چین کا 09 واں انسان بردار خلائی مشن لانچ

چین نے خلائی تسخیر کی جانب مزید کامیابیاں سمیٹتے ہوئے اتوار کو اپنا 09 واں انسان بردار خلائی مشن شینزو۔14 لانچ کر دیا ہے ۔ خلائی جہاز بیجنگ وقت کے مطابق صبح 10:44 پر شمال مغربی چین کے جی چھوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے لانگ مارچ کیرئیر راکٹ کے ذریعے روانہ ہوا۔ عملے میں ایک خاتون خلا باز لیو یانگ سمیت دو مرد خلاباز چن دونگ اور ثائی شو جے شامل ہیں۔ لانچ کے تقریباً 577 سیکنڈز بعد، شینزو۔14 راکٹ سے الگ ہوا اور اپنے مقررہ مدار میں داخل ہوا۔چینی حکام کے مطابق عملے کے ارکان بہترین حالت میں ہیں اور لانچنگ مکمل طور پر کامیاب رہی ہے۔

یہ دوسرا موقع ہے جب چن دونگ اور لیو یانگ نے خلا میں قدم رکھا ہے۔ مشن کی قیادت خلا باز چن دونگ کر رہے ہیں۔ تینوں چینی خلا باز خلا میں چھ ماہ تک قیام کریں گے ۔

یہ امید کی جا رہی ہے کہ خلا میں چھ ماہ قیام کے بعد رواں سال کے آخر تک جب شینزو۔14 کے تین رکنی عملے کا خلائی مشن اختتام کو پہنچے گا اُس وقت تک چین کا اپنا خلائی اسٹیشن تھیان گونگ مکمل طور پر فعال ہو جائے گا۔ شینزو۔14 چین کا نواں انسان بردار خلائی مشن ہے جبکہ اکتوبر 2003 میں چین کے پہلے خلا باز یانگ لی وے وسیع خلا میں جانے والے پہلے چینی خلا نورد بنےتھے۔اس وقت سے لے کر اب تک 13 چینی خلا باز 20 مرتبہ خلا کا سفر کر چکے ہیں۔یوں چین کے انسان بردار خلائی مشن کی کامیابیاں، "تین مراحل" کی ترقیاتی حکمت عملی کے مطابق، خلائی اسٹیشن کی تکمیل کے دور میں داخل ہو چکی ہیں۔

یہ بات قابل زکر ہے کہ شینزو۔14 خلائی مشن چین کے خلائی اسٹیشن کی تعمیر کے مرحلے میں پہلا انسان بردار خلائی مشن ہے۔اسی دوران تھیان چو۔3 اور تھیان چو۔4 کے کور ماڈیول معمول کے مطابق فعال ہیں، تمام آلات درست طور پر کام کر رہے ہیں اور ڈاکنگ کے لیے تیار ہیں،یوں یہ خلابازوں کے داخلے کے لیے ہر لحاظ سے تیار ہیں۔اسی طرح زمینی نظام کی سہولیات اور آلات بھی مستحکم طریقے سے چل رہے ہیں۔ چین کے انسان بردار خلائی ادارے کے مطابق شینزو۔ 14 مشن کے دوران تھیان حے کور ماڈیول، ون تھیان تجرباتی ماڈیول اور مینگ تھیان تجرباتی ماڈیول کی بنیادی ترتیب کے ساتھ تھیان گونگ خلائی اسٹیشن کی تکمیل کی جائے گی اور ایک قومی خلائی تجربہ گاہ تعمیر کی جائے گی۔ شینزو۔14 کا عملہ پہلی بار ون تھیان تجرباتی ماڈیول میں ایئر لاک کو کیبن سے باہر دو یا تین سرگرمیاں انجام دینے کے لیے استعمال کرے گا۔ خلابازوں کے دیگر کاموں میں آلات کی تنصیب اور ترتیب، سائنسی تجربات اور تکنیکی مظاہرے کا انعقاد اور تھیان گونگ اسٹیشن کے معمول کے کاموں کو برقرار رکھنا شامل ہے۔ اپنے قیام کے دوران، خلاباز دو سے تین مرتبہ خلائی چہل قدمی کریں گے اور طلباء کے لیے خلائی کلاس روم کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے سائنس لیکچرز دیے جائیں گے۔

چینی خلا بازوں کی اس پرواز سے ایک ایسی دہائی کے آغاز کی بھی توقع کی جا رہی ہے جہاں بغیر کسی حادثے کے، بیرونی خلا میں چینی لوگ موجود ہوں گے۔ اپنے مشن کی مدت کے دوسرے حصے میں، تھیان چو ۔5 کارگو خلائی جہاز اور شینزو۔15 خلائی مشن کا عملہ خلائی اسٹیشن پر پہنچنے گا۔ شینزو۔ 14 اور شینزو۔15کے عملے کی تھیان گونگ خلائی اسٹیشن کے اندر ملاقات ہو گی۔عملے کے ارکان کچھ دیر کے لیے ایک ساتھ کام کریں گے اور دسمبر میں شینزو۔ 14 کی ٹیم زمین پر واپس لوٹ آئے گی۔اس سے قبل مئی کے اوائل میں، تھیان چو۔4کارگو خلائی جہاز کو لانگ مارچ۔ 7 راکٹ کے ذریعےخلا میں لانچ کیا گیا تھا ، جس نے تقریباً 6 میٹرک ٹن راکٹ انجن کا ایندھن اور دیگر لازمی مواد کامیابی سے اسٹیشن تک پہنچایا تھا۔

یہ توقع کی جا رہی ہے کہ چین کا خلائی اسٹیشن تھیان گونگ خلا میں 15 سال تک کام کرے گا اور ایک سائنسی پلیٹ فارم کے طور پر اہم کردار نبھائے گا۔ چین کے خلائی حکام کے مطابق تھیان گونگ خلائی اسٹیشن غیر ملکی خلابازوں کے لیے بھی کھلا رہے گا۔تاریخی اعتبار سے اپریل 1971 میں، سابق سوویت یونین دنیا کا پہلا وہ ملک بنا جس نے اپنا خلائی اسٹیشن قائم کیا تھا ۔ تب سے، 10 خلائی اسٹیشن لانچ کیے جا چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر سوویت یونین نے تعمیر کیے تھے۔

تھیان گونگ سے قبل، انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن واحد فعال خلائی اسٹیشن ہے جو کئی قومی خلائی ایجنسیوں بشمول امریکہ کی ناسا اور روس کی روسکوسموس کی مشترکہ کاوش ہے۔ چین کو بنیادی طور پر امریکی اعتراضات کی وجہ سے اس منصوبے سے خارج کر دیا گیا تھا لیکن اب چین نے سائنس و ٹیکنالوجی میں خود انحصاری پر توجہ مرکوزکرتے ہوئے خلائی شعبے میں نمایاں سنگ میل حاصل کیے ہیں اور خلائی شعبے میں عالمی تعاون کاایک نیا باب شروع کیا ہے۔

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 616602 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More