حکمرانوں کو گالی دینے سے پہلے ہم خود کو ٹھیک کر لیں

ہم اکثر مہنگائی کا رونا روتے رہتے ہیں، ہم اکثر حکمرانوں کو کوستے رہتے ہیں اور ہم اکثر حکومت کی ایک دوسرے سے شکایت کرتے رہتے ہیں کہ حکومت نے فلاں چیز مہنگی کر دی،
ہم اکثر مہنگائی کا رونا روتے رہتے ہیں، ہم اکثر حکمرانوں کو کوستے رہتے ہیں اور ہم اکثر حکومت کی ایک دوسرے سے شکایت کرتے رہتے ہیں کہ حکومت نے فلاں چیز مہنگی کر دی، حکومت نے فلاں چیز مہنگی کر دی. حکمران بے ایمان ہیں، حکمران کرپٹ ہیں. کبھی ہم نے اپنے گریبان میں بھی جھانک کر دیکھا ہے، کبھی ہم نے اپنے بارے میں بھی سوچا ہے کہ ہم کون ہیں، ہم کیا ہیں. کبھی ہم نے اپنا احتساب بھی کیا ہے، اگر حکومت مہنگائی کر رہی ہے تو ہم کیا کر رہے، ہم بھی حکومت کے حصہ دار بن جاتے ہیں، ہم بھی حکومت کے شراکت دار بن جاتے ہیں. حکومت اگر ایک چیز کا ریٹ دس روپے بڑھائے تو ہم خود سے دس روپے اور بڑھا لیتے ہیں. حکومت اگر پانچ روپے پیٹرول مہنگا کرے تو ہم دس روپے کرایہ سٹاپ بائے سٹاپ بڑھا لیتے ہیں. حکومت کوئی چیز سستی کر دے تو ہم اس کی مصنوعی قلت پیدا کرکے اس کا ریٹ ڈبل کرکے اسے بلیک میں سیل کرنا شروع کر دیتے ہیں. ہم رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں پچاس کی چیز ڈھائی سو میں فروخت کرتے ہیں.

ہم ناپ تول میں فرق ڈال دیتے ہیں، ہم اشیاء میں ملاوٹ کرتے ہیں. حکومت اور حکمرانوں کو گالیاں دے کر ڈبل ریٹ پر اشیاء فروخت کرنے کی بھی ہمیں عادت پڑ چکی ہے. ہم نے اپنے حساب سے چیزوں کے ریٹ سیٹ کیے ہوئے ہیں. ہم خود ہی حکومت ہیں ، ہم خود ہی حکمران ہیں اور ہم خود ہی مافیا بنے ہوئے ہیں. حکومت اگر مہنگائی کرتی ہے تو ہم خود کیا کر رہے ہیں. حکمران اگر بے ایمان ہیں تو ہم کیسے ایماندار ہو گئے.

اگر ہم نے خود کو ٹھیک کر لیا تو حکومت بھی ٹھیک ہو جائے گی اور حکمران بھی سدھر جائیں گے. حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول ہے کہ جیسی قوم ہو گی ویسے ہی ان پر حکمران مسلط ہوں گے.
 
Hafiz Azam Mahmood
About the Author: Hafiz Azam Mahmood Read More Articles by Hafiz Azam Mahmood: 32 Articles with 17430 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.