سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ

سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلہ کے بعد پنجاب میں ایک بار پھر پی ٹی آئی کی حکومت بن گئی دھونس،دھاندلی اور کرپشن کے زور پر زبردستی اقتدار پرقبضہ کرنے والوں کو آئینی طریقے سے گھر بھیج دیا گیا عدلیہ کا یہ فیصلہ تاریخ کے اوراق میں سنہری حروف سے لکھا جائیگا ورنہ میاں نواز شریف کے دور میں جب انکے خلاف فیصلہ آتا تھا تو وہ عدالتوں پر حملے شروع کردیتے تھے اس بار تو ایسا نہ ہوسکا کیونکہ عوام باشعور ہوچکی ہے جہاں وہ اپنے حق کے لیے ڈٹ کر کھڑی ہے وہی پر اداروں کے تحفظ کے لیے کندھے سے کندھا ملا کر بھی کھڑی ہے ہماری پستی کی وجہ بھی یہی تھی کہ ہم اداروں کا احترام اور تحفظ کرنے کی بجائے ڈنڈے سوٹے لیکر چڑھائی کردیتے تھے جبکہ وہی معاشرے اور ریاستیں قائم رہتی ہیں جہاں قانون کی عمل داری ہوتی ہے ہم سب پر لازم ہے کہ ہم قانوں کا احترام اور اس پر عمل کریں مہذب معاشروں میں قانون کا احترام کیا جاتا ہے ریاست کے ہر فرد پر لازم ہے کہ وہ نہ صرف قانون کا احترام کرے بلکہ اس پر عمل بھی کرے قانون اصولوں پر مشتمل ایک اجتماعی ضابطہ ہوتاہے جس پر عمل درآمد سب کی ذمہ داری ہوتی ہے قانون سب کے لئے برابر ہوتا ہے اور کوئی بھی قانون سے مبرا نہیں ہوتا ہر قانون کا بنیادی مقصد معاشرے کو مضبوط بنانا ہوتا ہے قانون معاشرے کو اعتدال پر رکھتا ہے پاکستان میں ہم آزادی سے اپنی رائے کااظہار کرتے ہیں یہ نعمت خداوندگی ہے اس کی قدر کرنا چاہیے ہر قانون عوام کی بہتری کے لئے بنایا جا تا ہے قانون عوام کے لئے آسانیاں پیدا کرنے لوگوں کی آزادیوں کے تحفظ، ضروریات کو پورا کرنے اور ان کے حقوق کی فراہمی و تحفظ کے لئے بنائے جاتے ہیں اسی قانون کی حکمرانی ہوتی ہے جو قانون بنانے کے آفاقی اصولوں کے مطابق بنایا جاتا ہے بدنیتی پر مبنی قانون چل سکتے ہیں اور نہ ہی معاشرے قانون بنانے کا مقصد ریاست کی اتھارٹی قائم کرنا ہوتا ہے اور یہ قانون ریاست کے لوگوں کے لئے ہوتا ہے وہی قوانین دیر پا ہوتے ہیں جو قانون کے اصولوں، انصاف اور مساوات کے اصولوں کے تحت بنائے جاتے ہیں ہمارے ہاں یہ رواج ہے کہ ہم قانون بناتے ہیں لیکن ان پر عمل درآمدکرتے ہیں اور نہ ہی اس پر عمل کرواتے ہیں حالانکہ قانون کی نظر میں سب برابر ہوتے ہیں مگر ہمارے ہاں الٹ ہے قانون بنیادی طور پر ریاست کے لوگوں کے مفاد اور بہتری کے لئے بنایا جاتا ہے قانون سب کے لئے ہوتا ہے حکومت ریاست کے اندر ہوتی ہے اور حکومت اسمبلی کے ذریعے قانون سازی کرتی ہے عدلیہ ان قوانین کی تشریح کرتی ہے اور انتظامیہ ان قوانین پر عمل درآمد کراتی ہے یہ حکومت کے تین بنیادی ستون ہوتے ہیں جن پر ریاست کی عمارت کھڑی ہوتی ہے ریاستیں قانون بنانے سے پہلے قانون بنانے کے آفاقی اصولوں اور بین الاقوامی چارٹر کو مدنظر رکھتی ہیں قانون کے آفاقی اصولوں کے مطابق جو قانون بنائے جاتے ہیں وہ دیر پا ہوتے ہیں اور بد نیتی کے تحت جو قانون بنتے ہیں نہ چل سکتے ہیں اور نہ ان پر عمل درآمد ہوتا ہے کیونکہ جو قانون قانون کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہو اسے تسلیم نہیں کیا جاتا اور ایسے قوانین بنانے والی ریاستیں بھی زیادہ دیر تک قائم نہیں رہتیں جیسے مقبوضہ کشمیر میں ٹاڈا اور پوٹا جیسے کالے قوانین ہیں اور پاکستانی عوام اپنے پیارے ملک کو لاقانونیت کا مرکز نہیں بننے دینگے پنجاب میں آئینی اور قانونی طریقے سے حکومت کی تبدیلی کے بعد امید ہے مرکز میں بھی عمران خان واپس آجائیگا کیونکہ پی ڈی ایم حکمران اتحاد میں شامل 11جماعتوں میں سے کوئی ایک بھی ایسی نہیں ہے جس پر انگلی نہ اٹھ رہی ہواور جنہوں نے آتے ہی مہنگائی کا طوفان برپا کردیا اسی وجہ سے تحریک عدم اعتماد لائی گئی تھی کہ مہنگائی کی وجہ سے ملک میں غریب آدمی کا جینا مشکل ہوچکا ہے اور اب تو غریب آدمی آسمانی سے باتیں کرتی مہنگائی کے دکھ سے خودکشی کررہا ہے عمران خان کی حکومت میں انکی اپنی اور اتحادیوں کی نشستیں 179 تھیں یعنی حکومتی ٹارگٹ 172 سے 7 نشستیں زیادہ تھیں اور پھر مہنگائی کی وجہ سے تحریک عدم اعتماد لائی گئی اتحادی جماعتوں نے یعنی مہنگائی کی وجہ سے ساتھ چھوڑا اور حکومت چلی گئی امپورٹڈ حکومت کی اپنی اور11 جماعتوں کے اتحاد کی نشستیں ہیں 174 یعنی وزیر اعظم رہنے کے لیے ضروری نشستوں سے صرف 2 زائد اور ان میں لیاری گینگ کا قادر پٹیل بھی شامل ہے ان میں فوج پر ڈائریکٹ حملوں میں ملوث علی وزیر اور محسن داوڑ بھی ہیں ایف سی پر ڈائریکٹ حملوں والے اختر مینگل بھی ہیں آزاد بلوچستان کے نعرے لگانے والے بلوچ ایم این ایز بھی ہیں قوم کو مقروض کرنے والے بھی شامل ہیں جب عمران خان گیا تو اس وقت تیل 150 اور ڈالر 178 کا تھا لیکن آج ایک ڈالر اور ایک لیٹر پیٹرول233 روپے برابر آچکے ہیں تب مہنگائی 13 فیصد آج 24 فیصد تب انڈسٹری زوروں پرتھی اور آج بندپڑی ہے تب ریزروز 22 ارب ڈالر آج 8 ڈالر تو کیا عوام روٹی کو چوچی بولتے ہیں؟یا بے وقوف ہیں؟ کیا یہ قوم نوالہ منہ کی بجاکان میں ٹھونستی ہے؟ تب کی مہنگائی پر اتحادیوں نے ساتھ چھوڑا آج مہنگائی پر اتحادیوں کو سانپ سونگھ گیا ہے ؟ آج کیوں نہیں ساتھ چھوڑتے حکومت کا؟ آج تو صرف 2 ایم این ایز ساتھ چھوڑیں حکومت ختم ہو جائے گی مانا کہ لوگ آپ سے محبت کرتے ہیں مگر آپکے غلط فیصلوں کا جہالت سے دفاع نہیں کریں گے ہم آپکے ساتھ کھڑے ہیں مگر رات کو دن نہیں کہیں گے قوم کو بے وقوف بنانا اور سمجھنا چھوڑ دیں ہم جہلا کا ہجوم نہیں ہیں سب نظر آ رہا ہے کہ گدھے، بکرے ،ککڑی ،زیبرے اور بندر وں سمیت سب کو ایک ہی کِلے پر آپ نے باندھا ہے اور آپ ہی جب چاہیں گے چھوڑیں گے پاکستان تباہ ہو رہا ہے غریب پس رہا ہے اور آپ کے تجربات ہو رہے ہیں ہمارے بزرگوں نے بڑی قربانیاں دے کر پاکستان بنایا تھا 60 سے 80 کی دہائی میں یہ ملک سب سے آگے تھا پھر 90 تک بھی ہمارا ایک روپیہ بھارت کے دو رپوں کے برابر تھابنگلہ دیش کا ٹکہ ہم سے پیچھے تھاخدارا پاکستان اور غریب عوام پر رحم کریں!!
 

rohailakbar
About the Author: rohailakbar Read More Articles by rohailakbar: 830 Articles with 611610 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.