ابھی حال ہی میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 20ویں قومی
کانگریس دارالحکومت بیجنگ میں شروع ہوئی ہے۔اس اجلاس میں جہاں سی پی سی کی
شاندار کامیابیوں اور تاریخی جدوجہد کو اجاگر کیا گیا ہے وہاں مستقبل کے
اہم اہداف کو بھی نمایاں طور پر بیان کیا گیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ دنیا چین کی
اس اہم ترین سرگرمی پر نگاہیں جمائے ہوئے ہے۔ یہ کہا جا رہا ہے کہ کمیونسٹ
پارٹی آف چائنا کی 20ویں قومی کانگریس چینی خصوصیات کے حامل سوشلزم کے نئے
عہد میں چینی عوام کو ایک مختلف انداز میں رہنمائی فراہم کرے گی۔چین کے
سیاسی جمہوری عمل کا مشاہدہ کیا جائے تو اسے ہمہ گیر عوامی جمہوریت کا ماڈل
کہا جا سکتا ہے جس میں عوام ہی ملک کے حقیقی حکمران ہیں۔اس کے برعکس دیگر
کئی ممالک اور معاشروں میں دیکھا گیا ہے کہ جمہوریت ، حقیقی جمہوریت کی
بجائے سرمایہ داری پر منحصر ہے ۔سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری
شی جن پھنگ نے بھی کانگریس کے دوران واضح کیا کہ "ہمہ گیر عوامی طرز
جمہوریت سوشلسٹ جمہوریت کی لازمی خصوصیت ہے ، اور یہ انتہائی وسیع ، حقیقی
اور موثر جمہوریت ہے۔ "
چینی جمہوریت میں "عوام ہی اصل مالک ہیں" کا تصور صحیح معنوں میں مجسم ہے،
تمام ریاستی طاقت عوام سے تعلق رکھتی ہے، اور عوامی کانگریس کا نظام عوام
کو طاقت دینے کے لئے بنیادی ادارہ جاتی ضمانت ہے.اسی طرح چینی طرز جمہوریت
میں "عوام با اختیار ہیں" کا نظریہ بھی اسے باقی جمہوریتوں سے ممتاز کرتا
ہے۔اس تصور کی روشنی میں عوام خود اپنے معاملات کو سنبھالتے ہیں. نچلی سطح
پر عوامی خود اختیاری کا نظام چین کی ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت کا ایک اہم
خاصہ ہے۔ علاقائی قومیتی خوداختیاری کا نظام بھی اس پورے عمل میں ایک متحد
کثیر قومیتی ملک کی قیادت کے لئے سی پی سی کی ایک عظیم تخلیق ہے۔
چین میں ،"جمہوریت" کا استعمال ایسے مسائل کو حل کرنے کے لئے کیا جاتا ہے
جن کا براہ راست تعلق عوامی مفادات کے تحفظ سے ہے۔یہی وجہ ہے کہ عوامی
معاملات پر ملک کے سبھی حلقے اپنی اپنی رائے دیتے ہیں اور پورے معاشرے کی
امنگوں اور مطالبات کو ساتھ لے کر چلنا ہی عوامی جمہوریت کی حقیقی روح ہے۔
عوام کے چھوٹے چھوٹے معاملات سے لے کر ریاست کے بڑے معاملات تک ، متعلقہ
امور کو نچلی سطح کی جمہوریت اور مشاورتی جمہوریت کے ذریعے حل کیا جاتا
ہے۔اس کے برعکس دنیا کے اکثر تجزیہ کاروں کے نزدیک مغربی جمہوریت بحران کا
شکار ہے۔ مبصرین کہتے ہیں کہ اگرچہ آج کچھ معاشروں میں شہریوں کو ووٹ ڈالنے
جیسے سیاسی حقوق تو حاصل ہیں، لیکن یہ اس بات کی ضمانت نہیں دیتے کہ وہ
سیاسی فیصلہ سازی پر اثر انداز ہونے کی طاقت رکھتے ہیں۔ شارٹ کٹس طاقتور
لوگوں کو عوامی منشاء کے برعکس سیاسی فیصلے کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔ کچھ
ممالک کی "انتخابی جمہوریت" دراصل امیروں کے لیے ایک "کھیل" ہے، حقیقی
جمہوریت ہرگز نہیں ہے۔
شی جن پھنگ کی کانگریس کو پیش کردہ حالیہ رپورٹ پیش میں بھی لفظ "عوام"
کثرت سے آیا ہے۔چاہے پچھلے دس سالوں میں عوام کی زندگی میں بہتری کے ثمرات
ہوں ،یا پھر مستقبل میں عوام کے لیے بہتر زندگی کا خاکہ ہو ، یہ سب چینی
حکمران جماعت کی جانب سے چینی عوام کے لیے خوشیوں کے حصول کے مشن کو ظاہر
کرتا ہے۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ چین کی اعلیٰ قیادت عوام کی زندگی
کا خیال رکھتی ہے۔ خاص طور پر سی پی سی کی 18ویں قومی کانگریس کے بعد سے،
کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی قیادت میں چینی عوام نے تین بڑی کامیابیوں کا
مشاہدہ کیا ہے۔ان میں ، سی پی سی کے قیام کی 100ویں سالگرہ ، چینی خصوصیات
کے حامل سوشلزم کا نئے عہد میں داخلہ، اور انسداد غربت اور ایک معتدل
خوشحال معاشرے کی تعمیر کا حصول شامل ہیں۔ یہ تاریخی فتوحات ہیں، جو سی پی
سی اور چینی عوام نے مشترکہ جدوجہد کے ذریعے حاصل کی ہیں ،اس نے 1.4 بلین
سے زائد چینی عوام کو فائدے، خوشی اور تحفظ کا بے مثال احساس دلایا ہے۔
مشہور عالمی ادارے ایڈلمین نے رواں سال ایک سروے رپورٹ جاری کی، جس میں کہا
گیا ہے کہ گزشتہ برس چینی عوام کی اپنی حکومت پر اعتماد کی شرح 91 فیصد تک
جاپہنچی ہے، جو سروے میں شامل تمام ممالک میں پہلے نمبر پر ہے۔وسیع تناظر
میں حالیہ سی پی سی کی 20ویں قومی کانگریس کی ہی مثال لی جائے تو یہ ہمہ
گیر عوامی طرز جمہوریت کا ایک روشن نمونہ ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ قومی
کانگریس میں 2296 نمائندے ،96 ملین سے زائد پارٹی ارکان کی نمائندگی کر رہے
ہیں۔
کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی "دنیا کے بارے میں مستقل فکرمندی " بھی نہ صرف
سی پی سی کے اہم تجربات میں سے ایک ہے، بلکہ سی پی سی کے عالمی نقطہ نظر کا
بھی ایک اہم مظہر ہے۔ سی پی سی نے 2012 سے جمہوری تصورات اور جمہوری عمل کو
مسلسل تقویت بخشی ہے، اور اس پورے عمل میں عوامی جمہوریت کے راستے پر گامزن
ہے۔ یہ جمہوری ماڈل انتخابی جمہوریت، فکری جمہوریت، سماجی جمہوریت، نچلی
سطح پر جمہوریت، شہری جمہوریت اور دیگر جمہوری سیاسی عناصر کا احاطہ کرتا
ہے، جس سے یہ یقینی بنایا جا سکتا ہے کہ چینی عوام انتہائی جامع ، حقیقی
اور سودمند جمہوریت سے لطف اندوز ہو سکیں۔101 سالہ جدوجہد کے بعد، سی پی سی
نے عوامی جمہوریت کےہمہ گیر عمل کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا ہے۔ سی پی سی
نے چینی عوام کے اپنے سیاسی نظام پر بلند اعتماد کا بھرپور پاس رکھا ہے اور
ترقی پذیر ممالک کی اکثریت کو ان کے قومی حالات کے مطابق جمہوری ماڈل تلاش
کرنے کے لیے ایک مفید حوالہ بھی فراہم کیا ہے۔
|