نگران تحقیق: ڈاکٹر محمد نعمان خان۔
یوں تو پروردگرِ عالم نے انسان کو اشرفالمخلوقات بناکر بھیجا ہے۔ لیکن آج
کل کے دور میں کئی نئی نئی بیماریاں جنم لے رہی ہیں ان میں سے ایک لبلبے کا
کینسر ہے۔ سیرولوجی اور جینیاتی پر مبنی مطالعات میں بلڈ گروپ اور لبلبے کے
کینسر کی درمیان تعلق کا انکشاف ظاہر کیا ہے۔ دیکھا جائے تو بلڈ گروپ (O)
کے شرکاء کے مقابلے میں بلڈ گروپ اے، اےبی، اور بی میں لبلبے کے کینسر کے
امکانات زیادہ پائے گئے ہیں۔ دنیا بھر میں لبلبے کے کینسر 2012 کے مقابلے
میں دو گناہ اضافہ کے بعد پروان چڑھ چکا ہے۔ پاکستان میں 2020 میں لبلبے کے
کینسر کی شرح اموات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ جسکے بعد یہ پیشنگوئی کی
جارہی ہے کے 2040 تک ان واقعات کی شرح دو گناہ اور بڑھ سکتی ہے۔ عالمی سطح
پر لبلبے سے وابستہ عوامل میں کچھ اور بیماریاں جنم لے سکتی ہیں مثلاً
ذیابیطس کی قسم دو، الکوحول، اور پروسیس گوشت۔ تحقیق کے مطابق یہ بتایا گیا
ہے کہ غیر تمباکو نوشی والے افراد کے مقابلے میں تمباکو نوشی والے افراد
میں دائمی لبلے کی سوزش کا خطرہ زیادہ پایا گیا ہے۔ پاکستان میں لبلبے کے
کینسر کے مریضوں کے زندہ رہنے سے متعلق بتایا گیا ہے کہ دو سال تک یہ مریض
زندہ رہے سکتے ہیں - جب یہ مرض بڑہتا ہے تو کچھ عالمات ظاہرہوتی ہین جن میں:
یرقان – آنکھیں یا جلد کی سفیدی۔
غیر دانستہ وزن میں کمی۔
بھوک میں کمی۔
کمزوری۔
ذیابیطس کی نئی تشخیص کی جارہی ہے۔
خون کے ٹکڑے۔
کیموتیریپی اور فوڈز سپلیمنٹس کے ظریع اس کینسر کا عالاج کرنےمیں میں مدد
فراہم ہوتی ہے۔
|