ایک سرسبز مستقبل کے لیے درخت لگائیے

عہد حاضر میں دنیا کو درپیش ایک سنگین مسئلہ موسمیاتی تبدیلی کا بھی ہے جس کے باعث درجہ حرارت میں اضافہ اور دیگر مسائل کا سامنا ہے۔پاکستان کے تناظر میں دیکھا جائے تو ملک کا شمار موسمیاتی تبدیلی سے شدید متاثرہ ممالک میں کیا جاتا ہے اور حالیہ دنوں خلاف معمول گرم موسم سے بخوبی اس سنگینی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔اس مسئلے سے نمٹنے میں جہاں تخفیف کاربن کے لیے ماحول دوست صنعتوں کی ضرورت ہے وہاں انفرادی سطح پر ہمارے سماجی رویے بھی نہایت اہم ہیں۔ ان رویوں میں شجرکاری کی کوششیں بھی شامل ہیں جن کا تعلق ہر فرد سے ہے اور کسی بڑے وسائل کی ضرورت بھی نہیں۔ہماری اسلامی تعلیمات میں درخت لگانے کو صدقہ جاریہ قرار دیا گیا ہے ، جس سے شجر کاری کی اہمیت بخوبی عیاں ہوتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس صحت مند سرگرمی کے لیے وقت نکالا جائے اور ہماری کوششیں محض پودے لگانے تک محدود نہ ہوں بلکہ اُن کی مناسب افزائش اور دیکھ بھال کو بھی اس میں شامل کیا جائے۔

چین میں دوران قیام بارہا مشاہدے میں آیا ہے کہ چینی لوگ درختوں سے نہ صرف بہت پیار کرتے ہیں بلکہ اُن کا بے حد خیال بھی رکھتے ہیں۔ کہا جا سکتا ہے کہ چینی شہری فطرت کے دلدادہ اور قدرت کے سبھی رنگوں سے بہت انسیت رکھنے والے ہیں۔فطرت کا ہر رنگ چاہے وہ پودوں ،پھولوں ،دریاوں یا پھر حیاتیاتی تنوع کی کوئی بھی صورت ہو ،چینی لوگوں کی طرزفکر اور طرزعمل دونوں ہی فطرت کے تحفظ پر مرکوز ہوں گے۔ماحولیات کے تحفظ اور قدرتی وسائل کی بات کی جائے تو چین کے مختلف علاقوں کی سیاحت کے بعد آپ لازماً چینی حکومت اور چینی عوام کو داد دیں گے کہ کیسے انہوں نے درختوں کے تحفظ کو یقینی بنایا ہے۔یہاں رہتے ہوئی کم ازکم کوئی ایسی انسانی سرگرمی نہیں دیکھی جسے درختوں کے تحفظ کے لیے نقصان دہ قرار دیا جا سکے۔بیجنگ میں کئی مرتبہ شجرکاری کی سرگرمیوں میں شرکت کا موقع بھی ملا جہاں دیگر غیر ملکی افراد کے ساتھ ساتھ چینی شہریوں بالخصوص اسکولوں کے بچوں ، نوجوانوں حتیٰ کہ بزرگ شہریوں کو بھی پودے لگاتے دیکھا ۔ایسی سرگرمیوں سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ چین میں شادابی اور ہریالی کو کس قدر اہمیت حاصل ہے۔

ایک سبز چین کی تعمیر و ترقی میں ملک کا ہر شہری پیش پیش نظر آتا ہے اور رضا کارانہ طور پر پودے لگائے جاتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ آپ کسی بھی شہر میں چلے جائیں شاہراہوں کے اطراف میں گرین بیلٹس آپ کو لازمی ملیں گی۔اسی طرح شہری تعمیراتی سرگرمیوں میں بھی گرین تصورات اپناتے ہوئے پودوں کی گنجائش ایک ترجیح ہے۔اور ایسا صرف عام شہریوں تک محدود نہیں ہے بلکہ ملک کی اعلیٰ قیادت خود شجرکاری کی کوششوں کی قیادت کرتی ہے اور اس کی حالیہ مثال چینی صدر شی جن پھنگ کی مسلسل 10 ویں مرتبہ شجرکاری مہم میں شرکت ہے۔ابھی حال ہی میں انہوں نے بیجنگ میں رضاکارانہ شجرکاری کی سرگرمی میں حصہ لیا ۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ وہ مسلسل 10 سالوں سے شجرکاری مہم میں شریک ہو رہے ہیں ۔یہ نہ صرف ایک خوبصورت چین کی تعمیر میں اپنی شراکت ہے بلکہ پورے معاشرے ، خاص طور پر نوجوانوں کے دلوں میں ماحولیاتی تحفظ کےبیج بونےکے مترادف بھی ہے۔ ہر ایک کو ماحولیاتی تحفظ کے تصور پر عمل درآمد کرنے والا اور اس کو فروغ دینے والا بننا چاہیے ، تاکہ چین کا آسمان مزید نیلا ،پہاڑ مزید سبز ، پانی مزید شفاف اور حیاتیاتی ماحول مزید بہتر ہوجائے ۔

شی جن پھنگ نے زور دیا کہ چین میں حیاتیاتی تحفظ کو جامع طور پر مضبوط بنایا جا رہا ہے اور ایک خوبصورت چین کی تکمیل ہونے والی ہے۔ ساتھ ساتھ انہوں نے نشاندہی کی کہ حیاتیاتی نظام کے تحفظ نیز اس کی بنیادی بہتری کے لیے کثیرالمدتی کوششوں کی ضرورت ہے۔شی جن پھنگ نے کہا کہ جنگلات اور پانی ،آمدنی اور خوراک کا منبع ہیں اور اب یہ "کاربن کا ذخیرہ " بھی بن چکے ہیں۔چین کے حیاتیاتی تحفظ کا کام اعلیٰ معیاری مرحلے میں داخل ہو چکا ہے ، ہمیں نئے ترقیاتی تصور پر عمل درآمد کرنا چاہیئے تاکہ پوری دنیا میں ماحولیاتی و موسمیاتی انتظام و انصرام نیز انسان او ر قدرت کے درمیان ہم آہنگ بقائے باہمی کو فروغ دینے کے لیے مزید کردار ادا کیا جائے۔

یہ بات قابل زکر ہے کہ چین میں آج سے 41 سال قبل 1981 میں پانچویں قومی عوامی کانگریس کے چوتھے اجلاس میں "قومی رضاکارانہ شجرکاری مہم سے متعلق قرارداد" منظور کی گئی تھی ، جس میں شجرکاری اور ملک کی شادابی کو ہر شہری کے فریضے کے طور پر اجاگر کیا گیا۔ گزشتہ 41 برسوں کے دوران ملک بھر کے عوام نے اس عمل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور عوام کی رضاکارانہ شجرکاری کے شاندار نتائج برآمد ہوئے ہیں۔حیرت انگیز طور پر ان اکتالیس برسوں میں 78 بلین سے زائد پودے لگائے ہیں۔ یوں شجر کاری کے عمل میں شریک رضا کاروں نے موسمیاتی تبدیلی کا فعال طور پر جواب دینے سمیت ایک ماحولیاتی تہذیب اور ایک خوبصورت چین کی تعمیر میں اہم کردار ادا کیا ہے۔شجرکاری کو فروغ دینے کی خاطر چینی شہری پودے لگانے سمیت 50 سے زائد طریقوں سے اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں جن میں درختوں کی افزائش کی ذمہ داری اٹھانے سمیت عطیات دینا وغیرہ شامل ہیں۔ چینی شہری متعدد سرگرمیوں میں آن لائن بھی شریک ہو سکتے ہیں۔ان کاوشوں کی بدولت چین کے جنگلاتی وسائل کی نشوونما کو بھی مؤثر فروغ ملا ہے، آج چین میں جنگلات کا مجموعی رقبہ ملک کے مجموعی رقبے کا 23.04 فیصد تک پہنچ چکا ہے جبکہ 2025 تک جنگلات کے رقبے کو 24.1 فیصد تک بڑھانے کے لیے شجرکاری کی کوششوں کو تیز کیا گیا ہے۔انہی کوششوں کے ثمرات ہیں کہ چین عالمی سطح پر جنگلاتی وسائل میں سب سے زیادہ اضافے کا حامل ملک بن چکا ہےجبکہ مصنوعی جنگلات کے رقبے کے اعتبار سے بھی یہ دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1324 Articles with 615309 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More