میرا جسم میری مرضی ....عورت بنوں کہ مردکہلاوں!
(Imran Khan Changezi, Karachi)
ٹرانس جینڈر بل کے تحت آزادی سے اپنی جنس منتخب کرنے والوں کیلئے سب سے بڑا مسئلہ یہ ہو گا کہ وہ نماز مسجد میں نماز باجماعت ادا کریں یا گھر پر انفرادی نماز پڑھیں کیونکہ مرد سے عورت بننے والے کو نمازی اپنی صفوں میں کسی طور جگہ نہیں دیں گے جبکہ عورت سے مرد بننے والی کی نماز بناءشرعی حجاب و پردے کے کسی طور ادا نہیں ہوسکے گی ! جس کا واضع مطلب یہ ہے کہ ٹرانس جینڈر بل کے تحت اپنی جنس منتخب کرنے والے نمازوں کیلئے نمازوں کی ادائیگی آسان نہیں رہے گی ! |
|
میرا جسم میری مرضی ....عورت بنوں کہ مردکہلاوں!
اللہ رحمن و رحیم ہم سب پر اپنا رحم اور کرم فرمائے ! کیونکہ ہم صرف خسارے میں ہی نہیں ہیں بلکہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ ہم جہنمی ہیں ہم قیامت کو دعوت دیکر از خود بلارہے ہیں ! جی ہاں ! یہ کوئی احمقانہ سوچ یا بقراطیت نہیں بلکہ حقیقت ہے ! کہ ہم نے قیامت کو دعوت دے دی ہے! اب دیکھنا یہ ہے کہ برساتوں اور سیلابوں کی صورت ہمیں توبہ و استغفار کی دعوت دینے والی قیامت صغریٰ کے بعد اب ہمارے کرتوتوں کی بدولت رب ہم پر کہاں سے اور کون سی قیامت نازل کرتا ہے ! کیونکہ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حوالے سے روایت ہے کہ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بھی ہے کہ مرد عورتوں کے جیسے بال رکھیں گے ‘ خواتین جیسی چال ڈھال اپنائیں گے اور لڑکیوں جیسا لباس پہن کر الہڑ دوشیزاوں کی طرح ادائیں دکھلائیں گے ! جبکہ عورتیں حیاءو حجاب چھوڑ کر بے پردہ ہوجائیں گی اور مردوں جیسے بال ولباس میں مردوں جیسے انداز و اطواراپنائیں گی ۔ اور آج ہم نے ” ٹرانس جینڈر بل “ پاس کرکے مردوں کو عورتوں جیسا دکھائی دینے اور عورتوں کو مردوں جیسا روپ دھار کر قادر مطلق کی قدرت کا مذاق اڑانے اور بے حیائی پھیلانے کا قانونی حق و اختیار دے دیا ہے ! جیسا کہ سوشل میڈیا بتایا جارہا ہے اگر ٹرانس جینڈر بل واقعی اسی طرح کے سیاق و سباق پر مبنی ہے اور اس میں مردوں اور عورتوں کو حقیقتاً اپنی مرضی سے اپنی جنس تبدیل کرنے کا اختیار دیا گیا ہے تو مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں ہے کہ ہم انسانیت کے درجے سے ہی نہیں بلکہ حیوانیت کے درجے سے بھی پست ہونے جارہے ہیں کیونکہ حیوان بھی نہ تو اپنی جنس تبدیل کرتا ہے اور نہ ہی ہم جنس سے اختلاط کرتا ہے ! مگر ٹرانس جینڈر بل کے پاس ہونے کے بعد اس بات کا خطرہ و خدشہ بتدرجہ اُتم موجود ہے کہ انسان ‘ حیوان سے بھی چار قدم آگے بڑھ کر”فرزندان ابلیس“ نامی یہودیوں کی شیطانی تنظیم کے ممبران کی طرح باہمی اختلاط یعنی ہم جنس پرستی کی جانب مائل ہوجائے گا ! کیونکہ ”ٹرانس جینڈر بل “ کی شق نمبر3اور اس کی ذیلی شق نمبر2 میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی شخص کی جنس کا تعین اس کی اپنی مرضی کے مطابق ہوگا ! جس کا واضح مطلب یہ ہے کہ کوئی بھی مرد جب چاہے یہ اعلان کردے کہ مجھ میں زنانہ خصوصیات پیدا ہوگئی ہیں لہٰذا مجھے عورت بن کر جینے کا حق دیاجائے اور مجھے میرے منتخب کردہ نسوانی نام کے مطابق شناختی کارڈ ‘ پاسپورٹ اور دیگر دستاویزات مہیا کی جائیں تو تمام محکمے اس کی اس خواہش کے احترام اور فرمائش کی تکمیل کے پابند ہونگے ۔ اسی طرح اگر کوئی عورت یہ کہے کہ مجھ میں مردانہ خصوصیات ہیں اسلئے میں عورت نہیں رہنا چاہتی بلکہ مجھے مرد تسلیم کیا جائے تو قانونی طور پر اسے مرد تسلیم کیا جائے گا ! جس کے بعد خود کو عورت تسلیم کرانے والا مرد عورتوں جیسا لباس پہننے ‘ عورتوں جیسا میک اپ کرنے اور عورتوں جیسے انداز و اطوار اپنانے کا قانونی اہل ہوگا جبکہ خود کو مرد تسلیم کرانے والی عورت کو بھی شرم ‘ حیا ‘ پردہ اور حجاب بالائے طاق رکھ کر مردوں جیسا لباس پہن کر مردوں کی طرح زندگی گزارنے کی آزادی ہوگی ۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ ”میرا جسم میری مرضی “ کی آزادی دینے کیلئے ”ٹرانس جینڈر بل “ کے ذریعے قوم کو لعنت رسول کی جانب دھکیل دیا گیاہے ۔ کیونکہ اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے جو مردوں کا حلیہ اختیار کرتی ہیں اور ایسے مردوں کو بھی لعنتی قرار دیا ہے جو عورتوں جیسا روپ دھارتے ہیں ۔ یعنی کہ ٹرانس جینڈر بل کے ذریعے مردوں اور عورتوں کو اپنی مرضی کی جنس منتخب کرنے اور مرضی کا روپ دھارکر زندگی گزارنے کا کھلا اختیار دینا ”جنس “ بنانے والے قادر مطلق کی قدرت سے بغاوت کرنا ہی نہیںبلکہ اسلامی تعلیمات کی صریح خلاف ورزی کیساتھ آئین پاکستان کا بھی مذاق اڑانے کے مترادف ہے ۔ کیونکہ عورت کو مرد بننے اور مرد کو عورت بننے کا قانونی اختیار دینے سے بہت سی ایسی قانونی و سماجی پیچیدگیاں پیدا ہوجائیں گی جن کا حل تلاش کرنا شاید کسی کیلئے بھی ممکن نہیں ہوگا ۔ مثلاً (1....زنانہ سے مردانہ جنس تبدیل کرنے والی عورت کو وراثت میںحصہ عورت کی حیثیت سے ملے گا یا مرد کی حیثیت سے ؟ (2....عورت سے مرد بننے والا مرد سے شادی کرے گا عورت سے اور مردسے عورت بننے والے کا نکاح مرد سے ہوگا یا عورت کو اس کے تصرف میں دیا جائے گا ! یعنی اگر مرد سے عورت بننے والا مرد عورت سے شادی کرے گا تو اس عورت پر کیا بیتے گی جو ایک عورت کے خدوخال والے مرد سے بیاہی جائے گی اور اگر مرد سے عورت بننے والے کی شادی مر دسے ہوگی تو پھر ”تاریخ لوط “ دہرانے کے سوا اور کچھ نہیں ہوگا ! جبکہ عورت سے مرد بننے والوں کا معاملہ بھی ا س سے کچھ مختلف نہیں ہوگا ! نتیجے میں تولید انسانی رک جائے گا اور نسل آدم بڑھانے کے الٰہی عمل میں انسانی مداخلت شروع ہوجائے گی ۔ دوسری جانب مردانہ شکل و صورت کے باپ اور مردانہ شکل صورت کی ماں ....یا زنانہ شکل صورت کے باپ اور زنانہ شکل و صورت کی ماں سے پیدا ہونے والوں بچوں کے احساسات ‘ جذبات اور ان کا کردار کیا ہوگا یہ تو رب ہی بہتر جانتا ہے اور وقت ہی بتاسکتا ہے ! جبکہ یہ بھی حقیقت ہے کہ اس بل کیساتھ آزادی سے اپنی جنس خود منتخب کرنے والوں کیلئے یہ بھی مشکل کھڑی ہوجائے گی کہ وہ نمازمسجد میں جماعت کیساتھ ادا کریں یا پھر گھر میں انفرادی نماز پڑھیں ۔ کیونکہ مرد سے عورت بننے والے کو مسجدمیں نمازی اپنی صفوں میں کسی طور قبول نہیں کریں گے اور عورت سے مرد بننے والے کی نماز شرعی پردے کے بناءکسی طور نہیں ہوسکے گی۔ جس کاواضح مطلب یہ ہے کہ ٹرانس جینڈر بل کے ذریعے اپنی جنس منتخب کرنے والوں پر نمازکی ادائیگی کی راہ بند ہوجائے گی ۔ اسی طرح مر دسے عورت بن جانے والے کو پبلک ٹرانسپورٹ میںمردو ں کیساتھ جگہ دی جائے گی یا وہ خواتین سے چپک کر بیٹھے گا یہ بھی ایسا سوال ہے جس کا جواب شاید کسی کے بھی پاس نہ ہو ۔ اسی طرح عورتوں کے اداروں میں مرد سے عورت بننے والے کو جگہ دی جائے گی یا نہیں اورخواتین کے ادارے سے پہلے منسلک عورت سے مرد بننے والی کیلئے جگہ برقرار رہے گی یا اسے برخواست کردیا جائے گا ۔ یہ بھی وہ سوال ہے جس کا جواب تلاش کرنا ازحد ضروری ہے ! اس کے علاوہ مردسے عورت بننے والا خاندان میں خواتین کیساتھ رہے گا یا مردوں کیساتھ اور عورت سے مرد بننے والی کو خاندان کی دیگر خواتین اپنے مردوں کیساتھ گھلنے ملنے کا اختیار دیں گی یا نہیں یہ اور ایسے بہت سے سوالات ہیں جن کا جواب اس بل کو پیش کرنے ‘ اسے پاس کرنے اور اب اس کی حمایت کرنے والوں میں سے کسی کے بھی پاس نہیں ہے ! صرف اتنا ہی کہا جاسکتا ہے کچھ ناعاقبت اندیش نادانستگی میں ہمارے مذہب ‘ سماج اور وطن تینوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں ۔ ہم تو اللہ سے صرف یہی دعاکرسکتے ہیں کہ اللہ ان لوگوں کو عقل و ہدایت عطا کرکے ہمارے ایمان ‘ اسلام ‘ پاکستان اور اسلامی معاشرے کو محفوظ رکھے اور اگرہدایت کے دروازے ان پر بند ہوچکے ہیں تو پھر ہمیں اپنے پاس بلالے کیونکہ ٹرانس جینڈر بل سے پیداہونے والے برائی زدہ معاشرے میں رہنے کا حوصلہ ہم میں نہیں ہے ! |