ایک سلجھا ہوا آدمی چاہے کسی بھی مذہب یا فرقے کا ہو وہ
کبھی بھی نہیں چاہے گا کہ معاشرے کا ماحول خراب ہو یالوگوں میں لڑائی ہو پر
کچھ بد ترین لوگ اپنے تھوڑے سے مفاد کی خاطر لوگوں کی جانوں سے کھیل جاتے
ہیں اگر بات کریں جنگ 1965کی تو اس وقت کے بھارتی وزیراعظم اپنا سیاست میں
نام اونچا کرنے کیلئے بھارتی فوج کو پاکستان سے جنگ کرنے کیلئے روانہ
کردیا۔مگرجو کچھ ہوا آج بھی بھارت رورو کے یادکرتا ہے اور ہم اپنے فوجیوں
کو خراج عقیدت پیش کرتے رہتے ہیں اور ہمارے حکمران بھی ضرور فخرکرتے ہوں گے
مگرا ن کو اس چیز کی ضرورت نہیں کیونکہ ہمارے ملک کی طرز حکمرانی قیام
پاکستان کے اعلیٗ مقاصد اوراہداف کو احسن طریقے سے قومی وملی یکجہتی میں نہ
پروسکے جس کی وجہ سے مضبوط قیادت فراہم کرنے کا تسلسل اور تواترقائم نہ
ہوسکاقیام پاکستان سے ہی پائیدار اداروں کا قیام فقدان جن کا انحصار ٹھوس
ملی امنگوں کو سمیٹے ہوئے اورقانون انصاف کے اعلٰی اصولوں کو اپناتے ہوئے
شفاف اور اجلا طرز حکمرانی اورحق حکمرانی جمہوری قدروں کے تحت پرامن ملک
میں منتقل ہونے کا اہل ہوتا مگراس میں بری طرح ناکامی ملی۔ہمہ وقت مسائل
اور وسائل جو ایک نوزائیدہ مملکت کوقدرتی طور پر پیش آتے ہیں مگرکچھ ایسا
بھی نہ ہوا۔یہ تحریک پاکستان سے قیام پاکستان تک کا پس منظرہے جس کیلئے
لاکھوں لوگوں نے قربانیاں دی ہیں قیام پاکستان سے لیکرآج تک بھارت نے
پاکستان کا الگ وجود کبھی نہیں تسلیم کیا یہاں تک کہ وہ مردود ہمیشہ
پاکستان کے خلاف کوئی نہ کوئی سازش کرتا رہتا ہے مسلمانان برصغیر کی انتھک
محنتوں اور قربانیوں کے بعداخرکارپاکستان 14اگست 1947کو ایک بڑی اسلامی
مملکت بن کے ابھرا مگربھارت کی منافقت اور پیٹھ پیچھے وار کرنے کی عادت
کہاں جاتی 1948میں جب کشمیر پر حملہ کیا تو پاکستان سمجھ گیا کہ ان کے
ارادے غلیظ و ناپاک ہیں تو پاکستان نے بھی اینٹ کا جواب پتھرسے دیا تو
میدان چھوڑ کر بھاگ کھڑے ہوئے اسی طرح بغیرکسی اشتعال کے 6ستمبر1965کی
بھارتی فوج کشی ہو یا دسمبر1971کا مغربی پاکستان پرکرکے پاکستان کی سالمیت
کو بے پناہ نقصان پہنچایااوربدقسمتی سے مملکت خداداد دولخت ہوگئی۔
اسی طرح علاقائی معاہدے، اتحاد،یابین الااوقوامی معاہدے یا اتحاد ہوں جیسے
بھارت امریکہ کی لمبے عرصے کی حکمت عملی جس میں دہشت گردی کی آڑ میں
پاکستان کو عالمی،سیاسی اور سفارتی منظرنامے میں تنہا کرنے کی کوشش کی
جارہی ہے۔ بنگلہ دیش کو بھارت آشیرباد دیتا ہے تو وہ پاکستان کے خلاف اٹھ
کھڑا ہوتا ہے مگربھارت کو یہ پتہ نہیں بھائیوں میں جتنا بھی جھگڑاکیوں نہ
ہو جب کوئی تیسرا آتا ہے تو بھائی پھرسے ایک جٹ ہوجاتے ہیں یہ ہمارا یقین
ہے کہ اگرکسی نے پاکستان کو میلی نظرسے دیکھا تو بنگلہ دیش پاکستان کا ہی
ساتھ دے گا ۔بھارت پاکستان کیساتھ تجارتی کاروبار کرتا ہے ایمپورٹ ایکسپورٹ
کمال چلتی ہے مگرپاکستان دشمنی میں دیوانگی کی حد تک ہمیشہ آگے رہاہے اور
رہے گا کیونکہ یہی نہروکی سیاسی نظریہ اور پالیسی تھی جسے موجودہ بھارتی
قیادت عملی شکل دینے کے درپے ہے اگرچانکیہ کوتیلیہ کے نظریے کو دیکھا جائے
تو بھارت وہی کررہا ہے جو ہمیشہ سے کرتا آیا ہے یعنی جیسے انڈین کانگریس سے
آج تک ہماری اندرونی کمزوریوں کودشمن اور اندرون ملک دشمن کے ایجنڈے پرکام
کرنے والے کررہے ہیں جن کو پہچاننا مشکل نہیں کیونکہ وہ ہمیشہ پاکستان کے
پیٹھ پیچھے خنجرگھونپنے کو تیاررہتے ہیں البتہ بیرونی قوتوں کے آلہ کار بن
کرحکمرانوں کے اتحادی اورچاپلوسی بن کرصبح شام پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا
کررہے ہیں ۔دیکھا جائے تو پاکستان میں مایوسی،ناامیدی جو قومی اضطراب میں
بدل گئی ہیں ان کا ذمہ دار کون ہے؟چاہیے تو یہ کہہ جو ملک دشمن عناصرہیں
انکو جڑ سے اکھاڑ دینا چاہیے مگراس میں صرف فوج اور پولیس کچھ نہیں کرسکتی
اس کیلئے عوام کو ان کا ساتھ دینا ہوگامگرمسئلہ یہ ہے کہ ہمارے ملک میں کچھ
غلط ہورہا ہو تو ہم دیکھ کے چلے جاتے ہیں کہ ہمار ے ساتھ تو نہیں ہورہا یا
یہ سوچتے ہیں کہ ہمارے ساتھ نہ کچھ غلط ہوجائے اس لیے چپ سادھ لیتے ہیں اس
کے برعکس ہمیں لوگوں پرنظررکھنی چاہیے اور مشکوک افراد کی خبرپولیس کو دینی
چاہیے تبھی ہم سچے پاکستانی کہلائیں گے اب یہاں پولیس کی بات ہوئی ہے تو یہ
بھی بتاتا چلوں کہ ایک عام آدمی پولیس کو دیکھ کے ڈرجاتا ہے تو وہ پولیس کو
اطلاع کیوں دے گا اسلیے پہلے ہمارے ملک کی پولیس کے رویے میں تبدیلی کی
ضرورت ہے تاکہ انصاف امیروں کیلئے نہیں غریبوں کیلئے بھی ہواب جیسے کشمیر
پر بھارت ظلم ڈھاتا ہے ہماری خارجہ پالیسی کو چاہیے کہ عالمی سطح پر آواز
بلند کریں بلاشبہ یہ مضبوط خارجہ پالیسی اپنے اندرتمام ترسیاسی ،سفارتی،معاشی
وتجارتی ترجیحات ملحوظ رکھے ہوئے ہے خارجہ امور کی قائمہ کمیٹی قومی بقاء
کیلئے قومی ادارے،سیکورٹی ایجنسیاں ، دفاعی پیداروارکی قائمہ کمیٹی،وزارت
داخلہ،وزارت خزانہ،وزارت تجارت اور دیگروزارتی محکمہ جاتی امور سے متعلق
اہم نکات کو قومی خارجہ پالیسی میں سمویا جائے خارجہ پالیسی کوازسرمنظم
ومرتب کیا جائے اور ماہرین پرمشتمل ٹیم ہمہ وقت وزیرخارجہ کے ساتھ جنگی
بنیادو پر ٹھوس اقدامات کرے تب ہی ملک دشمنوں کے اوچھے ہتھ کنڈے کا جواب ان
کو ملے گا کہ ایک ایٹمی قوت سے ٹکرانے کا انجام کیا ہوسکتا ہے اسی تناظرمیں
چین اور پاکستان کے اقتصادی پاسداریCPECکے منصوبے کو بھارت کچھ اورقوتوں کے
ساتھ مل کراس منصوبے کو سبوثارکرنے کی کوشش میں جٹ گیا ہے حالانکہ یہ عظیم
منصوبہ پورے خطہ کے تقدیربدل دے گا جس سے عالمی معیشت پر مثبت اثرات مرتب
ہونگے اسی لیے ہماری حکومت کو چاہیے کہ ان ملک دشمن عناصرکو پہچانتے ہوئے
ایک اچھی حکمت عملی تیارکریں جس سے ہمارے ملک سے دہشت گردی اور ملک دشمن
عناصرکا خاتمہ ہوسکے ۔
|