چین نے حالیہ برسوں میں عالمی خلا بازی کے شعبے میں ایک
اہم ملک کے طور پر اپنی اہمیت منوائی ہے اور دنیا بھی ائیرو اسپیس
ٹیکنالوجی کے میدان میں چین کے کردار کو تسلیم کرتے ہوئے سراہتی ہے۔ ائیرو
اسپیس میں چین کی کامیابیوں کا ایک مختصر جائزہ لیا جائے تو 2003 میں چین
کا پہلا خلا باز ، خلا میں پہنچا تھا ۔اُس وقت سے لے کر آج تک چین کی انسان
بردار خلائی تحقیق و ترقی کو بیس سال ہو چکے ہیں۔اس دوران متعدد چینی خلائی
مشنز کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچائے گئے ہیں۔ انسان بردار خلائی
ٹیکنالوجی کی ترقی کے علاوہ، گزشتہ چند سالوں میں چینی ڈیٹیکٹر چاند اور
مریخ کی سطح پر کامیابی سے اتر چکا ہے ، عالمی سیٹلائٹ نیویگیشن سسٹم کی
تعمیر کی گئی ہے یہاں تک کہ سورج سے متعلق بھی تحقیقی کوششیں شروع ہو چکی
ہیں ۔ خلائی شعبے میں چین کی ترقی حکومتی سطح سے انفرادی سطح تک ، سائنسی
اور تکنیکی ترقی کو فوقیت دینے کی مظہر ہے ۔
ائیرو اسپیس میں چین کی کاوشوں کے مزید ثمرات ابھی حال ہی دیکھنے میں آئے
ہیں جب چین کے انسان بردار خلائی مشن شینزو۔13 کے تینوں خلا باز کامیابی سے
زمین پر واپس لوٹے ہیں۔ان تینوں چینی خلا بازوں نے اپنا چھ ماہ کا خلائی
سفر انتہائی کامیابی سے مکمل کیا اور خلائی تحقیق کے شعبے میں ایک اور سنگ
میل کا اضافہ کیا ہے ۔ اس دوران خلابازوں نے یکے بعد دیگرے خلا میں دو
مرتبہ چہل قدمی کی اور متعدد سائنسی اور تکنیکی تجربات کیے جیسے کہ ڈاکنگ
اور روبوٹک بازو کی مدد سے ماڈیول کی منتقلی وغیرہ، جس نے خلابازوں کے طویل
مدتی قیام میں مدد فراہم کی ہے۔اس کے علاوہ کلیدی ٹیکنالوجیز جیسے کہ
سیکورٹی، خلائی مواد کی فراہمی، آؤٹ بورڈ سرگرمیاں، ایکسٹرو ویکیولر
آپریشنز، اور مدار میں دیکھ بھال وغیرہ جیسی سرگرمیاں بھی انجام دی گئی ہیں۔
شینزو ۔13انسان بردار خلائی مشن کی جامع کامیابی چین کے خلائی اسٹیشن کی
تعمیر کے حوالے سے کلیدی ٹیکنالوجی کے تصدیقی مرحلے کی کامیاب تکمیل کی
نشاندہی بھی کرتی ہے۔
یہ بات اچھی ہے کہ چین کی اعلیٰ قیادت ائیرو اسپیس کے شعبے میں خود ذاتی
دلچسپی لے رہی ہے اور اسے ہمیشہ نمایاں اہمیت دی گئی ہے۔ابھی حال ہی میں
چار مئی کو چین میں "یوتھ ڈے" کے موقع پر چینی صدر شی جن پھنگ نے خلائی
اسٹیشن کی تعمیر میں مشغول نوجوان ٹیم کو جوابی خط ارسال کیا۔اپنے خط میں
شی جن پھنگ نے کہا کہ پچھلے 9 سالوں میں، تیان گونگ، بے دو ، چھانگ عہ سے
لے کر تیان حے، تیان وین اور شی حے تک، چائنا ائیرو اسپیس نے مسلسل نئی
تاریخ رقم کی ہے۔ ائیرو اسپیس کے نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے خلائی مشن
کی قیادت سنبھالی اور بھاری ذمہ داریاں نبھائی ہیں، جو آگے بڑھنے کے نئے
دور میں چینی نوجوانوں کے جذبے کا اظہار ہیں ۔
شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ ایک مضبوط ائیرو اسپیس کے حامل ملک کی
تعمیر کے لیے نسل در نسل مسلسل جدوجہد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی
کہ ائیرو اسپیس شعبے میں نوجوان اختراعات اور کامیابیاں حاصل کرنے کی ہمت
رکھتے ہیں اور خلا کے خواب کا پیچھا کرنے کے سفر میں اپنی پرجوش صلاحیتوں
کا مظاہرہ کریں گے، تاکہ ائیرو اسپیس سائنس و ٹیکنالوجی میں اعلیٰ سطحی خود
انحصاری اور خود کو بہتر بنانے کے لیے نئی شراکت کی جاسکے۔اس سے قبل بھی شی
جن پھنگ متعدد مواقع پر خلائی سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی اور ایک مضبوط
ائیرو اسپیس کے حامل ملک کی تعمیر کے لیے مل کر کام کرنے کے پختہ عزم کا
اظہار کر چکے ہیں۔
یہ بات قابل زکر ہے کہ چین نے صرف چند دہائیوں میں ایک انتہائی موثر اور
جدید ائیرو اسپیس سسٹم تشکیل دیا ہے جس نے چین کی سماجی و اقتصادی ترقی کو
آگے بڑھانے میں بھرپور معاونت فراہم کی ہے۔ ائیرو اسپیس ٹیکنالوجی کے میدان
میں چین کی نمایاں کامیابیوں کا سہرا چین کی مضبوط قیادت و عمدہ پالیسی
سازی، عمل درآمد و آزمائش، اور مضبوط اختراعی سازگار نظام کو قرار دیا جا
سکتا ہے۔ انہی کوششوں کے ثمرات ہیں کہ آج چین عالمی سطح پر ائیرو اسپیس کے
میدان میں صف اول کے ممالک میں شامل ہے۔ چین نے ہمیشہ تمام بنی نوع انسان
کو فائدہ پہنچانے کے جذبے کے تحت خلاء کے پرامن استعمال کو فروغ دیا ہے اور
اس سلسلے میں دوسرے ممالک کے ساتھ رابطے اور تعاون کو بھی مزید آگے بڑھایا
جا رہا ہے۔
|