ن لیگ جب پچھلی بار اقتدار میں آئی تو اس وقت پاکستان کو
کئی بحرانوں اور چیلنجز کا سامنا تھا. جس میں توانائی کا سب سے بڑا بحران
تھا. لوڈشیڈنگ کی وجہ سے عوام کا جینا محال تھا لوگوں کے کاروبار ٹھپ ہو
چکے تھے، بزنس مین اپنا سرمایہ اپنی انڈسٹریز بیرون ملک منتقل کرنے پر
مجبور ہو گئے تھے. پاکستان کو دہشت گردی کے سب سے بڑے چیلنج کا سامنا تھا
آئے روز بم دھماکوں اور خود کش حملوں کا معمول تھا جس میں سینکڑوں قیمی
جانیں ضائع ہو جاتیں تھیں. ہستے بستے گھر اجڑ جاتے تھے. پھر نواز شریف
حکومت نے مہنگائی کو کنٹرول کیا، دہشتگردی کو کنٹرول کیا، ڈالر کو کنٹرول
کیا، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو کنٹرول کیا، گھی اور چینی کی قیمتوں کو
کنٹرول کیا، بجلی کے بحران پر قابو پایا، کئی منصوبے شروع کئے اور کئی مکمل
کئے. عوام کو ریلیف دیا اور کئی چیزوں پر سبسڈی دی. ن لیگ کے اس دور حکومت
میں پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو گیا تھا. پاکستان نے درست سمت میں سفر
کرنا شروع کر دیا تھا. پھر تبدیلی کی ہوا چلنا شروع ہوئی. کپتان نے تبدیلی
کے نام پر عوام کو گمراہ کرنا شروع کیا. ایک کروڑ نوکریوں اور پچاس لاکھ
گھروں کے سہانے خواب دکھائے گئے. نوے دنوں میں کرپشن کے خاتمے کا وعدہ کیا
گیا، آئی ایم ایف کے پاس جانے کی صورت میں خود کشی کا ڈھونگ رچایا گیا.
بالآخر تبدیلی آ گئی پاکستانی عوام پر نااہلی اور نا تجربہ کاری کو مسلط کر
دیا گیا. جس نے آتے ہی تبدیلی کے نام پر پاکستان میں تباہی مچانا شروع کر
دی. پاکستان پر نحوست کے بادل منڈلانا شروع ہو گئے. لوگوں کے کاروبار ٹھنڈے
اور ٹھپ ہونا شروع ہوگئے. انڈسٹریز سے ورکرز کو نکالنے کا عمل شروع ہو گیا.
مہنگائی کے طوفان نے پاکستان کا رخ کرنا شروع کر دیا. چینی، آٹا ،گھی،
دالیں، ادویات کی قیمتیں اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں آئے روز
ہوشربا اضافہ ہونا شروع ہو گیا. حتیٰ کہ ہر چیز حکومت کے کنٹرول سے باہر ہو
گئی. وزیراعظم کچھ روز بعد ٹی وی پر آ کر عوام کو تسلی دے دیتے کہ بس آپ نے
گھبرانا نہیں ہے. عوام حکومت اور وزیراعظم کو جھولیاں آٹھا کر بد دعائیں
دینا اور گالیاں دینا شروع ہو گئی تھی کہ پھر اچانک اپوزیشن نے ان بد دعاؤں
اور گالیوں کا رخ اپنی جانب موڑ لیا. اب پاکستان پر تجربہ کاری مسلط ہے جو
کمال مہارت اور تجربہ کاری سے مہنگائی کر رہی ہے. جس نے چند دنوں میں ہی
کمال تجربہ کاری سے سو روپے سے زائد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ
کر دیا ہے. تجربہ کاری یہ ہے کہ ڈالر دو سو دس روپے سے اوپر اڑان بھر رہا
ہے اور آئے روز نئی بلندیوں کو چھو رہا ہے. تجربہ کاری یہ ہے کہ کمال تجربہ
کاری سے حکومتی ارکان اپنے مقدمات ختم کروا رہے ہیں، تجربہ کاری یہ ہے کہ
حکومت کا کسی چیز پر کوئی کنٹرول نہیں. ہر شے آؤٹ آف کنٹرول ہے. تجربہ کاری
یہ ہے کہ پچھلی حکومت کا نام لے لے کر مہنگائی کے بم گرائے جا رہے ہیں.
تجربہ کاری یہ ہے کہ خزانہ خالی ہے خزانہ خالی ہے کا شور مچا کر حکومت اپنے
وزراء کے اخراجات اور پروٹوکول پر پیسہ پانی کی طرح بہا رہی ہے. اور تجربہ
کاری یہ ہے کہ مشکل فیصلے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے اور
عوام پر بھاری ٹیکس عائد کرکے ہو رہے ہیں.حقیقت تو یہ ہے کہ پہلے تبدیلی کے
نام پر پاکستان کو تباہ کیا گیا تھا اب تجربہ کاری کے نام پر اس ملک کو
تباہ کیا جا رہا ہے.
|