سلطان ایوبی اور عمران خان

 سلطان صلاح الدین ایوبی سے کہا گیا کہ جنگ روک دیں کیونکہ سارے دشمن ہمارے خلاف اکٹھے ہو گئے ہیں صلاح الدین ایوبی نے مُسکرا کر تاریخی جواب دیا یہی تو بہترین وقت ہے جنگ کا اب ہمیں دشمن کو ڈھونڈنا نہیں پڑے گا عمران خان کو بھی اب اپنے آستین کے سانپ ڈھونڈنے نہیں پڑیں گے پی ڈی ایم نے ان سب کو بلوں سے باہر نکال دیا اور مفاد پرست اب کھل کر سامنے آچکے ہیں عمران خان خود یہ موقعہ چاہتا تھا کہ اپوزیشن تحریک عدم اعتماد لیکر آئے۔ ایک وہ وقت تھا جب پاکستان میں امریکہ کے وارے نیارے تھے صدر زرداری تھا حسین حقانی سفیر تھا ملک بھر میں بلیک واٹر کے اجرتی قاتل اور سی آئی اے کے جاسوس دندناتے پھرتے تودوسری طرف امریکی ڈرون حملے پشتون قبائلی علاقوں میں دہشت اور بربریت کی نئی داستان رقم کر رہے تھے امریکہ اپنے پالتو ہندوستان کی مدد سے بالواسطہ پاکستان کو خاک اور خون میں نہلا رہا تھا اور دوسری طرف سلالہ اور اس جیسے کئی اور حملے پاکستان کی افواج پر کر رہا تھااور ایک آج کا وقت ہے وطن عزیز غیر ملکی فوجی اڈوں کی غلاظت سے پاک ہے ہماری سرزمین پر ایک بھی حملہ نہیں ہوا ہماری مسلح افواج تازہ دم اور جدید ہتھیاروں سے لیس ہیں معیشت بہتری کی طرف گامزن ہے چین، روس اور باقی عالمی طاقتوں سے تعلقات مضبوط ہیں، صلیبیوں اور ہندوستانیوں کو افغانستان میں اندوہناک شکست ہوئی ہے اور امریکہ پاکستان پر اپنا استبداد قائم رکھنے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنے پر مجبور ہے اور ہم اپنی خودمختاری سے کبھی دستبردار نہیں ہونگے۔پی ڈی ایم کی سربراہی مولانا فضل الرحمن صاحب خود کررہے ہیں تو انکے بارے میں پاکستان میں جدید صحافت کے بانی جناب ضیاء شاہد نے مبشر لقمان کے پروگرام میں انکشاف کیا تھا کہ جب فوج نے مصطفی کھر کو واپڈا کا نگران وزیر بنایاتو انہوں نے مولانا فضل الرحمن کو ایک بڑی گاڑی دی بعد میں جب نئے واپڈا چیف جنرل ذوالفقار آئے تو انہوں نے تمام گاڑیاں واپس منگوا لیں مگر مولانا نے گاڑی چوری کا بہانہ بنا دیابعد میں واپڈا کی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا کہ مولانا نے اس گاڑی کا نمبر اور رنگ تبدیل کروا کر اپنے کارکن کی موٹر سائیکل کا نمبر لگا لیا بینظیر بھٹو کے دور اقتدار میں فتوی دیا کہ عورت کی حکمرانی ناجائز ہے اور اب مریم نواز شریف مولانا صاحب کے مدرسہ کے طالبعلموں کو بڑا جوشیلا درس دے رہی ہوتی ہے علما دین آج تک کسی ایک فرقے پر متفق نہیں ہوئے بلکہ ایک دوسرے کو تکلیف دیکر خوشی محسوس کرتے ہیں تمام علما کرام آج تک کبھی مہنگائی ،غربت اور بے روزگاری پر اکھٹے نہیں ہوئے فلسطین ،مقبوضہ کشمیر ،شام ،بھارت اور افغانستان میں مسلمانوں کا خون بے دریغ بہایا گیا اور ابھی بھی ان پر مظالم کی انتہا کی جارہی ہے کبھی مولوی اور سیاستدان اکھٹے نہیں ہوئے ماڈل ٹاؤن میں مولانا طاہرالقادری کے ورکروں کو گولیوں سے بھون ڈالاعلما دین متحد نہ ہوئے کیونکہ ہر کسی کی کسی نہ کسی کے ساتھ دوستی ہے اور اپنے اپنے مفادات ہیں اور سب سے بڑا مفاد اقتدار کی کرسی کا ہے اس میں کتنا حصہ کون وصول کرتا ہے کسی کو خیرات کے طور پر اقتدار میں شامل کرلیا جاتا ہے تو کسی کو ڈر اور خوف کی وجہ سے شامل اقتدار کرلیا جاتا ہے ذوالفقار علی بھٹو کو تختہ دار تک لیکر جانے والے پھانسی کے بعد مٹھایاں بانٹنے والے ،کھانے والے اور کھلانے والے ہر آمر کی آمد پر لڈیاں ،ڈانس اور بھنگڑے ڈالتے رہے وہی سارے مفاد پرست ایک بار پھر اکھٹے ہوکر اقتدار کی کرسی پربیٹھنے کو بے قرار ہیں انہی لوگوں میں سے جب کوئی میوزک چیئر پر بیٹھتا ہے تو اکھٹے چلنے والے اس سے کرسی چھیننا شروع کردیتے ہیں ہے وزیر اعظم عمران خان نے حالیہ دنوں جلسہ میں خط لہرا کر اور بعد میں اسکی حقیقت بتا کر خوفناک سازش کا انکشاف کیا چھ مارچ کو پاکستانی دفترِ خارجہ کو دھمکی آمیز خط موصول ہوا خط کو وزیراعظم اور پھر آرمی چیف اور DGISI سے شئیر کیا گیا 7 مارچ کو عدم اعتماد کی تحریک پیش ہوئی اسی دوران وزیراعظم،آرمی چیف، DGISI کی ملاقاتیں شروع ہو گئیں دوبار کور کمانڈرز میٹنگ بھی ہوئی خط کے بارے میں ان چار لوگوں کے علاوہ کسی کو پتا نہیں تھا یا پھر دشمنوں کو معلوم تھامگر ایک بات انہیں معلوم نہیں تھی کہ دوسری طرف بھی کھیل کا میدان سج چکا تھاوہ صرف یہ دیکھنے کے لیے خاموش ہیں کہ کون سا مہرہ کس دشمن کے ساتھ ڈائریکٹ رابطے میں ہے اور کون انجانے میں استعمال ہو رہا ہے بات کھلی کے پی ٹی آئی کے منحرف ارکان سندھ ہاؤس میں چھپے بیٹھے ہیں جن کو مجبوراً میڈیا کے سامنے بے نقاب کرنا پڑا 23 مارچ کی پریڈ اور 22 سال بعد OIC کے اجلاس کا اعلان ہواتو بلاول کی للکار آئی ہم OIC کا اجلاس نہیں ہونے دیں گے مولانا صاحب بولے ہم 23 مارچ کو اسلام آباد پر یلغار کریں گے اورپھر پاکستانیوں نے دیکھا کہ OIC کا اجلاس بھی ہوا اور 23 مارچ کی شاندار پریڈ بھی جس میں آرمی آفیسرز کی فیملیز نے پہلی بار کسی وزیراعظم کا کھڑے ہو کر مسلسل تالیاں بجا کر استقبال کیاواپسی پر آرمی چیف گاڑی تک چھوڑنے گئے اور سیلوٹ بھی کیاایک بات طے ہے کہ مقتدر قوتوں نے اس ملک کا گند صاف کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور انہوں نے اپنی مرضی کا میدان بھی سجا لیا ہے اب ایک کے بعد ایک کھلاڑی میدان میں اترنا شروع ہونگے جب وزیراعظم نے عوامی مہم شروع کی عوام نے جوق در جوق حصہ لیا ساری دنیا نے دیکھا اور یہ جلسے اپوزیشن کیلئے نہیں بلکہ ڈائریکٹ دشمن کیلئے تھے 6 مارچ سے 27 مارچ تک ان 21 دنوں میں شدید اعصابی جنگ کے دوران حصول اقتدار کی خاطر ہر چیز داؤ پر لگانے والے بھی کھل کر سامنے آگئے 27 مارچ کا جلسہ بھی کھیل کا حصہ تھا جس میں عوامی طاقت کے مظاہرے کے بعد خط لہرایا گیا تاکہ ان لوگوں کے درمیان لکیر واضع ہو جائے یاد رکھیں آپ ایک ٹویٹ کرتے ہیں تو ایجنسی والے پن لوکیشن پر پہنچ جاتے ہیں تو یہ کیسے ممکن ہے کہ اسلام آباد میں اتنی ہلچل ہو اور خفیہ ہاتھوں کو علم نا ہو؟ ۔اسلام آباد میں مارچ کے مہینے میں کون کس سے چھپ کر ملا کتنے پیسے ادھر سے ادھر ہوئے، کتنی کالز ملک سے باہر ہوئیں ایک ایک چیز کا ریکارڈ ہوگا سازشی اپنے جال میں آہستہ آہستہ خود پھنسنے لگے ہیں یہ اقتدار کی جنگ نہیں پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری کی جنگ بھی ہے یقین رکھیں آپ کا ملک محفوظ ہاتھوں میں ہے اور محفوظ ہاتھوں میں ہی رہے گا بس آخری بال ہونے تک مایوس نہیں ہونا آخر میں عمران عامی کے چند اشعار پڑھیں اور مزہ لیں مگر اس سے پہلے فاطمہ بھٹو کی تحریر کے چند الفاظ بھی پڑھتے جائیں جس میں وہ لکھتی ہیں کہ عمران خان سے میرے لاکھ سیاسی اورنظریاتی اختلافات سہی مگر میں گواہی دیتی ہوں کہ وہ باقی وطن فروشوں جیسا نہیں ہے خود ایماندار ہے مگر اس کی ٹیم بے ایمان ہے جو باقی پارٹیوں سے بھی ملے ہوئے ہیں 27 مارچ 2022 کے جلسہ میں عمران خان نے جس طرح خط لہرایا وہ سو فیصد سچ ہے جس میں امریکہ نے عمران خان کو دھمکی دی ہے کہ نواز شریف، زرداری اور فضل الرحمان کے خلاف مقدمات ختم کرکے نئے الیکشن کا اعلان کرے یا استعفی دے روس اور چین سے تعلقات توڑ کر امریکہ کو پاکستان میں فضائی اڈے فراہم کرے ورنہ عمران سمیت پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی جاے گی حرف بہ حرف ایسا ہی خط میرے دادا ذوالفقار بھٹو کو لکھا گیا تھا بس وقت اور عہدیدار تبدیل ہو چکے ہیں پاکستانیوں کیا آپ تبدیل نہیں ہونا چاہیں گے؟ امریکہ کے ٹھونسے ہوئے غلاموں کے غلام رہو گے یا غیرت مند ایٹمی قوت کے مالک پاکستانی؟ فیصلہ آپ پر۔
عجب مذاق روا ہے یہاں نظام کے ساتھ
وہی یزید کے ساتھی وہی امام کے ساتھ
میں رات الجھتا رہا دین و دنیا سے
غزل کے شعر بھی کہتا رہاں سلام کے ساتھ
یہ جھوٹ موٹ کے درویش پھر کہاں کھلتے
کہ میں شراب نہ رکھتا اگر طعام کے ساتھ

rohailakbar
About the Author: rohailakbar Read More Articles by rohailakbar: 794 Articles with 510430 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.