مہرو

بے دین لوگ

اسلام علیکم آج میں آپ کو ایک اور سچی کہانی سناؤں گی جو ایک ایسی لڑکی کی ہے جس نے زندگی میں کبھی کوئی خوشی نہیں دیکھی اس لڑکی کا نام مہرو تھا مہرو نے جس گھر میں آ نکھ کھولی وہاں بیٹیوں کا پیدہ ہونا جرم سمجھا جاتا تھا مہرو کے ابا کو بیٹیوں سے سخت نفرت تھی لیکن اللہ پاک نے مہرو کے ابا کو نو بیٹیوں سے نواز دیا مہرو نے بڑی مشکل سے بی اے پاس کیا اسے پڑھنے کا بڑا شوق تھا ابا کے لاکھ منح کرنے کے باوجود مہرو نے گھر میں رھ کے پڑھائی مکمل کی ۔اب اس کی شادی کا وقت تھا کوئ مناسب رشتہ نہ آ تا سب پریشان تھے کسی کا اپنا مکان نہیں تو کوئ شادی شدہ ہوتا کوئ شرابی تو کوئ ایک وقت کی روٹی پوری کرنے سے عاجز مہرو کی عمر گزرتی جا رہی تھی اس سے پہلے چار بہنوں کی شادی ہو چکی تھی دو بھائ بھی شادی کے بندھن میں بندھ چکے تھے مہرو کے ابا روز ایک ہی بحث کرتے کہ اپنوں میں رشتہ کر دو جب کہ اپنوں میں بھی کوئ مناسب نہ تھا جن بہنوں کا اپنوں میں کیا وہ روز روٹھی بیٹھی ہوتیں ایک اپنے گھر جاتی تو دوسری آ جاتی کسی کا کوئ مسئلہ ہوتا تو کسی کا کوئ ۔ لیکن مہرو کے ابا کا اپنوں سے دل نہ بھرتا وہ اپنی بیٹیوں کا قصور لگاتا رہتا سب پتا ہونے کہ باوجود مہرو کے ابا کی بیٹیوں سے نفرت ختم نہ ھوتی مہرو بہت پریشان رہتی مہرو جوب بھی کرنا چاہتی تو ابا راضی نہ ھوتے گھر میں ہر کام ابا کی اجازت سے ہوتا ایک وقت کی روٹی بھی طعنے مار مار کے دیتا انہیں حالات میں مہرو کے لیئے ایک رشتہ آ یا لڑکے کا نام عابد تھا عابد کے والدین دنیا سے گزر چکے تھے عابد کے پانچ بھائی اور دو بہنیں تھیں عابد اکیلا کرائے کے مکان میں رہتا تھا رشتہ کروانے والی عورت نے اس کی بڑی تعریفیں کیں عابد قرآن کا قاری تھا ۔عابد کی کارپوریشن کی دکان تھی جو کہ کراے کی تھی رشتہ کروانے والی اور عابد نے مہرو کی فیملی سے بڑے جھوٹ بولے مہرو کے ابا اس رشتے پہ آ مادہ نہ تھے کیونکہ انکا دلی ارادہ یہی تھا کہ جب غیروں کے رشتے آ نا بند ہو جائیں گے تو مجبورا انہیں اپنوں میں کرنا پڑے گا مہرو اور اسکی ماں بہنوں کو بھی یہ پتا تھا کیونکہ ایک تو کوئ مناسب رشتہ نہ آ تا اگر کوئ مہرو یا اس کی ماں بہنوں کو پسند آ جاتا تو مہرو کا ابا ان کے گھر جا کے یا ان کے آ نے پہ انہیں باہر سے ہی انکار کر دیتا اور مہرو اور اسکی ماں انتظار کرتی رہتیں کہ وہ لوگ کیوں نہیں آ ے مہرو کا ابا رشتوں کی وجہ سے روز گھر میں جھگڑا کرتا اور طعنے مارتا کہ کوئ لیتا نہیں بوڑھی ہو رہی ھے بہوؤں کے سامنے مہرو اور اسکی ماں کو زلیل کرتا آ خر جب عابد کا رشتہ آ یا تو مہرو نے قبول کر لیا جب کہ اس کہ ابا نے بڑا روکا مہرو بہت اپنی تزلیل کروا چکی تھی اب اور زلیل نہیں ہونا چاہتی تھی اس وقت مہرو کی عمر بتیس سال تھی جب کہ عابد پچپن کا تھا ۔لیکن وقت کی نزاکت کو دیکھتے ہوے مہرو نے عابد کو قبول کر لیا رشتہ ہو گیا عابد لمبے قد کا سانولا سا آ دمی جبکہ مہرو چھوٹے قد کی بڑی چٹی گوری بہت خوبصورت سی دوشیزہ تھی مہرو کی شادی کا دن آ گیا باپ بیٹیوں کو دعائیں دے کے گھر سے رخصت کرتے ہیں لیکن مہرو کے ابا نے جہیز کا سامان تو دیا لیکن اس بد دعا کے ساتھ کہ یہ سامان واپس ضرور آ ے گا یہ گھر انشاءاللہ آ باد نہیں ھو گا مہرو باپ کہ گھر سے رخصت ہو کہ عابد کے کراے کے مکان میں آ گئ عابد پہلی رات ہی مہرو سے تھوڑی بہت بات کر کہ پیٹھ پھیر کہ سو گیا نہ اسے دیکھا نہ اس کی کوئ تعریف کی ۔صبح ہوئ تو عابد نے بخار کا بہانہ بنا لیا دوپہر ایک بجے عابد ہال میں جا کے دوستوں کے ساتھ گپوں میں لگ گیا مہرو کو بتاے بنا وہ گھر سے باہر چلا گیا مہرو دوسرے کمرے میں بیٹھی عابد کے جاگنے کا انتظار کرتی رہی آ خر تین بجے عابد کا دوست گاڑی لے کے آ یا اور دلہن کو ہال میں لے گیا جہاں عابد اپنے دوستوں کے سا تھ قہقہے لگا رہا تھا اس نے مہرو کو دیکھنا تک گوارہ نہ کیا مہرو کو بہت عجیب لگا مہرو رات والے اور اب کے تمام واقعات کو لے کے دل میں ہی بہت پریشان تھی مہروکی امی نے ولیمے میں جو رسمیں تھیں انکو پورا کرنے کے لیے عابد کو بلایا تو عابد پانچ منٹ سے کم وقت آ یا اور رسمیں ارھوری چھوڑ کے چلا گیا اب یہ بات سب کو ناگوار گزری ۔رات کو ہال سے واپسی پہ عابد مہرو کی طرف پیٹھ کر کہ سو گیا جاگتا وہ بھی دیر تک رہا لیکن مہرو سے بات کرنے کہ ڈر سے نیند کا بہانہ کر کے سویا رہا ایسے ہی چار دن گزر گئے اب مہرو کی اداسی بڑھ رہی تھی پانچویں دن عابد نے اپنے دوستوں کو بلا لیا اور مہرو کو اپنے بھائی شفیق کے گھر بھیج دیا ۔مہرو کو شفیق کا بیٹا اپنے گھر لے گیا ساری رات گزر گئ مہرو روتی رہی اور وہ اپنے دوستوں کے ساتھ خوشیاں مناتا رہا ۔چھٹے دن کی صبح وہ عابد کے بھتیجے کے ساتھ گھر آ گئ مہرو پردہ دار تھی وہ گھر سے باہر نکلنے والی نہیں تھی شادی کے ساتویں دن عابد کو کام سے چھٹی تھی آ ج وہ گھر تھا اس نے مہرو کا حق ادا کیا مہرو کو لگا اب سب ٹھیک ہو جاے گا میرا گھر بس جاے گا لیکن یہ اسکی بھول تھی وقت کے ساتھ عابد کی تمام بری عادتیں کھل کے مہرو کے سامنے آ گیں عابد رنڈی باز تھا اور وہ لڑکوں کا عادی تھا اب وہ روز گھر میں ایک آ دمی کو لے آ تا اور دوسرے کمرے میں آدمی کے ساتھ رات گزارتا جب کہ مہرو ساری رات الگ کمرے میں روتے گزار دیتی عابد چھ چھ مہینے تک مہرو کے قریب نہ جاتا نہ اس سے ٹھیک طرح سے بات کرتا شادی کو چار ماہ گزرے تھے کہ عابد نے حق المہر میں دیا ہوا پلاٹ مہرو سے لے لیا مہرو اب تک عابد کی فون پہ سب باتیں سن چکی تھی عابد اندر ہی اندر لڑکیوں کو بہلا پھسلا کہ گندے دھندے کروانے اور جو لا وارث نظر آ ے اسے بیچ دینے کا کاروبارکرتا تھا ۔مہرو کو ہر وقت اپنی عزت کا خوف رھ جاتا ۔عابد نے اس لحاظ سے تو کوئ نقصان نہ پہنچایا لیکن وہ کئ کئ دن تک مہرو کو چھوڑ کے جاتا اور گھر نہ آ تا اکیلے پن سے تنگ آ کے مہرو عابد کے بھتیجوں کو لے آ ئ جو کہ اس کا بہت غلط قدم ثابت ہوا ۔عابد کا بھائ ربنواز باہر سے بڑا دین دار نظر آ تا جب کہ اندر کی کہانی بعد میں کھلی رشتہ کروانے والی بتول نامی عورت عابد کی رکھیل نکلی وہ اپنی جوان بیٹی کے ساتھ کئ کئ دن عابد کے مکان میں عابد کے ساتھ رھتی تھی ۔عابد مہرو کا پلاٹ بیچنے کے بعد کھل کے سامنے آ یا اپنی ایک رکھیل جس کے پاس ہر رات وہ رہتا تھا

ایک دن مہرو کو اس کے گھر چھوڑ آ یا اب وہ روز مہرو کو عزرہ کے گھر جانے کو کہتا ۔مہرو ماں کے گھر جاتی تو اسے لینے نہ جاتا وہ فون کرتی یا تو بند کر دیتا یا پھر اس میں عزرہ کے بیٹوں کی آ وازیں اس میں سنائ دیتی۔ مہرو نے عابد سے کبھی زکر تک نہ کیا کیونکہ وہ جانتی تھی کہ عابد نہیں مانے گا اب عابد بات بات پہ مہرو کو مارتا اپنے بھتیجوں کے سامنے بے عزت کرتا عابد ایک گاؤں کا رہنے والا تھا جو کہ چور ڈکیتوں اور بدمعاشی۔ کا علاقہ سمجھا جاتا تھا ۔ عابد احمد پور کے شہر میں تو رہتا تھا لیکن اس کے اندر سے اپنے علاقے کی دہشت گردی اور جہالت نہ گئ وہ عورت کو محکوم اور کوئ بے جان سی چیز سمجھتا تھا ۔پچپن سال کی عمر تک بھی وہ کچھ نہ بنا سکا مکان کراے کا تھا پینے کے لیے گلاس مالک مکان کا تھا حتی کہ نہانے کے لیے بالٹی تک مالک مکان کی تھی ۔ مہرو کی جب شادی ہو کہ گئ تو عابد کا ایک بھانجا اس کے ساتھ رہتا تھا جس کا زکر نہ بتول نے کبھی کیا تھا نہ رشتے سے پہلے عابد نے ۔عابد کا بھانجا مزدوری کرتا تھا وہ مہرو کو عابد کے اور عابد کو مہرو کے خلاف بھڑکاتا رہتا۔عابد کے بہت سے راز بھانجے نے کھولے جس کے بدلے میں عابد نے اسے گھر سے نکال دیا ۔اب مہرو سارا دن عابد کے بھتیجوں کی خدمت میں لگی رہتی لیکن مہرو کے دل سے عابد کا خیال نہ جاتا ۔عابد کبھی گھر آ تا تو کبھی نہ آ تا ۔عابد اب اپنے گاؤں سے اپنی جوان بھتجی کو لے آ یا اب وہ مہرو سے جو کبھی تھوڑی بہت بات کرتا تھا اپنی بھتیجی جس کا نام ظنیرہ تھا سے کرنے لگ گیا اب وہ بات بات پہ مہرو سے لڑتا ۔ایک دن اسے دھکے دے کہ گھر سے نکال دیا عزر یہ تھا کہ تم بچوں کا خیال نہیں رکھتی ۔مہرو دو ماہ اپنی ماں کے گھر بیٹھی رہی مہرو کے ابا کو پتا نہ تھا کہ مہرو گھر سے نکال دی گئ ھے ور نہ وہ تو بجاے مسئلے کو سلجھانے کے طعنے الگ دیتا اور الجھا دیتا ۔دو ماہ بعد مہرو خود گھر چلی گئ کیونکہ یہاں کے حالات آ ج بھی نہیں بدلے تھے وہاں گئ تو ظنیرہ عابد کی بھتیجی نے مہرو کو بتایا کہ عابد روز گھر میں ہمارے سامنے عزرہ کو بلا لیتا تھا وہ بیڈ پہ اکٹھے ہوتے تھے عزرہ کے بیٹے احمد نے اپنے باپ شکور کو سب بتا دیا ہے احمد بارہ سال کا تھا اب عابد کی علاقے میں بہت مشہوری ہو چکی ہے بہت بد نامی ہو گئ ہے مہرو کو یقین نہ آ یا وہ عابد سے پوچھنے ہی والی تھی کہ عزرہ کی ساس اور نند آ گیں انہوں نے بھی جب وہی بات کی تو مہرو کے پاؤں سے زمین نکل گئی اسے عابد اور عزرہ کے تعلقات کا پتا تھا لیکن یہ امید نہیں تھی کہ عابد جوان بھتیجی کے سامنے عزرہ کو گھر بلاے گا اب کچھ باتیں مہرو کے زہن میں گھوم رہی تھیں مہرو کو انکا جواب چاہیے تھا وہ عذرہ کے گھر گئی ۔شکور نے عذرہ کو پہلے دن ہی طلاق دے دی وہ ماں کے گھر تھی ۔مہرو جب ماں کے گھر سے آئی تو یہ تہیہ کر کہ آئی تھی کہ ظنیرہ سے نہیں بولے گی اسی نے اسے گھر سے نکلوایا ہے لیکن جب ساری باتیں سنیں تو مہرو نے ظنیرہ سے دوستی کر لی ظنیرہ نے مہرو کو مزید نئے حالات کا پتا کرنے شکور کے گھر بھیجا ۔مہرو کو پتا تھا کہ ایک نہ ایک دن عابد نے اسے چھوڑنا ہے جب یہ حالات آ ے تو مہرو شکور کے گھر گئ اور عابد کے تمام کردار بتا دیے اب حالات یہ ہو گئے کہ مزید بات پکی ہو گئ کہ عابد کی بیوی نے بھی خود کہا ہے سب کچھ کیونکہ عابد پہلے بچے کی بات کو جھٹلا رہا تھا ۔اب عابد پورے احمد پور میں بد نام ہو چکا تھا ۔اب عابد نے مہرو کوپھنسانے اور خود کو سچا ثابت کرنے کے لیے مہرو کے ساتھ رہنا شروع کر دیا جس کے نتیجے میں مہرو کو حمل ٹھہر گیا عابد کا دلی ارادہ یہ تھا کہ اسے اپنے گاؤں چھوڑ آ وں گا یہ سارا دن میری بھابھی کی خدمت کرے گی اور میں خود شہر میں رہوں گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اگر آ پ کو کہانی پسند آ ئ ہے اور آپ مزید سننا اور جاننا چاہتے ہیں تو پلیز مجھے کمنٹ میں بتایں اور یہ بھی کہ مہرو نے عذرہ کے گھر جا کے عابد کی اوقات بتا کہ صیح کیا یا نہیں پلیز مجھے کمنٹ میں بتایں ۔

 

Qamarulnisa Qamar
About the Author: Qamarulnisa Qamar Read More Articles by Qamarulnisa Qamar: 2 Articles with 6630 views Hi I am Qamar I want to work in Hmari web and to become a content writer .I shall so work hard .I interested to all these topics where cruility on any.. View More