اسرائیل کو آسٹریلیا کا زبردست جھٹکا۔یروشلم کو دارالحکومت ماننے سے انکار

فلسطین پر قابض اسرائیلی حکومت کو آسٹریلیا نے ایک جھٹکا دیتے ہوئے کہاہیکہ مغربی یروشلم کو آسٹریلیا، اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم نہیں کرتا۔ آسٹریلیاکی وزیر خارجہ پینی وونگ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہیکہ ’’یروشلم کی حتمی حیثیت کا تعین اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن مذاکرات کے نتیجے میں ہونا چاہئیے‘‘۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہیکہ 2018ء میں اسکاٹ موریسن کی قیادت میں قدامت پسند آسٹریلوی حکومت نے مغربی یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے میں اُس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت کی پیروی کی تھی۔موریسن کے اس اقدام کی وجہ سے آسٹریلوی شہریوں میں سخت ردعمل کا باعث بنا تھا اور پڑوسی ملک انڈونیشیا کے ساتھ تعلقات میں تناؤ پیدا ہوگیا تھا جس کے بعد دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے مسلم اکثریتی ملک کے ساتھ عارضی طور پر آزاد تجارتی معاہدے کو تعطل کا شکار کر دیا۔

اسطرح موریسن کی سابق کنزرویٹو حکومت کا یہ فیصلہ متنازعہ ہوچکا تھا۔اس سلسلہ میں وزیر خارجہ پینی وونگ نے سابق موریسن حکومت پر الزام لگایا کہ ’’وہ ساحل سمندر کے کنارے سڈنی کے مضافاتی علاقے میں ایک بڑی یہودی برادری کے علاقے سے ضمنی انتخاب جیتنے کے لئے یہ سب کر رہے تھے۔’آپ جانتے ہیں کہ یہ کیا تھا؟ یہ ایک گھٹیا ڈرامہ تھا، وینٹ ورتھ کی سیٹ اور ضمنی انتخاب جیتنے کے لیے۔‘‘پینی وونگ کا کہناہیکہ ’’ہم ایسے نقطہ نظر کی حمایت نہیں کرینگے جس سے دوریاستی حل کو نقصان پہنچے‘‘۔انہو ں نے مزید کہا کہ آسٹریلیا کا سفارت خانہ ہمیشہ تل ابیب میں رہا ہے اور وہیں رہے گا۔ اس طرح آسٹریلیا نے مغربی یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم انکار کرتے ہوئے سابق متنازعہ فیصلہ سے دستبرداری اختیار کی ہے ۔ واضح رہے کہ آسٹریلیامیں مرکزی بائیں بازو کی لیبر پارٹی جس میں انتھونی البانی وزیر اعظم اور وونگ پینی وونگ وزیر خارجہ ہیں مئی 2022میں اقتدار میں آئی۔ وونگ نے کہا ہیکہ اس فیصلے سے اسرائیل سے کسی دشمنی کا اشارہ نہیں ملتا۔انہوں نے کہا کہ ’آسٹریلیا ہمیشہ اسرائیل کا ثابت قدم دوست رہے گا۔ ہم اسرائیل کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے والے پہلے ممالک میں شامل تھے۔ انہو ں نے کہا کہ ’ہم اسرائیل اور آسٹریلیا میں یہودی برادری کی اپنی حمایت میں پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ہم فلسطینی عوام کی حمایت میں یکساں طور پر غیر متزلزل ہیں، بشمول انسانی امداد کے۔‘اسرائیل نے سنہ 1967 کی چھ روزہ جنگ میں مشرقی یروشلم پر قبضہ کر لیا تھا اور بعد میں اس کا الحاق کرتے ہوئے پورے شہر کو اپنا ’ابدی اور ناقابل تقسیم دارالحکومت‘ قرار دیا تھا۔اب دیکھنا ہے کہ آسٹریلیا کے اس فیصلہ کے بعد امریکہ اور اسرائیل کس قسم کے ردّعمل کا اظہار کرتے ہیں اور سب سے بڑا آبادی والا پڑوسی مسلم ملک انڈونیشیا آسٹریلیا سے تعلقات بحال کرنے کیلئے کس طرح آگے آتا ہے۔سعودی عرب نے آسٹریلیا کے فیصلہ کا خیر مقدم کیا ہے۔ سعودی وزارت خارجہ نے کہا ہیکہ ’’عالمی برادری کو چاہیے کہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق فلسطینی عوام کی خواہش کے مطابق خود مختار ریاست بنانے میں مدد کرے جس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو‘‘۔

عمران خان ضمنی انتخابات میں کامیاب لیکن توشہ خانہ معاملہ میں نااہل قرار
عمران خان ضمنی انتخابات میں بازی لے گئے لیکنتوشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن نے انہیں5سال کیلئے نااہل قرار دے دیا ہے۔ جمعہ کو توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن نے کہاکہ عمران خان’ کرپٹ پریکٹس کے مرتکب ہوئے ہیں۔ ان کی قومی اسمبلی کی نشست خالی قرار دی جاتی ہے۔‘چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے پانچ رکنی کمیشن بینچ متفقہ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو آرٹیکل 63کے تحت نااہل قرار دیا جاتا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق پاکستان آئین کے آرٹیکل 63ون پی کے تحت نااہلی پارلیمنٹ کی موجودہ مدت تک محدود ہوتی ہے۔ تاہم الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان کرپٹ پریکٹسز کے مرتکب ہوئے ہیں جس کی وجہ سے انکے خلاف ٹرائل کورٹ میں مقدمہ بھی چلایا جائے گا۔عمران خان کے خلاف فیصلہ سنائے جانے کے بعد تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری نے کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ ناقابل قبول ہے۔ یہ عمران خان پر نہیں پاکستان کے آئین اور اداروں پر حملہ ہے۔جبکہ ذائع ابلاغ کے مطابق الیکشن کمیشن کے توشہ خانہ ریفرنس کے فیصلے کے بعد عمران خان کی زیر صدارت پارٹی رہنماؤں کا اجلاس منعقد ہوا جس میں اس فیصلے کے خلاف ہائیکورٹ میں رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور قانونی ٹیم کو پٹیشن تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔پارٹی رہنماؤں سے گفتگو کے دوران عمران خان کا کہنا تھا کہ جانبدار الیکشن کمیشن سے اسی طرح کے فیصلے کی توقع تھی، چیف الیکشن کمشنر پی ڈی ایم کا اتحادی ہے، موجودہ الیکشن کمیشن اور اس کے فیصلوں کی کوئی ساکھ نہیں ہے۔اس فیصلہ کے بعد بتایا جاتا ہیکہ پاکستان کے مختلف شہروں اور مقامات پر احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے ۔اب نہیں معلوم عوام حکومت اور عمران خان کے درمیان عدلیہ کے فیصلہ کے تئیں کیا کرتے ہیں اور اگر عوام عمران خان کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں تو پھر پاکستان کن راہوں پر کھڑا ہوتا ہے یہ اﷲ ہی بہتر جانتا ہے۰۰۰

توشہ خانہ فیصلہ سے قبل سابق وزیر اعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) نے ضمنی انتخابات کے تحت قومی اسمبلی کیلئے آٹھ نشستوں پر ہونے والے الیکشن میں چھ نشستوں پر کامیابی حاصل کرتے ہوئے حکومت کو سوچنے پر مجبور کردیا تھا ، یہاں یہ بات واضح رہے کہ عمران خان نے آٹھ میں سے سات نشستوں پر خود انتخاب لڑا تھاجس میں سے انہیں کراچی کی ایک نشست پر ناکامی ہوئی ہے جبکہ ایک نشست کیلئے پی ٹی آئی کی امیدوارسابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی مہر بانو قریشی تھیں جنہیں پاکستانی پیپلز پارٹی کے امیدوار علی مونس گیلانی سے مقابلہ درپیش تھا جس انہیں ناکامی ہوئی ہے ۔ ضمنی انتخابات میں عمران خان کا خود تمام سات نشستوں پر مقابلے میں حصہ لینا اس بات کی طرف اشارہ تھا کہ پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹ جانے کا ارادہ نہیں رکھتی اور ملک میں جلد از جلد عام انتخابات کروانے کے اس کے مطالبہ کو مزید تقویت حاصل ہو کیونکہ ضمنی انتخابات کے نتائج سے یہ ثابت ہوچکا ہیکہ عوام کی اکثریت عمران خان کو اقتدار پر واپس لانا چاہتی ہے اور اسی لئے عوام عمران خان کے حق میں ہی اپنے ووٹوں کا استعمال کرتے ہوئے انہیں کامیاب کئے ہیں۔عمران خان نے ضمنی انتخابات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ یہ الیکشن نہیں بلکہ ریفرنڈم تھا، ریفرنڈم اس لئے کیونکہ عوام کو پتا تھا کہ ہم نے اسمبلی میں نہیں بیٹھنا ہے، قوم اس وقت الیکشن چاہ رہی ہے۔ ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی کو آٹھ میں چھ نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی ہے یہ عوام کا مثبت ردّعمل بتایا جارہا ہے لیکن 2018کے انتخابات میں ان دو نشستوں پر بھی پی ٹی آئی نے ہی کامیابی حاصل کی تھی اس لحاظ سے پی ٹی آئی کو دو نشستوں پر ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔ ضمنی انتخابات میں بڑی کامیابی حاصل کرنے کے بعد عمران خان نے کہا ہیکہ ’’میں نے اسٹبلشمنٹ کو پیغام پہنچایا کہ سازش کامیاب ہوئی تو معیشت نہیں سنبھل سکے گی، مارچ کی تیاری ہے، چند دنوں میں کسی بھی وقت مارچ کا اعلان کرونگا‘‘۔ انکا کہنا تھا کہ وہ حکومت کو مزید وقت دے رہے ہیں کہ حکومت کے پاس چند دن ہیں، اس کے بعد وہ مارچ کا اعلان کرینگے۔یعنی اکٹوبر کے ختم ہونے سے قبل ہی مارچ ہوگا اور مارچ کے ذریعہ پتہ چل جائے گا کہ عوام کہاں کھڑے ہیں، انہوں نے حکومت کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر الیکشن کا اعلان نہ کیا گیا تو مارچ کیا جائے گا۔ اور کوئی بھی گیارنٹی نہیں دے سکتا کہ بڑی تعداد میں عوام کے نکلنے کا نتیجہ کیا آئے گا۔یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہیکہ وفاقی وزیر اطلاعام مریم اورنگزیب نے عام انتخابات کے سلسلہ میں کہا ہے کہ وہ وقت مقررہ پر ہونگے اور جب حکومت چاہے گی تب ہی ہونگے۔مریم اورنگزیب کا کہنا ہیکہ ضمنی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ اسلام آباد پر چڑھائی کردی جائے ۔ انکا مزید کہنا ہیکہ اگر ضمنی انتخابات ریفرنڈم ہے تو پھر دو نشستیں یعنی ملتان اور کراچی کی سیٹوں پر کیا کہیں گے۔ اب دیکھنا ہیکہ حکومت کے مطابق ،عام انتخابات وقت مقررہ پر ہی کرنے کے فیصلہ پر اٹل رہی تو عمران خان جو اسلام آباد پر چڑھائی (مارچ) کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں انہیں اجازت دیتی ہے جبکہ توشہ خانہ کیس میں انہیں نااہل قرار دینے کے بعد حالات سنگین ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔اگر مارچ کا اعلان کردیا جاتا ہے تو پھر مارچ کو روکنے کے لئے حکومت کس قسم کے اقدامات کرتی ہے یہ وقت آنے پر دیکھا جاسکتا ہے۰۰۰

امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان پھر دوریاں۰۰۰
امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات پھر ایک مرتبہ بگڑتے دکھائی دے رہے ہیں۔ تیل کی پیداوار کے سلسلہ میں کمی کرنے کے اوپیک پلس کو فیصلہ جوبائیڈن حکومت کو اسے روس کے حق میں قرار دیتی ہے۔ اوپیک پلس تنظیم سعودی عرب کی سربراہی میں ہے جس کی وجہ سے امریکہ سعودی عرب سے سخت ناراض دکھائی دیتا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی ولیعہد و وزیر اعظم محمد بن سلمان کے چچا زاد بھائی سعود الشعلان کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جسمیں وہ مغربی ممالک کے خلاف دھمکی آمیز رویہ اپناتے ہوئے بیان دے رہے ہیں۔ سعودی عرب کے رویہ کو دیکھتے ہوئے اسکے ردّ عمل میں سعود الشعلان نے مغرب کو دھمکی دیتے ہوئے کہہ رہے ہیں ’’کسی نے اس ملک (سعودی سلطنت) کے وجود کو چیلنج کیا تو ہم سبھی شہادت اور جہاد کے لئے تیارہیں۔ مشرقِ وسطیٰ سے سعودی عرب کے انسانی حقوق کے وکیل عبداﷲ العودہ نے کہا کہ سعود الشعلان قبائلی رہنما ہیں اور وہ سعودی عربکے بانی عبدالعزیز کے پوتے ہیں۔واضح رہے کہ 15؍ نومبر سے انڈونیشیا میں G20ممالک کا اجلاس ہونے والاہے ۔ جس میں دنیا کی بڑی معیشتوں والے ممالک شامل ہیں۔ اس اجلاس میں امریکی صدر جوبائیڈن اور سعودی ولعہد محمد بن سلمان بھی شرکت کرینگے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق بتایا گیا ہے کہ اتوار کو بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے واضح کردیا گیا کہ G20اجلاس کے دوران امریکی صدر بائیڈن کا ولیعہد محمد بن سلمان سے ملاقات کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ اوپیک پلس کے فیصلہ سے امریکہ اس لئے ناراض ہے کیونکہ تیل میں کمی ہوگی تو قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔ دیکھنا ہے کہ سعود الشعلان کے اس ردّعمل پر امریکہ اور خود سعودی شاہی حکومت کیاکہتی ہے۰۰۰

کویتی عوام ارکان پارلیمان کی کارکردگی پر نظر رکھیں اور انکااحتساب کریں۔ولیعہد شیخ مشعل الاحمد
کویت کے ولیعہد شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح منگل18؍ اکٹوبر کو 17ویں قومی اسمبلی میں اﷲ رب العزت کی حمد و ثناء کے بعد افتتاحیخطاب کرتے ہوئے عوام پر زور دیاکہ وہ پارلیمنٹیرینز کی کارکردگی پر نظر رکھیں اور ان کا احتساب کریں۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ وہ پارلیمنٹ کے سامنے اسٹریٹجک پلان پر عمل پیرا ہونگے اور اراکین پارلیمنٹ کو بھی چاہیے کہ وہ عوام سے کئے گئے وعدے پورے کریں۔ولیعہد شیخ مشعل الاحمد نے سیاستدانوں کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ امیر کویت کے آئینی اختیارات کا احترام کریں ۔انہوں نے ملک میں قومی اتحاد اور یکجہتی کو توڑنے والی اور تقسیم کرنے والی آوازوں پر کان نہ دھریں ۔کویت میں قومی یکجہتی کے خطرے کے پیشِ نظر اگست میں پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کے بعد نئے انتخابات کرائے گئے تھے۔29؍ ستمبر کو ہونے والے قانون ساز اسمبلی انتخابات کے بعد 9پارلیمنٹ کااجلاس بلایا گیا تھا ۔ کویت کی قانون سازی کے مطابق قومی اسمبلی کے 50منتخب ارکان چار سال کی مدت کیلئے منتخب کئے جاتے ہیں۔کویت میں تقریباً ساتھ لاکھ 96ہزار کویتی شہری ملکی پارلیمان کے ارکان کے انتخاب کیلئے حق رائے دہی رکھتے ہیں۔
ٌٌٌٌ****
 

Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 352 Articles with 210229 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.