یوم تاسیس آزاد کشمیراور سپر مین کا بھارتی فوج کو چیلنج

پچھلے سال کامک فلمیں بنانے والی امریکہ کی ایک مشہور کمپنی ڈیٹکٹیو کامکس(DETECTIVE COMICS) نے سپرمین اور ونڈر ومن(Wonder-Woman) کی ایک اینی میشن فلم (INJUSTICE)ناانصافی ریلیز کی جس میں دونوں سپر کریکٹر دنیا میں کہیں بھی ہونے والی ناانصافی کے خلاف لڑتے ہوئے اپنی سپر پاورز کا استعمال کرتے ہیں۔فلم کے ایک سین میں سپر مین کو پتہ چلتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے جہاں معصوم شہریوں پر جنگی ہتھیار استعمال کئے جارہے ہیں چنانچہ سپر مین مقبوضہ کشمیر کوجنگی ہتھیاروں سے پاک علاقہ بنانے کے لئے وہاں ونڈر وومن کے ہمراہ پہنچ کر انڈین ائیر فورس کے طیاروں اور ان کے ہتھیاروں کو تباہ کرنا شروع کردیتا ہے۔مقبوضہ وادی کو ہر طرح کے جنگی ہتھیاروں سے پاک کرنے کے بعد سپرمین کہتا ہے کہ ”اس متنازعہ علاقہ میں فوج اور ہتھیاروں کی موجودگی کی کوئی منطق نہیں اس لئے اسے آرمز فری زون قرار دیا جانا چاہئے۔“فلم کے ذریعے مودی سرکار کو مقبوضہ کشمیر سے بھارتی فوج کے انخلاء کا پیغام دیتے ہوئے باور کرایا گیا تھا کہ مقبوضہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے جہاں بسنے والے نہتے شہریوں پر جنگی ہتھیا راستعمال کئے جارہے ہیں۔اس فلم کے ریلیز ہونے کے بعد جب سوشل میڈیا پربحث چھڑی اور مودی سرکار پر سوال اٹھنے لگے توبھارتی میڈیاخصوصا”زی نیوز“نے سپر مین اور ونڈر وومن کی فلم پر تنقیدی پروگرام پیش کرنے شروع کردیئے جس پر مودی سرکار کی مزید جگ ہنسائی ہونے لگی آخر انڈین خفیہ ایجنسیوں نے بھارتی میڈیا کو سپرمین کی فلم سے متعلق خبروں کا مکمل بائیکاٹ کرنے کی ہدایت دی اورسوشل میڈیا پر سپرمین کی فلموں کا انڈیا میں بائیکاٹ اور پابندی سے متعلق ہیش ٹیگز جاری کئے۔ دوسری جانب بھارتی وزارت خارجہ کو ہدیت دی گئی کہ فلم کی تیاری پر سفارتی سطح پر امریکہ کو اپنااحتجاج ریکارڈ کروایا جائے۔اس فلم کے بعد سے بھارتی انتہا پسندوں نے سپر مین کو اینٹی انڈیا کا خطاب دے دیاہے۔

سپر مین کی اس فلم سے ایک بات بالکل واضح ہوچکی ہے کہ دنیا حقیقت جان چکی ہے اور چاہتی ہے کہ مودی سرکار مقبوضہ کشمیر سے اپنی فوجیں واپس بلاکر کشمیریوں کو آزادی سے جینے دے کیونکہ پاکستان کے وجود میں آنے کے بعد برصغیر کی تقسیم کافارمولہ طے کیا گیا تھا کہ مسلم اکثریتی علاقے پاکستان میں شامل کئے جائیں گے لیکن ڈوگرہ حکمران نے کشمیر کو مسلم اکثریتی ریاست ہونے کے باوجود بھارت میں شامل کرنے کی سازشیں کیں جس پر کشمیری مسلمانوں نے جدوجہدآزادی کا آغاز کرتے ہوئے کشمیر کا ایک حصہ آزاد کرالیاجسے آزاد جموں و کشمیر کا نام دیا گیا اور24اکتوبر 1947کو آزاد جموں و کشمیر میں حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا تب سے لے کر آج تک 24اکتوبر کو دنیا بھر میں کشمیری مسلمان ایک طرف آزاد جموں و کشمیر کا یوم تاسیس اس عہد کے ساتھ مناتے ہیں کہ ایک دن وہ مقبوضہ کشمیر کو بھارتی تسلط سے ضرور آزاد کرالیں گے۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی حکومت کے قیام سے لے کر اب تک مقبوضہ کشمیر اوربھارت میں رہنے والے مسلمانوں پر جومظالم ڈھائے ہیں وہ تاریخ کے بدترین دن بن چکے ہیں خصوصا سال 2019 تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا کیونکہ اس سال ایک طرف دنیا بھر میں کورونا کی وباء نے جنم لیا تو دوسری جانب اسی سال نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر میں جبری کرفیولگا یا،مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے آرٹیکل370کو ختم کیا اور بھارت میں رہنے والے مسلمانوں کی شہریت ختم کردی۔اس وقت انڈین نیشنل کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے اپنے ایک بیان میں مودی سرکار کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ نریندر مودی نے جموں و کشمیر میں دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کرکے ایک بڑی تزویراتی(اسٹیرٹیجک) غلطی کی ہے اسی طرح بھارتی ریاست تامل ناڈو کے وزیر اعلی ”ایم کے سٹالن “ نے 37مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماوں کو ایک خط لکھ کر خبردار کیا تھا کہ بھارت کو کٹر پن، تعصب اور مذہبی بالادستی کے خطرے کا سامنا ہے اس لئے مودی سرکار ہر شخص کو یکساں معاشی، سیاسی اور معاشرتی حقوق و مواقع فراہم کرے لیکن مودی سرکار پر اس کا کوئی اثر نہ ہوا حال ہی میں مقبوضہ کشمیر کے سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے انکشاف کیا ہے کہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبانے کے لئے نریندر مودی کی قیادت میں بدنام زمانہ ایجنسیاں استعمال کی جارہی ہیں جبکہ کل جماعتی حریت کانفرنس میں ایک رپورٹ پیش کی گئی ہیجس میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں آباد کاری کے لئے اسرائیلی ماڈل اپنا رہی ہے۔اقوام متحدہ سمیت دنیا بھر کے تمام ممالک اس بات کو بخوبی جان چکے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض فوج کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو دہشت گردی کا جھوٹا نام دے کر اپنا غیر قانونی تسلط برقرار رکھنا چاہتی ہے۔ مودی سرکار اب تک اس خام خیالی میں ہے کہ وہ دنیا کی نظروں میں دھول جھونک کر اپنے غیر قانونی مقاصد پورے کرلے گی لیکن اس خام خیالی کا بھانڈا ہر مرتبہ کسی نہ کسی طرح پھوٹ جاتا ہے۔
 

Dr Jamshed Nazar
About the Author: Dr Jamshed Nazar Read More Articles by Dr Jamshed Nazar: 48 Articles with 22749 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.