ابھی حال ہی میں چین کی زیر صدارت 14 ویں برکس سمٹ کا
ورچوئل انعقاد کیا گیا۔ رواں برس برکس سمٹ کا موضوع رہا " اعلیٰ معیار کی
برکس شراکت داری، عالمی ترقی کے نئے دور کا آغاز "۔اس سمٹ کے دوران برکس
میں شامل پانچوں ممالک نے برکس تعاون کے نئے دور کے لیے مزید جامع،قریبی
،عملی اور اشتراکی اعلیٰ معیاری شراکت داری کی تشکیل پر زور دیا ہے۔
تمام فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ کثیرالجہتی کو برقرار رکھنا، عالمی
طرز حکمرانی کی جمہوریت کو فروغ دینا،عدل و انصاف کو برقرار رکھنا اور
ہنگامہ خیز بین الاقوامی صورتحال میں استحکام اور مثبت توانائی فراہم کرنا
ضروری ہے۔اس دوران یہ عزم ظاہر کیا گیا کہ مشترکہ طور پر وبا کی روک تھام
کی جائے گی ،کثیرالجہتی تجارتی نظام کا تحفظ کیا جائے گا ، یک طرفہ
پابندیوں کی مخالفت کی جائے گی اور مل کر عالمی اقتصادی بحالی کو فروغ دیا
جائے گا۔برکس رہنماوں نے ان عزائم کا اظہار کیا کہ مشترکہ عالمی ترقی کے
فروغ میں ترقی پذیر ممالک کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے بھوک اور افلاس
کا خاتمہ کیا جائے گا،موسمیاتی تبدیلی سے نمٹا جائے گا اور عالمی ترقی کے
ایک نئے دور کے آغاز کے لیے "برکس کردار" ادا کیا جائے گا نیز ثقافتی
تبادلو ں و روابط کو مضبوط بنایا جائے گا۔
تمام رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ" برکس پلس" تعاون کو مزید سطحوں
پر اور وسیع پیمانے پر بڑھایا جائے گا،برکس اراکین میں توسیع کے عمل کو
مثبت طور پر فروغ دیا جائے گااور برکس کے میکانزم کو وقت کے تقاضوں کے ساتھ
بہتر بنایا جائے گا۔سمٹ میں"14 ویں برکس سمٹ کا بیجنگ اعلامیہ " بھی جاری
کیا گیا۔ اعلامیے میں کثیرالجہتی،عالمی عدل و انصاف،انسداد وبا تعاون،اقوام
متحدہ کے 2030 کے پائیدار ترقیاتی ایجنڈے سمیت اہم عالمی و علاقائی مسائل
پر برکس کے مشترکہ موقف کو واضح کیا گیا اور اگلے مرحلے میں برکس تعاون کی
منصوبہ بندی کی گئی۔
مجموعی طور پر دیکھا جائے تو حالیہ برکس سمٹ انتہائی کامیاب رہی ہے جو
مستقبل میں اس فورم کی مزید ترقی کے لیے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے،اس
سے برکس تعاون کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا ہے اور برکس میکانزم کےروشن
مستقبل کا عملی مظاہرہ ہوا ہے۔ چینی صدر نے سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے جہاں اہم
عالمی و علاقائی مسائل سے نمٹنے کے لیے تجاویز پیش کیں وہاں انہوں نے برکس
شراکت داری کی سمت بھی متعین کی ہے ۔ تمام فریقوں نے مشترکہ طور پر اس رائے
کا اظہار کیا کہ رواں سال برکس کے چیئرمین ملک کی حیثیت سے چین نے برکس
تعاون کو نتیجہ خیز بنانے کو فروغ دیا ہے، برکس اسٹریٹجک شراکت داری کو
مضبوط کیا ہے، برکس کے اثر و رسوخ کو بڑھایا ہے نیز عالمی امن کو برقرار
رکھنے اور عالمی ترقی کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔
وسیع تناظر میں دیکھا جائے تو برکس ممالک ترقی پذیر ممالک کے مشترکہ اٹھان
کی اہم علامت ہے اور برکس تعاون، ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ترقی پذیر ممالک
کے اتحاد و تعاون کی مثال بن چکا ہے۔ یہ نہ صرف ابھرتی ہوئی منڈیوں اور
ترقی پذیر ممالک کے درمیان تعاون کا ایک اہم میکانزم بن چکا ہے بلکہ جنوب
جنوب تعاون کے لیے بھی ایک اہم ترین پلیٹ فارم میں ڈھل چکا ہے۔ اپنے قیام
کے بعد 16 برسوں میں ، برکس ممالک عالمی سطح پر اپنے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ
اور اہمیت کے باعث ایک مثبت اور مستحکم تعمیری قوت بن چکے ہیں۔اس عرصے کے
دوران برکس میکانزم ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ترقی پذیر ممالک کی بڑی تعداد
سے قریبی طور پر منسلک رہا ہے۔حالیہ سمٹ کے دوران چین نے واضح کیا کہ رواں
سال برکس کے چیئرمین ملک کے طور پر، چین برکس میں توسیع کی فعال حمایت کرتا
ہے اور "برکس پلس" تعاون کو وسعت دے رہا ہے۔ برکس کے کھلے تعاون اور جامعیت
کے تناظر میں چین نے تمام برکس فریقوں پر زور دیا ہے کہ وہ رکنیت کی توسیع
کے معاملے پر گہرائی سے بات چیت جاری رکھیں، اتفاق رائے کی بنیاد پر رکنیت
کی توسیع کے لیے معیارات اور طریقہ کار وضع کریں اور مزید ہم خیال شراکت
داروں کو "برکس فیملی" میں شامل کریں۔
سمٹ کے دوران اہم عالمی مسائل کے تناظر میں عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیا
گیا کہ "زیرو سم گیمز" کو ترک کیا جائے اور مشترکہ طور پر تسلط پسندی اور
طاقت کی سیاست کی مخالفت کی جائے اور دنیا کو امن کا گہوارہ بنایا جائے ۔اس
دوران مختلف حلقوں کو یہ باور کروانے کی کوشش کی گئی کہ ترقی امن کی ضمانت
ہے اور مختلف مسائل کے حل اور لوگوں کی خوشحال کا کلید ی عنصر ہے لیکن ترقی
کو بھی اصولوں کے تابع ہونا چاہیے، صرف اسی صورت میں سود مند تعاون کیا جا
سکے گا۔حقائق کے تناظر میں کہا جا سکتا ہے کہ برکس تعاون کثیرالجہتی کی ایک
شاندار کامیابی ہے جسے ترقی کو ترجیح دینے، عوام کو وقعت دینے، اشتراکی اور
جامعیت پر عمل پیرا ہونے کا نتیجہ قرار دیا جا سکتا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے
کہ برکس ممالک سمیت دیگر بین الاقوامی برادری کو بھی کثیرالجہتی پر قائم
رہنا چاہیے، عملی اقدامات پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے، ہمہ جہت تعاون کرنا
چاہیے اور ترقیاتی خلا کو پر کرنے اور ترقیاتی مسائل کو حل کرنے کی کوشش
کرنی چاہیے، تاکہ عالمی ترقی کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچایا جا سکے۔
|