چین کا عالمی امن و استحکام میں نمایاں کردار

ابھی حال ہی میں چینی بحریہ کے خلیج عدن اور صومالیہ کے پانیوں میں حفاظتی مشنز کو 13 برس مکمل ہو چکے ہیں۔یہ چین کی جانب سے جہاں انسانی ہمدردی اور عالمی امن کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی ذمہ داریوں کو عمدگی سے نبھانے کا عمدہ مظہر ہے وہاں دنیا کے لیے چین سے سیکھنے کا ایک دریچہ بھی ہے۔گزشتہ 13 سالوں کے دوران، چین نے خلیج عدن اور صومالیہ کے پانیوں میں 7000 سے زائد چینی اور غیر ملکی بحری جہازوں کے لیے حفاظتی مشنز سر انجام دیے ہیں۔ اس دوران چینی بحریہ کے 39 بیڑے بھیجے گئے ہیں، جس سے ایسی آبی گزرگاہوں کے تحفظ کی ضمانت ملی ہے جہاں ماضی میں خطرناک واقعات پیش آ چکے تھے۔یہ بات قابل زکر ہے کہ 2008 سے، چینی بحریہ نے خلیج عدن میں بحری جہازوں کی 32 کھیپیں حفاظتی مشنز کے لیے بھیجی ہے۔چینی بحریہ کے نزدیک چینی اور غیر ملکی جہازوں کو تحفظ فراہم کرنا اُن کا مشن ہے جس کی تکمیل کے دوران بین الاقوامی تجارتی راستے کی حفاظت کے ساتھ ساتھ چین کے بیرون ملک مفادات اور بیرون ملک مقیم چینی شہریوں کے تحفظ کے لیے احسن طور پر اپنی ذمہ داریوں کو پورا کیا گیا ہے۔2015 میں یمن میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد، تین جہازوں پر مشتمل چینی بحریہ کے 19ویں حفاظتی بیڑے نے 683 چینی شہریوں کے ساتھ ساتھ 15 ممالک کے 279 غیر ملکی شہریوں کے یمن سے انخلاء میں مدد کی۔

حفاظتی مشن کی انجام دہی کے دوران چینی بحریہ کے بحری جہاز مختلف سرگرمیوں بشمول غیر ملکی ہم منصبوں کے ساتھ تبادلے اور اجتماعی تقریبات میں بھی شرکت کرتے رہے ہیں۔ مشنز کی تیاری میں،چینی بحری بیڑے نے کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ہر قسم کی تربیت حاصل کی ہے ۔ان میں سمندری طوفان کے دوران مشکل صورتحال سے نمٹنا ، سپلائی ڈیلیوری اور بحری قزاقوں کے خلاف اقدامات شامل ہیں۔ گزشتہ ماہ ہی چینی بحریہ کو زیر سمندر آتش فشاں پھٹنے سے شدید متاثرہ ٹونگا کو امدادی سامان پہنچانے کا فریضہ سونپا گیا جسے چینی بحری بیڑے کی جانب سے کامیابی سے جنوبی بحرالکاہل کے جزیرہ نما ملک کے دارالحکومت نوکو الوفا پہنچایا گیا ۔چینی بحریہ نے 1,400 ٹن سے زائد امدادی سامان کی ترسیل کی جس میں موبائل ہاؤسز، ٹریکٹر، جنریٹر، پمپ، واٹر پیوریفائر، ہنگامی خوراک اور وبائی امراض سے بچاؤ کے آلات شامل تھے۔

چینی بحریہ کے موئثر اقدامات کی بدولت اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے لیے انسان دوست امدادی سامان کی ترسیل بھی ممکن ہوئی ہے۔متعلقہ ممالک میں مقیم چینی شہریوں نے بھی ہمیشہ اپنی بحریہ کا پرتپاک استقبال کیا ہے۔ بیرون ملک مقیم اکثر چینی شہریوں کے نزدیک اگرچہ ان کے خاندان کئی نسلوں پہلے چین سے ہجرت کر کے آئے تھے لیکن مادر وطن سے ان کی محبت ہمیشہ مضبوط رہی ہے۔ چین کے بحری بیڑوں نے نہ صرف انہیں ایک مضبوط چین کا احساس دلانے میں مدد کی ہے بلکہ پرانی نسل کے سمندر پار چینیوں میں آبائی وطن سے جذباتی لگاؤ اور پرانی یادوں کو بھی تازہ کیا ہے ۔ ساتھ ساتھ نوجوان نسلوں کی مادر وطن سے محبت کی خواہش بھی بیدار ہوئی ہے ۔چین کے بحری بیڑے آج بھی دنیا میں امن کی کوششوں کو آگے بڑھاتے ہوئے اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں ادا کرنے میں فعال ہیں جو عالمی استحکام میں انتہائی معاون ہیں۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 617437 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More