آرٹیکل6 اور رائے عامہ

آجکل آرٹیکل 6کی گونج ہے تو دوسری طرف ملک پانی میں ڈوبا ہوا ہے اور سیاسی مکرو فریب عروج پر ہے بلوچستان اور سندھ میں سینکڑوں افراد سیلاب کی نذر ہو گئے سندھ حکومت کے ناقص انتظامات کی بدولت کراچی بھی ڈوبا ہوا ہے اس پر سوشل میڈیا پر چل رہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے کراچی کی عوام کو گھر گھر پانی پہنچانے کا وعدہ کیا تھاکیونکہ کراچی میں صاف پانی کی شدید کمی ہے اور ٹینکر مافیا دونوں ہاتھوں سے لوٹنے میں مصروف ہیں اور اسی وعدے کی تکمیل میں اب ہر گھر میں پانی ہی پانی ہے اس پر لکھنے کے ساتھ ساتھ رائے ریاض کی کتاب جو قلم فاؤنڈیشن نے لکھی ہے اس پر بھی آخر میں لکھوں گا پہلے آرٹیکل 6 پر بات کرلیتے ہیں جسکا فیصلہ ابھی عدالت نے کیا ہے اور حکومت رسہ ہاتھ میں پکڑے غداروں کو لٹکانے کی تیاریوں میں مصروف ہے عدالت عالیہ کے اس فیصلے کی خوبصورت تشریع پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اعتزاز احسن نے کی ہے جبکہ دوسرے نمبر پر فواد چوہدری کا بیان ہے اس سلسلہ میں چوہدری اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 6 ایسا ہتھیار نہیں کہ ہرکسی پرچلا دیں سپریم کورٹ ججمنٹ کی صحیح تشریح نہیں کی جا رہی جبکہ آئین مجروح کر کے ڈکٹیٹر شپ لگانے والوں پر آرٹیکل 6 لگتا ہے اسپیکر و دیگر نے آئین کوختم نہیں کیا خلاف ورزی کی ہے اور آئین کی خلاف ورزی روزانہ کی بنیاد پر ہو رہی ہوتی ہیں، بعض اوقات عدالتیں بھی غلط فیصلے دے دیتی ہیں کسی جج کا فیصلہ کالعدم ہو جائے تو کیا اس پرآرٹیکل 6 لگ جانا چاہیے؟ آرٹیکل 6 کو مذاق بنایا جا رہا ہے آئین کو مکمل طور پرمعطل اور منسوخ کرنے پر آرٹیکل 6 لگتا ہے ۔اسی فیصلہ پر پی ٹی آئی کے سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے تو ایک ہی جملے میں بات مکمل کردی کہ اگر آرٹیکل 6لگا تو ملک میں رسے کم اور گردنیں زیادہ ہو نگی اور یہی حقیقت بھی ہے اب آتے ہیں روشنیوں کے شہر کراچی کی طرف جہاں ہر طرف پانی ہی پانی ہے ان حالات کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کراچی لاوارثوں کی بستی ہے!!!ویسے کمال کا شہر ہے یہ کراچی بھی لوگ اسے کسی گدھ کی طرح نوچ کے کھارہے ہیں اور یہ ہے کہ اب بھی لوگوں کے سر پر سایہ کرنے کی فکر میں ہے لیکن یہ سلسلہ اب زیادہ دیر نہیں چل سکتا ہے کیونکہ گدھوں نے اس کے جسم سے سارا گوشت نوچ لیا ہے اور اب محض ایک ڈھانچہ باقی رہ گیا ہے جس کی قیمت کی وصولی کے لیے سیاسی گدھ اور نام نہاد سماجی رہنما اور تنظیمیں بولی لگارہی ہیں حدتویہ ہے کہ یہاں کے رہنے والے بھی سمجھ سے بالا ترہوتے جارہے ہیں اتنے بے حس تو شاید دنیا کے کے کسی شہر کے لوگ نہیں ہوں گے کہ جتنے کراچی کے ہیں ان کے پاس الیکشن کے دوران ڈرامے باز آتے ہیں ان کو بے وقوف بناتے ہیں اور چل دیتے ہیں اور یہ اتنے بیچارے ہیں کہ ان کے کانوں میں جوں تک نہیں رینگ رہی ہے " اپنوں کا ووٹ اپنوں کے لیے '' کا نعرہ لگانے والی ایم کیو ایم کی باقیات تین وزارتوں پر وفاقی حکومت کا حصہ ہے بلکہ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ یہ ہر برسراقتدار کا حصہ ہوتے ہیں معاہدے پہ معاہد ے کرتے ہیں جوکبھی پورے نہیں ہوتے یہ کراچی کو نوچنے والے سب سے بڑے گدھ ہیں اور جنکے یہ اتحادی بنے ہوئے ہیں وہ پیپلزپارٹی 14 سال سے کراچی کے لیے ایسٹ انڈیا کمپنی بنی ہوئی ہے لگتا ہے انکا مشن بس کراچی کو لوٹتے جاؤ لیکن اس کو واپس کچھ نہ لوٹاؤ کا ہے ایسی دلی تو نادر شاہ نے بھی نہ لوٹی ہوگی جس طرح بھٹو کے ان وارثوں نے کراچی کو لوٹ لیا ہے بلاول صاحب کا فرمان ہے کہ جب بارش آتا ہے تو پانی آتا ہے اور جب زیادہ بارش آتا ہے تو زیادہ پانی آتا ہے کاش ان سے کوئی کہہ دے کہ جب بھی بارش آتا ہے تو کراچی ڈوب جاتا ہے یہ کیسی حکومت ہے جو 14 سال میں شہر کو اس قابل ہی نہیں بناسکی کہ یہ کچھ ملی میٹر بارش کا بوجھ ہی سہار سکے کراچی بلاشبہ اب لاوارثوں کی بستی ہے بارشیں ہورہی ہیں شہر ڈوب رہا ہے لیکن حکمران بھر پور پروٹوکول کے مزے لے رہے ہیں شہر میں پانی کا ریلا بستیوں کو ڈبو رہا ہے لوگوں کی املاک تباہ ہورہی ہیں جانوں کا ضیاع ہورہا ہے کوئی سننے والا نہیں ہے شہر کراچی کے باسیوں سے بس اپیل ہی کی جاسکتی ہے کہ اپنی بے حسی سے جان چھڑائیں اور اس برساتی پانی سے ہمیشہ کے لیے نجات کے لیے ان سیاسی گدھوں کو خدا حافظ کہہ دیں بصورت دیگر یہ آپ کا ڈھانچہ بھی فروخت کردیں گے ابھی محکمہ موسمیات نے کراچی میں گرج چمک کے ساتھ مزید تیزبارش کی پیش گوئی کرتے ہوئے تمام اداروں کوپیشی اقدامات کیلئے الرٹ جاری کردیاہے مون سون کا ایک اور بڑا طاقتور سسٹم بھارت سے سندھ میں داخل ہوگا جس سے کراچی ، ٹھٹھہ ، بدین اور میرپورخاص سمیت مختلف علاقوں میں بارش متوقع ہے چیف میٹرولوجسٹ سردارسرفراز کا کہنا ہے کہ بارشوں کا یہ سلسلہ 18 جولائی تک جاری رہے گا مشرقی بلوچستان کے اضلاع میں بھی تیزبارشیں متوقع ہیں بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں بھی تیزبارش ہوگی اورجولائی میں اتنی زیادہ بارش کا ہونا غیر معمولی ہے اس لیے موسمی صورتحال کے پیش نظر دوران سفر خصوصی احتیاطی تدابیراختیارکریں چلتے چلتے آخر میں پاکستان کے چار وزرائے اعظم کے پریس سیکرٹری رہنے والے سابق سرکاری آفیسر رائے ریاض حسین کی خودنوشت سوانح عمری رائے عامہ کے نام سے چھپ کر مارکیٹ میں دستیاب ہے اقتدار کے ایوانوں کے سربستہ رازوں کو بے نقاب کرتی یہ خود نوشت سوانح پاکستان کے معروف اور بڑے اشاعتی ادارے قلم فاؤنڈیشن انٹرنیشنل نے خاص اہتمام اور خصوصی توجہ سے شائع کی ہے جس میں لاتعداد دلچسپ واقعات، بے رحم حقائق اور پاکستانی سیاست کے نشیب و فراز کی ایسی پوشیدہ کہانیاں رقم ہیں جن سے پاکستانی عوام ہمیشہ لاعلم رہتی ہے رائے ریاض حسین نے بہت دلیرانہ انداز میں محلاتی سازشوں کا پردہ چاک کیا ہے وہ اپنی سروس کے دوران پاکستان کے چار وزرائے اعظم کے پریس سیکرٹری اور تین ملکوں، جاپان، سری لنکا اور بھارت میں پریس کی ذمہ داریاں نبھاتے رہے ہیں دوران ملازمت انہوں نے اقتدار کی راہداریوں میں کھیلے جانے والے بہت سے کھیل اپنی باشعور آنکھوں اور باوقار سماعتوں سے دیکھے اور سنے اس خود نوشت میں جہاں رائے ریاض نے ملکی سیاست، سفارتی تعلقات وزرائے اعظم کے ساتھ اپنی ملازمت کے مشاہدات اور تجربات بیان کیے ہیں وہیں انہوں نے اپنی ذاتی زندگی کے شب و روز کو بھی بلا جھجک لکھ کر ایک سچے اور کھرے قلم کار ہونے کا ثبوت دیا ہے اس اہم اور دلچسپ کتاب میں آپ کو جن اہم اور معروف لوگوں کا تذکرہ اور احوال پڑھنے کو ملے گا ان میں میاں نواز شریف، کیپٹن صفدر، شہباز شریف، چودھری شجاعت اور چودھری نثار علی خان، میر ظفر اﷲ خان جمالی، محمد سعید مہدی، رائے ریاض حسین کی والدہ محترمہ اور دیگر بہت سے ایسے لوگوں کے نام شامل ہیں، جنہیں ہم اور آپ دور سے دیکھتے رہے ہیں، لیکن فاضل مصنف نے انہیں بہت قریب سے دیکھا اور ان کے ساتھ کام کیا ہے تاریخ کے اوراق سے سجی اس خودنوشت میں اکتوبر کو پیش آمدہ واقعات بھی ملتے ہیں اور محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر سے حکمرانوں کے ناروا سلوک کا نوحہ بھی سرابوں کے پیچھے بھاگتے عوام کے لیے پیغام بھی ہے اور طاقت اور کرسی کے فریب میں مبتلا حکمرانوں کے لیے سبق بھی یہ دلچسپ سوانح حاصل کرنے کے لیے آپ قلم فاؤنڈیشن انٹرنیشنل کے دفتر سے بھی یہ نایاب کتاب حاصل کرسکتے ہیں ۔


 

rohailakbar
About the Author: rohailakbar Read More Articles by rohailakbar: 830 Articles with 612159 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.