مولانا قاری شبیر احمد عثمانی،نائب امیر انٹرنیشنل ختم
نبوت موومنٹ پاکستان
پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں 7 ستمبر ایک عہد ساز دن ہے، ہم اسے یوم
تحفظ ختم نبوت اور یوم تجدید عہد قرار دیتے ہیں،اس روز عقیدہ ختم نبوت اور
ناموس رسا لتؐ کے تحفظ کی سو سالہ طویل ترین جد وجہد، فتح مبین سے ہمکنار
ہوئی،7ستمبر1974کو پارلیمنٹ کے دونوں ایو ا نو ں کے مشترکہ اجلاس میں متفقہ
طور پر قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا، ماضی کے مختلف ادوار میں
کئی بد بخت افراد نے دعویٰ نبوت کرکے مسلمانوں میں افتراق پیدا کرنے و
انہیں گمراہ کرنے کی سعی مذموم کی، مگر ہر دور میں اہل ایمان اور حق کے طرف
داروں نے ان کیخلاف بھرپور مزاحمت کی، منصب ختم نبوت کی حفاظت کی اور
مسلمانوں کو گمراہی اور ارتداد سے بچایا۔برصغیر میں فرنگی اقتدار کے خلاف
ہندوستان کی تمام اقوام متحد ہوئیں اور سامراج کی غاصب وظالم حکومت کے خلاف
ہر محاذ پر جدوجہد کی اور خاص طور پر مسلمانوں نے انگریز کے خلاف بغاوت کو
جہاد قرار دیا اور اسے توشۂ آخرت سمجھ کر اس محاذ پر سرگرم رہے، قربانی و
ایثار سے معمورولبریز مسلمانوں کی جدوجہد تاریخ آزادی میں منفرد و بے مثال
ہے، انگریز دانا اور عیار دشمن تھا یہ بات ہمیشہ اسکے پیش نظر رہی کہ ہم نے
اقتدار مسلمانوں سے چھینا اور مسلمان ہی ہمارے سب سے بڑے دشمن ہیں علماءِ
حق نے نہ صرف انگریز کیخلاف جہاد کا فتویٰ دیا بلکہ اس فریضہ کی ادائیگی
کیلئے مسلمانوں کی قیادت بھی کی، انگریز نے اسی جذبۂ جہاد کو مسلمانوں کے
دل ودماغ سے نکالنے کے لیے جعلی اور جھوٹا نبی پیدا کیا۔ ’’ قادیان‘‘ کے
ایک شخص ’’مرزا غلام احمد‘‘ کو دعویٰ نبوت کے لیے آمادہ وتیار کیا اور آخر
کار اس بدبخت نے نبوت کا دعویٰ کردیا، مرزا قادیانی نے پہلا کام یہ کیا کہ
انگریز کے خلاف جہاد کو حرام قرار دیا اور انگریز کی اطاعت وفرمانبرداری کو
ہی اصل ایمان قراردیا،یہ لمحہ مسلمانوں کیلئے بڑی آزمائش کا تھا ، تب
علماءِ حق نے مسلمانوں کا حوصلہ بڑھایا اور اس فتنہ کی سرکوبی کیلئے میدانِ
عمل میں آئے، فتنۂ قادیانیت کو انگریز کی مکمل سرپرستی حاصل تھی اور آج بھی
ہے یہی وجہ ہے کہ اس فتنے کو کچلنے کیلئے مسلمانوں کے نوے سال لگے ۔1929 سے
پہلے فتنۂ قادیانیت کیخلاف جتنی جدوجہد ہوئی وہ انفرادی نوعیت کی تھی، حضرت
پیر مہر علی شاہ گولڑوی ؒ، حضرت مولانا محمد انور شاہ کشمیریؒ، حضرت مولانا
ثناء اﷲ امر تسر ی ؒاور سب سے پہلے علماء لدھیانہ نے علمی محاذ پر اپنی
زبان و قلم سے فتنہ قادیانیت کے تار و پود بکھیر رکھ دیے انہی علماء حق کی
انفرادی محنت آگے چل کر اجتماعی جدوجہد میں تبدیل ہوئی، قیامِ پاکستان،
مرزائیوں کے لیے سب سے بڑا سانحہ اور صدمہ تھا۔تقسیم ملک کے وقت باؤنڈری
کمیشن میں مسلم لیگ کے قادیانی نمائندہ سر ظفر اﷲ خان آنجہانی نے بھرپور
وار کیا اور پٹھانکوٹ، فیروز پور، گورداس پور، قادیان اور آدھے کشمیر کو
پاکستان میں شامل نہ ہونے دیا۔ قیامِ پاکستان کے بعد اس وقت کے گورنر پنجاب
سر فرانسس موڈی نے چنیوٹ کے قریب متصل دریائے چناب کے کنارے ایک پوری بستی
اپنے اس چہیتے اور پالتو بچے کے نام الاٹ کر دی، جو آج چناب نگر (ربوہ) کے
نام سے معروف ہے یہاں قادیانیوں نے اپنا ہیڈ کوارٹر اور بیس کیمپ بنایا اور
پاکستان کیخلاف سازشیں شروع کر دیں، مرزا بشیر الدین نے پاکستان کے اقتدار
پر قبضہ کا پروگرام بنایا اور بلوچستان کو ’’احمدی سٹیٹ‘‘ بنانے کی منظم
منصوبہ بندی مکمل کر لی، سر ظفر اﷲ (قادیانی) وزیرِ خارجہ تھا اس نے نہ صرف
داخلی محاذ پر قادیانیوں سے مکمل تعاون کیا بلکہ خارجی محاذ پر بھی مکمل
سیاسی تحفظات فراہم کیے، امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری۷ کی قیادت و
سیادت میں زور دار تحریک چلی مگر وزیر اعظم خواجہ ناظم الدین کی لیگی حکومت
نے گولی کے زور پر تحریک کو کچلنے کی کوشش کی، جنرل اعظم خان نے6 مارچ 1953
کو جنرل ایوب خان کی ہدایت پرلاہور میں پہلا مارشل لاء لگا کر ہزاروں
فدایان ختم نبوت کے سینے گولیوں سے چھلنی کردیے بظاہر تحریک کو تشدد کے
ذریعے کچل دیا گیا مگرمسلمانوں کے دلوں میں ہمیشہ کیلئے ایک جوش، ولولہ اور
جذبہ بیدار کر گیا۔امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ، مولانا
ابوالحسناتؒ،مولانا احمد علی لاہوریؒ، مولانا محمد علی جالندھری ؒ ، مولانا
لال حسین اخترؒ، مولانا محمد حیاتؒ، مولانا غلام غوث ہزارویؒ، شیخ حسام
الدینؒ، ماسٹر تاج الدین انصاریؒ، مولانا سید ابوذر بخاریؒ اور دیگر علماء
و قائدین نے تمام صعوبتوں کو برداشت کر کے تحفظ ختم نبوت کی جدوجہد کو جاری
رکھا،22 مئی1974 میں قادیانیوں نے پھر سر اٹھایا، ربوہ ریلوے سٹیشن پر نشتر
میڈیکل کالج ملتان کے مسافر طلباء پر حملہ کر کے انہیں زدو کوب کیا، یہ
حادثہ شعلہ جوالہ بن گیا اور پورا ملک تحریک تحفظ ختم نبوت کا میدان بن گیا
تحریک اتنی شدید اور طاقت ور تھی کہ اس وقت کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو
نے اس مسئلہ کو قومی اسمبلی میں حل کرنے کا فیصلہ کیا، اسمبلی سے باہر کل
جماعتی مجلس عمل تحفظ ختم نبوت کے مرکزی رہنماؤں نے قدم بہ قدم شب و روز
ایک کر کے تحریک کو بامِ عروج پر پہنچایااور علماء نے آئینی جنگ کر کے
تحریک کا مقدمہ جیت لیا ،آخر 7 ستمبر 1974 ء کو ذوالفقار علی بھٹو مرحوم نے
قومی اسمبلی کے تاریخی فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے مرزائیوں کو غیر مسلم
اقلیت قرار دے دیا اور یہ فیصلہ ایک ترمیم کے ذریعے پاکستان کے آئین کا حصہ
بنا۔ آج اس آئینی فیصلے کو48 برس بیت گئے ہیں مگر مرزائیوں نے اسے تسلیم
نہیں کیا وہ آئے روز مسلمانوں کے خلاف اپنی سازشوں کا جال پھینکتے رہتے
ہیں،علماء کیخلاف نفرت پیدا کرنا، فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینا اور
سیاسی طور پر پاکستان کو بدنام اور غیر مستحکم کرنا اور ملکی سلامتی کے
خلاف سازشیں کرنا مرزائیوں کا نصب العین ہے7ستمبر یوم دفاع ختم نبوت کے طور
پر ہے جب 1974 میں تمام مکاتب فکر کے علماء عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ اور
دفاع کیلئے متحد ہوکر ایک طویل جدوجہد اور بے مثال قربانیاں دینے کے بعد
سرخروہوئے تھے، 7ستمبر کا دن فتح مبین کا دن ہے امت مسلمہ اور اہلیان
پاکستان کیلئے یہ دن مسرتوں خوشیوں کا دن ہے ،انتھک محنت ، لازوال قر با
نیوں کے بعد یہ دن امت کو نصیب ہوا 7 ستمبر یوم تحفظ ختم نبوت کا دن
ہے7ستمبریوم تشکر وامتنان منانے کا دن ہے 7ستمبرتجدید عہد ،عزم وہمت
واستقلال کا دن ہے ،سات ستمبر کو ہم یوم فرقان بھی کہہ سکتے ہیں۔
اس دن کی یادمیں حسب سابق انٹر نیشنل ختم نبوت موومنٹ پاکستان کے زیر
اہتمام مرکز ختم نبو ت جامعہ عثمانیہ ختم نبوت مسلم کا لونی چناب نگر کے
زیر اہتمام 35 ویں سالانہ انٹر نیشنل ختم نبوت کا نفرنس مورخہ 7ستمبر 2022
بروزبدھ صبح 10بجے تا رات گئے تک منعقد ہو رہی ہے جسمیں اندرون و بیرون
ممالک سے تمام مکاتب فکر کے سر کردہ جید علماء کرام ،مشائخ عظام ،دانشور
،وکلاء تاجر،و صحافی حضرات تشریف لائیں گے ، انٹر نیشنل ختم نبوت کا نفرنس
میں سعودی عرب اور چاروں صوبوں گلگت بلتستا ن فاٹا آزاد کشمیر سے رہنما یان
و قافلے شرکت کریں گے ، کانفرنس کی سر پرستی مولانا ڈاکٹر سعید احمد عنایت
اﷲ حفظہ اﷲ امیر مرکزیہ انٹر نیشنل ختم نبوت موومٹ ورلڈ،جبکہ نگرانی مجاہد
ختم نبوت مولانا قا ری شبیر احمد عثمانی کررہے ہیں ،خصوصی طور پرمدینہ
منورہ سے مولانا ڈاکٹر احمد علی سراج،مکہ مکرمہ سے مولانا عبدالرؤف مکی،
مولانا اسعد محمود مکی ، پاکستان سے مولانا محمد الیاس چنیوٹی ایم پی اے ،
صا حبز ا د ہ زاہد محمود قاسمی ،شیخ الحدیث مولانا زاہد ا لر ا شد ی ، شیخ
الحدیث حضرت مولانا پیر حبیب اﷲ نقشبندی،بریلوی مکتب فکر سے مولانا سید
صفدر شاہ گیلانی ،جمعیۃ علماء اسلا م (س) کے حضرت مولانا عبدالر ؤف فاروقی
،جنا ب طاہر عبد الرزاق ، علامہ مولانا شبیر احمد عثمانی ، پا کستا ن مسلم
لیگ (ن) کے مولانا آصف معاویہ سیال،جماعت اسلامی کے ڈا کٹرفرید احمد پراچہ
،اہل حدیث مکتب فکر کے مولانا عبد الرشید حجازی ، مجلس احرارا سلام کے جناب
عبد ا للطیف خالد چیمہ،جمعیۃ اشاعت التوحید والسنۃ کے مولانا عصمت اﷲ
بندیالوی ، جمعیۃ علمائے اسلام( ف) کے چوہدری شہباز احمد گجر ، پاکستان
نظریاتی پارٹی کے چیئرمین جناب شہیر حیدر سیالوی ، منہاج القر آن سے مفتی
امداد اﷲ نعیمی قادری، و دیگر جماعتوں کے مرکزی قائدین شامل ہیں ،فیصل آباد
سے شیخ الحدیث مولانامفتی محمدطیب ،قاری جمیل الرحمان،مفتی محمد یونس
،کراچی سے مولانا مفتی اختر حسین ، قاری محمد ابراہیم، بلوچستان سے
مولانامفتی جمال الدین ، راوالپنڈی اسلام آبادسے مولانا سید چراغ الدین شاہ
، مولانا رمضان علوی،مولانا عبدالخالق ہزاروی ،قاری فدا احمد صدیقی، صادق
آباد،رحیم یار خان،بہاولپور ڈویژن سے مولانا پیر غلام یاسین صدیقی ،مفتی
ارشاد احمد ،مولانا ثناء اﷲ فاروقی، قاری احتشام الحق فاروقی ،ملتان ڈویژن
سے مولانا عطاء الرحما ن حقانی ، صاحبزادہ محمد قا دری ،مولانا صوفی طالب
حسین ضیاء ، جھنگ سے قاری محمد ابوبکر صدیق مدنی ،مولانا محمد کاشف،
گوجرانوالہ ڈویژن سے مولاناحافظ گلزار احمد آزاد ،مولانا حافظ محمود الرشید
قدوسی ،قا ری محمد یعقوب، لاہور سے مولانا الطاف حسین گو ندل ،قا ری
عبدالرحمان ، مولانا مفتی احمد خان،قا ری احمد رفیق ،سر گو دہا سے قاری
احمد علی ندیم ، مولاناپیر عبد الوحید ڈوگر ،قا ر ی ایوب صدیقی ،مولانا سیف
اﷲ خا لد ،مولانا قاری محمد عثمان ، قاری وقار احمد عثمانی،آزاد کشمیر سے
مولانا عبدالماجد کشمیری ، حافظ مقصود کشمیری ،مولانا فاروق کشمیر ی ،بنوں
سے مولانا جنید بخاری ، خو شا ب سے اعجاز احمد شا کر ی،حافظ مبارک احمد
جکھو ،قاضی محمد ممتاز،بھکر سے رانا آفتاب احمد،پشاور سے مولانا پیر الیاس
فدا حقانی،ڈیرہ اسماعیل خان سے مولانا مفتی عبدالواحد قریشی ، حاجی معراج
قریشی ،پیرمحمد ندیم ، قصور سے مولانا عبداﷲ رشیدی ،مہر محمد ریاض ،مولانا
تاج محمود ریحان، اور بالخصوص نو مسلمین سابق قادیانی عرفان محمود برق،سابق
قادیانی مربی عامر منیر،اس کے علا وہ مولانامفتی ظہیر احمد ظہیر ،جناب
عبدالقیوم عاصم ،مولانا مجیب الرحمان انقلابی ،فیصل آباد ، جھنگ ،ڈی جی
خان، کبیر والا ،شورکوٹ خانیوال ،بہاولنگر ، سیالکوٹ ، گجرات ، جہلم
،لودھراں ، نارووال و غیرہ سے بھی قافلے و علماء کرام جماعتی صدور کی قیادت
میں شرکت کریں گے ۔اس کے علا وہ نعت خواں حضرات میں قاری محمد آصف
رشیدی،جناب طاہر بلال چشتی ،تلاوت کیلئے عالمی شہرت یافتہ قاری محمد ادریس
آصف اور نقابت کیلئے مولانا احسن رضوان عثمانی نگرانی مولانا قاری شبیر
احمد عثمانی جبکہ کنوینئرصاحبزادہ قاری محمد سلمان عثمانی ہوں گے،
قادیانیوں کو پاکستان کے آئین کے مطابق 7ستمبر 1974کو پاکستان کی اسمبلی نے
غیر مسلم اقلیت قرار دیا اور ملک کے قانون کا حصہ بنا دیا جس کی یاد انٹر
نیشنل ختم نبوت موومنٹ ہر سال چناب نگر میں ایک مرکزی اجتماع کر کے مناتی
ہے اور امت مسلمہ کے جذبات کی ترجمانی کر تی ہے ،مرکز ختم نبوت جامعہ
عثمانیہ ختم نبوت چناب نگر میں 7ستمبر کو ہو نے و ا لی 35 ویں سالانہ انٹر
نیشنل ختم نبوت کا نفرنس میں ا ند ر و ن و بیرون ممالک سے شیوخ شرکت
فرمائیں گے کارکنان سے اپیل ہے کہ کانفرنس کو کامیاب بنانے کیلئے جوق در
جوق اس کانفرنس میں شرکت فرمائیں ۔
|