پرچم پرچم کھیل: نہلے پہ دہلا

آزادی 75 ؍ واں جشن بھی تنازع کا موضوع بن سکتا ہے یہ کسی نے سوچا بھی نہیں ہوگا لیکن آج وہ ایک حقیقت ہے ۔ اس کی وجہ حکومت کے ذریعہ بلند کیا جانے والا ’ہر گھر ترنگا ‘ کا نعرہ ہے۔ حکومتِ وقت کی جانب سے پرچم لہرانے کا کریڈٹ لینے، اس پر بیجا اصرار اور اسے کامیاب بنانے کی خاطر غیر اخلاقی طریقۂ کار اختیار کرنے کے سبب اختلافات رونما ہوگئے ہیں۔ اپنے آپ کو اس سے الگ کرنے کی خاطر دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے گھر کو ہاتھ میں بدل دیا ۔ وہ ہر ہاتھ میں ترنگا کا نعرہ بلند کرکے مفت میں پانچ لاکھ جھنڈے تقسیم کرنے جارہے ہیں ۔ ہاتھ کی بات اگر کانگریس کہتی تو اسے انتخابی نشان سے جوڑا جاتا اور عام آدمی پارٹی کے انتخابی نشان کو قومی پرچم سے جوڑنا ملک کی توہین ہے۔ قوم پرستی کے معاملے میں بی جے پی کی مخالفت کے بجائے اروند کیجریوال سیر کے آگے بڑھ کر سوا سیر والی سیاسی حکمت عملی اختیار کرتے ہیں ہے۔ اس لیے انہوں 15؍اگست کے بجائے 9؍ اگست یعنی بھارت چھوڑو تحریک والے دن کو ہی دہلی میں 166 فٹ اونچا ترنگا لہرا دیا جس محیط 4060 X فٹ ہے۔

دہلی میں پرچم لہرانے کے بعد وزیر اعلیٰ نے وزیر اعظم کے انداز میں ایک ایسی زور دار تقریر کردی جو ذرائع ابلاغ میں موضوعِ بحث بن گئی اور اس سے بی جے پی مدافعت میں آگئی۔ اروند کیجریوال نے آزادی کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر عہد کیا کہ ہندوستان کو دنیا کا نمبرایک ملک بنائیں گےاور ملک میں ایسا نظام قائم کریں گے جہاں ہر بچے کو اچھی تعلیم، ہر فرد کے ساتھ اچھا سلوک اور روزگار کا بنیادی حق حاصل ہوگا۔ اپنے دونوں سیاسی مخالفین پر نشانہ سادھتے ہوئے کیجریوال نے کہا کہ ہمارا ملک خاندان پرستی اور دوستی کی وجہ سے پچھڑ گیا ہے ۔ ایک جماعت نےحکومت کا پیسہ صرف ایک خاندان کے لیے خرچ کیا اور دوسری پارٹی نے اپنے دوستوں (امبانی و اڈانی) کے لیے لوٹا ہے۔کیجریوال کے مطابق اب سرکاری سرمایہ ، روزگار، بچوں کو مفت تعلیم اور سب کےعلاج معالجے پر خرچ ہو گا۔ ان کے مطابق مفت تعلیم اور علاج کی سہولت فراہم کرنا خیرات نہیں ہے بلکہ اپنے دوستوں کا 10 لاکھ کروڑ روپیہ قرض معاف کردینا مفت خوری ہے۔

وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے آزادی کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر دہلی بھر میں 500 بڑے ترنگے نصب کرنے کا وعدہ پورا کیا اور پٹپڑ گنج میں نصب 166 فٹ اونچا 500 واں ترنگا لہرا کرتمام ہم وطنوں کوآزادی کی 75ویں سالگرہ کی مبارک دی ۔ بی جے پی علامات سے عوام کو بہلاتی پھسلاتی ہے لیکن کیجریوال نے اس موقع پر اان بنیادی مسائل کو اٹھایا جو آزادی کی اساس ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ غریبوں کی مفت تعلیم بند کر دینا چاہتے ہیں ۔ وہ سرکاری اسکول بند کرنا یا پھروہاں فیس لگانا چاہتے ۔ کیجریوال کے مطابق اگر سرکاری اسکول بند ہو جائیں تو ملک کے 70 سے 80 فیصد بچے ناخواندہ رہ جائیں گے اس لیے آزادی کے 75 سال مکمل ہونے پر انہوں نے ہر بچے کو تعلیم دینے کا حلف اٹھایا ۔ انہوں نے بتایا کہ دنیا کے 39؍ امیر ممالک میں تمام بچے مفت تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ وہ ممالک اس لیےخوشحال ہوئے کیونکہ انہوں نے اپنے بچوں کو اچھی تعلیم دی اور ہم اپنے بچوں کی تعلیم بند کرنے یا فیس لینے کی بات کرہے ہیں۔

تعلیم کے علاوہ صحت عامہ اور روزگار جیسے مسائل پر اظہار خیال کرتے ہوئے دہلی کے وزیر اعلیٰ نے وزیر اعظم مودی کی ریوڈی بانٹنے والی تنقید کی دھجیاں اڑا دی ۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ (یعنی بھارتیہ جنتا پارٹی والے ) سرکاری اسپتال بند کرکےغریبوں سے ادویات اور علاج کے پیسہ لینا چاہتےہیں تاکہ اگر کسی غریب کے گھر میں کوئی بڑی بیماری ہو تو وہ علاج نہیں کروا سکے۔ ایسا ہر گز نہیں ہونا چاہیے۔ ہر ہندوستانی بچے کے لیے اچھی تعلیم اور اس کے خاندان کا علاج و ملازمت ایک بنیادی حق ہے۔ ان حقوق کی بھالی کے بغیرآزادی کا 75 واں جشن بے معنیٰ بہلاوا ہے ۔ اس موقع پر پٹپڑ گنج میں نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے کہا کہ عام آدمی پارٹی کی حکومت نے دہلی میں تعلیم،صحت، مفت بجلی اورپانی وغیرہ کی سہولتیں ہر شہری تک پہنچا کر ترنگے کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔ انہوں نے14؍ اگست کی شام 5 بجے ترنگا ہاتھ میں پکڑ کر قومی ترانہ گا کر اس عزم کو پورا کرنے کا اعلان کیا۔ وہ بولے ہم یہ عہد کرتے ہیں کہ اپنے ذہن، قول، کلام اور عمل سے ایسا کوئی کام نہیں کریں گے، جس سے ترنگے کےفخر میں کوئی کمی واقع ہو۔

قومی پرچم کے حوالے سے اختلافات کا دائرۂ کار صرف حزب اختلاف کی جماعتوں تک محدود نہیں ہے بلکہ بی جے پی کے ناراض رکن پارلیمان ورون گاندھی نے زبردستی ترنگا فروخت کرنے کی ویڈیو اپنے ٹویٹ سے منسلک کرکے یہ پیغام لکھا کہ:’’راشن کارڈ ہولڈروں کو ترنگا خریدنے پر مجبور کیا جا رہا ہے یا اس کے بدلے ان کے راشن میں سے حصہ کاٹا جا رہا ہے۔ غریبوں کا لقمہ چھین کر ہر ہندوستانی کے دل میں بسنے والے ترنگے کی قیمت وصول کرنا شرمناک ہے۔‘‘ ورون گاندھی کے پیغام کا مفہوم سمجھنے کے لیے مذکورہ ویڈیو کی بابت جاننا ضروری ہے۔ فی الحال سماجی روابط کے ذرائع ابلاغ میں ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے۔ اس میں ایک غریب آدمی کو زبردستی قومی پرچم خریدنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ معروف صحافی محمد زبیر کے مطابق یہ ویڈیو ہریانہ کے کرنال ضلع کی ہے۔مشہور ہندی اخبار امر اجالا نے فرید آباد ضلع کی ایک خبر شائع کی ہے جس میں راشن ڈپو کے مالک نے واٹس ایپ کے ذریعہ صارفین کو خبردار کیا کہ راشن کارڈ کے جو حاملین 20 روپئے میں ترنگا نہیں خریدیں گے انھیں اگست کے مہینے کا راشن نہیں دیا جائے گا۔ امراجالا نے یہ چونکانے والا انکشاف بھی کیا کہ 693 نمبر کی دوکان کو 168 پرچم تقسیم کرنے کے لیے دیئے گئے اور اس سے 3200 روپئے کی پیشگی قیمت وصول کرلی گئی۔ دوکاندار کے مطابق ابھی تک صرف 20 لوگوں نے پرچم خریدے ہیں۔

اس واقعہ سے اندازہ کیا جاسکتا ہے ہریانہ جہاں بی جے پی کی ڈبل انجن سرکار ہے ’ہر گھر ترنگا ‘ مہم کے تئیں جوش و خروش کتنا کم ہے۔ اس کے یہ معنیٰ نہیں کہ عوام کے اندر حب الوطنی کی کمی ہے بلکہ وہ سرکار کے ذریعہ تھوپی جانے والی مہم کو ماننے سے انکار کررہے ہیں کیونکہ ایسی مصنوعی کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہوتیں ۔ ویسے امر اجالا نے تفتیش کی خاطر خوراک کے محکمے میں زیر ملازمت انسپکٹر ہمالیہ کو شک سے رابطہ کیا تو انھوں نے بتایا کہ جھنڈوں کو دوکانوں پر فراہم کرنے کا مقصد صارفین تک پرچم کی فراہمی میں آسانی پیدا کرنا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ دوکاندار تو اس کی قیمت ادا کرچکا ۔ اب اگر وہ انہیں یوم ِ ٓزادی تک بیچ نہیں کر پایا تو یوم جمہوریہ تک تک وہ پڑے رہیں گے۔ اس وقت بھی ان کے بکنے کی کوئی گارنٹی نہیں ہے۔ حالیہ وائرل ویڈیو میں ایک شخص یہ کہتا نظر آ رہا ہے چونکہ اس کے پاس (پرچم کے لیے) پیسے نہیں تھے اس لیے سے راشن نہیں مل سکا ۔ اس طرح جعلی دیش بھگتوں نے اپنی زور زبردستی سے غریبوں کی حب الوطنی کامذاق اڑا دیا۔یہ اندھ بھگت کشمیر فائلس جیسی فلم کا ٹیکس معاف کردیتے ہیں اور اس کی ٹکٹیں مفت میں تقسیم کرتے ہیں لیکن جب پرچم کا معاملہ ہوتا ہے تو پوری پوری قیمت وصول کرتے ہیں ۔ ایسے ساحر لدھیانوی کا مشہور نظم تاج محل کا ایک شعر معمولی ترمیم کے ساتھ یاد آتا ہے؎
اک شہنشاہ نے لہرا کہ ترنگا پرچم
ہم غریبوں کی محبت کا اڑایا ہے مذاق

کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نےاس موقع پر بی جے پی سمیت پورے سنگھ پریوار پر حملہ بولتے ہوئے ٹویٹر پر لکھ ڈالا :’’ ’تاریخ گواہ ہے کہ ہر گھر ترنگا مہم چلانے والے اس غدار وطن تنظیم سے نکلے ہیں جنھوں نے 52 سال تک ترنگا نہیں لہرایا۔ آزادی کی لڑائی سے یہ کانگریس کو اس وقت بھی نہیں روک پائے اور آج بھی نہیں روک پائیں گے۔‘‘ یہ حیرت انگیز حقیقت ہے کہ راشٹریہ سوم سیوک سنگھ نے اپنے ہیڈکوارٹر ’ہیڈگیوار بھون ناگپور‘ میں پہلی بار ترنگا 26؍ جنوری 2001 کو لہرایا تھا۔ ہندوستان کوجب آزادی ملی تو اس موقع پر سنگھ کے انگریزی اخبار ’آرگنائزر‘ نے ترنگے کے بارے میں اعلان کیا تھا ’’وہ لوگ جو قسمت سے اس وقت برسراقتدار آ گئے ہیں وہ ہمارے ہاتھوں میں ترنگا تھما رہے ہیں لیکن اِس کو ہندوؤں نے نہ تو کبھی تسلیم کیا اور نہ وہ اس کا احترام کرتے ہیں۔ لفظ ’تری‘ خود ایک برا لفظ ہے اور اس کا استعمال نفسیاتی طور پر ملک کے لئےمنحوس ثابت ہوگا۔‘‘ اس سے بڑی ستم ظریفی کیا ہوسکتی ہے کہ آر ایس ایس کی بغل بچہ بی جے پی ملک کی عوام کو ترنگے کا احترام سکھا رہی ہے۔ سچ تو یہ ترنگے کے اس پرچم پرچم کھیل میں کیجریوال سمیت مختلف رہنماوں نے اپنے اپنے انداز میں بی جے پی کووہ لتاڑ لگائی ہے کہ اب اسے اس ہنگامہ آرائی پر افسوس ہورہا ہوگا ۔
 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2055 Articles with 1243734 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.