور پھر ممتاز راشد لاہوری صاحب کے بارے میں بتایا کہ وہ ایک اچھے شاعر ،افسانہ نگار اور نثر نگار تو ہیں ہی لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایک اچھے انسان اور میزبان بھی ہیں کیونکہ وہ اپنے گھر آئے ہر مہمان کی خوب تواضح کرتے ہیں مجھے بھی انٹرویو کے سلسلے میں ایک دو بار ان کے گھر جانے کا موقع ملا اور میں نے انہیں اچھا میزبان پایا۔یوں باری باری تمام شعرا ء اکرام کو بلایا گیا کچھ نے ممتاز راشد لاہوری صاحب کے بارے میں بات کی اور کچھ نے اپنا اپنا کلام سنایا ۔آج کی تقریب میں پنجابی کے شاعر بھی تھے جنہوں نے پنجابی کلام سنا کر حاضرین محفل کے دل موہ لئے۔ ٓمہمان خاص آمنہ الفت صاحبہ نے کہا کہ میں ممتاز راشد لاہوری صاحب کی کتاب پڑھی تو نہیں لیکن ان کا کلام ابھی میں نے پڑھا تو پتا چلتا ہے کہ ان کی سادگی ابھر کر سامنے آتی ہے حاجی اصغرعلی صاحب نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ آپ نے ممتاز شخصیت کو بلا کر ہماری سوسائٹی کو بھی روشن کیا میں آپ سب کا مشکور ہوں میرے لئے آپ سب محترم ہیں میری توقیر اسلم صاحب سے درخواست ہے کہ آئیندہ جو بھی پروگرام کریں وہ کسی اچھی جگہ پر کریں مجھے ممتاز راشد صاحب کی جو کتاب آج مجھے ملی ہے میں اسے ضرور پڑھوں گا۔میں نے اسکول کی کتابیں تو کم پڑھی ہیں لیکن آپ کی اس کتاب کو ضرور پڑھوں گا۔کچھ مقررین نے ممتاز راشد لاہوری کے قطر میں 37سالہ قیام کے دوران کی ادبی سرگرمیوں پر بھی روشنی ڈالی اور کچھ دوستوں نے قطر سے لاہور واپسی کی روداد سنائی اور ان کی ادبی تنظیم ادارہ خیال و فن کی تقریبا دوسو سے زائد تقریبات منعقد کروانے کو ریکارڈ قرار دیا ۔تقریب کے ساتھ مشاعرے کا بھی اعلان کیا گیا تھا اس لئے بہت سارے معروف شعراء نے اپنا اپنا کلام سنا کر حاضرین محفل سے خوب داد سمیٹی۔ تقریب کے آخر میں محفل موسیقی کا بھی بندوبست کیا گیا تھا ۔ کیونکہ میں وقت سے پہلے پہنچ گیا تھا اور اب کافی وقت گز چکا تھا اس لئے میں موسیقی کی محفل سے لطف اندوز نہ ہو سکا اور واپس گھر آ گیا۔

ممتاز راشد لاہوری صاحب نے پروگرام کے آرگنائزر توقیر اسلم صاحب اور ان کی ساری ٹیم کا شکریہ ادا کیا اور مزید کہا کہ میں ان سب دوستوں کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے میرے بارے میں تقاریر کیں انہوں نے باری باری سب کے نام لیکر بھی شکریہ ادا کیا انہوں نے اپنی کتاب لاہوری بولیاں میں سے منتخب بولیاں سنا کر حاضرین محفل سے خوب داد وصول کی۔مہمان خصوصی ناصر ادیب صاحب نے کہا کہ ملک کا صدر ہونا یا کسی تقریب کا صدر ہونا کتنا برداشت کرنا ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ مجھ سے ایک سوال کیا گیا کہ کیا آپ کی کامیابی میں بھی آپ کی شریک حیات کا ہاتھ ہے میں کہوں گا کہ بالکل میری کامیابی میں آمنہ الفت کا ہی ہاتھ ہے کیونکہ میں ایک جانگلی اور غیر سنجیدہ نوجوان تھا لیکن جب آمنہ الفت کے حوالے ہوا تو میری ساری برائیاں ایک ایک کر کے مجھ سے دور ہوتی گئیں ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے تھوڑی تکلیف بھی ہوئی کہ ایک خاص آدمی کے لئے انتہائی کم لوگ دیکھے لیکن ممتاز راشد لاہوری صاحب ایک خاص آدمی ہیں کیونکہ یہ سچ لکھتے ہیں اور سچ لکھنے والوں کے قافلے میں کم ہی لوگ ہوتے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ شاعروں اور ادیبوں کے لئے حکومت ایک ہال مختص کر دے تا کہ وہاں پر ادبی تقریبات منعقد کی جا سکیں ۔تقریب کے آخر میں ممتاز راشد لاہوری صاحب کو حاجی اصغر علی ملک نے فخر ایوارڈ سے بھی نوازا۔اسی کے ساتھ ہی تمام مہمانوں کے لئے چائے اور دوسرے لوازمات سے تواضح کی گئی اور تقریب اپنے اختتام کو پہنچی ۔
 

H/Dr Ch Tanweer Sarwar
About the Author: H/Dr Ch Tanweer Sarwar Read More Articles by H/Dr Ch Tanweer Sarwar: 320 Articles with 1926193 views I am homeo physician,writer,author,graphic designer and poet.I have written five computer books.I like also read islamic books.I love recite Quran dai.. View More