تھکن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ لفظ مختلف معنی میں
استعمال ہوتا ہے۔یہ کسی ایک مخصوص احساس کی جانب اشارہ نہیں کرتاہے بلکہ
کام اور اس کے مختلف اثرات کی نشاندہی کرتا ہے۔یہ اثرات عموماََ کام کی
زیادتی اور زیادہ عرصہ تک کام کرنے سے پیدا ہوتے ہیں۔کچھ دیر کے لیے سہی
مگر آرام کرنے اور سستانے سے یہ کیفیت دور ہوجاتی ہے۔انتظام خانہ داری میں
تھکن اور اس کے اثرات کاتذکرہ کیے بغیر خانہ داری کے مثبت پہلوؤں کو اجاگر
کرنا ناممکن ہے۔خانہ داری کے انتظام و انصرام کا بنیادی مقصد خاتون خانہ کو
بے جا تھکاؤٹ سے نجات دلانا بھی ہے۔ماہرین کی آراء کے مطابق زیادہ کام کرنے
سے چار قسم کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔جو کہ درج ذیل ہیں:
۱:سستی اور افسردگی۔ ۲:اکتاہٹ اور تھکاوٹ۔
۳:کام کرنے کی صلاحیت میں بتدریج زوال۔۴:کمزوری۔
آپ نے دیکھا ہوگا کہ اکژخواتین تھکن کے دوران اس قسم کے اثرات سے متاثر نظر
آتی ہیں اور ان میں سے کسی ایک کی موجودگی تھکن کو ظاہر کرتی ہے۔تھکاؤٹ
ذہنی اور جسمانی دونوں ہوسکتی ہے۔تھکاؤٹ کے جسمانی اور نفسیاتی پہلوؤں پر
غور کرنے کے لیے ہم روزمرہ پیش آنے والے ان واقعات اور حالات کا جائزہ لیتے
ہیں جو تھکاؤٹ کا باعث بن سکتے ہیں اور ان واقعات کے ساتھ اکتاہٹ اور
تھکاؤٹ کے احساسات وابستہ ہوتے ہیں۔مثال کے طور پر:
٭تنگ جگہ اور غیر آرام دہ حالت میں زیادہ دیرکام کرنا۔ ٭زیادہ دیر کھڑے رہ
کر کا م کرنا۔ ٭زیادہ وقت کے لیے نشست کا استعمال۔
٭سخت مشقت والا کام خواہ تھوڑی دیر کے لیے ہو۔ ٭ناپسندیدہ کام۔ ٭ایسا کام
جو نہایت توجہ اور باکمال مستعدی کے ساتھ کرنا پڑے۔
٭کسی قسم کے دباؤ کے تحت کام کرنے سے۔ ٭ناکافی معلومات اور مہارت کے بغیر
کیے جانا والاکام۔ ٭جذباتی دباؤ کے پیش نظر کام کرنا۔
تحقیق کے مطابق تھکاؤٹ مختلف افراد میں ایک جیسے حالات کے تحت ایک ہی انداز
سے پیدا نہیں ہوتی ہے۔انفرادی فرق اس میں بھی نمایاں رہتا ہے۔مختلف حالات
میں اور مختلف طریقوں سے اس کا شکار ہوا جاسکتا ہے۔تھکاؤٹ اور تھکن کے پس
پردہ جو خاص وجوہات ہوتی ہیں ان کو دور کر کے تھکاؤٹ کے اثرات کو کم سے کم
کیا جاسکتا ہے تاکہ کام کی صلاحیت اور رفتار متاثر نہ ہو۔اگر خاتون خانہ
ذیل میں دی گئی چند تجاویز پر عمل درآمد کریں تو اس کے مثبت نتائج برآمد ہو
سکتے ہیں۔
٭اگر کام کے دوران تھوڑی دیر آرام کرلیا جائے تو اس سے تھکاؤٹ کم ہوتی ہے۔
٭ایسی اشیاء جو دوران کام استعمال میں آئیں ان کو ایسی جگہ پر رکھیں جہاں
سے ان کو اٹھانے کے لیے کم سے کم جھکنا پڑے، جسم پر غیر ضروری تناؤ بھی
تھکاؤٹ کا باعث بنتا ہے۔
٭ایسے آلات و سامان استعمال کیے جائیں جن سے قوت و توانائی کم استعمال ہو۔
٭مشقت والے کام کے بعد ہلکے پھلکے کام کرنے سے بھی تھکاؤٹ سے بچاؤ ہوسکتا
ہے۔مثال کے طور پر ایک ہی وقت میں صفائی،کپڑوں کی دھلائی اور استری جیسے
کام کیے جائیں تو یہ سخت تھکاؤٹ کاموجب بنتے ہیں،صفائی کے بعد اگر تھوڑی
دیر آرام کرلیا جائے تو اس سے تھکاؤٹ کم ہوگی۔
٭اگر دوافراد مل کر کام کریں تو اس سے بھی تھکن سے بچاؤ ممکن ہے،ایسے میں
کام آپس میں بٹ جاتا ہے۔
پس وقت اور توانائی کی مناسب منصوبہ بندی کرنے سے تھکن سے ہر حد تک بچاؤ
ممکن ہے۔موجودہ دور میں پائی گئی سہولیات اور آلات کی مدد سے تھکن کا بہت
حد تک بچاؤ ممکن ہوگیا ہے۔
ختم شد۔
|