زندگی اور موت

1926 سے 2022 یہ ہے زندگی آج رات خبر ملی ملکہ برطانیہ انتقال کر گئیں کیا نہیں دیکھا تھا انکی آنکھوں نے قوموں کے عروج زوال،ترقی تنزلی، جنگیں، آزادیاں،خون خرابہ،دہشت گردی،قدرتی آفات خیر موضوع انکی شخصیت نہیں نہ ہی مقصد ان پر لب کشائی کرنا ہے بلکہ مدعا یہ ہے کہ کب تک کتنے سال انسان کی حیثیت کیا ہے اسکی حقیقت کیا ہے دنیا کی زندگی میں انسان کیا حاصل کرتا ہے اور کب تک ہم سے پہلے ہزاروں سالوں سے لوگ اس زندگی کو گذار کر چلے گئے امیر ہو یا غریب بادشاہ ہو یا فقیر ایک نہ ایک دن ختم ہوجانا ہے اور ایسا نہیں کہ اس حقیقت سے کوئی ناواقف ہے سب کو معلوم ہے پھر بھی اسی دنیا کے لیے ساری جدوجہد رہ گئی ہے بحیثیت مسلمان ہمارا عقیدہ موت کے بعد پھر اٹھائے جانے پر اسی طرح پختہ ہونا چاہئے جتنا ایک اللہ پر ہے سوال یہ ہے کہ کیا یہ عقیدہ اتنا پختہ ہے یا صرف زبانی کلامی ہے کیا ہمیں یقین ہے کے یہ زندگی صرف ایک آزمائش ہے جس کا نتیجہ بعد الموت دیا جائے گا اگر یقین ہے تو یہ یقین ہماری عملی زندگی میں نظر کیوں نہیں آتا کیا آج ہم سب کچھ اسی دنیا کو نہیں سمجھ بیٹھے یہاں کا مال یہاں کے اسباب کا حصول ہی ہماری زندگی کا محور نہیں بن چکا کیا سوچتے ہیں ہم جو ہے آج ہے کل کس نے دیکھی ہے آج ہمارا علم ہماری توانائی ہماری صحت ہمارا وقت ہماری اولاد ہمارا سب کچھ اسی دنیا کو حاصل کرنے میں لگا ہوا ہے افسوس اس بات کا ہے جو اپنا وقت نہ لگائے دنیا کے حصول میں وہ احمق سمجھا جاتا ہے زندگی کا مقصد کیا ہے صرف اور صرف اطاعت اور اللہ کی رضا کا حصول جو عملی زندگی میں دور دور تک دکھائی نہیں دیتا مولانا رومی نے اس سوچ کو کیا خوب انداز سے بیان کردیا
زندگی آمد برائے بندگی زندگی بے بندگی شرمندگی
 

Nousheen
About the Author: Nousheen Read More Articles by Nousheen: 3 Articles with 2186 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.