رمضان قمری تقویم کا نواں مہینہ
ہے، یہ مہینہ مسلمانوں ہی کے لیے نہیں، انسانوں کے لیے بھی بہت اہم ہے۔ یہ
وہ مہینہ ہے جب گمراہی کے صحرامیں بھٹکتی انسانیت کی صدائے العطش، آسمان نے
سنی اور باران ہدایت کو عرب کے بیابانوں پر برسنے کا حکم دیا۔ پھر اس
سرزمین سے ہدایت کے وہ چشمے ابلے جن سے پوری انسانیت سیراب ہوگئی۔۔یہ وہ
مہینہ ہے جب ظلم کی چکی میں پستی اور سسکتی ہوئی انسانیت کی صدائے عدل کا
جواب کائنات کے بادشاہ نے عدل سے نہیں، احسان سے دیا۔ اس طرح کہ قیامت تک
کے لیے قرآن کو وہ فرقان بنا کر زمین پر اتارا کہ جس کی ہدایت نے دھرتی کو
امن و سکون سے بھر دیا۔ ماہ رمضان ایک دفعہ پھر اہل زمین کے سروں پر سایہ
فگن ہے۔اس حال میں کہ آج ہر طرف ظلم اور گمراہی کا دور دورہ ہے۔انسانیت کے
مصائب کا علاج آج بھی یہی ہے کہ قرآن کی ہدایت لوگوں کے سامنے رکھی جائے
اور لوگ اسے قبول کرلیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن اور رمضان کا تعلق اس طرح
بیان کیا ہے۔۔۔۔شَھر رَمَضَانَ الَّذ ِی انزِلَ فِیہِ القرآن ھدی لِلنَّاسِ
وَبَیِّنَاتٍ مِن الھدَی وَالفرقَانِ (سورة البقرہ، پارہ ۲، آیت ۵۸۱)۔۔۔
رمضان کا مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیاگیا، لوگوں کے لیے رہنما بنا کر اور
نہایت واضح دلیلوں کی صورت میں جو اپنی نوعیت کے لحاظ سے سراسر ہدایت بھی
ہیں اور حق وباطل کا فیصلہ بھی۔۔۔۔۔یَاَایھا النَّاس اتَّقوا رَبَّکم
اِنَّزَلزَلَةَ السَّاعَةِ شَیءعَظِیم۔یومَ تَرَونَھَا تَذھَل کلّ مرضِعَةٍ
عَمَّا اَرضَعَت ۔ وَتَضَع کلّ ذَاتِ حَملٍ حَملھَا وَتَری النَّاسَ
سکَارَی وَمَا ھم بِسکَاری وَلَکِنَّ عَذَابَ اللَّہِ شَدِید.(سورة الحج ،
پارہ ۲۲، آیت ۱ تا ۲)
اے لوگوں !اپنے رب سے ڈرو۔ بے شک قیامت کی ہلچل بڑی ہی ہولناک چیز ہے۔جس دن
تم اسے دیکھوگے،اس دن ہر دودھ پلانے والی اپنے دودھ پیتے بچے کو بھول جائے
گی اور ہر حاملہ اپنا حمل ڈال دے گی اور تم لوگوں کو مدہوش دیکھوگے حالانکہ
وہ مدہوش نہیں ہوں گے بلکہ اللہ کا عذاب ہے ہی بڑی ہولناک چیز۔۔۔۔۔۔۔۔۔جو
لوگ قرآن کی اس پکار پر توجہ دیتے ہیں اور آخرت کی کامیابی کو اپنی منزل
بنالیتے ہیں قرآن ان کے سامنے ایک واضح نصب العین رکھتا ہے۔
فرمایا۔۔قَداَفلَحَ مَن تَزَکَّی (الاعلیٰ87:14)۔۔بے شک فلاح پا گیا وہ شخص
جس نے پاکیزگی اختیار کی۔۔وَنَفسٍ وَمَا سَوَّاھَا. فَاَلھَمَھَا فجورَھَا
وَتَقوَاھَا. قَد اَفلَحَ مَن زکَّاھَا. وَقَد خَابَ مَن دَسَّاھَا.
(الشمس91:6-10)اور نفس گواہی دیتا ہے، اور جیسا اسے سنوارا۔ پھر اس کی نیکی
اور بدی اسے سجھا دی کہ فلاح پا گیا وہ، جس نے اس کو پاک کیا اور نامراد
ہوا وہ جس نے اسے آلودہ کیا۔یَاَایھاالَّذینَ آمَنوا کتِبَ عَلَیکم
الصِّیَام َمَا کتِبَ عَلَی الَّذِینَ مِن قَبلِکم لَعَلَّکم
تَتَّقونَ.(سورةالبقرہ، پارہ ۲، آیت ۳۸۱ )۔۔ ایمان والو، تم پر روزے فرض
کئے گئے تھے، جس طرح تم سے پہلوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم اللہ سے ڈرنے
والے بن جاؤ۔حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں۔۔۔۔نوم الصائم عبادة و
صمتہ تسبیح و عملہ متقبل و دعائہ مستجاب عند الافطار دعوة لا ترد۔۔ روزے
دار کی نیند عبادت اور اسکی خاموش تسبیح اور اسکا عمل قبول شدہ ہے، اسکی
دعا مستجاب ہو گی اور افطار کے وقت اسکی دعا رد نہیں کی جائے گی۔حضرت فاطمة
الزہرة رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا۔۔فرض اللہ الصیام تثبیتاً
للاخلاص۔۔۔اللہ تبارک و تعالیٰ نے روزے کو اس لئے واجب کیا ہے تاکہ لوگوں
کے اخلاص کو محکم کرے۔ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا
۔۔۔لکل شی زکواة و زکواةالابدان الصیام۔۔ہر چیز کی زکات ہے اور انسانوں کے
بدن کی زکات روزہ ہے۔۔ علی ابن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے
فرمایا۔الصوم عبادة بین العبد و خالقہ لا یطلع علیھا غیرہ و کذلک لا یجاری
عنھا غیرہ۔۔۔روزہ اللہ اور انسان کے درمیان ایک ایسی عبادت ہے جس سے اللہ
کے سوا کوئی آگاہ نہیں ہوتا لہذااللہ کے علاوہ کوئی اور اس کا اجر ادا نہیں
کر سکتا۔۔ حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں۔ الا اخبرک
بابواب الخیر؟ الصوم جنة من النار۔کیا میں تمہیں نیکی کے دروازوں کی خبر نہ
دوں؟ اسکے بعد فرمایا: روزہ آتش جہنم کی ڈھال ہے۔۔ پیغمبر اکرم حضرت محمد
مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا ۔۔۔۔ان من الدنیا احب ثلاثہ
اشیاءالصوم فی الصیف و الضرب بالسیف و اکرام الضیف۔۔میں دنیا میں سے تین
چیزوں سے محبت کرتا ہوں، موسم گرما کا روزہ، راہ خدا میں تلوار چلانا اور
مہمان کا احترام کرنا۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے
ہیں۔۔۔الصوم لی و انا اجزی بہ ۔روزہ میرے لئے ہے اور میں اس کا اجر و ثواب
دوں گا۔حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا۔الصوم یسود
وجھہ الشیطان۔روزہ شیطان کے چہرے کو سیاہ کر دیتا ہے۔پیغمبر اکرم صلی اللہ
علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا۔
اغزوا تغنموا و صوموا تصحوا سافروا تستغنوا۔جنگ و جہاد کرو اور غنیمت حاصل
کرو، روزہ رکھو تاکہ سلامت رہو اور سفر کرو تاکہ بے نیاز اور غنی ہو
جاؤ۔۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا۔یا جابر ھذا شھر رمضان
من صام۔۔” سب سے پہلی خاصیت یہ ہے کہ قرآن، جو ہدایت اور انسانی رہبری کی
کتاب ہے اور جس نے اپنے قوانین اور احکام کی صحیح روش کو غیرصحیح راستے سے
جدا کر دیا ہے اور جو انسانی سعادت کا دستور لے کر آئی ہے، اسی مہینے میں
نازل ہوا ہے۔ “۔۔نھارہ و قام وردا من لیل و عف بطنہ و فرجہ و کف لسانہ خرج
من ذنوبہ کخروجہ من الشھر فقال جابر یا رسول اللہ ما احسن ھذا الحدیث فقال
رسول اللہ یا جابر و ما اشد ھذا الشروط۔۔اے جابر، یہ ماہ رمضان کا مہینہ
ہے، جس نے اس ماہ میں روزہ رکھا، رات دعا اور عبادت میں گزاری، پیٹ اور شرم
گاہ کی عفت کا خیال رکھا اور زبان کو قابو میں رکھا وہ اپنے گناہوں سے اس
طرح نکل گیا جیسے ماہ رمضان سے نکل گیا۔ جابر نے عرض کی یا رسول اللہ یہ
حدیث کس قدر اچھی ہے، آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: اے جابر ان
شروط پر عمل کرنا اور انکی رعایت کرنا بھی کس قدر مشکل ہے۔امام جعفر صادق
علیہ السلام فرماتے ہیں۔۔قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم۔۔ فاالصوم
یمیت مراد النفس و شھو الطبع فیہ صفاء القلب و طھار الجوارح و عمار الظاھر
و الباطن و الشکر علی النعم و الاحسان الی فقراء و زیاد التضرع و الخشوع و
البکاء و حبل الالتجاءالی اللہ و سبب انکسار الشھو و تخفیف الحساب و تضعیف
الحسنات و فیہ من الفوائد ما لایحصی۔۔۔رسول اللہ صلی اللہ علی و آلہ وسلم
نے فرمایا کہ روزہ خواہشات نفسانی اور طبیعت کی شہوت کو کمزور کرتا ہے، قلب
کی پاکیزگی، بدن کے اعضاء کی صفائی کا باعث بنتا ہے اور انسان کے ظاہر و
باطن کو آباد کرتا ہے۔ نیز نعمت کے شکر، فقرا پر احسان، اور پروردگار کی
بارگاہ میں تضرع اور خشوع اور گریہ و زاری کا سبب بنتا ہے۔ اسی طرح خدا کی
محکم رسی سے تمسک اور شہوت کے ختم ہونے اور حساب کتاب میں تخفیف اور نیکی
کے دو برابر ہونے کے علاوہ بے شمار حسنات و فوائد کا موجب بنتا ہے۔پیغمبر
اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا۔۔۔ان للجن
باباً یدعی الریان لا یدخل منھا الا الصائمون۔۔۔بہشت کا ایک دروازہ ہے جسکا
نام ریان یعنی سیراب کرنے والا ہے۔ اس میں سے صرف روزہ دار ہی داخل ہوں
گے۔۔معزز قارئین آج کے عنوان کی نسبت سے قرآن، احادیث اور روایات کو بیان
کرکے اس حقیقت کو واضع کرنے کی کوشش کی ہے کہ ماہ رمضان برکتوں ، رحمتوں،
مغفرتوں اور انعامات کا مہینہ ہے جس میں اپنے دانستہ و غیر دانستہ گناہ
کبیرہ سے خلاصی حاصل ہوجاتی ہے اس ماہ مبارکہ میں دنیائے تاریخ کا بد ترین
وقت سفر ہورہا ہے جس میں آئے روز روزداروں کو بلا قصور بے دردی سے ہلاک کیا
جارہا ہے ، کہیں بس و ویگنیں لوٹی جارہی ہیں تو کہیں تاجروں کو کفن کے ٹکڑے
بھیجے جارہے ہیں ، اغوا، تاوان، قتل و غارت، ظلم و تشددکا ایسا بازار گرم
ہوچلا ہے کہ ظالموں کو مقدس ماہ رمضان کا احساس بھی نہ رہا ہے ۔۔۔۔ کراچی
میں ہر سیاسی پارٹی اب بھتہ خوری میں مکمل عیاں ہوچکی ہے ، جس میں لٹیرے،
غنڈے اور پولیس، سی آئی اے ، اینٹی کرپشن کے ادارے اور مختلف مافیا سرگرم
عمل ہوچکی ہے کیونکہ ان سب کی پشت پناہی کسی نہ کسی سیاسی جماعت کا حصہ ہیں
، قانون بے غیرتی کی انتہا کو پہنچ گیا ہے یہاں قانون میں انسانی جانوں کی
قیمتیں متعین ہوچکی ہیں ، یوں لگتا ہے شہر کراچی میں جس کی لاٹھی اس کی
بھینس کے محاورے کے تحت نقش عمل اختیار کیا جارہا ہے۔
بات چلی کراچی کے حالات کی تو اس بات کو قطعی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ
اس روایات کو سب سے پہلے کس نے جنم لیا اور ان کی دیکھی پھر سب لت گئے اس
گہرے غلیظ عمل میں ، لیاری ہو یا کٹی پہاڑی ان جگہوں پر سرے عام جرائم پیشہ
افراد اور لینڈ مافیا قابض ہونے کے ساتھ بڑی دلیری اور بربریت سے ظلم و
تشدد کرتے رہتے ہیں اور قانون، محافظین ان کی غلامی کرتے تھکتے نہیں !!آخر
کب تلک یہ سلسلے جاری رہیں گے۔۔۔حیرت اور تعجب کی بات تو یہ ہے کہ یہ سب کے
سب مسلمان بھی ہیں اور پاکستانی بھی پھر اس مقدس ترین مہینہ کو بھی نہیں
بخشا ان ظالموں نے ۔۔۔ حکومت وقت انتہائی کاذب اور دھوکے باز ہے اسے نہ
عوام کی جانوں کے تحفظ کا احساس ہے اور نہ پاکستان کی سلامتی کا، ظلم و
بربریت کا عالم تو یہ ہوچلا ہے کہ زندوں کو کہیں جلایا جارہا ہے تو کہیں ان
کے جسموں میں ڈرل مشن سے سوراخ کرکے انہیں ٹکڑے کرکے اذیت ترین موت دی
جارہی ہے کیا پاکستان کی افواج نے اپنی عزتیں اس حکومت کے آگے رکھ دی ہیں ،
ایوانوں میں بیٹھنے والے تمام ممبران اسی سازش کا حصہ معلوم ہوتی ہیں
کیونکہ نہ ایوان میں شورش پائی جارہی ہے اور نہ عدلیہ عظمیٰ کا احساس ہے ،
اب تو قانون واقعی انصاف کے معاملہ میں اندھا، کانا اور بہرہ ہوچکا ہے
حقائق سامنے ہوتے ہوئے بھی کوئی احکام جاری نہیں کیئے جاتے کیونکہ ایوان
صدر سے ان کیلئے تحائف پیش کیئے جاتے ہیں اسی لیئے تمام سیاستدان،
بیوروکریٹس، جنرلز، جسٹس،ایجنسیاں منہ سدھ لیئے بیٹھے ہیں نجانے ان کی
خاموشی کب تک رہے گی کہیں دیر نہ ہوجائے ورنہ یونہی قتل و غارت انقلاب برپا
نہ کرڈالے۔۔۔ یہ حقیقت ہے کہ موجودہ حکومت تحفظ پہنچانے کیلئے بری طرح
ناکام ہوچکی ہے ، اس حکومت کو سوائے ممبران اسمبلی اور وزراءکی سیکیورٹی کے
علاوہ کچھ سجائی نہیں دیتا ، یہ حفاظتی دائرے میں رہتے ہوئے عوام الناس کو
جنگلی بھیڑیئے کے حوالے کردیا ہے جو امیر و غریب سب کو غرق کرنے پر تلے
ہوئے ہیں اور عوام کی جان و مال کو نوچنے میں اس قدر مشغول ہیں کہ انہیں نہ
خوف خدا رہا ہے اور نہ عذاب الٰہی کا احساس ، یہ حکومتی اور سیاسی پشت
پناہی پر بہت مطمعین دکھائی دیتے ہیں یہاں میں یہ کہتا چلوں کہ ظلم جب حد
سے بڑھ جاتا ہے تو مٹ جاتا ہے اور اب وقت ظالموں کے اختتام کا ہونے والا ہے
اور دنیا دیکھی گی کہ غدار وطن اس سر زمین سے نیست و نابود ہوجائیں گے اور
پاکستان صرف سچے پاکستانیوں پر محیط ہوگا ۔۔۔انشاءاللہ۔۔ |