حضرت سليمانؑ کیلئے جنات کے کھودے ھوۓ کنویں.

حضرت سليمانؑ کیلئے جنات کے کھودے ھوۓ کنویں.

حضرت سليمانؑ کیلئے جنات کے کھودے ھوۓ کنویں.

سعودی عرب کا ایک گاﺅں ”لینہ“ عہد قبل از تاریخ کے کئی عجائبات پر مشتمل ھے۔

یہاں حضرت سلیمان علیہ السلام کے لشکر کیلئے جنات کے کھودے ھوئے 300 کنوئیں بھی ہیں۔ ان میں سے بیشتر اگرچہ ناکارہ ھو چکے ہیں، مگر 20 کنوﺅں سے اب بھی لوگ میٹھا پانی حاصل کرتے ہیں۔ جنات نے یہ کنوئیں زمین کے بجائے سخت ترین چٹانوں کو توڑ کر بنائے تھے، جس پر اب بھی ماہرین حیران ہیں۔ ان عجائبات کو دیکھنے کیلئے دور دور سے سیاح اس علاقے کا رخ کرتے ہیں۔

⬅ العربیہ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کا یہ تاریخی گاﺅں ”لینہ“ مملکت کے شمالی شہر رفحا سے 100 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع گے۔ یہ قدیم علاقہ اسٹرٹیجک اھمیت کے ساتھ متعدد آثار قدیمہ کی وجہ سے ملک بھر میں شہرت رکھتا ھے۔

یہاں ایک قدیم قلعہ بھی ھے۔ پُرانے زمانے میں بیت المقدس اور یمن کے مابین پیدل سفر کا مشہور راستہ اسی گاﺅں سے گزرتا تھا۔

عدن سے عراق جانے والی ملکہ زبیدہ کی بنائی ھوئی مشہور سڑک ”درب زبیدہ“ بھی یہیں سے ھو کر جاتی تھی۔ اب بھی سیر و تفریح کے شائقین بڑی تعداد میں اس علاقے کا رُخ کرتے ہیں۔

سعودی محقق حمد الجاسر کا کہنا ھے کہ اس قدیم گاﺅں میں حضرت سلیمان علیہ السلام کا لشکر بھی اُترا تھا۔

سلیمان علیہ السلام جب اپنا لشکر لے کر یمن جا رھے تھے تو یہاں ٹھہرے تھے۔ اس بںے آب و گیاہ علاقے میں لشکر کو پانی کی ضرورت آئی تو حضرت سلیمان علیہ السلام نے جنات کو حُکم دیا کہ وہ ھنگامی طور پر کنوئیں کھودیں تو جنات نے چٹانوں پر مشتمل اس سخت ترین زمین میں 300 کنوئیں کھود دیئے تھے۔

یہ انتہائی گہرے کنوئیں اب بھی اصلی حالت پر موجود ہیں۔ جنہیں زمین پر اب بھی اپنا وجود رکھنے والا معجزہ قرار دیا جاتا ھے۔ جنات نے چٹانوں کو کاٹنے کیلئے ڈرل مشین کی طرح کوئی آلہ استعمال کیا تھا، جس کے نشانات اب بھی کنوﺅں کی چاروں اطراف واضح طور پر دیکھے جا سکتے ہیں۔

ماہرین اس پر تحقیق کر رھے ہیں کہ جنات نے آخر کس طرح ان سخت ترین چٹانوں کو 60 سے 80 میٹر گہرائی تک کاٹا تھا اور انہوں نے کونسے آلات کی مدد حاصل کی تھی۔ اگرچہ ان 300 میں سے اس وقت صرف 20 کنوئیں ھی کارآمد رہ گئے ہیں، تاھم سارے کنوﺅں کے نشانات اب بھی یہاں موجود ہیں۔ ان کنوﺅں کو دیکھنے والا ھر شخص حیرت زدہ ھو کر رہ جاتا ھے۔

تاریخی روایات کے مطابق جب حضرت سلیمان علیہ السلام اپنے لاﺅ لشکر سمیت یمن جا رھے تھے تو وہ یہاں دوپہر کے کھانے کے لئے اُترے تھے۔ لشکر میں جنات کی فوج بھی شامل تھی۔ جب لوگ پیاسے ھوئے تو حضرت سلیمان علیہ السلام نے جنات کی فوج کے کمانڈر ”سبطر“ کی طرف دیکھا تو وہ ھنس رھا تھا۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے اس سے ھنسنے کی وجہ پوچھی تو اس نے کہا کہ آپ لوگ پیاس سے تڑپ رھے ہیں، مگر میٹھا پانی آپ کے قدموں کے نیچے ھی ھے۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے سبطر کو پانی نکالنے کا حُکم دیا تو تھوڑی دیر میں ھی اس نے اپنی فوج کی مدد سے 300 کنوئیں کھود دیئے اور سیدنا سلیمانؑ کا پورا لشکر سیراب ھو گیا۔

معروف مورخ یاقوت حموی کے دور تک یہ سارے کنوئیں میٹھے پانی سے لبالب بھرے ھوئے تھے۔ یاقوت حموی نے اپنی مشہور کتاب ”معجم البلدان“ میں لکھا ھے کہ ”لینہ“ عراق کے شہر واسط سے مکہ مکرمہ جاتے ھوئے ساتویں منزل پر آتا ھے۔ یہ علاقہ اپنے میٹھے پانی کے کنوﺅں کی وجہ سے شہرت رکھتا ھے۔ ان کنوﺅں کی وجہ سے یہ علاقہ بعد میں ایک تجارتی مرکز بن گیا تھا۔ جہاں عراق اور عرب کے تاجر منڈیاں لگاتے۔ نجد سمیت سعودی عرب کے شمالی علاقوں کے لوگ یہاں آکر خریداری کرتے۔ تاجر اپنے سامان تجارت کو یہیں اگلے سیزن تک محفوظ کیلئے پہاڑوں پر بنے بڑے بڑے گوداموں میں رکھتے۔ جنہیں ”سیابیط“ کہا جاتا ھے۔ یہ گودام اب بھی وھاں موجود ہیں۔

علاوہ ازیں یہ علاقہ مختلف آثار قدیمہ کی وجہ سے بھی شہرت رکھتا ھے۔ سعودی حکومت نے یہاں ایک شاھی قلعہ بھی تعمیر کرایا ھے۔ 1354ھ میں تعمیر ھونے والے اس قلعے کو گارے، پتھروں اور لکڑیوں سے بنایا گیا ھے۔

واضح رھے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کو حق تعالیٰ نے جنات پر بھی حکومت دی تھی۔ جنات نے ان کے حکم سے بیت المقدس کی تعمیر میں حصہ لیا تھا۔ وہ دور دراز سے پتھر اور سمندر سے موتیاں نکال کر لاتے تھے۔ ان کی تعمیر کردہ عمارتیں اب بھی موجود ہیں۔

اِس کے علاوہ بھی حضرت سلیمان علیہ السلام جنات سے بہت سے کام لیتے تھے۔ جس کا ذکر قرآن کریم میں بھی واضح طور پر کیا گیا ھے۔
 

وشمہ خان وشمہ۔۔
About the Author: وشمہ خان وشمہ۔۔ Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.