پاکستان کے سابق وزیر خزانہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن)کی
معاشی ٹیم کے سربراہ سمجھے جانے والے اسحاق ڈار کو لندن سے واپس بُلا
کراگلے چند روز میں ایک مرتبہ پھر پاکستان کی معیشت کو سنبھالنے اور
پاکستانی عوام کو ریلیف دینے کی ذمہداری سونپی جارہی ہے۔
لندن میں 25ِستمبر22ء کوسابق وزیر اعظم پاکستان نواز شریف کی زیرِ صدارت
اہم پارٹی اجلاس کے دوران وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اپنا استعفیٰ پیش
کردیا اور نواز شریف کے مشورے سے وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے سینٹر
اسحاق ڈار کو وزیرِ خزانہ نامزد کر دیا۔ آج شہباز شریف کیساتھ اسحاق ڈار
پاکستان پہنچ رہے ہیں۔یاد رہے کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار سنہ 2017 ء سے
لندن میں قیام پذیر ہیں۔ ان کی واپسی ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب مرکز
میں ن لیگ کی سربراہی میں ایک مخلوط حکومت قائم ہے۔ اسحاق ڈار ایک ایسے وقت
میں وزارت خزانہ کا قلمدان دیا جا رہا ہے جب پاکستان میں ملکی معیشت شدید
مشکلات کا شکار ہے جس کی وجہ سے مہنگائی کی سطح 27 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔اس
وقت امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی کرنسی ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح
پر پہنچ چکی ہے اور ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی واقع ہو رہی
ہے۔
اسحاق ڈار نے لندن سے اُڑان بھری تو پاکستان میں ایک دم سے انٹر بینک میں
ڈالر کی قیمت 3 سے 4 روپے تک نیچے آگئی جس پر ن لیگ کے کچھ لوگ اسحاق ڈار
کی واپسی کے ساتھ جوڑ رہے ہیں۔
اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ لگانے کا فیصلہ صرف نواز شریف کا ہے۔ اب ہوگا کیا؟
نواز شریف نے پہلے شہباز شریف کی حکومت کو کسی طور پر سپورٹ نہیں کیا مگر
اب جب کہ نواز شریف کا من پسند وزیر خزانہ ہے تو اب نواز شریف بھی اپنے
خزانے کا منہ کھولیں گے تا کہ کچھ معیشت میں استحکام آئے اور اسحاق ڈار کی
بلے بلے ہو جائیں۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے عمران خان کی حکومت آنے سے
پہلے ن لیگ نے مصنوعی طریقے سے روپیہ مستحکم کیا اور جاتے ہوئے سب کچھ
بینکوں سے نکلوا کر لے گئے نہ صرف اپنا پیسہ بلکہ حکومتی خزانے کو بھی لوٹ
کر لندن کی یاترا پر روانہ ہوگئے۔ اب اسحاق ڈار کا اصل مقصد معیشت کو
کنٹرول کرنا نہیں بلکہ نواز شریف کے لیے پاکستان کے ماحول کو سازگار بنانے
کی کوشش کر ناہے۔اسحاق ڈار پاکستان میں نواز شریف کیلئے گراونڈ بنائیں گے
اور حالات کے مطابق نواز شریف کو اَپ ڈیٹ کرینگے۔پھر اس کے بعد نواز شریف
پاکستان واپسی کا فیصلہ کرینگے، جوکہ فی الوقت ناممکن لگ رہا ہے۔
ا سحاق ڈار کے لیے اس وقت ملک کے معاشی حالات کو بہتر کتنا بہت ہی مشکل ہے۔
بلکہ ناممکن کیونکہ انکو اس وقت کوئی بھی ملک قرضہ دینے کی حامی تک نہیں
بھر رہا اور اب ن لیگ کا بینک اکاؤنٹ کھولا جائے گا جس سے کچھ کرنے کی کوشش
کی جائے گی مگر وہ بھی ایک حد تک۔ تو یہاں کہنا بجا ہوگا کہ اسحاق ڈار کی
واپسی دراصل نواز شریف کی واپسی کے لیے سڑک پر لگے ناکوں کی جانچ پڑتال
کرنا ہے اور ناکے ختم کروانے کی کوشش کر کے نواز شریف کو وطن واپس بلوانا
ہے۔
اگر نواز شریف کی واپسی نہ ہو سکی تو پھر اسحاق ڈار بھی ہاتھ کھڑے کردینگے
اور نواز شریف کو الیکشن کروانے کا مشورہ دیکر اپنی راہ لے گے۔
|