انسان کسی نا کسی ڈر اور خوف میں رہتا ہے ۔ کہتے ہیں جب
خوف ایک حد سے بڑھ جاے تو انسان نڈر ہو جاتا ہےجس کا میرا ذاتی تجربہ بھی
ہے.
دیکھا جاے تو ہمارے تمام مسایٸل لالچ اور خوف کے گرد ہی گھوم رہے ہیں ۔ اب
اس سے کیسے نکلا جاے یہ ایک سوال ہے ۔ کچھ خوش نصیب اس سے نکل جاتے ہیں تو
وہ ولی بن جاتے ہیں جن سے ہم جا کر دعایٸں کرواتے ہیں۔
بات ڈر کی ہو رہی تھی تو عوام کو منگای کا ڈر حکومت کو عدم اعتماد کا ڈر
اپوزیشن کو گرفتاری کا ڈر اسٹبلشمنٹ کو ڈار کا ڈر کہ ڈار ا کر معیشت کو
سنوار دے تو نام ان کا ہو جاے گا جن کو یم نے نکالا اور پھر کوی انگوٹھا
چھاپ یا انگوٹھی چھاپ ملے نا ملے اور ملے تو چھاپ تلک سب چھین لے ہم سے
نینا ملا کے
کہا ڈار کا ڈر ہے
کہا ڈار تو ہو گا
کہا ڈار ہو نا ہو
کہا مفتاح تو ہو گا
|