آخری گیند تک لڑنے والا عمران خان ٹیم کی مایوس کن
کارکردگی کے باوجود ورلڈ کپ جیتنے کیلیے جتنا پر امید تھا شائدہی کوئی اور
ہو اسے یقین تھا کہ وہ جیتے گا سو جیت گیابلکل اسی طرح جیسے 10 اپریل
2022کو 13سو32دن کے بعد سبھی قوتوں نے اسے ہر طرف سے گھیرکر ایوان اقتدار
سے رخصت کیا تو اسے ورلڈ کپ کی جیت سے بھی زیادہ اعتماد تھا کہ وہ جیتے
گااور واپس آئے گا اور پنجاب کی سطح تک عمران خان جیت بھی گیااور واپس بھی
آگیا اتنا ضرور کہوں گا کہ عمران خان پر قدرت مہربان ہے اس ایک شخص کو سب
مل کے گرانے چلے تھے تیاری بھی پوری تھی شکنجہ بھی کس لیا گیا تھا، مقتدر
حلقے بھی زچ تھے بڑا گھر بھی آن بورڈ تھا باہر سے بھی آشیرباد حاصل تھی
سروے چیخ چیخ کے غیر مقبولیت کا پتہ دے رہے تھے کوئی کہتا تھابزدار کو کیوں
لگایا کوئی کہتا جہانگیر کو علیم کو کیوں ناراض کر دیا کوئی کہتا فیض پہ جو
ضد کی تھی یہ اسی کی سزا ہے اور اب تو اسکی خیر نہیں کوئی ڈالر، تیل،
مہنگائی اور بجلی کی دہائی دیتاتھا مگروہ ان سب سے بے پرواہ ازل سے سادہ
لگا رہا اپنے کام میں کہیں لنگر خانے کھولتا تو کہیں پناہ گاہیں یہ دونوں
کام ایسے شاندار اور لاجواب ہیں کہ انکی جتنی تعریف کی جائے کم ہے ان باتوں
کا درد صرف وہی محسوس کر سکتے ہیں جو سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر سوتے ہیں اور
صدقہ خیرات کی لائن میں لگ کر لنگر کھاتے ہیں لوٹ مار،فراڈ اور چوری کے
کروڑوں نہیں بلکہ اربوں روپے ہضم کرنے والوں کو کیا احساس ہوگا خیر اس پر
پھر کبھی لکھوں گا ابھی میں بات کررہا تھا کپتان کی جو عوام کے ساتھ کھڑا
تھا کبھی کرونا سے لڑتا تو کبھی مکمل لاک ڈاؤن کے خلاف بول کر مذاق اڑواتا
کبھی تیل پہ ٹیکس ختم کرتا، کبھی بجلی پہ، کبھی صحت کارڈ دیتا، کبھی احساس
کیش کہ کسی طرح بیچارے غریب کا چولہا جلتا رہے کبھی IMF جاتا، کبھی عربوں
کے در جھکتا، کبھی ٹیکسٹائل کو پیکج دیتا تو کبھی کنسٹرکشن کو کہ معیشت کا
پہیہ چلتا رہے ایکسپورٹس بڑھانے کی بات کرتا تو کبھی ٹیکس کولیکشن کی کبھی
خودداری کی بات کرتا تو کبھی خود انحصاری کی قوم کی تربیت کرتا کہ کرپشن سے
جان چھڑا لو اپنے ملک کا سوچو ہم کسی سے کم نہیں ہیں اور نہ ہی کسی کے غلام
ہیں وہ کہتا تھا کہ یہ ملک عظیم بنے گاکیونکہ میری قوم عظیم ہے کیسا کیسا
وقت آیا مگر وہ چٹان کی طرح ڈٹ گیادشمن کے جہاز آئے تو ملک کے لئے ڈٹ کے
کھڑا ہو گیا کہتا تھا جواب دینے کا سوچوں گا نہیں جواب دوں گا اور نا صرف
دیا بلکہ ایسا دیا کہ شائد ہی پہلے کبھی چشم فلک نے ایسا منظر دیکھاہوگااور
اس قوم نے بھی ایسا عروج پہلے نہیں دیکھا دشمن، طیارے، پائلٹ، سب الٹ پلٹ
دیئے فوج کو بھی فخر ہوا کہ کوئی تو ہے جو ڈٹ سکتا ہے پھر امریکہ آیا
افغانستان سے نکلتے ہوئے ہاری ہوئی جنگ کا ملبہ ہم پہ ڈالتے ہوئے اڈوں کا
متمنی کہ جنگ جاری رکھے گا مگر یہ پھر ڈٹ گیا کہا اڈے نہیں دوں گا ایسا
جواب وہ بھی امریکہ کو تاریخ گواہ ہے کہ جس نے بھی دیا قتل ہوا یا اپنوں کے
ہاتھوں پھانسی چڑھا لیکن یہ ڈٹ گیا نتائج سے بے پرواہ محمد کا دیوانہ،
مدینہ ننگے پاؤں جانے والا، حرمت رسول پہ پوری دنیا سے ٹکر لینے والا،
اسلاموفوبیا سے لڑنے والا اور لڑ لڑ لر منوانے والا ڈٹ گیا وہ سمجھا کہ قوم
تو میرے ساتھ ہے اور فوج بھی میرے ساتھ ہی ہے سادہ اتنا کہ اگست 2021 میں
چیف کو کہہ دیا کہ اگلا چیف فلاں کو بنائیں گے وہ تو اپنی طرف سے مل کر ملک
ٹھیک کر رہا تھاجانتا نہیں تھا کے سب اس کی طرح نہیں ہیں لوگوں کے اپنے
مفادات ہیں اور اپنے مسائل ہیں جب پریشر آتا ہے تو سب اسکی طرح ابسولوٹلی
ناٹ نہیں کہہ سکتے پھر یہ سازش ہوتے دیکھتا رہا کہتا رہا کے سازش ہو رہی ہے
ہر دروازہ کھٹکھٹایا اسپیکر کو کہا، اپوزیشن کو کہا، سپریم کورٹ کو کہا،
نیشنل سیکیورٹی کونسل کو کہا، کسی نے نہیں سنا تو عوام کو کہا کسی نے مذاق
اڑایا کسی نے دھمکی دی عدالتیں کھل گئی سب اکٹھے ہو گئے کپتان بے بس ہو گیا
جب ہر طرف سے گھر گیا کوئی قانونی راستہ نہ بچا تو اٹھا پوچھا کوئی رہ تو
نہیں گیا جو میرے خلاف نہ ہوا ہو؟اپنی کل متاع ایک ڈائری اٹھائی اپنی گاڑی
خود ڈرائیو کرتا بنی گالہ چلا گیاچلا تو گیا لیکن ایسی جوت جگا گیا جو
تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہی ایسی امید باندھ گیا جو ٹوٹنے کا نام نہیں لے
رہی چوروں ڈاکوؤں اور لٹیروں کے خلاف نفرت کی ایسی آگ لگا گیا جو بجھتی نظر
نہیں آرہی ایک طرف سازشی اکٹھے تھے پلان بھی مضبوط تھا عہدے بٹے ہوئے تھے
فیصلے ہو چکے تھے لیکن رب کی منظوری نہیں تھی ایسی کایا پلٹی کہ سوئی ہوئی
قوم جاگ گئی جو کبھی نہیں جاگی تھی ماڈل ٹاؤن ہو، 71 کا وقعہ ہو ، اے پی
ایس ہو یا بھٹو کی پھانسی جو کبھی نہیں جاگی نجانے اب کیسے جاگ گئی انہوں
نے جو کیا وہ الٹا انہی کے گلے پڑ گیا تیل بڑھا یا اور الیکشن کے دنوں میں
کم کردیا ساری پارٹیاں اکٹھی کر لیں میڈیا خرید لیا ڈالر بھی لے آئے
مبارکباد کے پیغامات بھی آ گئے لیکن بات نہیں بنی یہ تبدیلی عوام کو جچی ہی
نہیں ہے امپورٹڈ حکومت نامنظور کاٹرینڈ نیچے ہی نہیں آیا عوام گھر ہی نہیں
بیٹھے اور نہ ہی ریٹائرڈ چپ کرکے بیٹھے سمجھ ہی نہیں آ رہی یہ کیا ماجرا
ہوا سمجھ آتی بھی کیسے کیونکہ ایسا تو پہلی بار ہوا ہے کہ جسے سیاست سے
فارغ کرنے کی تیاریاں کی جاتی رہی اسے پنجاب کی عوام نے دوبارہ لاکرانہی
قوتوں کے سامنے کھڑا کردیا جو اسے گھر بھیج چکی تھیں اب پنجاب میں تبدیلی
آچکی ہے عوام نے خونخوار درندے شیر کا نوالہ بننے سے نہ صرف انکار کردیا
بلکہ بلے سے شیر کو مار بھی بھگایا ہے آنے والے دنوں میں قومی اسمبلی میں
بھی تبدیلی دیکھنے کو ملے گی جیسے ہی اوپر نظام تبدیل ہوگا امید ہے پیٹرول
کی قیمتیں بھی پہلے جیسی ہو جائینگی اور لوڈ شیڈنگ سے بھی نجات مل جائیگی
اس گرمی میں رات بھر غریب لوگ جاگ کر گذارتے ہیں اور دن کو مہنگائی کے
ہاتھوں پریشان پھرتے ہیں اس آنے والی تبدیلی سے ایسا لگتا ہے کہ ایک بار
پھر قدرت عوام پر مہربان ہے۔ |