یوم دفاع......حضرت کرماں ؒ والوں کی کرامتیں

ہرسال 6ستمبر کو ہم یوم دفاع مناتے ہیں ۔یہ دن ہمیں بھارتی جارحیت کی یاد دلاتا ہے ۔ کلمے کے نام سے بننے والے ملک"پاکستان" کا محافظ خود رب العالمین اور نبی کریم ﷺ ہیں ۔تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ جس نے بھی پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ،اس کا انجام توقع سے کہیں زیادہ بدتر ہوا ۔ میں پورے وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ آئندہ بھی جس نے وطن عزیز میں انتشار پیدا کرنے کی جستجو کی ،اس کا انجام بھی پہلے سے بدتر ہوگا ۔یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بظاہر افواج پاکستان کے افسروں اور جوانوں نے بھارتی یلغار روکنے کی جستجو کی لیکن پس پردہ حقائق اس کے علاوہ بھی تھے ۔ اوکاڑہ کے قریب ایک چھوٹا سا قصبہ "حضرت کرما ںؒوالا"کے نام سے مشہور ہے ،یہاں اپنے دور کے سب سے بڑے ولی کامل حضرت سید ا سمعیل شاہ بخاری ؒ کا مزار شریف ہے ۔ یکم ستمبر 1965ء کی بات ہے حضرت کرماںؒ وا لے لاہورکے میوہسپتال میں زیر علاج تھے ،ان کا پروسٹیٹ کا آپریشن ہوا تھا ،معالجین نے انہیں چند ہفتے لاہور میں قیام پذیر رہنے کی ہدایت کی تھی ۔2 ستمبر کی بات ہے کہ انہوں نے گاڑی تیار کرنا کا حکم دیا ،گاڑی پر سوار ہوکر آپؒ واہگہ بارڈر پر جا پہنچے وہاں ایک چارپائی پر بیٹھ کر کچھ وظائف کرتے رہے اور اپنے دائیں ہاتھ میں مٹی اٹھا کر بھارت کی جانب پھینکتے رہے ۔یہی عمل انہوں نے 3ستمبر کو برکی سیکٹر میں دہرایا، سفر کی وجہ سے زخموں سے خون بہنے لگا، مریدوں نے ڈاکٹروں کی نصیحت یاد دلائی کہ سفر آپ کے لیے نقصان دہ ہے۔تیسرے دن روکنے کے باوجود آپؒ گنڈا سنگھ بارڈر جا پہنچے اور دائیں ہاتھ پر مٹی اٹھا کر اس پر چند کلمات پڑھے اور بھارت کی جانب پھینک کر انتہائی تکلیف کی حالت میں لاہور واپس آکر دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے اور فرمایا اے اﷲ۔ پاکستان کی حفاظت کے لیے نبی کریم ﷺ نے میری جو ڈیوٹی لگا ئی تھی وہ میں نے پوری کردی ہے، اب الحمدﷲ پاکستان کی سرحد یں محفوظ ہیں ۔ایک جانب حضرت کرماں والوں ؒ کا سرحدیں محفوظ کرنا تو دوسری جانب میجر شفقت بلوچ ( جنہوں نے 110جوانوں کے ساتھ بھارتی بریگیڈکا حملہ پورے دس گھنٹے رو کا اور پورا بریگیڈ تباہ کرکے جنگوں کی عالمی تاریخ میں اپنا اور اپنی کمپنی کا نام سنہری لفظوں میں لکھوا لیا ۔)نے مجھے ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ ہم 5ستمبر کی شام فٹ بال کا میچ کھیل کر فارغ ہوئے ہی تھے کہ کمانڈنگ آفیسر نے مجھے بلا کر حکم دیا کہ آپ اپنی قیادت میں ایک سو دس جوانوں کی کمپنی لے کر آج رات بی آر بی تک جائیں گے ،وہاں سے پیدل ہی چلتے ہوئے ہڈیارہ ڈرین پہنچ کر آرام کرینگے ،اگلی صبح بریگیڈئر صاحب تشریف لاکر بتائیں گے کہ دفاعی نقطہ نظر سے مورچیں کہا ں کہاں کھودنے ہیں ۔میجرشفقت بلوچ ،ایک سو دس جوانوں کو اپنے ساتھ لے کر رات دس بجے بی آر بی پہنچ گئے ،وہاں سے پیدل ہی چلتے ہوئے ہڈیارہ ڈرین جا پہنچے۔ اس وقت رات کا پچھلا پہر شروع ہو چکا تھا ، میجر صاحب تمام جوانوں کو آرام کرنے کا حکم دے کر خود بھی آرام کرنے لگے ،ہڈیارہ گاؤں کی مسجدوں میں فجر کی اذان کی صدا بلند ہوئی تو میجر صاحب بھی وضو کرکے نماز ادا کرنے لگے،اسی دوران یکے بعد دیگر ے دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں ،میجر صاحب نے وائرلیس آپریٹر کو حکم دیا کہ سرحد پر تعینات رینجر سے رابطہ کریں ،جب رابطہ قائم ہوا تو رینجرکے جوان کی اتنی سی آواز سنائی دی کہ بھارتی فوج نے حملہ کردیا ہے ،وہ تیزی سے لاہور کی جانب بڑھ رہی ہے۔یہ خبر میجر شفقت کے لیے پریشان کن تھی۔ انہوں نے کمانڈنگ آفیسر سے رابطہ کیا تو انہوں نے حکم دیا کہ تم خود جاکر صورت حال کا جائزہ لو، جب میجر صاحب جیپ میں سوار ہو کر ڈرین کے دوسری طرف پہنچے تو رینجر کے ایک جوان نے انہیں بتایا سر بھارتی فوج ادھر ہی چلی آرہی ہیں ،آپ اگر تھوڑا سا بھی آگے گئے تو وہ آپ کو گرفتار کرلیں گے۔میجر صاحب وہیں سے پیچھے پلٹے اور کمانڈنگ آفیسر کو اطلاع دینے کے بعد اپنے 110جوانوں کو تھوڑے تھوڑے فاصلے پر ڈرین کے مغربی کنارے پر مورچہ زن ہونے کا حکم دیا ، اسی اثناء میں دن کا اجالا پھیل چکا تھا،بھارتی فوج ٹینکوں اور توپوں کے ساتھ صاف بڑھتی ہوئی نظر آرہی تھی ۔میجر شفقت بلوچ نے اپنی جان کی پروا نہ کرتے ہوئے ہڈیارہ ڈرین کے بند پر کھڑے ہو کر ٹینک شکن فائر کروا رہے تھے ،ااﷲ کا کرم ایسا ہوا کہ جتنے بھی گولے ہماری جانب سے فائر کیے گئے وہ بھارتی ٹینکو ں کو جا لگے ، جس سے بھارتی فوج کی پیش قدمی رک گئی۔ حیرت کی بات تو یہ ہے کہ بھارتی فوج کے ٹینکوں اور توپوں کے تمام گولے اور گولیاں بلند بالا بند پر کھڑے ہوئے میجر شفقت کو چھو نہ سکے۔جب میجر عزیز بھٹی نے بی آر بی کے ساتھ دفاع لائن قائم کرلی تو میجر شفقت کو واپسی کا حکم ملا۔کمانڈنگ آفیسر نے پوچھا کتنے جوان شہید ہوئے،میجر شفقت نے کہا سر ہمارا کوئی جوان بھارتی فوج کی گولہ باری کی زد میں آکر شہید نہیں ہوا ۔سارے جوان آپ کے سامنے ہیں ۔یہی وہ کرامتیں ہیں جو حضرت کرماںؒ والوں نے نبی کریم ﷺ کے حکم پر پاکستانی سرحدوں پر جا کر اپنے دائیں ہاتھ میں مٹی اٹھاکر بھارت کی طرف پھینک کر پاکستانی سرحدوں کو محفوظ کیا تھا ۔



 

Aslam Lodhi
About the Author: Aslam Lodhi Read More Articles by Aslam Lodhi: 802 Articles with 784423 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.