ایک عہد کا خاتمہ ....پینتھرز پارٹی :40سالہ سفر پر بریک!


صوبہ جموں کی واحد علاقائی سیاسی جماعت جموں وکشمیر نیشنل پینتھرز پارٹی کے سرپرست اعلیٰ پروفیسر بھیم سنگھ کا منگل کے روز انتقال ہوگیا۔ اُن کی عمر81برس تھی۔پچھلے چند ماہ سے اُن کی طبیعت زیادہ ناساز چلی آرہی تھی۔ رواں برس اپریل ماہ میں اُنہیں سپراسپیشلٹی اسپتال جموں منتقل کیاگیا تھا جس کے بعد اُن کا بیشتر وقت اسپتال میں ہی گذرا اور منگل کو صبح سات بجکر تےس منٹ پر بخشی نگر اسپتال جموں میں آخری سانس ل

صوبہ جموں کی واحد علاقائی سیاسی جماعت جموں وکشمیر نیشنل پینتھرز پارٹی کے سرپرست اعلیٰ پروفیسر بھیم سنگھ کا منگل کے روز انتقال ہوگیا۔ اُن کی عمر81برس تھی۔پچھلے چند ماہ سے اُن کی طبیعت زیادہ ناساز چلی آرہی تھی۔ رواں برس اپریل ماہ میں اُنہیں سپراسپیشلٹی اسپتال جموں منتقل کیاگیا تھا جس کے بعد اُن کا بیشتر وقت اسپتال میں ہی گذرا اور منگل کو صبح سات بجکر تےس منٹ پر بخشی نگر اسپتال جموں میں آخری سانس لی۔ پسماندگان میں اہلیہ جے مالا اور ایک بیٹا ہے۔اُن کا بیٹا انکیت لو موزیکل آرٹسٹ ہے جوکہ برطانیہ میں ’ون لو پارٹی‘کا لیڈر بھی رہا ہے۔بھیم سنگھ کے جسد ِ خاکی کو پینتھرز پارٹی ہیڈکوارٹر گاندھی نگر میں دیدار کے لئے رکھاگیا جہاں سے بدھ کو 11بجے آبا ئی گاؤں بھگتیریاں ، تحصیل رام نگر ضلع ادھم پورلے جاےا گیا جہاں اُن کی آخری رسومات سہ پہر تےن بجے ادا کی گئیں۔نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے سنیئرلیڈران، جموں کی معزز شخصیات، سول سوسائٹی ممبران، وکلاءنے پارٹی ہیڈکوارٹر پہنچ کر اُنہیں آخری خراج عقیدت پیش کیا۔صبح سے ہی پارٹی ہیڈکوارٹر پر لوگوں کا تانتا بندھا رہا۔پروفیسر سنگھ جو ایک ممتاز وکیل، سماجی کارکن اور مایہ ناز مصنف تھے، کا جنم 17اگست 1941کو بھگتیریاں رام نگر میں ہوا۔ اُن کے والد ٹھاکر بیر بل سنگھ دوسری جنگ ِ عظیم میں فوج میں بھی رہے ہیں۔ بھیم سنگھ زمانہ طالبعلمی سے ہی وہ ایک سرگرم سیاسی کارکن تھے۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ایم ایل ایل بی جبکہ لندن یونیورسٹی سے ایل ایل ایم کی ڈگری حاصل کی تھی۔ سال 1959میں انہوں نے طلبا کے حقوق کی حصولی کے لئے بھوک ہڑتال شروع کی۔ 1961-62کو پہلی مرتبہ وہ چھ ماہ تک جیل میں قید رہے۔1966میں وہ جموں وکشمیر اسٹوڈنٹس کانگریس آرگنائزیشن کے صدر تھے جنہیں ایک احتجاج کی قیادت کےد وران گرفتار کیاگیا۔ یہ ایجی ٹیشن جموں یونیورسٹی کے قیام کے لئے شروع کی گئی تھی جس میں جی جی ایم سائنس کالج کے سامنے چار طلبا ہلاک اور 53کے قریب زخمی ہوگئے تھے ، اس ایجی ٹیشن کے نتیجہ میں بالآخر حکومت کو 1969کے اندرجموں یونیورسٹی کا قیام عمل میں لاناپڑا۔ 1967سے1973تک بھیم نے موٹرسائیکل پر120ممالک کا دورہ کیا۔ وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے موٹرسائیکل پر سہارہ ریگستان کو عبور کیا۔ چین میں دورہ کے دوران اُس وقت کے صدر نے از خود اُن کے استقبال کیا۔ فلسطین کے صدر یاسرعرفات اور عراق صدر صدام حسین کے ساتھ اُن کی گہری دوستی تھی، جب صدر صدام حسین کو امریکہ نے قید کیا اور اُن پر مقدمہ چلایاگیا تو بھیم سنگھ نے اُنہیں قانونی لڑائی لڑنے کی بھی پیشکش کی تھی۔

موٹرسائیکل پر دُنیا کے سفر کے دوران ہی انہوں نے لندن یونی ورسٹی سے ایل ایل ایم کی ڈگری حاصل کی۔1972میں وہ لندن یونیورسٹی یونین کے سیکریٹری منتخب ہوئے ۔ فلسطین اور وسطی ایشیا امور پر اُنہیں مہارت تھی ، وہ بار ایٹ لاءیعنی بیرسٹر تھے۔ کیمبرج یونیورسٹی میں وہ بین الاقوامی قانون کے پروفیسر بھی رہے۔پروفیسر بھیم سنگھ نے 10کے قریب کتابیں بھی تحریر کی ہیں۔ 1973کو اُس وقت کی وزیر اعظم ہند اندرا گاندھی نے اُنہیں یوتھ کانگریس جموں وکشمیر کا صدر تعینات کیا ۔ بعد میں وہ آل انڈیا کانگریس کمیٹی جنرل سیکریٹری بھی رہے۔ کانگریس سے اختلافات ہونے پر 1982میں انہوں نے سابقہ انڈین اسٹوڈنٹس کانگریس صدر اور اپنی اہلیہ جے مالا کے ساتھ مل کر جموں وکشمیر نیشنل پینتھرز پارٹی کی بنیاد ڈالی۔ وہ قانون ساز اسمبلی جموں وکشمیر کے دو مرتبہ رکن منتخب ہوئے جبکہ ایک مرتبہ وہ ایم ایل سی بھی رہے۔ 1991میں وزیر اعظم نرسمہا راو ¿ نے اُنہیں نیشنل انٹی گریشن کونسل کا ممبر بنایا اور پھر2008میں وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے بھی اُنہیں دوبارہ ممبربنایا۔ بھیم سنگھ نے سات مرتبہ پارلیمنٹ کے انتخابات لڑے ۔ انہوں نے سابقہ وزیر اعظم راجیو گاندھی کیخلاف امیٹھی اور بھاجپا لیڈر لال کرشن ایڈوانی کے خلاف نئی دہلی سے بھی الیکشن لڑے ہیں۔ 54مرتبہ وہ جیل میں رہے، مجموعی طور نظر بندی کے 8سال قیدوبند میں گذارے۔ 18مرتبہ اُنہیں عدالت عظمیٰ کی ہدایت کے بعد رہا کیاگیا۔ سال1984کو اودھم پور پارلیمانی حلقہ سے لوک سبھا انتخابات میں وہ دوسرے نمبر پر رہے ، انہوں نے 95,149ووٹ حاصل کئے تھے۔ پروفیسر بھیم سنگھ کی سربراہی والی جموں کشمیر نیشنل پینتھرز پارٹی نے 2002اسمبلی انتخابات میں چار نشستیں جیتی تھیں۔ وہ انڈو فلسطین فرنڈشپ سوسائٹی کے چیئرمین بھی رہے اور ہمیشہ اسرائیلی ریاست کی مخالفت کی۔ وہ فلسطین کے حامی تھے اور اُن کے حقوق کی ہمیشہ بات کرتے رہتے تھے۔2000میں انہوں نے انڈو فلسطین سوسائٹی کے بینر تلے نئی دہلی میں اسرائیلی سفارتخانے کے بعد اسرائیلی مظالم کیخلاف دھرنا دیااور مطالبہ کیاکہ اسرائیل فوری فلسطین سے نکلے۔ وہ ایک ممتاز وکیل بھی تھے، بطور وکیل انہوں نے عدالت عظمیٰ میں کئی مقدمات جیتے۔17اگست1985کو پروفیسر بھیم سنگھ کو جموں وکشمیر اسمبلی سے معطل کیاگیا اور اُنہیں بجٹ اجلاس میں شرکت کی اجازت نہ دی گئی۔ انہوں نے جموں وکشمیر ہائی کورٹ میں معطلی کو چیلنج کیا اور ہائی کورٹ نے اِس پر حکم امتناعی جاری کیا۔ 9ستمبر کو وہ جموں سے سرینگر کے لئے جارہے تھے تو قاضی گنڈ جواہر ٹنل کے پاس اُنہیں پولیس نے روکا اور آگے جانے کی اجازت نہ دی۔ اُنہیں گرفتار کر کے نامعلوم جگہ پر رکھاگیا۔ اُن کی اہلیہ نے عدالت سے رجوع کیا اور اُن کی غیر قانونی نظر بندی اور اسمبلی بجٹ اجلاس میں حصہ لینے کے حق سے محروم رکھنے جانے پر پر عدالت عظمیٰ نے جموں وکشمیر سرکار کی سخت سرزنش کی اور حکومت کو حکم صادر کیاکہ وہ بھیم سنگھ کو پچاس ہزار روپے بطور معاوضہ دے۔انہوں جموں وکشمیر میں بار کونسل کے قیام کے لئے عدالت عظمیٰ میں مقدمہ جیتا، جموں وکشمیر میں بار کونسل ابھی بھی قائم نہ ہوئی ہے، یہاں بور کونسل کے اختیارات ہائی وکرٹ کے پاس ہیں اور یہ مقدمہ کئی دہائیوں تک عدالت عظمیٰ میں چلا۔ غیر ملکی قیدیوں کی رہائی اور وطن واپسی کے لئے بھیم سنگھ نے عدالت عظمیٰ سے کئی تاریخی فیصلے حاصل کئے ۔وہ انسانی حقوق کے وکیل تھے جنہوںنے ہزاروں بے یارومددگا قیدیوں، کسانوں، ملازمین اور نوجوانوں کی مدد کی۔وہ سپریم کورٹ کی لیگل اید کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے چیف جسٹس بھگوتی کے ساتھ چیئرمین بھی رہے، جنہوں نے اُنہیں صداقت وانصاف کا علمبردار قرار دیاتھا۔ وہ ڈوگری زبان وادب کی ترقی کیلئے تشکیل دی گئی کونسل کے کنوئنر بھی رہے جنہیں سال 2011کو صدر جمہوریہ ہند پرتبھا دیوی سنگھ پاٹل نے ’ڈوگرہ رتن ایوارڈ‘ سے بھی نوازاگیا۔ سال2019کو لوک سبھا انتخابات میں لڑنے والے اُمیدواروں میں پروفیسر بھیم سنگھ سب سے غریب اُمیدوار تھے۔ پچھلے چند ماہ سے جموں وکشمیر نیشنل پینتھرز پارٹی میں اندورنی خلفشار اور سیاسی رسہ کشی کی وجہ سے وہ سخت پریشان تھے کیونکہ جس سیاسی جماعت کو اُنہوں نے سخت محنت کر کے کھڑا کیاتھا، اُس کو اپنی آنکھوں کے سامنے تنکا تنکا بکھرتے دیکھ رہے تھے۔ خیال رہے کہ پینتھرز پارٹی کے لیڈران اورسابقہ اراکین قانون سازیہ ہرشدیو سنگھ، بلونت سنگھ منکوٹیا ،یشپال کنڈل، فقیرناتھ اور سید رفیق شاہ پارٹی کو چھوڑ کر جاچکے ہیں۔عالمی سطح پر جموں صوبہ سے پہچان بنانے والے سیاستدانوں میں پروفیسر بھیم واحد شخص تھے اور ملکی وغیر ملکی سطح پر جو قد اُن کا تھا، وہ کوئی اور لیڈر ابھی تک نہ بناسکا ہے۔اس طرح چالیس سال تک جموں کی ایک موثر آواز بننے والے اور ’شیر جموں‘کہلانے والے ہمیشہ کے لئے اِس دُنیا کو چھوڑ کر چلے گئے اور شاہد اُن کے ساتھ ہی پینتھرز پارٹی بھی قصہ پارینہ بن جائے۔

 

Altaf Hussain Janjua
About the Author: Altaf Hussain Janjua Read More Articles by Altaf Hussain Janjua: 35 Articles with 53057 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.