ظریفانہ: گائے کا ماتم اور گئورکشک کو خطرہ ( گزشتہ سے پیوستہ)


کلن چترویدی نے للن یادو سے پوچھا کیوں بھائی اس تہوار کے موسم میں تم منہ لٹکا کر کیوں بیٹھے ہو؟
یار کلن میری دوگائیں کورونا سے مرچکی ہیں تیسری آئی سی یو میں ہے ۔ ایسے میں اگر ماتم نہ کروں تو بھنگڑا ناچوں ؟
ارے بھائی کورونا جانوروں کو نہیں انسانوں کو ہوتا ہے۔ ویسے ہمارے پردھان جی نے ویکسین لگا لگا کر کورونا کو مارڈالا ۔
اوہو میں وباء کی بات کررہا تھا ۔ وہ جانے کیا ڈاکٹر لوگ اسے ایل ایس اڈی کہتے ہیں ۔
ایل ایس ڈی؟ یہ تو ایک خطرناک نشہ ہے ۔ کہیں زیادہ دودھ کے چکر میں تم نے اپنے مویشیوں کو نشے کا عادی تو نہیں بنا دیا ؟
کیوں بھائی پاگل ہوگئے ہو کیا ؟ ملک میں لاکھوں مویشی مر چکے ہیں مگر اقتدار کے نشے میں چور تم بہکی بہکی باتیں کررہے ہو۔
ارے ہاں یاد آیا میں نے آئی ٹی سیل کے گروپ میں پڑھا تھا کہ مودی جی ایک کروڈ مویشیوں کو مفت میں ٹیکہ لگوا چکے ہیں ۔
مفت میں کیا مطلب! انہوں نے اس کا پیسہ اپنی جیب سے دیا ؟
اور نہیں تو کیا تمہاری جیب سے دیا ۔
ارے بھائی اگر اپنی جیب سے دیا تو سوال یہ ہے کہ ان کی جیب میں وہ پیسہ کہاں سے آیا۔ کیا وہ کوئی دھندا کاروبار کرتے ہیں ؟
اورنہیں تو کیا تمہاری طرح بیٹھ کر مکھی مارتے رہتے ہیں؟ میرا مطلب ہے مویشی چراتے ہیں۔
جی ہاں مجھ سے غلطی ہوگئی۔ میں بھول گیا تھا کہ انہوں نے عوام کو بیوقوف بنانے کا دھندا کھول رکھا ہے اور خوب شہرت کماتے ہیں ۔
دیکھو وقت بے وقت پردھان جی پر تنقید کرنا مناسب نہیں فی الحال وہ دھوم دھام سے اپنی 72؍ ویں سالگرہ منارہے ہیں۔ کیا سمجھے؟
یار سچ بتاوں بہترّ سال کی عمر میں سات برس کے بچے کی مانندان کو سالگرہ مناتے ہوئے دیکھ کر مجھے ہنسی آتی ہے۔
بھائی ایسا ہے انسان اگر سٹھیا جائے تو کچھ بھی کرسکتا ہے۔ ہم لوگ بھی جب اس عمر میں پہنچیں گے تو نہ جانے کیا کیا کرنے لگیں گے؟
نہیں بھیا ملک میں اور بھی تو بے شمار لوگ بڑھاپے کی زندگی گزار رہے ہیں لیکن وہ ایسی حماقت نہیں کرتے؟ اس میں عمر کا قصور نہیں ہے۔
وہ ملک کے وزیر اعظم تھوڑی نا ہیں ۔ جو جتنا بڑا آدمی ہوتا ہے اس کی حماقت بھی حیثیت کے مطابق ہوتی ہے ۔
چلو مان لیا وہ خوشی منائیں ۔ میں کون ہوتا ہوں ان کو روکنے والا لیکن اس سالگرہ سے میرا یا تمہارا کیا لینا دینا ؟
ارے بھائی پردھان جی کا تعلق ملک کے بچے بچے سے ہے۔
کیا ان مویشیوں سے ان کا تعلق نہیں ہے جو وباء کا شکار ہو کر مررہی ہیں۔
کیوں نہیں ہے بالکل ہے۔ دیکھو بہت جلد ان کا کوئی نہ کوئی ٹویٹ آجائے گا یا من کی بات میں وہ اس پر کچھ نہ کچھ بول دیں گے ۔
یار یہ بول بچن بہت ہوگئے ۔ ان کے من میں اگر گئوماتا سے ذرا بھی محبت ہوتی تو اپنی سالگرہ کا جشن ملتوی کردیتے ۔
کلن بولا دیکھو بہکی بہکی باتیں نہ کرو ۔ بی جے پی کے بس میں ہوتو سالگرہ نہیں منانے والے سارے لوگوں کو ملک دشمن قرار دے دیا جائے ۔
اچھا اب سمجھا تم غدارِ وطن کہلانے یا یو اے پی اے کے خوف سے سالگرہ منارہے ہو؟
کیا بکتے ہو ۔ میں شیراں والی کا بھگت ہوں کسی سے نہیں ڈرتا۔
یار کلن یہ بتاو کہ تمہارا سنگھ پریوار لوگوں کو ڈرانے دھمکانے کے علاوہ بھی کچھ کرتا ہے؟
کیوں نہیں مو دی جی نے ابھی حال میں انگریزوں کے بنائے ہوئے راج پتھ کا نام بدل کر سب کو خوش کردیا ۔
سڑک بھی بدلی یا صرف نام بدلا ؟
ارے بھیا سڑک بدلنے کے لیے بہت محنت کرنی پڑتی ہے ویسے بھی سڑک کے وزیر گڈکری ان سے ناراض ہیں اس لیے صرف نام بدل دیا ۔
لیکن یار میری سمجھ میں نہیں آتا کہ انگریزوں نے اس سڑک کا نام ہندی میں راج پتھ کیوں رکھ دیا ۔ ان کو انگریزی نام رکھنا چاہیے تھا ۔
جی ہاں تمہاری بات درست ہے انہوں نے تو اس کا نام ’گنگس وے‘ رکھا تھا ۔ آزادی کے بعد اسے راج پتھ کا نام دیا گیا ۔
اچھا وہ تو پہلے ہی بدل گیا تھا یہ بتاو تمہارے مودی جی نے کیا کیا؟
انہوں نے اس کا نام ’کرتویہ پتھ‘ (فرض کا راستہ) کردیا ۔
یار کیا راستوں کا نام بدلنے سے فرض ادا ہوجاتا ہے؟
انہوں نے صرف نام نہیں بدلا بلکہ یہ ویڈیو میں دیکھو کیسا شاندار نیتا جی سبھاش چندر بوس کا مجسمہ بھی نصب کیا ۔ بھئی دل خوش ہوگیا ۔
للن ویڈیو دیکھ کر بولا یار تمہارے مودی جی نے یہاں بھی پیسے بچالیے ۔ مجسمہ تو نیا لگایا مگر انگریزوں والی پرانی چھتری نہیں بدلی ۔
ارے بھیا یہ اندر کی بات ہے ہمارا سنگھ پریوارجن انگریزوں کی چھتر چھایا میں پلا بڑھا ہے ۔ ہم اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کیسےکر سکتے ہیں؟
للن بولا تم لوگ انگریزوں کے اتنے وفادار ہو تو تمہیں سبھاش چندر بوس کا نام بھی نہیں لینا چاہیے ۔
کیوں ان پر کیا صرف ممتا بنرجی یا کانگریسیوں کی اجارہ داری ہے؟
دیکھو بھیا مانو یا نہ مانو وہ نہ صرف بنگالی بلکہ کانگریسی بھی تھے اس لیے ان دونوں سے تعلق تو بنتا ہے مگر تمہارا کیا لینا دینا ؟
للن بھیا یہی تو سیاست ہے۔ کیا بتائیں انگریزوں سے وفاداری کے کلنک کو چھپانے کے لیے ہمیں کیا کیا ڈرامہ بازی کرنی پڑتی ہے۔
اچھا میں تو سمجھتا تھا کہ سبھاش چندر بوس کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے یہ اقدام کیا گیا ہے ۔
بھیا للن جو لوگ اپنے محسن اٹل اور اڈوانی کے احسانمند نہیں ہیں ان کا بھلا بوس اور پٹیل سے کیا واسطہ؟ یہ تو سب سیاست ہے سیاست؟
ہاں یار اب میری سمجھ میں آیا کہ تمہارے پردھان جی کو یہ چیتے کا آئیڈیا کہاں سے ملا؟
اچھا مجھے بھی بتاو کیوں کہ ہمارا آئی ٹی سیل تو دن رات ہندو مسلمان کھیلتا رہتا ہے ۔ کوئی کام کی بات نہیں بتاتا؟
وہ ایسا ہے کہ جب سبھاش چندر بوس نے کانگریس سے الگ ہوکر فارورڈ بلاک نام کی پارٹی بنائی تھی تو اس کے پرچم پر چیتے کی تصویر تھی۔
اچھا تو اب سمجھا کہ جن سنگھ کے پہلے صدر شیاما پرشاد مکرجی کو چھوڑ کر مودی جی نیتاجی پر فریفتہ کیوں ہیں حالانکہ دونوں بنگالی ہیں ۔
دیکھو تمہارے مودی جی نے بڑی ہوشیاری سے چیتا تو چرا لیا مگر پرچم کا سرخ رنگ اور اس پر بنا کوئتا اور ہتھوڑا یعنی اشتراکیوں کی علامت چھوڑ دی ۔
ہاں بھائی یہ تو کرنا پڑتا ہے ۔ اپنے کام کی چیز لے لو اور بیکار کی اشیاء چھوڑ دو ۔ اس میں پردھان جی ماہر ہیں۔
یار کلن یہ بات میری سمجھ میں نہیں آتی کہ مودی جی ان چیتوں کو جنگل میں چھوڑنے کے لیے خود کیوں آئے ؟ ان کو اس کی فرصت کیسے ملی؟
ارے بھائی ملک کی تاریخ میں پہلی بار باہر سے چیتے لائے گئے ہیں ۔ یہ بہت اہم موقع ہے۔
ہاں لیکن چیتے باہر سے کیوں لانے پڑے۔پچھلے سو سال میں سنگھ پریوار سبھاش شندر بوس جیسے دس بارہ شیر کیوں پیدا نہیں کرسکا؟
اوہو للن تم نہیں جانتے۔ بچہ پیدا کرنے کے لیے شادی کرنی پڑتی ہے۔ ہم تو مجرد زندگی گزارتے ہیں اس لیے شیر کیا چوہا بھی پیدا نہیں کرسکتے۔
ہاں لیکن تم لوگ شیر دل عوام کو چوہے کی مانند بزدل بنانے کا کام بڑی خوبی سے کرلیتے ہو ۔
کلن بولا لیکن چیتے پالنے کی بھی اپنی الگ ٹھاٹ ہوتی ہے ۔
ارے بھیا جب بھوک لگتی ہے نا تو اچھا خاصہ شیر بھی گیدڑ بن جاتا ہے ۔
جی ہاں اور مودی جی اپنی سالگرہ کے موقع پر چیتوں کی مدد سے قوم کو شیر دل بنارہے ہیں۔
دیکھو مجھے بچوں کا پیٹ بھرنے کے لیے شیر کا دل نہیں گائے کا دودھ چاہیے ۔ اب تم بتاو کہ میں کیا کروں؟
بھئی للن تم جانو اور تمہاری گائے اس بکھیڑے میں مجھے اور مودی جی کو کیوں لپیٹ رہے ہو؟
کیوں نہیں لپیٹوں ؟ تم تو بڑے گئو رکشک بنے پھرتے تھے ۔ ہجومی تشدد میں پیش پیش رہتے اور مودی سرکار تمہاری رکشا(حفاظت) کرتی تھی ۔
ہاں یار وہ تو ہے مگر اب مجھے ڈر لگنے لگا ہے؟
ڈر! کیسا ڈر ؟ تمہاری ڈبل انجن سرکار ہے پھر کیسا ڈر؟
وہ جو تم نے بیروزگاروں والی مثال دی نہ اس سے میں خوفزدہ ہو گیا ؟
میں نہیں سمجھا ۔تم بیروزگار تھوڑی نا ہو تم تو مقامی بجرنگ دل کے صدر ہو۔ سرکاری خرچ سے گئو شالہ چلاتے ہو۔
جی ہاں لیکن ہماری گئو شالہ میں بھی وہ ایل ایس ڈی نامی وباء پھیل رہی ہے اور سالگرہ کے بعد میں سرکار کے خلاف احتجاج کرنےکا منصوبہ بنا رہا تھا ۔
جی ہاں اپنے حامیوں کو مطمئن رکھنے کے لیے تمہیں یہ کرنا پڑے گا ۔
لیکن للن اب میں نے یہ ارادہ ترک کردیا ہے۔
وہ کیوں؟
اس لیے کہ اگر کہیں سرکار نے میری گئو شالہ میں چیتے چھوڑ دیئے تو میرا کیا ہوگا ؟ وہ تو خاندان سمیت مجھے چٹ کرجائیں گے ۔
یہ کہہ کر کلن خاموش ہوگیا اور چہار سو پراسرار سناٹا چھا گیا ۔ للن نے ماحول بدلنے کے لیے موبائل پر نغمہ چلا دیا ۔
تم جیو ہزاروں سال ، سال کے دن ہوں پچاس ہزار ۔ اس کے ساتھ ہی ہر سو خوشی کی لہر دوڑ گئی ۔


 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2124 Articles with 1449044 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.