پنجاب میں ترقی اور خوشحالی

ہمارے قومی پرچم میں سفید رنگ اقلیتوں کی نمائندگی کرتا ہے اور 11اگست کو ہم اقلیتوں کا عالمی دن مناتے ہیں اس پر قائد اعظ نے کیا فرمایا تھا آخر میں لکھوں کہ پہلے دو اہم کاموں کا ذکر کرونگا جسکی بدولت پنجاب دوسرے صوبوں سے بازی لے گیا پہلا کام احساس راشن پروگرام اور دوسرا کام تاجر برادری وقت کی قید سے آزاد ہوگئی وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویزالٰہی نے صوبہ بھر میں کاروبار کے اوقات کار کی پابندی سمیت اتوارکی چھٹی بھی ختم کرنے کے ساتھ ہی مارکیٹوں کی پارکنگ سے حاصل ہونے والی آمدنی کا 30 فیصد تاجروں کو سہولتوں کی فراہمی پر خرچ کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ مارکیٹوں میں ریسکیو 1122 کے سنٹر بنائے جائیں گے تاکہ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں فوری طور پر کسی بھی مریض کو ہسپتال پہنچایا جاسکے تاجر برادری کو گزشتہ چند برسوں میں کورونا اوردیگرمسائل کی وجہ سے مشکلات کا سامنا رہاخاص کر چھوٹے تاجر تو مہنگائی کی چکی میں بلکل پس کر رہ گئے تھے ایک طرف انکے اخراجات کنٹرول سے باہر ہورہے تھے تو دوسری طرف مارکیٹوں کے اوقات کار نے تاجر برادری کا جینا مشکل کررکھا تھاپورے ملک کی طرح لاہور کے دل مال روڈ پر وقت کی قید کی وجہ سے کاروباری طبقہ بلخصوص چھوٹے تاجر تو اکثر صبح سے شام تک بغیر کسی گاہک کے دوکان بند کرنے پر مجبور ہوتے تھے کیونکہ 9بجے کے بعد ہماریپولیس روایتی انداز سے مارکیٹوں میں داخل ہوتی اور پھر جو کچھ انکے ہاتھ لگا اسے بھی اپنے ساتھ لے گئے مال روڈ چونکہ لاہور کی تاجر برداری کا گڑھ ہے ایک طرف ہال روڈ ہے تو دوسری طرف اسکے ساتھ ہی بیڈن روڈ ہے جہاں پورے پاکستان سے لوگ خریداری کرنے آتے ہیں پنجاب کے دور دراز علاقوں میں کاروباری حضرات جمعہ کی چھٹی کرتے ہیں اور یہاں پر اتوار کو مارکیٹیں بند ہوتی تھیں تو زیادہ رش عام دنوں میں ہوتا تھا اب وقت اور دنوں کی قید سے آزادی کے بعد تاجر برادی میں بھی خوشحالی آئے جس سے ملک میں ٹیکس کا نظام بھی بڑھے گا اور حکومت کی آمدن میں بھی اضافہ ہوگا جب حکومت کے پاس ٹیکسوں کا پیسہ اکٹھا ہوگا تب حکومت عوام کو بھی ریلیف دیگی لاہور کی تاجر برادی کے دو بڑے نام ناصر انصاری اور فاروق آزاد بھی چوہدری پرویز الہٰی کے اس فیصلے سے بڑے متاثر نظر آرہے ہیں جن کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے اس فیصلہ سے پنجاب میں کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا جس سے عوام کو ریلیف ملے گااورٹیکسوں کی مد میں حکومتی ریونیو میں بھی اضافہ ہوگا جبکہ کاروباری مراکز بند ہونے اور مہنگائی سے تاجر برادری پریشانی کا شکار تھی اس فیصلہ سے سب کی مشکلات میں کمی واقع ہوگی اسکے ساتھ ساتھ پارکنگ کی آمدن کا 30فیصد تاجروں پر خرچ کرنا بھی ایک فلاحی اقدام ہے پنجاب حکومت کے اس فیصلہ سے تاجروں کو ریلیف ملے گا کیونکہ مہنگائی نے سب سے زیادہ تاجروں کو متاثر کیا ہے اس فیصلہ سے چھوٹے تاجروں کی مشکلات کا ازالہ بھی ہوگا پنجاب حکومت کا دوسرا کام احساس راشن پروگرام کا دوباراہ اجرا ہے یہ پروگرام غربت کے خاتمے اور فلاحی ریاست کی جانب ایک بڑا قد م ہے ا حساس راشن پروگرام کے تحت غریبوں کو ماہانہ 15سو روپے ملیں گے، آٹا ،دالیں اور گھی سستے داموں فراہم کیا جائے اس پروگرام کے لیے احساس ایکٹ تیار کرنے ، سماجی تحفظ کے مختلف پروگراموں کو ایک پلیٹ فارم پر یکجا کرنے اور احساس ایکٹ کو اسمبلی سے منظور کروایا جائے گا مسلم لیگ ق کی رکن پنجاب اسمبلی خدیجہ عمر فاروقی کا اس حوالہ سے بڑا خوبصورت جملہ مجھے یاد ہے کہ احساس ہی انسانیت ہے کیونکہ سماجی اور معاشرتی تحفظ سے محروم افراد فلاحی ریاست کی ذمہ داری ہے جسے ہم بخوبی پورا کرینگے اوراحساس راشن پروگرام غربت کے خاتمہ اور فلاحی ریاست کی جانب ایک بڑا قدم ثابت ہوگا اب انکا ذکر کرنا چاہتا ہوں جنکے بغیر ہمارا جھنڈا مکمل نہیں ہوتا اور اگرقیام پاکستان میں ان کی قربانیاں شامل نہ ہوتی تو شائد ہم آج بھی غلام ہوتے ہم ہر سال 11اگست کو پاکستان میں موجود اقلیتوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اسلام امن اور رواداری کا مذہب ہے اور دین کے معاملے میں کوئی جبر نہیں ہے یہ قرآنی حکم، سنت نبوی ؐ کے ساتھ مل کر اس اصول کی بنیاد فراہم کرتا ہے جو قائد اعظم محمد علی جناح نے 11 اگست 1948 کو قوم سے اپنے خطاب میں بیان کیا تھا ہمارے آئین میں مذہب کی آزادی اور ہماری اقلیتوں کے افراد اور املاک کی تکریم کو باقاعدہ قانونی شکل دی گئی ہے حکومت کو نہ صرف ان ذمہ داریوں کا بخوبی ادراک ہے بلکہ ان مقاصد کے حصول کے لیے اپنے عزم کی مستقل یاد دہانی کے طور پر حکومت نے 11 اگست کو سرکاری سطح پر شاندار طریقے سے قومی اقلیتی دن کے طور پر منانے فیصلہ بھی کیا پاکستان میں اقلیتوں کے مسائل کا خاتمہ اور خامیوں کی اصلاح کرنا جو سماجی و مذہبی استحصال کا باعث بن سکتی ہیں ہماری حکومت کی پالیسیوں کا بنیادی ستون ہے میں اس موقع پر تمام اقلیتی برادریوں کے اپنے بھائیوں سے بھی اپیل کروں گا کہ وہ رواداری اور باہمی اتفاق کی فضا کو فروغ دینے کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں کیونکہ ہمارے معاشرے میں یہی واحد راستہ ہے جو بین المذاہب ہم آہنگی اور امن کو فروغ دینے کے ہمارے مشترکہ مقصد کے حصول کا باعث گا پاکستان بلا کسی ذات پات، رنگ و نسل اور مذہب کی تفریق کے ہم سب کا ہے اور ہم سب نے مل کر ہی اسکی ترقی و خوشحالی کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھنی ہے ۔

 

rohailakbar
About the Author: rohailakbar Read More Articles by rohailakbar: 794 Articles with 509970 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.